نصرت فتح علی گردشوں کے ہیں مارے ہوئے نہ دشمنوں کے ستائے ہوئے ہیں

یوسف سلطان

محفلین
گردشوں کے ہیں مارے ہوئے نہ دشمنوں کے ستائے ہوئے ہیں
جتنے بھی زخم ہیں میرے دل پر، دوستوں کے لگائے ہوئے ہیں

جب سے دیکھا تیرا قدوقامت، دل پہ ٹوٹی ہوئی ہے قیامت
ہر بلا سے رہے تو سلامت، دن جوانی کے آئے ہوئے ہیں

اور دے مجھ کو دے اورساقی، ہوش رہتا ہے تھوڑا سا باقی
آج تلخی بھی ہے انتہا کی، آج وہ بھی پرائے ہوئے ہیں

کل تھے آباد پہلو میں میرے، اب ہیں غیروں کی محفل میں ڈیرے
میری محفل میں کرکے اندھیرے، اپنی محفل سجائے ہوئے ہیں

اپنے ہاتھوں سے خنجر چلا کر، کتنا معصوم چہرہ بنا کر
اپنے کاندھوں پہ اب میرے قاتل، میری میّت اٹھائے ہوئے ہیں

مہ وشوں کو وفا سے کیا مطلب، ان بُتوں کو خدا سے کیا مطلب
ان کی معصوم نظروں نے ناصرؔ لوگ پاگل بنائے ہوئے ہیں

ناصر نظامی

 

فرقان679

محفلین
سلام۔۔۔
محترم یہ کلام" ناصر نظامی" صاحب کا ہے۔
1988 میں استاد نصرت فتح علی نے رحمت گرامو فون سے ریکارڈ کروایا۔
نصرت صاحب کے اس وقت کے سیکریٹری اقبال نقیبی( موجودہ رہائش لندن) سے تصدیق کر سکتے ہیں۔
براہ کرم اس کی تصحیح فرمائیں۔شکریہ
 
Top