پاکستانی عوام کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں، مودی کا وزیراعظم عمران خان کے نام خط

جاسم محمد

محفلین
پاکستانی عوام کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں، مودی کا وزیراعظم کے نام خط
ویب ڈیسک منگل 23 مارچ 2021

2158028-moditopmkhan-1616520249-234-640x480.jpg

یوم پاکستان پر وزیر اعظم خان کو ان کے بھارتی ہم منصب نے مبارک باد کا پیغام ارسال کیا۔۔ (فوٹو، فائل)


اسلام آباد: بھارتی وزیراعظم نے یوم پاکستان پر وزیراعظم عمران خان کو مبارک باد کا پیغام بھیجا ہے.

بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ یوم پاکستان پرپاکستانی عوام کو مبارکباد دیتا ہوں. ہمسایہ ملک ہونے کے ناتے پاکستان کے عوام کے ساتھ خوش گوار تعلقات چاھتے ہیں. اس کے لئے دھشت گردی اور دشمنی سے پاک اعتماد پر مبنی ماحول اھم ہے۔

نریندر مودی نے کہا کہ انسانیت کے لیے اس مشکل دور میں کوویڈ-19 چیلنج سے نمٹنے پر آپ کو اور پاکستان کے عوام کو مکمل حمایت کا یقین دلاتا ہوں۔ بھارتی ہائی کمیشن کی طرف سے بھارتی وزیراعظم کا خط دفترخارجہ کے حوالے کردیا گیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستانی عوام کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں، مودی کا عمران خان کو خط
نوید صدیقی | ویب ڈیسک 23 مارچ 2021

605a2f2a7ed00.png

اپنے خط میں نریندر مودی نے پاکستانی عوام کو یوم پاکستان کی مبارکباد دی — فائل فوٹو / اے ایف پی
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے یوم پاکستان کے موقع پر وزیر اعظم عمران خان سے کہا ہے کہ ان کا ملک پاکستانی عوام سے خوشگوار تعلقات کا خواہش مند ہے۔

نریندر مودی کی جانب سے عمران خان کے نام لکھا گیا خط، جس پر 22 مارچ کی تاریخ درج ہے، اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن نے دفتر خارجہ کے ذریعے وزیر اعظم تک پہنچایا۔

اپنے خط میں نریندر مودی نے پاکستانی عوام کو یوم پاکستان کی مبارکباد دی۔

بھارتی وزیر اعظم نے لکھا کہ 'پڑوسی ملک کے طور پر بھارت، پاکستانی عوام سے خوشگوار تعلقات کا خواہش مند ہے جس کے لیے اعتماد پر مبنی، دہشت گردی اور دشمنی سے پاک ماحول ضروری ہے'۔

انہوں نے کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے وزیر اعظم اور پاکستانی عوام کے لیے نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا اور وائرس کو انسانیت کے لیے مشکل وقت قرار دیا۔

واضح رہے کہ یہ پیشرفت وزیر اعظم عمران خان کے اس بیان کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اب بھارت کو پہلا قدم اٹھانا ہوگا۔

اسلام آباد میں منعقدہ پہلے دو روزہ سیکیورٹی ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ 'ہم کوشش کر رہے ہیں لیکن بھارت کو پہلے قدم آگے بڑھانا ہوگا اور جب تک وہ ایسا نہیں کرتا ہم آگے نہیں بڑھ سکتے'۔

تقریب سے خطاب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ مستحکم پاک بھارت تعلقات مشرقی اور مغربی ایشیا کو منسلک کرتے ہوئے جنوب اور وسط ایشیا کی صلاحیتیں بروئے کار لانے کی کنجی ہے لیکن یہ صلاحیت دونوں جوہری صلاحیت کے حامل پڑوسی ممالک کے درمیان یرغمال بنی رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اس کی بنیاد ہے، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ پرامن طریقے سے مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر اس عمل کا سیاسی وجوہات کے سبب پٹڑی سے اترنے کا خدشہ لاحق رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ماضی کو دفن کر کے آگے بڑھنے کا وقت ہے، بامعنی مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کی ذمہ داری اب بھارت پر عائد ہوتی ہے، ہمارے پڑوسی ملک کو خصوصاً مقبوضہ کشمیر میں سازگار ماحول بنانا ہوگا۔

خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) نے ایک دوسرے کے بنیادی معاملات اور تحفظات کو دور کرنے پر اتفاق کیا تھا، جو امن کی خرابی اور تشدد کا سبب بنتے ہیں۔

دونوں فریقین نے ایل او سی اور دیگر تمام سیکٹرز پر تمام معاہدوں، سمجھوتوں اور جنگ بندی پر سختی سے عمل پیرا ہونے پر اتفاق کیا۔

دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی طرح کی غیرمتوقع صورتحال اور غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے موجودہ ہاٹ لائن رابطے کے طریقہ کار اور بارڈر فلیگ میٹنگز کا استعمال کیا جائے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
0OdqoRz.png

سلیکٹدڈ اور ریجیکٹیڈڈ۔۔۔۔۔۔۔
ریکارڈ دھاندلی کر کے بھٹو لاڈلے کو 1977 جبکہ لے پالک نواز شریف کو 20 سال بعد 1997 کے الیکشن میں دو تہائی اکثریت دلوائی گئی۔
1977 الیکشن نتائج:
image.png

1997 الیکشن نتائج:
image.png

جبکہ سلیکٹڈ کا الزام اس پر لگایا جا رہا ہے جسے 2018 الیکشن میں سادہ اکثریت بھی نہیں مل سکی۔
2018 الیکشن نتائج:
image.png

جس نے دھاندلی کیساتھ سلیکٹ ہو کر اقتدار میں آنا ہوتا ہے وہ سادہ یا دو تہائی اکثریت ساتھ لے کر آتا ہے۔ عمران خان کی طرح ان مشکل حالات سے دوچار نہیں ہوتا جہاں دو سال میں دو بار اتحادیوں سے اعتماد کا ووٹ لینا پڑے۔
IMG-0516.jpg
 

م حمزہ

محفلین
ظلم کرنے کے نئے نئے ہتھکنڈے ایجاد کیے جارہے ہیں۔ عوام کو suppress کرنے کے لیے ہر روز کوئی نہ کوئی نیا قانون لایا جارہا ہے۔ حقوق اور اختیارات چھینے جارہے ہیں۔ جس طرح انگریز بھارت کی دولت کو لوٹنے اور عوام کو مالی بحران کی طرف دھکیلنے کے لیے روز نئے نئے ٹیکسز لاگو کرتا تھا بالکل اسی طرح ہورہا ہے۔ اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو وہ دن دور نہیں جب شادی ٹیکس بھی لاگو ہوگا اور آدمی کو اپنی بیوی سے بات کرنے سے پہلے ٹیکس بھرنا ہوگا۔
 
Top