لیلۃ الہجر میں روشنی کے لئے

فاخر

محفلین
غزل

افتخاررحمانی فاخر

نقش ہائے ستم کیوں مٹائیں گے ھم
اَرمغاں ہیں یہ دل سے لگائیں گے ھم

تم نہ آؤ گے تو چشم نم کا چراغ
خونِ دل سے اِسے اب جلائیں گے ھم

قلزم بے کراں ہیں یہ آنکھیں مری
اشک فرقت مسلسل بہائیں گے ھم

شوق ہے نا تمہیں میرے لٹ جانے کا
قطرے قطرے میں خود کو لٹائیں گے ھم

بے رخی یوں تمہاری رہے گی تو پھر
اپنا یہ زخم کس کو دکھائیں گے ھم

میری یہ کِشتِ ویراں نہیں نا امید
جلوہ و دید کا ثمرہ پائیں گے ھم

لیلة الهجر
میں روشنی کے لئے
پر تو ِحسن تاباں چرائیں گے ھم

فاخرؔ اُس ماہ رو بے وفا کے لئے
عمر بھر زمزمے گنگنائیں گے ھم
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
تم نہ آؤ گے تو چشم نم کا چراغ
خونِ دل سے اِسے اب جلائیں گے ھم
تو کا طویل کھنچنا اچھا نہیں۔ مزید یہ کہ دوسرے مصرعے میں ’’اسے‘‘ زائد ہے۔
ویسے ایک نکتہ اور بھی ہے۔ ہمارے استاذ جناب سرور عالم راز صاحب کا فرمانا ہے کہ ’’چشمِ نم‘‘ کی ترکیب اصولا درست نہیں ۔۔۔ غلط العام ہے ۔۔۔ نم یا نمی ایک الگ اور مستقل شے ہے سو اس ترکیب کو چشمِ پُر نم باندھنا افصح ہوگا۔ (خیر، یہ غلطی اب اس قدر رائج ہو چکی ہے کہ شاید غلط العام فصیح کے درجے کو پہنچ چکی ہے ۔۔۔ اقبالؔ بھی ’’ذرا نم ہو تو ۔۔۔‘‘ کہہ گئے ہیں!)

قلزم بے کراں ہیں یہ آنکھیں مری
اشک فرقت مسلسل بہائیں گے ھم
شتر گربہ در آیا ہے ۔۔۔۔ پہلے مصرعے میں مری اور دوسرے میں ہماری!
پہلے مصرعے میں ’’یہ‘‘ بھی بھرتی کا ہے ۔۔۔

شوق ہے نا تمہیں میرے لٹ جانے کا
قطرے قطرے میں خود کو لٹائیں گے ھم
قطرے قطرے کی معنویت پر سوال اٹھتا ہے! مجھے تو مہمل سی بات لگتی ہے، خصوصاً جب صراحت بھی نہیں کی گئی کہ کس چیز کے قطروں کا ذکر ہو رہا ہے۔

بے رخی یوں تمہاری رہے گی تو پھر
اپنا یہ زخم کس کو دکھائیں گے ھم
یہاں بھی ’’یہ‘‘ بھرتی کا معلوم ہوتا ہے۔ پہلے مصرعے کی بندش بھی مزید چست کی جا سکتی ہے ۔۔۔ مثلاً
بے رخی یونہی گر تیری باقی رہی
کس کو زخمِ جگر پھر دکھائیں گے ہم ۔۔۔

میری یہ کِشتِ ویراں نہیں نا امید
جلوہ و دید کا ثمرہ پائیں گے ھم
یہاں بھی ’’یہ‘‘ بھرتی کا ہے ۔۔۔ دوسرے یہ کہ کشتِ ویراں خود کیسے نا امید ہو سکتی ہے؟؟؟
کس کے جلوہ و دید کی بات ہو رہی ہے؟ اگر واقعۂ طور کی طرف اشارہ مقصود ہے تو بات واضح نہیں ہو رہی۔

لیلة الهجر میں روشنی کے لئے
پر تو ِحسن تاباں چرائیں گے ھم
لیلۃ الہجر کی ترکیب کچھ جچ نہیں رہی ۔۔۔ شبِ ہجر یا شبِ ہجراں ہی لائیں کسی طرح

فاخرؔ اُس ماہ رو بے وفا کے لئے
عمر بھر زمزمے گنگنائیں گے ھم
ویسے تو ٹھیک ہے، مگر مضمون کچھ خاص نہیں لگا۔
 

فاخر

محفلین
یہاں بھی ’’یہ‘‘ بھرتی کا ہے ۔۔۔ دوسرے یہ کہ کشتِ ویراں خود کیسے نا امید ہو سکتی ہے؟؟؟
کس کے جلوہ و دید کی بات ہو رہی ہے؟ اگر واقعۂ طور کی طرف اشارہ مقصود ہے تو بات واضح نہیں ہو رہی۔
میری اس کِشتِ ویراں کو ہے یہ امید
جلوہ و دید کا ثمرہ پائیں گے ہم
 

فاخر

محفلین
ليلة الهجر:

يَجُوزُ لِعُشّاقِ الصاّلحِ، وَ لاَ يَجُوزُلِغِيْرِهِمْ. العُشّاقُ الصّالِحُ، هُمْ مُوَدِّعْوُنَ الفِكرُالصّالحُ، الفِكرُ الصَّالِحُ: عَارِيٌ عَن التَلوُّثِ وَ اَمْثَالِهِ. وَ مَن العُشَّاقُ الصَّالِحْ ؟ الشَّاعِرُ الصُّوفِيْ سرمد الشهيد، شرَّحَ عَنْ اَحوَالِهِمْ، قَالَ:

’’ سرمد غم عشق بوالهوس را نه دهند
سوزِ دل ِ پروانہ مگس را نہ دھند‘‘

ملاحظة: ولا علاقةَ للزاهد فقط. و ایضاً ھٰذا مذہب الشعراء الاصفیاء ، لا الائمة الاربعة و فقه الجعفريه
:LOL::LOL::LOL::LOL:
 
ليلة الهجر:

يَجُوزُ لِعُشّاقِ الصاّلحِ، وَ لاَ يَجُوزُلِغِيْرِهِمْ. العُشّاقُ الصّالِحُ، هُمْ مُوَدِّعْوُنَ الفِكرُالصّالحُ، الفِكرُ الصَّالِحُ: عَارِيٌ عَن التَلوُّثِ وَ اَمْثَالِهِ. وَ مَن العُشَّاقُ الصَّالِحْ ؟ الشَّاعِرُ الصُّوفِيْ سرمد الشهيد، شرَّحَ عَنْ اَحوَالِهِمْ، قَالَ:

’’ سرمد غم عشق بوالهوس را نه دهند
سوزِ دل ِ پروانہ مگس را نہ دھند‘‘

ملاحظة: ولا علاقةَ للزاهد فقط. و ایضاً ھٰذا مذہب الشعراء الاصفیاء ، لا الائمة الاربعة و فقه الجعفريه
:LOL::LOL::LOL::LOL:
کبھی کسی عرب ملک جانا ہو تو کسی غیر عالم کے ساتھ ایسی فصیح زبان میں بات کیجیے گا ... بے چارہ خود بول اٹھے گا "یا صدیق، گُل فی اللغۃ العربیۃ" :)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
کبھی کسی عرب ملک جانا ہو تو کسی غیر عالم کے ساتھ ایسی فصیح زبان میں بات کیجیے گا ... بے چارہ خود بول اٹھے گا "یا صدیق، گُل فی اللغۃ العربیۃ" :)
شروع شروع میں ایک عربی سے کسی موضوع پر (انگریزی میں) بات ہو رہی تھی۔ جیسے ہمارے ہاں انگریزی اردو کی کھچڑی بناتے ہیں یہاں بھی حسبِ ضرورت ایسے چسکے لینے کا رواج عام ہے تو اس عربی نے ایک لفظ "حدا عش" کہا جس میں عین تقریباً خاموش تھا میں نیا تھا مجھے تو "حداش" سنائی دیا تو میں نے حیران ہو کے پوچھا کہ کیا کہا پھر اس کے دہرانے پر بھی جب میرے پّلے نہ پڑا تو اُس نے یہ آیت تلاوت کی " إِذْ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ"
تو میں نے کہا وہاں تو "احد عشر" ہے اور آپ "حداش" کہہ رہے ہیں تو کہنے لگا اوہو وہ تو فصحا ہے
 

فاخر

محفلین
کبھی کسی عرب ملک جانا ہو تو کسی غیر عالم کے ساتھ ایسی فصیح زبان میں بات کیجیے گا ... بے چارہ خود بول اٹھے گا "یا صدیق، گُل فی اللغۃ العربیۃ" :)

جی آپ نے درست کہا
’’جب میں 2007-8 میں الٰہ آباد شہر کے ایک مدرسہ میں عربی سوم یعنی کافیہ ،شرح تہذیب اورقدوری کی جماعت میں تھا، تو اس وقت سعودی کی تبلیغی جماعت آئی ہوئی تھی، مذکورہ جماعت کا قیام مدرسہ کی مسجد میں ہی تھا، اس جماعت میں اکثر قابل پڑھے لکھے ہوئے لوگ تھے،ہم لوگ عرب ہونے کے ناطے انہیں عزت و اکرام اور محبت کی نگاہوں سے دیکھتے، ان سے ہاتھ ملاتے، اور ٹوٹی پھوٹی عربی میں گفتگو کرتے۔ان میں اکثر ہمیں ’’عجمی‘‘ سمجھ کر گھاس بھی نہیں ڈالتا، لیکن اِسی جماعت میں ایک اوپن مائنڈیڈ بندہ بھی تھا، جو سابق سعودی پولیس بھی تھا۔ وہ ہم لوگوں سے کافی گھل مل گیا، ساتھ چائے ناشتہ بھی کرتا۔ ہم لوگ اس سے فصیح عربی میں بات کرتے ؛لیکن وہ بیچارے کچھڑی عربی میں بول کر کہتا ’’یاالأخ فمہتَ؟‘‘ ایک دن جوش میں آکر میں نے کہہ دیا ’’ آپ کی عربی نہیں سمجھ سکتا، یہ وہ عربی نہیں ہے، جو محمدﷺ پر نازل ہوئی تھی‘‘، یہ سن کر وہ بیچارہ قدرے افسردہ بھی ہوا، کہنے لگا ، اللہ آپ کو سلامت رکھے، آج سمجھ میں آیا اسلام فصیح عربی کی وجہ سے بھی پھیلایا ہے‘‘۔ رخصتی کے وقت آبدیدہ ہوکر گلے سے لگالیا، اس نے نمبر بھی دیا تھا، لیکن طالبعلم کی جیب میں اتنے پیسے کہاں ہوتے ہیں کہ آئی ایس ڈی کال کرے، ھماری رسائی انٹر نیٹ تک بھی نہیں تھی ، بلکہ انٹر نیٹ کا استعمال ’’جرمِ عظیم اور ناقابلِ عفو گناہ‘‘ تھا، اس لئے پھر ان سے رابطہ نہ رہا۔
 
آخری تدوین:

فاخر

محفلین
غزل
افتخاررحمانی فاخر

نقش ہائے ستم کیوں مٹائیں گے ہم
اَر مُغاں ہیں یہ دِل سے لگائیں گے ہم

تم نہ آؤ گے تو چشم نم کا چراغ
خونِ دل سے اِسے اب جلائیں گے ہم

قلزم بے کراں ہے ھماری چشم ِ تر
اشک ِ فرقت مسلسل بہائیں گے ہم

شوق ہے نا تمہیں میرے لٹُ جانے کا
صحرا و دشت میں جاں لٹائیں گے ہم

بے رُخی یوں تمہاری رہے گی تو پھر
زخم ِ دل اپنا کس کو دکھائیں گے ہم

میری اس کِشتِ ویراںکو ہے یہ امید
جلوہ و دید کا ثمرہ پائیں گے ہم

لیلة الہجر میں روشنی کے لئے
پر تو ِحسن تاباں چرائیں گے ہم

فاخر اُس ماہ رو سیم تن کے لئے
نغمہ و زمزمے گنگنائیں گے ہم
٭٭٭
الف عین سید عاطف علی محمّد احسن سمیع :راحل:
 
بہت سے مصرعوں کو تو آپ نے ویسے ہی چھوڑ دیا ہے، جو نکات اٹھائے گئے تھے ان کو دیکھا ہی نہیں۔

قلزم بے کراں ہے ھماری چشم ِ تر
اشک ِ فرقت مسلسل بہائیں گے ہم
پہلا مصرع بحر سے خارج ہو رہا ہے۔

فاخر اُس ماہ رو سیم تن کے لئے
نغمہ و زمزمے گنگنائیں گے ہم
زمزمہ بھی تو نغمہ ہی ہوتا ہے؟ پھر عطفی ترکیب میں ایک واحد اور دوسرا جمع؟؟؟
 
Top