صوبہ سرحد کا نام

ظفری

لائبریرین
پنجاب کا نام اکثریت کے نام پہ نہیں بلکہ "پنج آب" یعنی پانچ دریاؤں کی مطابقت سے ھے جبکہ سندھ کا نام دریائے سندھ کی مناسبت سے ھے اور جو کہ پہلے سندھو کے نام سے جانا جاتا تھا اور لفظ ھندو بھی سندھو سے ہی ماخوذ ھے،

دراصل موضوع کے اعتبار سے یہاں " زبان " زیرِ بحث ہے ۔ یعنی پختو ( پشتو) بولنے والے اگر اپنے صوبے کا نام " پختونستان رکھنا چاہتے ہیں تو اس میں کیا قباحت ہے ۔ اسی لیئے سندھ ، پنجاب اور بلوچستان بھی زیرِ بحث آئے کہ یہاں پنجابی ، سندھی اور بلوچی " زبان " بولنے والوں کی اکثریت ہے ۔چناچہ یہ صوبے اسی حوالے سے پہچانے اور پکارے جاتے ہیں ۔ اس لیئے علاقائی یا جغرافیائی حدود بندی وغیرہ کی یہاں کوئی اہمیت نہیں ہے ۔ لہذا سندھ میں سندھی اکثریت میں ہیں جو کہ ایک قوم ہے اور اسی طرح پنجاب میں پنجابی اکثریت میں ہیں اور یہی حال بلوچستان کا بھی ہے ۔ یہاں ذات ، برادریاں بھی زیرِ بحث نہیں ہیں کیونکہ ہم زبان کی بنیاد پر یہ صوبوں کی تقسیم کرچکے ہیں ۔ سو اب پختونوں‌کو ابھی اس کا حق ملنا چاہیئے ۔
 

اعجاز

محفلین
ظفری کی بات بے شک صحیح‌کہ یہ وجہ ہے ان ناموں کے رکھنے کا۔
جبکہ میں‌نے صرف یہ بات بتائی ہے کہ وہ کیا وجہ ہے کہ ظفری کا لاجیکل کنکلوژن اتنا لاجیکل بھی نہیں‌ہے :)

سادہ لفظوں میں پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں ایسے بہت سے لوگ ہیں‌جو اکثریت کی بنا پر کیے گئے اس فیصلے کو ناجائز سمجھتے ہیں اور چنانچہ وہ ایک صوبہ جو باقی رہ گیا ہے اس ناجائز کام سے' اس کو اس سے بچا کر ہی رکھنا چاہتے ہیں۔
مثال کے طور پر بلوچستان میں‌موجود پختونوں کے لیے جو کہ وہاں کی آبادی کا 30 فیصد ہیں‌ یہ کوئی پسندیدہ نام نہیں‌ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
ظفری کی بات بے شک صحیح‌کہ یہ وجہ ہے ان ناموں کے رکھنے کا۔
جبکہ میں‌نے صرف یہ بات بتائی ہے کہ وہ کیا وجہ ہے کہ ظفری کا لاجیکل کنکلوژن اتنا لاجیکل بھی نہیں‌ہے :)

سادہ لفظوں میں پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں ایسے بہت سے لوگ ہیں‌جو اکثریت کی بنا پر کیے گئے اس فیصلے کو ناجائز سمجھتے ہیں اور چنانچہ وہ ایک صوبہ جو باقی رہ گیا ہے اس ناجائز کام سے' اس کو اس سے بچا کر ہی رکھنا چاہتے ہیں۔
مثال کے طور پر بلوچستان میں‌موجود پختونوں کے لیے جو کہ وہاں کی آبادی کا 30 فیصد ہیں‌ یہ کوئی پسندیدہ نام نہیں‌ہے۔

بھئی ایک صوبے میں رہنے والی اقلیت یہ سمجھتی ہے کہ اکثریت کی بناء پر صوبہ کا نام ناجائز ہے تو اسے کیا کہا جاسکتا ہے سوائے یہ کہ حقیقت سے فرار ہے ۔ اسی بات کو اس طرح دیکھئے کہ اردو بولنے والے ( مہاجر) جو یہ کہتے ہیں کہ کراچی اور حیدر آباد میں ان کی اکثریت زیادہ ہے اس لیئے ان دو شہروں کو صوبہ قرار دیکر " جناح پور" کا نام دیدیا جائے تو آپ کی کیا رائے ہوگی ۔ ;)
اور ایک بات ، وہ یہ کہ یہ میرا لاجیکل کنکلوژن نہیں ہے ۔ زمینی حقائق ہیں ۔ ;)
اور ہاں ۔۔۔۔ ایک اور بات ۔۔۔ بلوچستان میں بلوچیوں کی آفیشل آبادی 62 فیصد ہے ۔ اور اس کے علاوہ وہاں پشتون ، بروہی ، سندھی بھی ایک بڑی تعداد میں آباد ہیں ۔ بقیہ 38 فیصد میں آپ باآسانی پشتون کی فیصد نکال سکتے ہیں کہ وہ کتنے فیصد وہاں آباد ہیں ۔ :)
 

اعجاز

محفلین
:eek:

بھائی یہ لنک دیکھیں‌جو میں نے پہلے بھی دی ہے ادھر پر آپ لوگوں کی نظروں سے اوجھل رہی۔
http://www.statpak.gov.pk/depts/pco/statistics/statistics.html
یہ 1998 کی مردم شماری ہے ۔

نا مجھے قائداعظم محمد علی جناح کے نام سے چڑ ہے اور نا ہی ان کے نام پر بننے والے کسی بھی صوبے سے' سو بے فکر ہوکر جناح پور بنائیں۔ بلکہ یہ تو میں‌پہلے ہی کہہ چکا ہوں کے صوبے بڑھنے چاہئیں۔

لیکن میرے خیال میں‌ شہروں کے نام پر صوبے بنانا زیادہ دانشمندی ہے۔ پر کچھ اور بھی انتخاب ہو سکتا ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
بھائی ۔۔ یہاں صوبے ، پانی کے ذخیروں پر تو متحد اور متفق نہیں ہے ۔ اور آپ صوبوں میں سے صوبے نکال رہے ہیں ۔ ایسی صورت میں اللہ جانے پھر کیا حال ہوگا ۔ :eek:
 
ایک غیر سنجیدہ، نابالغ اور سطحی سوچ کی حامل کیسی قوم کو کہا جانا چاہیئے ؟

کیا ہم میں تقریبا ساری خوبیاں نہیں ہیں ؟

سرحد ہو یا کچھ اور ہو کیا نام بدلنے سے مسائل کم ہو جائیں گے۔۔۔۔۔۔۔ یہ سیاست داں بھی خوب کھیلتے ہیں ہمارے جذبات سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انہیں اشو چاہیئے جس پر وہ اپنی بساط بچھا سکیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہرحال اب جب معاملہ اتنی سنچیدگی سے اٹھا لیا گیا ہے تو نام خواہ کوئی بھی ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب اس مسئلے کو حل ہو جانا چاہیئے ۔۔۔۔ باوجود اس کے کہ ایسا کرنے سے کوئی دودھ کی نہریں نہیں بہنے لگیں گی۔۔۔۔ یا معدنیات کے ذخائر میں اضافہ نہیں ہو جانا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میرے خیال میں کامیاب جماعت کو صوبے کی بدحالی پر توجہ دینی چاہیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

ظفری

لائبریرین
سرحد ہو یا کچھ اور ہو کیا نام بدلنے سے مسائل کم ہو جائیں گے۔۔۔۔۔۔۔ یہ سیاست داں بھی خوب کھیلتے ہیں ہمارے جذبات سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انہیں اشو چاہیئے جس پر وہ اپنی بساط بچھا سکیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یونس بھائی ۔۔۔ آپ کی بات بجا ہے لیکن ان سیاستدانوں کے کھیلنے کا ایک یہ " جواز " تو کم ہو ناں ۔ :)
 

زونی

محفلین
دراصل موضوع کے اعتبار سے یہاں " زبان " زیرِ بحث ہے ۔ یعنی پختو ( پشتو) بولنے والے اگر اپنے صوبے کا نام " پختونستان رکھنا چاہتے ہیں تو اس میں کیا قباحت ہے ۔ اسی لیئے سندھ ، پنجاب اور بلوچستان بھی زیرِ بحث آئے کہ یہاں پنجابی ، سندھی اور بلوچی " زبان " بولنے والوں کی اکثریت ہے ۔چناچہ یہ صوبے اسی حوالے سے پہچانے اور پکارے جاتے ہیں ۔ اس لیئے علاقائی یا جغرافیائی حدود بندی وغیرہ کی یہاں کوئی اہمیت نہیں ہے ۔ لہذا سندھ میں سندھی اکثریت میں ہیں جو کہ ایک قوم ہے اور اسی طرح پنجاب میں پنجابی اکثریت میں ہیں اور یہی حال بلوچستان کا بھی ہے ۔ یہاں ذات ، برادریاں بھی زیرِ بحث نہیں ہیں کیونکہ ہم زبان کی بنیاد پر یہ صوبوں کی تقسیم کرچکے ہیں ۔ سو اب پختونوں‌کو ابھی اس کا حق ملنا چاہیئے ۔




ظفری میں پہلے بھی کہ چکی ہوں کہ زبان کے نام پہ صوبوں کی تقسیم نہیں ہوئی ھے بلکہ علاقائی اعتبار سے نام ہیں جو کہ بہت عرصے سے ہیں ، جیسے پشتون بنیادی طور پہ ایرانی قبیلہ ھے جو افغانستان،سرحد اور بلوچستان میں مقیم ھے اور اس طرح اور بھی قبائل ہیں ،پھر اگر پختون کے نام پہ یہ نام رکھ بھی دیا جائے تو دوسرے قبائل جو کہ ایک بڑی تعداد میں موجود ہیں ان کی حق تلفی نہ ہو گی اور کیا وہ اس تبدیلی کو کھلے دل سے قبول کر لیں گے، ویسے اگر زبان کی بنیاد پہ صوبوں کی تقسیم ہونے لگی تو اس لحاظ سے بھارت جو کہ سیکولر ہونے کا دعوی کرتا ھے وہاں تو سینکڑوں زبانیں بولی جاتی ہیں اسے بھی اتنے حصوں میں بٹ جانا چاھیئے۔:rolleyes:
 

زونی

محفلین
یونس بھائی ۔۔۔ آپ کی بات بجا ہے لیکن ان سیاستدانوں کے کھیلنے کا ایک یہ " جواز " تو کم ہو ناں ۔ :)




یہ ایک جواز ختم بھی ہو جائے تو ہزاروں ایسے جواز اور پیدا ہو جائیں گے جو بنیادی حل طلب مسائل سے کہیں دور لے جائیں گے ملک کو۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ موجودہ ملکی صورتحال میں بھی لوگوں کو ایسے ایشوز کی فکر رہتی ھے جبکہ عوام کے بنیادی حقوق کی بحالی اس وقت بہت بڑا مسئلہ ھے تو کیا صوبوں کے نام بدل دینے سے یہ مسائل ختم ہو جائیں گے :rolleyes:
 

زیک

مسافر
ویسے اگر زبان کی بنیاد پہ صوبوں کی تقسیم ہونے لگی تو اس لحاظ سے بھارت جو کہ سیکولر ہونے کا دعوی کرتا ھے وہاں تو سینکڑوں زبانیں بولی جاتی ہیں اسے بھی اتنے حصوں میں بٹ جانا چاھیئے۔:rolleyes:

مگر انڈیا تو یہ کام 1956 میں کر چکا ہے جب صوبوں کی تقسیم لسانی بنیاد پر کی گئی تھی۔
 

فرضی

محفلین
پنجاب، سندھ او بلوچستان نام ہیں جبکہ شمال مشرقی سرحدی صوبہ کوئی نام نہ ہوا۔ کم از کم اسے نام دیا جانا چاہیے۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کچھ لوگوں کے انگریز کے استعماری نام سے اتنی الفت کیوں ہے۔ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ چونکہ سرحد میں غیر پشتون بھی آباد ہیں اور ان کی حق تلفی ہوگی،، تو میں ان سے پوچھنا چاہوں گا، انگریزوں سے ان کے خون کے ایسے کونسے رشتے ہیں کہ ان کے دیے ہوئے نام سے ان کا حق محفوظ رہے گا۔ جب ان کے دیے ہوئے شہروں کے نام لائل پور اور کیمپبل پور تبدیل ہوسکتے ہیں تو شمال مشرقی سرحدی صوبے کا نام کیوں نہیں؟
 

مہوش علی

لائبریرین
پنجاب، سندھ او بلوچستان نام ہیں جبکہ شمال مشرقی سرحدی صوبہ کوئی نام نہ ہوا۔ کم از کم اسے نام دیا جانا چاہیے۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کچھ لوگوں کے انگریز کے استعماری نام سے اتنی الفت کیوں ہے۔ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ چونکہ سرحد میں غیر پشتون بھی آباد ہیں اور ان کی حق تلفی ہوگی،، تو میں ان سے پوچھنا چاہوں گا، انگریزوں سے ان کے خون کے ایسے کونسے رشتے ہیں کہ ان کے دیے ہوئے نام سے ان کا حق محفوظ رہے گا۔ جب ان کے دیے ہوئے شہروں کے نام لائل پور اور کیمپبل پور تبدیل ہوسکتے ہیں تو شمال مشرقی سرحدی صوبے کا نام کیوں نہیں؟

فرضی، آپکی بات بھی درست ہے۔

ایک مسئلہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اے این پی چونکہ قیامِ پاکستان کی مخالف رہی ہے اور اُسکی کوشش رہی ہے کہ پشتونوں میں پاکستان سے الگ پشتون قومیت کا نشہ بھرا جائے اور اس بنیاد پر سرحد کو پاکستان سے علیحدہ کر کے افغانستان کے ساتھ منسلک کر دیا جائے۔
تو سرحد کا نام پختونخواہ رکھنے پر بقیہ قوم سے جو مزاحمت سامنے آ رہی اسکا پس منظر یہ ہو سکتا ہے۔

بہرحال ایک طرف اے این پی نے شاید یہ مطالبات ختم کر دیے ہیں، تو اس چیز پر نظر ثانی کی جانی چاہیے۔ بہرحال دوسری طرف افغانستان نے سرحد کو اپنے سے ملانے کی کوششیں مزید تیز کر دی ہیں۔

نیز میری تصحیح کر دیجئے گا اگر میں غلطی کر رہی ہوں، مگر ھندکو بولنے والی آبادی کا دعوی ہے کہ اس خطے کے اصل باسی وہ لوگ ہیں اور پشتون افغانستان سے آ کر بعد میں قابض ہوئے اور اکثریت بنے۔ اس لیے تاریخ کی روشنی میں یہ نام انکی قومیت کی بنا پر ہونا چاہیے۔

۔ دوسری رائے ھندکو والوں کی یہ ہے کہ اب تک جن علاقوں میں انکی اکثریت ہے، اسے سرحد سے علیحدہ کر دیا جائے اور بقیہ سرحد کو پختونخواہ کا نام دے دیں۔

۔ اسی طرح پنجاب میں جو سرائیکی تحریک چل رہی ہے ان کا مطالبہ بھی یہ ہے کہ جن علاقوں میں انکی اکثریت ہے اُسے پنجاب سے الگ کر دیا جائے اور باقی کو بے شک پنجاب نام ہی رہنے دیں۔

باخدا یہ تقسیمیں اگر صحیح طریقے سے حل نہ کی گئیں تو رفتہ رفتہ پاکستان کے لیے عذاب بنتی جائیں گی۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
فرضی، آپکی بات بھی درست ہے۔

ایک مسئلہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اے این پی چونکہ قیامِ پاکستان کی مخالف رہی ہے اور اُسکی کوشش رہی ہے کہ پشتونوں میں پاکستان سے الگ پشتون قومیت کا نشہ بھرا جائے اور اس بنیاد پر سرحد کو پاکستان سے علیحدہ کر کے افغانستان کے ساتھ منسلک کر دیا جائے۔
تو سرحد کا نام پختونخواہ رکھنے پر بقیہ قوم سے جو مزاحمت سامنے آ رہی اسکا پس منظر یہ ہو سکتا ہے۔

بہرحال ایک طرف اے این پی نے شاید یہ مطالبات ختم کر دیے ہیں، تو اس چیز پر نظر ثانی کی جانی چاہیے۔ بہرحال دوسری طرف افغانستان نے سرحد کو اپنے سے ملانے کی کوششیں مزید تیز کر دی ہیں۔

نیز میری تصحیح کر دیجئے گا اگر میں غلطی کر رہی ہوں، مگر ھندکو بولنے والی آبادی کا دعوی ہے کہ اس خطے کے اصل باسی وہ لوگ ہیں اور پشتون افغانستان سے آ کر بعد میں قابض ہوئے اور اکثریت بنے۔ اس لیے تاریخ کی روشنی میں یہ نام انکی قومیت کی بنا پر ہونا چاہیے۔

۔ دوسری رائے ھندکو والوں کی یہ ہے کہ اب تک جن علاقوں میں انکی اکثریت ہے، اسے سرحد سے علیحدہ کر دیا جائے اور بقیہ سرحد کو پختونخواہ کا نام دے دیں۔

۔ اسی طرح پنجاب میں جو سرائیکی تحریک چل رہی ہے ان کا مطالبہ بھی یہ ہے کہ جن علاقوں میں انکی اکثریت ہے اُسے پنجاب سے الگ کر دیا جائے اور باقی کو بے شک پنجاب نام ہی رہنے دیں۔

باخدا یہ تقسیمیں اگر صحیح طریقے سے حل نہ کی گئیں تو رفتہ رفتہ پاکستان کے لیے عذاب بنتی جائیں گی۔
میرے خیال میں جن امور کی طرف محترمہ مہوش صاحبہ نے بطور خدشات توجہ دلائی ہے وہ سب بلاشبہ اس قابل ہیں کہ ان کی طرف مناسب توجہ دلائی جائے اور اس ساری بحث میں اس پس منظر کو نظر انداز نہ کیا جائے۔
 
یہ تو ہوئی ہماری سوچ !

اب ہم ذرا باہر کے حالات دیکھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ پاکستان سے باہر ہم سب ایک طرح ٹریٹ کئے جاتے ہیں۔۔۔۔ کسی بھی ائرپورٹ پر ہماری شناخت صرف پاکستانی ہوتی ہے۔۔۔ وہاں ہم سے کوئی یہ نہیں پوچھتا کہ تم پنبابی ہو، پٹھان ہو، سرائیکی ہو، بلوچی ہو، یا کچھ اور ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حیرت ہے کہ ہم صرف اپنے ملک میں اپنی شناخت کو علامتی کیوں بنانا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔

کیا اس کی وجہ احساس محرومی ہے یا اندرونی و بیرونی سازش ؟
 

زونی

محفلین
Top