وزیر اعظم پاکستان کا پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ

حال ہی میں جاری مختلف خفیہ ریکارڈنگز کے مطابق سندھ کی غریب عوام کا پیسا ہی سینیٹرز کی خریداری میں لگایا جاتا ہے :)
اپنا پیسا لگتا تو ہارس ٹریڈنگ کب کی ترک کر دیتے۔
سندھ کہہ کر آپ انڈر ایسٹیمیٹ نہ کریں۔ زرداری کا ہاتھ اتنا تنگ نہیں۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
وزیرِ اعظم عمران خان آج شام قوم سے خطاب کریں گے: شبلی فراز
"شبلی فراز نے بتایا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان کے قومی اسمبلی سے اعتماد کے ووٹ لینے کے سلسلے میں صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ہفتے کو سوا 12 بجے دن قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔"

اقتدار کی خاطر خاموش نہیں بیٹھوں گا عہدے کے لیے مقصد نہیں بدل سکتا، وزیراعظم
ویب ڈیسک جمعرات 4 مارچ 2021

2150596-imrankhan-1614855837-736-640x480.jpg

میں اگر نظریہ پر سمجھوتا کر لوں حکومت کرنا آسان ہو جائے، وزیراعظم. فوٹو: فائل


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ میں بزدل نہیں مقابلہ کرنا جانتا ہوں، اقتدار کی خاطر خاموش ہو کر نہیں بیٹھوں گا، عہدے کے لیے اپنا مقصد نہیں بدل سکتا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی رہنماوں کا اجلاس ہوا، جس میں وفاقی کابینہ ارکان اور نومنتخب سینیٹرز بھی شریک ہوئے، جب کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اجلاس میں خصوصی شرکت کی۔

اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کی حکمت عملی پر غور کیا گیا، اور وزیراعظم عمران خان نے صادق سنجرانی پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ چئیرمین سینٹ کے انتخاب میں ہمارے امیدوار ہوں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں بزدل نہیں مقابلہ کرنا جانتا ہوں، اقتدار کی خاطر خاموش ہو کر نہیں بیٹھوں گا، عہدے کے لیے اپنا مقصد نہیں بدل سکتا، بوسیدہ نظام کی تبدیلی میرا مشن ہے، اپوزیشن کی پیسہ کی سیاست کو بے نقاب کرتا رہوں گا۔

عمران خان نے کہا کہ ملک میں نظام کی تبدیلی کا مشن لے کر آیا ہوں موقف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا، میں اگر نظریہ پر سمجھوتا کر لوں حکومت کرنا آسان ہو جائے، اداروں کی مضبوطی اور شفافیت یقینی بنانے کے لیے جدوجہد جاری رہےگی۔

وزیراعظم عمران خان کا ویڈیو بیان

دوسری جانب وزیراعظم نے اپنا ایک ویڈیو بیان میں جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے اگر کوئی حکومت جانے کی خبریں دے کر بلیک میل کرنے کی کوشش کرے تو میں پھر بھی ان چوروں اور ڈاکوؤں کو نہیں چھوڑوں گا چاہے میری جان بھی چلی جائے، یہ میرا اپنی قوم سے وعدہ ہے۔

وزیراعظم نے فرط جذبات میں کہا کہ میں نے اللہ سے دعا کی تھی کہ یااللہ مجھے ایک موقع دے، جنہوں نے میرے ملک کے ساتھ یہ سلوک کیا ہے میں انہیں کسی صورت بھی نہیں چھوڑوں گا، یہ لوگ چاہے جتنا شور مچالیں۔

عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ مجھے جلسوں اور اسمبلیوں میں گالیاں دے رہے ہیں، لیکن مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، کیوں کہ میں وہ شخص ہوں جو ایک لاکھ مخالفین کے سامنے میدان میں اترتا تھا اور وہ سب مجھے برا بھلا کہتے تھے، اپوزیشن کے لوگ تو بہت کم ہیں، میں واضح طور پر بتادوں کہ جس جس نے میرے ملک کو نقصان پہنچایا ان میں سے ایک کو بھی نہیں چھوڑوں گا۔
 

سیما علی

لائبریرین
وزیراعظم نے فرط جذبات میں کہا کہ میں نے اللہ سے دعا کی تھی کہ یااللہ مجھے ایک موقع دے، جنہوں نے میرے ملک کے ساتھ یہ سلوک کیا ہے میں انہیں کسی صورت بھی نہیں چھوڑوں گا، یہ لوگ چاہے جتنا شور مچالیں۔
اگر اپوزیشن ہار ڈال رہی ہوتی تو کام درست نہیں ہورہا انکا حق بنتا ہے گالیاں دینا کیونکہ حلوے مانڈے ختم ہوگئے۔چیخیں تو لندن تک سنائی دیں گی۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین

جاسم محمد

محفلین

جاسم محمد

محفلین
سوال یہ نہیں کہ کیا شہریار آفریدی نے غلطی کی بلکہ سوال یہ ہے کہ کیا شہریار آفریدی نے رشوت قبول کی یا کپتان کے فیصلے پر کھل کر عدم اعتماد کیا۔

سیکرٹ بیلیٹ اور شو آف ہینڈ میں بہت فرق ہے۔
یہاں تو اعتماد مل ہی جائے گا۔ اور یہی کہا جائے گا کہ دیکھا اپوزیشن نے ووٹ خریدے ہیں۔ حالانکہ خریدنے والے اور بیچنے والے ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں۔ :)

وزیرِ اعظم عمران خان آج شام قوم سے خطاب کریں گے: شبلی فراز
"شبلی فراز نے بتایا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان کے قومی اسمبلی سے اعتماد کے ووٹ لینے کے سلسلے میں صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ہفتے کو سوا 12 بجے دن قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔"

اگر اپوزیشن ہار ڈال رہی ہوتی تو کام درست نہیں ہورہا انکا حق بنتا ہے گالیاں دینا کیونکہ حلوے مانڈے ختم ہوگئے۔چیخیں تو لندن تک سنائی دیں گی۔۔۔۔
ایوان نے اعتماد کا اظہار نہ کیا تو اپوزیشن میں چلا جاؤں گا، وزیر اعظم
ویب ڈیسک جمعرات 4 مارچ 2021

2150566-imrankhan-1614849664-274-640x480.jpg

وزیراعظم سینیٹ انتخابات کے حوالے سے قوم کو اعتماد میں لیں گے.


اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ ہفتے کو ایوان سے اعتماد کا ووٹ لوں گا اور سب کے سامنے پوچھوں گا کہ آپ کو مجھ پر اعتماد ہے یا نہیں اگر میں اہل نہیں ہوں اور مجھ پر اعتماد ظاہر نہیں کیا جاتا تو میں اپوزیشن میں چلا جاؤں گا۔

عمران خان نے کہا کہ ایوان سے پوچھوں گا کہ آپ کو مجھ پر اعتماد ہے یا نہیں اور اگر آپ علی الاعلان مجھ پر عدم اعتماد کریں گے تو میں آپ کی عزت کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کو میرا پیغام ہے کہ اگر اقتدار چلا جاتا ہے تو میرا کیا نقصان ہوگا۔ مجھے سرمایہ جمع نہیں کرنا اور جائیداد نہیں بنانی۔ سفر اور سیکیورٹی کے علاوہ مجھ پر حکومت کا کوئی پیسہ خرچ نہیں ہورہا۔ آپ کو بتانا چاہتا ہوں جب تک آپ ملک کا لوٹا مال واپس نہیں کرتے ، اقتدار میں نہ بھی رہوں تو آپ کو نہیں چھوڑوں گا۔ میرا ایمان ہے کہ یہ ملک ایک عظیم ملک اس وقت بنے گا جب اس میں ڈاکوؤں کو سزائیں ملیں گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کیا میری اکیلے کی ذمے داری ہے کہ میں ان ڈاکوؤں کے پیچھے پڑا رہوں۔ قوم کو بھی اس حوالے سےاپنی ذمے داری ادا کرنا ہوگی۔ کرپٹ لوگوں پر پھول نہیں پھینکے جاتے۔ دنیا میں ایک ملک بتائیں جہاں کرپٹ لوگوں کے لیے جزا و سزا کا نظام نہ ہو اور وہاں ترقی ہورہی ہو۔

ان کا کہنا تھاکہ تحریک انصاف کو جتنی نشتیں ملنی تھیں وہ مل گئیں۔ سار پیسہ یوسف رضا گیلانی پیسے تقسیم کررہے تھے۔ مجھے میرے ایم این ایز ، خواتین ارکان پارلیمنٹ نے بتایا کہ دو دو کروڑ کی آفر ہورہی ہے۔

قوم سے خطاب میں وزیر اعظم نے الیکشن کمیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کہ میں الیکشن کمیشن سے کہنا چاہتا ہوں کہ سپریم کورٹ میں آپ نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کیوں کی کیا آئین چوری کی اجازت دیتا ہے۔ پھر آپ نے قابل شناخت بیلٹ پیپزر کی مخالفت کی اگر ایسا ہوجاتا تو آج جو ہمارے ایم این اے بکے ہیں ہم ان کا پتا لگا لیتے۔ الیکشن کمیشن نےسینیٹ میں بکنے والوں کو بچا لیا۔ سینیٹ میں پیسے لے کر ہماری سیاست کو کرپٹ کیاگیاہے، کرپٹ ٹولے نے ووٹ چوری کےلیےخفیہ بیلٹ کی حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمارے ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے۔ آپ کو سپریم کورٹ نے موقعہ دیا تو کیا 1500 بیلٹ پیپر پر بار کوڈ نہیں لگایا جاسکتا تھا۔ آج آپ نے ملک کی جمہوریت کا وقار مجروح کیا ہے اور اسے نقصان پہنچایا ہے۔

وزیر اعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی مسائل کو سمجھنے کے سینیٹ کے الیکشن میں جو کچھ ہوا اسے سمجھنا ضروری ہے۔ سینیٹ میں گذشتہ تیس چالیس سال سے پیسہ چلتا ہے۔ جو سینیٹر بننا چاہتا ہے وہ ارکان پارلیمنٹ کو خریدتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے اندر ملک کی لیڈر شپ آتی ہے اور ارکان پارلیمنٹ انہیں منتخب کرتے ہیں۔ مجھے تب سے حیرت رہی کہ سینیٹر رشوت دے کر یہ نمائندگی حاصل کرتا ہے اور دوسری جانب قومی اسمبلی کے رکن ضمیر بیچتے ہیں۔ تب سے اوپن بیلٹ کے لیے مہم شروع کی۔

انہوں نے کہا کہ جب سینیٹ انتخاب میں 20 رکن نے ووٹ بیچا تو انہیں پارٹی سے نکال دیا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے میثاق جمہوریت میں اوپن بیلنٹ کی بات کی تھی۔ جب ان پارٹیوں نے بھی اوپن بیلٹ کی تائید نہیں کی تو ہم سپریم کورٹ گئے جہان جج صاحبان نے بھی بار بار سینیٹ الیکشن میں پیسا چلنے کی بات کی۔

عمران خان نے کہا کہ ریفرینس کے دوران ایک ویڈیو سامنے آئی اور اس ریفرینس کی سماعت کے دوران عدالت نے الیکشن کمیشن کو انتخاب شفاف کروانے کی تاکید کی۔ خفیہ رائے شماری کو اپوزیشن نے جمہوریت کے خلاف قرار دیا جب کہ میثاق جمہوریت میں یہ اس پر متفق ہوچکے تھے۔

انہوں نے کہا کہ میں آج آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ان کا مقصد صرف یہ ہے کہ ان پر کرپشن کے مقدمات ختم کردیے جائیں اور میں انہیں مشرف کی طرح این آر او دے دوں۔ لیکن میرے انکار کرنے پر انہوں نے کوششیں شروع کردیں۔

یہ خبر بھی پڑھیے: وزیر اعظم پر اعتماد کا ووٹ؛ قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا گیا

ان کا کہنا تھا کہ کورونا میں اپوزیشن نے حکومت کو ناکام کرنے کی کوشش کی اسی طرح فیٹیٖ کی گرے لسٹ سے نکلوانے کے لیے ہونے والی قانون سازی میں بھی ہم سے نیب کی قوانین میں تبدیلی لانے کے لیے دباؤ ڈالا۔ مجھے ان کا صرف ایک دباؤ ہے کہ میں انہیں این آر او دے دوں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اپوزیشن نے اوپن بیلٹ کی مخالفت اس لیے کی کہ حفیظ شیخ اور یوسف گیلانی کے انتخابات میں پیسا چلانا تھا۔ یوسف گیلانی کو سینیٹ انتخاب جتوا کر میرے سر پر ان کا مقصد عدم اعتماد کی تلوار لٹکا کر این آراو حاصل کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد پاکستان کا وقار تھا لیکن 1985 کے غیر جماعتی انتخاب کے بعد سیاست میں پیسہ اور کرپشن عروج پر پہنچ گیا۔ اس کے بعد سے ملک کا زوال شروع ہوا۔
 

سیما علی

لائبریرین
انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد پاکستان کا وقار تھا لیکن 1985 کے غیر جماعتی انتخاب کے بعد سیاست میں پیسہ اور کرپشن عروج پر پہنچ گیا۔ اس کے بعد سے ملک کا زوال شروع ہوا۔
دریں چہ شک
1988 کے بعد جمہوری دورکی حکومتیں بھی اپنے حریفوں کے خلاف کرپشن چِپ استعمال کرتی رہیں۔ بینظیر بھٹو کی پہلی حکومت کو کرپشن کا الزام لگا کربر طرف کیا گیا۔ بعد میں غلام اسحاق خان نے نجی مشیروں کی مدد سے بینظیر بھٹو اور ان کے شوہر آصف علی زرداری کے خلاف کرپشن کے 20 مقدمات بنائے۔۔
بینظیر بھٹو 1993 میں دوبارہ وزیراعظم بنیں تو انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر لاہور اسلام آباد موٹر وے اور ییلو کیب سکیم میں کمیشن لینے، سرکاری بینکوں سے قرضہ لینے اور پنجاب میں کوآپریٹیو سکینڈل کے ذریعے 18 ارب روپے بنانے کا الزام لگایا۔ نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف 150 مقدمات دائر کیے گئے۔
نومبر 1996 میں صدر فاروق لغاری نے بینظیر بھٹو کی دوسری حکومت کو ایک بار پھر کرپشن کے الزامات کے تحت برطرف کیا۔ انہوں نے احتساب آرڈیننس جاری کیا جس کے تحت احتساب 1985 سے شروع کیا جاسکتا ہے، یعنی جب ضیاء الحق نے مارشل لاء اٹھایا تھا۔ ضیاء کے مارشل لاء دور کو مستثنیٰ قراردیا گیا۔
نواز شریف دوسری مرتبہ اقتدار میں آئے تو انہوں نے نیا احتساب ایکٹ لاگو کیا اور اپنے دوست سیف الرحمٰن کو چیف احتساب کمشنر مقرر کیا۔ بعد میں 1998 میں احتساب سیل نام تبدیل کر کے احتساب بیورو رکھا گیا۔ اس احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو اور ان کے شوہر کو خاص طور پر نشانہ بنایا۔
نواز شریف کے تین سالہ دور میں عدلیہ نے بینظیر بھٹو اور آصف علی کو منی لانڈرنگ کے الزام میں پانچ سال قید اور 6 ملین ڈالر جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں۔ فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا گیا۔



 
آخری تدوین:
ایوان نے اعتماد کا اظہار نہ کیا تو اپوزیشن میں چلا جاؤں گا، وزیر اعظم
ویب ڈیسک جمعرات 4 مارچ 2021

2150566-imrankhan-1614849664-274-640x480.jpg

وزیراعظم سینیٹ انتخابات کے حوالے سے قوم کو اعتماد میں لیں گے.


اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ ہفتے کو ایوان سے اعتماد کا ووٹ لوں گا اور سب کے سامنے پوچھوں گا کہ آپ کو مجھ پر اعتماد ہے یا نہیں اگر میں اہل نہیں ہوں اور مجھ پر اعتماد ظاہر نہیں کیا جاتا تو میں اپوزیشن میں چلا جاؤں گا۔

عمران خان نے کہا کہ ایوان سے پوچھوں گا کہ آپ کو مجھ پر اعتماد ہے یا نہیں اور اگر آپ علی الاعلان مجھ پر عدم اعتماد کریں گے تو میں آپ کی عزت کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کو میرا پیغام ہے کہ اگر اقتدار چلا جاتا ہے تو میرا کیا نقصان ہوگا۔ مجھے سرمایہ جمع نہیں کرنا اور جائیداد نہیں بنانی۔ سفر اور سیکیورٹی کے علاوہ مجھ پر حکومت کا کوئی پیسہ خرچ نہیں ہورہا۔ آپ کو بتانا چاہتا ہوں جب تک آپ ملک کا لوٹا مال واپس نہیں کرتے ، اقتدار میں نہ بھی رہوں تو آپ کو نہیں چھوڑوں گا۔ میرا ایمان ہے کہ یہ ملک ایک عظیم ملک اس وقت بنے گا جب اس میں ڈاکوؤں کو سزائیں ملیں گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کیا میری اکیلے کی ذمے داری ہے کہ میں ان ڈاکوؤں کے پیچھے پڑا رہوں۔ قوم کو بھی اس حوالے سےاپنی ذمے داری ادا کرنا ہوگی۔ کرپٹ لوگوں پر پھول نہیں پھینکے جاتے۔ دنیا میں ایک ملک بتائیں جہاں کرپٹ لوگوں کے لیے جزا و سزا کا نظام نہ ہو اور وہاں ترقی ہورہی ہو۔

ان کا کہنا تھاکہ تحریک انصاف کو جتنی نشتیں ملنی تھیں وہ مل گئیں۔ سار پیسہ یوسف رضا گیلانی پیسے تقسیم کررہے تھے۔ مجھے میرے ایم این ایز ، خواتین ارکان پارلیمنٹ نے بتایا کہ دو دو کروڑ کی آفر ہورہی ہے۔

قوم سے خطاب میں وزیر اعظم نے الیکشن کمیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کہ میں الیکشن کمیشن سے کہنا چاہتا ہوں کہ سپریم کورٹ میں آپ نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کیوں کی کیا آئین چوری کی اجازت دیتا ہے۔ پھر آپ نے قابل شناخت بیلٹ پیپزر کی مخالفت کی اگر ایسا ہوجاتا تو آج جو ہمارے ایم این اے بکے ہیں ہم ان کا پتا لگا لیتے۔ الیکشن کمیشن نےسینیٹ میں بکنے والوں کو بچا لیا۔ سینیٹ میں پیسے لے کر ہماری سیاست کو کرپٹ کیاگیاہے، کرپٹ ٹولے نے ووٹ چوری کےلیےخفیہ بیلٹ کی حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمارے ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے۔ آپ کو سپریم کورٹ نے موقعہ دیا تو کیا 1500 بیلٹ پیپر پر بار کوڈ نہیں لگایا جاسکتا تھا۔ آج آپ نے ملک کی جمہوریت کا وقار مجروح کیا ہے اور اسے نقصان پہنچایا ہے۔

وزیر اعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی مسائل کو سمجھنے کے سینیٹ کے الیکشن میں جو کچھ ہوا اسے سمجھنا ضروری ہے۔ سینیٹ میں گذشتہ تیس چالیس سال سے پیسہ چلتا ہے۔ جو سینیٹر بننا چاہتا ہے وہ ارکان پارلیمنٹ کو خریدتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے اندر ملک کی لیڈر شپ آتی ہے اور ارکان پارلیمنٹ انہیں منتخب کرتے ہیں۔ مجھے تب سے حیرت رہی کہ سینیٹر رشوت دے کر یہ نمائندگی حاصل کرتا ہے اور دوسری جانب قومی اسمبلی کے رکن ضمیر بیچتے ہیں۔ تب سے اوپن بیلٹ کے لیے مہم شروع کی۔

انہوں نے کہا کہ جب سینیٹ انتخاب میں 20 رکن نے ووٹ بیچا تو انہیں پارٹی سے نکال دیا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے میثاق جمہوریت میں اوپن بیلنٹ کی بات کی تھی۔ جب ان پارٹیوں نے بھی اوپن بیلٹ کی تائید نہیں کی تو ہم سپریم کورٹ گئے جہان جج صاحبان نے بھی بار بار سینیٹ الیکشن میں پیسا چلنے کی بات کی۔

عمران خان نے کہا کہ ریفرینس کے دوران ایک ویڈیو سامنے آئی اور اس ریفرینس کی سماعت کے دوران عدالت نے الیکشن کمیشن کو انتخاب شفاف کروانے کی تاکید کی۔ خفیہ رائے شماری کو اپوزیشن نے جمہوریت کے خلاف قرار دیا جب کہ میثاق جمہوریت میں یہ اس پر متفق ہوچکے تھے۔

انہوں نے کہا کہ میں آج آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ان کا مقصد صرف یہ ہے کہ ان پر کرپشن کے مقدمات ختم کردیے جائیں اور میں انہیں مشرف کی طرح این آر او دے دوں۔ لیکن میرے انکار کرنے پر انہوں نے کوششیں شروع کردیں۔

یہ خبر بھی پڑھیے: وزیر اعظم پر اعتماد کا ووٹ؛ قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا گیا

ان کا کہنا تھا کہ کورونا میں اپوزیشن نے حکومت کو ناکام کرنے کی کوشش کی اسی طرح فیٹیٖ کی گرے لسٹ سے نکلوانے کے لیے ہونے والی قانون سازی میں بھی ہم سے نیب کی قوانین میں تبدیلی لانے کے لیے دباؤ ڈالا۔ مجھے ان کا صرف ایک دباؤ ہے کہ میں انہیں این آر او دے دوں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اپوزیشن نے اوپن بیلٹ کی مخالفت اس لیے کی کہ حفیظ شیخ اور یوسف گیلانی کے انتخابات میں پیسا چلانا تھا۔ یوسف گیلانی کو سینیٹ انتخاب جتوا کر میرے سر پر ان کا مقصد عدم اعتماد کی تلوار لٹکا کر این آراو حاصل کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد پاکستان کا وقار تھا لیکن 1985 کے غیر جماعتی انتخاب کے بعد سیاست میں پیسہ اور کرپشن عروج پر پہنچ گیا۔ اس کے بعد سے ملک کا زوال شروع ہوا۔
ایک شخص جو خود اخلاقی کرپٹ ہے لوگوں کو کیا بھاشن دے رہا ہے!!!
 

جاسم محمد

محفلین
ایک شخص جو خود اخلاقی کرپٹ ہے لوگوں کو کیا بھاشن دے رہا ہے!!!
جس ملک میں ثابت شدہ ہار چور، عدالت عظمی سے نااہل شدہ شخص سر عام ووٹ خرید کر سینیٹر بن سکتا ہے وہاں کچھ بھی ممکن ہے۔
Pakistan's prime minister Yousuf Raza Gilani disqualified by supreme court | Pakistan | The Guardian
Gilani returns Turkish first lady’s diamond necklace
 
Top