سینیٹ ووٹ‌ کی خریداری: یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی ویڈیو سامنے آگئی

جاسم محمد

محفلین
اس الیکشن میں 2 اور بھی دلچسپ واقعات ہوئے ہیں۔
ایک تو فیصل واوڈا کا قومی اسمبلی سے ووٹ دے کر پھر استعفیٰ دینا اور سینیٹر بننا۔ یعنی جو بندہ قومی اسمبلی سے نا اہل ہونے جا رہا تھا، اب ایوانِ بالا میں آ جائے گا۔
دوسرا پی ٹی آئی کی جانب سے عبد القادر کو ٹکٹ دے کر واپس لینا، اور پھر اپنا امیدوار دستبردار کروا کر عبد القادر کو سپورٹ کرنا۔ یعنی اس سرکس میں کان کو دوسری طرف سے پکڑے جانے کا مظاہرہ بھی ہوا۔
تحریک انصاف کی یہ “مہارت” تو ماننی پڑے گی کہ دن بھر دنیا جہاں کے الٹے سیدھے کام کر نے کے بعد رات کو پریس کانفرنس میں اپوزیشن کو پوری طرح رگڑا دے کر سوتی ہے۔ :)
 

الف نظامی

لائبریرین
سینٹ کے انتخابات ہو چکے اور نتائج آ چکے۔

میرے نزدیک اصل مرحلہ اب ہے۔ پی ٹی آئی واقعی اگر نیک نیتی سے سینٹ کے انتخابات شفاف چاہتی تھی تو اب موقع ہے کہ وہ بل جس پر بہت لے دے ہوئی اور دھول پڑ گئی اس کو دوبارہ پارلیمنٹ میں لائے اور اب آئین میں سینٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ سے کروانے کی ترمیم کرے۔ اپوزیشن نے پہلے یہی کہا تھا کہ یہ اپنے ارکان کی وجہ سے ترمیم لا رہے ہیں، اب چونکہ انتخابات ہو چکے سو اب اپوزیشن کے پاس یہ بہانہ بھی نہیں رہا اور اب اگر وہ مخالفت کریں گے تو مزید "بدنام" ہونگے!

لیکن اصل سوال تو یہ ہے کہ کیا اب پی ٹی آئی ایسا کوئی بل لائے گی؟
ایسا بل لانا حکومت کی نیک نیتی کو ظاہر کرے گا لیکن حکومت ایسا بل لائے گی نہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اس الیکشن میں 2 اور بھی دلچسپ واقعات ہوئے ہیں۔
ایک تو فیصل واوڈا کا قومی اسمبلی سے ووٹ دے کر پھر استعفیٰ دینا اور سینیٹر بننا۔ یعنی جو بندہ قومی اسمبلی سے نا اہل ہونے جا رہا تھا، اب ایوانِ بالا میں آ جائے گا۔
دوسرا پی ٹی آئی کی جانب سے عبد القادر کو ٹکٹ دے کر واپس لینا، اور پھر اپنا امیدوار دستبردار کروا کر عبد القادر کو سپورٹ کرنا۔ یعنی اس سرکس میں کان کو دوسری طرف سے پکڑے جانے کا مظاہرہ بھی ہوا۔
”فیصل واڈا“ ۔۔۔۔ چند سوالات
آصف محمود
فیصل واڈا صاحب قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ ان سطور کی اشاعت تک، امکان ہے، وہ سینیٹرمنتخب ہو چکے ہوں گے۔ اس استعفے کے بعد ان کی خالی کردہ نشست پر قومی اسمبلی کے لیے ضمنی انتخاب ہو گا۔ بھینسیں بیچ کر کفایت شعاری کی اعلی مثالیں قائم کرنے والی حکومت سے سوال یہ ہے کہ اس ضمنی انتخاب کا خرچہ کون ادا کرے گا؟ تحریک انصاف، فیصل واڈا یا غریب عوام؟
ہم نے اگر جمہوری عمل کو آگے لے کر چلنا ہے تو ارتقاء کا یہ سفر انتخابی اصلاحات کے بغیر ممکن نہیں
۔ بہت سارے امور توجہ طلب ہیں اور تمام سیاسی جماعتوں کو بیٹھ کر ان پر غور کرنا چاہیے کہ وہ ملک کو کس سمت میں لے کر جا رہی ہیں۔ سیاسی قیادت کو اس بات کا احساس کرنا چاہیے کہ انتخابی معاملات میں اصلاحات سے مزید گریز اہل سیاست کے اخلاقی وجود کے لیے بہت نقصان دہ ہو گا۔
کسی جائز اور قابل فہم صورت حال میں ضمنی انتخاب ہو تو اس پر قومی خزانے سے خرچ کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ لیکن فیصل واڈا صاحب قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہوتے ہیں تو اس کی بظاہر دو وجوہات ہو سکتی ہیں۔
اول: انہیں خوف ہو کہ ان کے خلاف غیر ملکی شہریت کا جو مقدمہ چل رہا ہے اس میں وہ نا اہل قرار دیے جا سکتے ہیں اس لیے قومی اسمبلی کی رکنیت کو چھوڑ دیا جائے اور از سر نو پارلیمان کی رکنیت لیتے ہوئے سینیٹر بن جایا جائے۔
دوم: ان کا جی مچل گیا ہو کہ ایوان زیریں میرے شایان شان نہیں ہے۔مجھے تو ایوان بالا کا رکن ہونا چاہیے۔

ان دونوں صورتوں کا تعلق کسی اضطراری حالت یا مجبوری سے نہیں ہے۔ یہ ان کا اپنا انتخاب ہے۔ ان کی خالی کردہ نشست پر ضمنی انتخابات کے اخراجات انہی سے کیوں وصول نہ کیے جائیں؟ یہ اخراجات عام آدمی کے حصے کی خوشیوں کا گلا گھونٹ کر کیوں پورے کیے جائیں؟ یہاں حکومت کے پاس لوگوں کو صحت کی ڈھنگ کی سہولیات دینے کے پیسے نہیں اور قومی خزانے سے کروڑوں روپے ضمنی انتخابات میں برباد کر دیے جائیں کہ ایک صاحب جو قومی اسمبلی کے رکن تھے اب سینیٹ کا رکن بننا چاہ رہے تھے؟

ایک آدمی ایم این اے ہے تو وہ سینیٹ کا الیکشن کیوں لڑ رہا ہے؟
یا ایک آدمی سینیٹر ہے تو اور وہ سینیٹ سے مستعفی ہو کر ضمنی انتخاب کے ذریعے ایم این اے ابننا چاہتا ہے تو اس میں کیا حکمت ہے؟
کسی کو سینیٹ زیادہ پسند تھی تو اسے قومی اسمبلی میں آنا ہی نہیں چاہیے تھا اور کسی کو قومی اسمبلی کا بہت شوق تھا تو اسے سینیٹر بننا ہی نہیں چاہیے تھا۔

اس شوقیہ مہم جوئی کی مگر کئی مثالیں ہیں۔ سراج الحق صاحب 2015 میں سینیٹر منتخب ہوئے۔ ان کی مدت مارچ 2021 تک ہے۔ لیکن 2018 میں وہ دیر سے قومی الیکشن کے الیکشن میں امیدوار کے طور پر سامنے آگئے۔ انہیں شکست ہو گئی ورنہ اگر وہ جیت جاتے تو سینیٹ یا قومی اسمبلی میں سے ایک سیٹ چھوڑنا پڑتی۔ جو سیٹ بھی وہ چھوڑتے وہاں دوبارہ الیکشن ہوتا۔تو کیا ایسا کوئی قانون نہیں ہونا چاہیے کہ ایک ایوان کا رکن اپنی مقررہ مدت کے دوران دوسرے ایوان کا الیکشن نہ لڑ سکے؟

مکمل پابندی پسند نہیں تو اتنا تو ہو سکتا ہے کہ ایک ایوان کا رکن دوسرے ایوان کا الیکشن لڑنا چاہے تو اس کے کاغذات نامزدگی اس وقت تک قبول نہ کیے جائیں جب تک وہ دوسرے ایوان سے استعفی نہ دے۔فیصل واڈا سینیٹ میں امیدوار تھے اور اسی الیکشن میں رکن قومی اسمبلی کے طور پر ووٹ بھی ڈال رہے تھے۔ سراج الحق قومی اسمبلی کا الیکشن لڑ رہے تھے تو بطور سینیٹر لڑ رہے تھے۔ کسی نے نہیں کہا کہ دوسرے ایوان کی رکنیت کا امیدوار بنتے وقت آپ کو پہلا ایوان چھوڑنا ہو گا۔
چنانچہ سراج الحق قومی اسمبلی کا الیکشن ہارے تو سینیٹ میں واپس آ گئے اور فیصل واڈا بھی سینیٹ کے امیدوار تھے اور رکن قومی اسمبلی کے طور پر ووٹ بھی ڈال رہے تھے۔سراج الحق قومی اسمبلی کا الیکشن ہار گئے تو ان پر واپس سینیٹ میں آنے کے دروازے بند ہونے چاہیں تھے اور فیصل واڈا سینیٹر کے امیدوار بن چکے تھے تو بطور رکن قومی اسمبلی انہیں ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے تھی۔

کچھ لوگ عمران خان کی طرح پانچ پانچ حلقوں سے الیکشن لڑتے ہیں اور چار نشستوں پر پھر ضمنی انتخاب کرانا پڑتا ہے۔ تو کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک ایوان کا رکن دوسرے ایوان کا الیکشن نہ لڑ سکے؟ کیا ایسی کوئی پابندی نہیں ہو سکتی کہ لڑنا ہی ہے تو الیکشن کے انعقاد سے پہلے دوسرے ایوان سے استعفی دے کر الیکشن میں اترے؟ کیا کسی کے خوف اور شوق کی وجہ سے بلاوجہ ضمنی انتخاب کی طرف جانا پڑے تو کچھ اخراجات اس امیدوار سے نہیں لینے چاہییں؟
برادر مکرم کنور دلشاد صاحب نے بتایا کہ انہوں نے تحریری طور پر یہ تجاویز انتخابی اصلاحات کمیٹی کو دی تھیں مگر رد کر دی گئیں۔
الیکشن کمیشن نے یہ تجویز بھی دی تھی کہ ایک امیدوار دو سے زیادہ حلقوں سے الیکشن نہ لڑ سکے لیکن یہ تجویز بھی قبول نہیں کی گئی۔ تو کیا فیصلہ سازوں کا مفاد اسی میں ہے کہ انتخابی قوانین کمزور اور مبہم رہیں اور وہ مزے میں رہیں؟

یہ سوال بھی اہم ہے کہ فیصل واڈا صاحب کے خلاف جو الزامات تھے کیا قومی اسمبلی سے استعفے کے بعد وہ الزامات بے معنی ہو جائیں گے؟
اگر انہوں نے واقعتا کوئی غلط بیانی کی تھی اور انہیں ڈر تھا کہ قومی اسمبلی کی نشست سے وہ نااہل نہ ہو جائیں تو کیا قومی اسمبلی سے استعفی کے بعد وہ جرم ختم ہو گیا اور اب کوئی کارروائی نہیں ہو گی؟یا ایک ایوان کی رکنیت کے حصول کے لیے کی گئی غلط بیانی کے نتیجے میں دوسرے ایوان سے بھی نا اہلی ہونی چاہیے؟ اگر قومی اسمبلی میں کاغذات نا مزدگی جمع کراتے وقت واقعی انہوں نے غلط بیانی کی اور اپنی امریکی شہریت چھپائی تو کیا وہ آرٹیکل 62 کے تحت ایوان بالا کی رکنیت کے اہل ہیں یا قومی اسمبلی سے استعفی کے بعد وہ کہانی وہیں ختم ہو گئی؟یہ اور اس طرح کے کئی سوالات ہیں جن کا تعلق انتخابی جورسپروڈنس سے ہے۔
کیا ہم غور کرنے کو تیار ہیں؟
 

الف نظامی

لائبریرین
انتخابی اصلاحات کے حوالے سے یہ قوانین بنائیں کہ:
  1. ایک ایوان کا رکن اپنی مقررہ مدت کے دوران دوسرے ایوان کا الیکشن نہیں لڑ سکتا
  2. کسی سیاسی جماعت کو چھوڑ کر دوسری سیاسی جماعت میں شامل ہونے والا پانچ سال تک الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتا
 

محمد وارث

لائبریرین
انتخابی اصلاحات کے حوالے سے یہ قانون بنائیں کہ کسی سیاسی جماعت کو چھوڑ کر دوسری سیاسی جماعت میں شامل ہونے والا پانچ سال تک الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتا۔
محمد تابش صدیقی محمد خلیل الرحمٰن محمد وارث
فصلی بٹیروں عرف "الیکٹیبلز" کی بدمعاشی روکنے کے لیے قانون سازی ضروری ہے، لیکن موجودہ حکومت اور اپوزیشن تو ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں، قانون سازی کیسے ہوگی۔ پچھلی دو حکومتوں کے دس سالوں میں کافی سازگار ماحول تھا اور کچھ اہم قانون سازی ہوئی بھی جیسے اٹھارویں ترمیم لیکن اس سلسلے میں انہوں نے بھی کچھ نہیں کیا، اور میرے خیال میں اس وقت جتنی اہم، تین چار پانچ، سیاسی پارٹیاں ہیں کوئی بھی اسے سلسلے میں سنجیدہ نہیں ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
فصلی بٹیروں عرف "الیکٹیبلز" کی بدمعاشی روکنے کے لیے قانون سازی ضروری ہے، لیکن موجودہ حکومت اور اپوزیشن تو ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں، قانون سازی کیسے ہوگی۔ پچھلی دو حکومتوں کے دس سالوں میں کافی سازگار ماحول تھا اور کچھ اہم قانون سازی ہوئی بھی جیسے اٹھارویں ترمیم لیکن اس سلسلے میں انہوں نے بھی کچھ نہیں کیا، اور میرے خیال میں اس وقت جتنی اہم، تین چار پانچ، سیاسی پارٹیاں ہیں کوئی بھی اسے سلسلے میں سنجیدہ نہیں ہے۔
اگر یہ حکومت ایف اے ٹی ایف پر قانون سازی کر سکتی ہے تو انتخابی اصلاحات کے حوالے سے قانون سازی بھی ممکن ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگر یہ حکومت ایف اے ٹی ایف پر قانون سازی کر سکتی ہے تو انتخابی اصلاحات کے حوالے سے قانون سازی بھی ممکن ہے۔
جوڈیشل اور الیکٹوریل ریفارمز تیار ہیں۔ بس سینیٹ الیکشن کا انتظار تھا۔ جو ہو چکے ہیں۔ اب قانون سازی کا عمل تیز ہو جائے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اچھا اس الیکشن غمیشن نے یوسف رضا گیلانی کے خلاف کتنے دھیلوں (ایٹمز ، ذرات) کی کاروائی کی ہے؟
ویڈیو کی انکوائری ہو رہی ہے اور اس میں موجود افراد کو طلب کر لیا گیا ہے۔ آج وزیر اعظم نے مزید کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشنر عمران خان کا اپنا نامزد کردہ ہے۔
Sikandar Sultan Raja named new Chief Election Commissioner - Pakistan - DAWN.COM
 

الف نظامی

لائبریرین
ویڈیو کی انکوائری ہو رہی ہے اور اس میں موجود افراد کو طلب کر لیا گیا ہے۔ آج وزیر اعظم نے مزید کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشنر عمران خان کا اپنا نامزد کردہ ہے۔
Sikandar Sultan Raja named new Chief Election Commissioner - Pakistan - DAWN.COM
ووٹ بیچنے والوں کی فہرست؟؟؟
 

محمد وارث

لائبریرین
اگر یہ حکومت ایف اے ٹی ایف پر قانون سازی کر سکتی ہے تو انتخابی اصلاحات کے حوالے سے قانون سازی بھی ممکن ہے۔
وہ جنہوں نے کروائی تھی انکی مرضی ہوگی تو سینٹ الیکشنز یا جنرل الیکشنز پر بھی قانون سازی ہو جائے گی، انکی ایک کال پر یہ سارے یس سر کہہ کر اٹینشن ہو جاتے ہیں، آپس میں چاہے جانوروں کی طرح لڑتے بھڑتے رہیں!
 

الف نظامی

لائبریرین
وہ جنہوں نے کروائی تھی انکی مرضی ہوگی تو سینٹ الیکشنز یا جنرل الیکشنز پر بھی قانون سازی ہو جائے گی، انکی ایک کال پر یہ سارے یس سر کہہ کر اٹینشن ہو جاتے ہیں، آپس میں چاہے جانوروں کی طرح لڑتے بھڑتے رہیں!
یہاں آپ کو آئیڈیلزم کی بات کرنی چاہیے تھی ، پریگمیٹزم نے بیڑا غرق کر دیا ہے۔
 
Top