زمین کو کتنا گہرا کھودا جاسکتا ہے

سید عمران

محفلین
علم قرآن و حدیث کافی ہے۔ اگر کوئی سوال ہوتو علما کرام سے رجوع کرنا بہتر طریقہ ہے۔
جہنم علماء نے بھی نہیں دیکھ رکھی۔۔۔
وہ بھی قطعی طور پر جہنم کا صحیح مقام نہیں بتاسکتے۔۔۔
اسی لیے کہا ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی اصل حقیقت جانتے ہیں!!!
 

سید عمران

محفلین
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ اہل جہنم گرمی سے جب فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسی ٹھنڈی ہوا سے کی جائے گی جو ہڈیوں(تک)کو پھاڑڈالے گی (جس کی تکلیف سے گھبراکر)وہ پھر سے آگ کو طلب کریں گے۔
حضرت ابن عباسؓ اور حضرت مجاہدؒ سے ریفرنس ملا جو پیش کردیا ہے۔
اس روایت سے وہی بات معلوم ہوئی جس کا ہم ذکر کرچکے ہیں کہ زمہریر جگہ کا نہیں عذاب کا نام ہے۔۔۔
جبکہ آپ کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک طبقہ ہے:
حضرت مجاہدؒفرماتے ہیں جہنم میں ایک طبقہ زمہریر ہے۔
(ابن ابی الدنیا)
 

علی وقار

محفلین
ضیاء حیدری، اس حساب سے دیکھ لیں کہ زمین کو کھودا جائے تو غالباََ ہم کسی اور مُلک یا خطے میں جا پُہنچیں گے تو اس دلیل کے مُطابق دو مُلکوں یا علاقوں کے مابین جہنم بپا ہے۔ ویسے جس حساب سے انسان جنگ و جدل میں مصروف ہے، زمین کے اوپر بھی جہنم بپا ہے۔۔
 

زیک

مسافر

سید عاطف علی

لائبریرین

ضیاء حیدری

محفلین
آسان الفاظ میں کسی چیز کو کھودنے کے لئے اس کا سخت ہونا ضروری ہے
آپ دلدل میں سوراخ نہیں کرسکتے
یہی مسئلہ زمین کھودنے میں بھی پیش آیا
امید ہے اس پر تجدید وغیرہ کی ضرورت نہیں پڑے گی

زمین کھودنے میں دو مسئلے پیش آئے تھے، ایک ڈرجہ حرارت جس کی وجہ سےڈرل اور پائپ ملائم ہوگئے تھے اور دوسرا پلاسٹیسٹی۔۔۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
ضیاء حیدری، اس حساب سے دیکھ لیں کہ زمین کو کھودا جائے تو غالباََ ہم کسی اور مُلک یا خطے میں جا پُہنچیں گے تو اس دلیل کے مُطابق دو مُلکوں یا علاقوں کے مابین جہنم بپا ہے۔ ویسے جس حساب سے انسان جنگ و جدل میں مصروف ہے، زمین کے اوپر بھی جہنم بپا ہے۔۔
تھیوری ایک چیز ہوتی ہے اور پریٹیکلی اس کو ثابت بھی کرنا ہوتا ہے، اس کھدائی سے سائینس قاصر ہے۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
ضیاء حیدری، اس حساب سے دیکھ لیں کہ زمین کو کھودا جائے تو غالباََ ہم کسی اور مُلک یا خطے میں جا پُہنچیں گے تو اس دلیل کے مُطابق دو مُلکوں یا علاقوں کے مابین جہنم بپا ہے۔ ویسے جس حساب سے انسان جنگ و جدل میں مصروف ہے، زمین کے اوپر بھی جہنم بپا ہے۔۔
جہنم کا مقام ساتویں زمین پر بتایا جاتا ہے، زمین کی آزپار کھدائی سے موجودہ ٹیکنالوجی قاصر ہے، دوسرے ملک جانے کے لئے کھدائی کے بجائے موجودہ ذرائع آمد و رفت اختیار کیجئے، جہاں تک جنگ و جدل کی بات ہے تو وہ ازل سے جاری ہے۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
اس روایت سے وہی بات معلوم ہوئی جس کا ہم ذکر کرچکے ہیں کہ زمہریر جگہ کا نہیں عذاب کا نام ہے۔۔۔
جبکہ آپ کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک طبقہ ہے:
اللہ کریم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ ہمیں دنیا اور آخرت میں سردی اور گرمی کے عذاب سے محفوظ فرمائیں۔ آمین
 

علی وقار

محفلین
جہنم کا مقام ساتویں زمین پر بتایا جاتا ہے، زمین کی آزپار کھدائی سے موجودہ ٹیکنالوجی قاصر ہے، دوسرے ملک جانے کے لئے کھدائی کے بجائے موجودہ ذرائع آمد و رفت اختیار کیجئے، جہاں تک جنگ و جدل کی بات ہے تو وہ ازل سے جاری ہے۔
زمین کے اندر جو کچھ ہے، کیا اُسے نئی زمین کہا جا سکتا ہے؟ آپ ان کو سطحات کہہ سکتے ہیں۔ آپ کے خیال میں زمین کی تعریف کیا ہے؟
 

ضیاء حیدری

محفلین
زمین کے اندر جو کچھ ہے، کیا اُسے نئی زمین کہا جا سکتا ہے؟ آپ ان کو سطحات کہہ سکتے ہیں۔ آپ کے خیال میں زمین کی تعریف کیا ہے؟
زمین کی اندرون ترین تہہ ایک ٹھوس گیند کی مانند ہے اور اس کا نصف قطر تقریبا 1200 کلومیٹر ہے۔ اتنی گہرائی میں ہونے کی وجہ سے سائنسداں اس تہہ کی براہ راست تحقیق تو نہیں کر سکتے لیکن وہ اس کی تہہ سے گزرنے والے زلزلے کی لہروں کی مدد سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس ٹھوس گیند کا 85 فیصد حصہ لوہے کا بنا ہوا ہے جبکہ دس فیصد حصہ نکل نامی دھات کا۔

بقیہ پانچ فیصد حصے کو سمجھنے کے لیے ایجی اوہ تانی اور ان کی ٹیم نے لوہے اور نکل کے مرکب کو تیار کیا اور اس میں سیلیکون شامل کیا، جس کے بعد اِس کو اُسی مصنوعی طریقے سے انھی دباؤ اور درجہ حرارت سے گزارا جیسا زمین کی اندرونی تہہ میں پایا جاتا ہے۔

اس تجربے سے یہ بات سامنے آئی کہ اس مرکب کا رد عمل ویسا ہی تھا جیسا حقیقت میں زمین کی اندرونی تہہ میں ہوتا ہے۔

پروفیسر ایجی اوہتانی نے کہا کہ اس دریافت کو یقینی بنانے کے لیے انھیں مزید کام کرنا ہے۔


انھوں نے یہ دریافت حال ہی میں امیریکن جیو فیزیکل یونین، سان فرانسسکو میں پیش کی تھیں۔

کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر سائمن ریڈفرن نے اس دریافت پر تبصرہ کیا کہ یہ بہت دلچسپ تجربہ ہے اور اس سے یہ معلوم ہو سکتا ہے کہ ساڑھے چار ارب سال پہلے زمین کی تخلیق کے بعد کا عمل کیا تھا اور کیسا تھا۔
BB
 

علی وقار

محفلین
زمین کی اندرون ترین تہہ ایک ٹھوس گیند کی مانند ہے اور اس کا نصف قطر تقریبا 1200 کلومیٹر ہے۔ اتنی گہرائی میں ہونے کی وجہ سے سائنسداں اس تہہ کی براہ راست تحقیق تو نہیں کر سکتے لیکن وہ اس کی تہہ سے گزرنے والے زلزلے کی لہروں کی مدد سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس ٹھوس گیند کا 85 فیصد حصہ لوہے کا بنا ہوا ہے جبکہ دس فیصد حصہ نکل نامی دھات کا۔

بقیہ پانچ فیصد حصے کو سمجھنے کے لیے ایجی اوہ تانی اور ان کی ٹیم نے لوہے اور نکل کے مرکب کو تیار کیا اور اس میں سیلیکون شامل کیا، جس کے بعد اِس کو اُسی مصنوعی طریقے سے انھی دباؤ اور درجہ حرارت سے گزارا جیسا زمین کی اندرونی تہہ میں پایا جاتا ہے۔

اس تجربے سے یہ بات سامنے آئی کہ اس مرکب کا رد عمل ویسا ہی تھا جیسا حقیقت میں زمین کی اندرونی تہہ میں ہوتا ہے۔

پروفیسر ایجی اوہتانی نے کہا کہ اس دریافت کو یقینی بنانے کے لیے انھیں مزید کام کرنا ہے۔


انھوں نے یہ دریافت حال ہی میں امیریکن جیو فیزیکل یونین، سان فرانسسکو میں پیش کی تھیں۔

کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر سائمن ریڈفرن نے اس دریافت پر تبصرہ کیا کہ یہ بہت دلچسپ تجربہ ہے اور اس سے یہ معلوم ہو سکتا ہے کہ ساڑھے چار ارب سال پہلے زمین کی تخلیق کے بعد کا عمل کیا تھا اور کیسا تھا۔
BB
میرے کہنے کا مقصد ہے کہ زمین سے آپ کیا مُراد لیتے ہیں؟ کوئی بھی تہہ یا ایسی سطح جس کی نسبت سے بلند شے یا سماء، یا معروف معنوں میں آسمان بھی ہو۔
 
Top