تعارف میرا تعارف

آج میں آپ کا تعارف ایک جانی پہچانی شخصیت اور ہر دل عزیز شاعر اسلام عامرؔ اسلام صاحب سے کروا رہا ہوں۔ یقین نہیں آتا کہ اٹھارہ سال کا یہ نوجوان اس قدر با شعور ،پراعتماد، بامقصد اور عمدہ شاعر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے نوجوانی میں جناب اشہر اشرف صاحب کی سرپرستی میں بزمِ سخن گروپ بنایا اور صدائے سخن عالمی ادبی ڈائجسٹ نکالا۔ آپ اپنی تاریخ خود تحریر فرما رہے ہیں۔ لیجئے ان کا تعارف پڑھئے۔
سوال 1:- آپ کا نام کیا ہے ؟
جواب:- محمد اسلام غفرلہ

سوال2:- آپ کا قلمی نام کیا ہے؟
جواب:- اسلام عامر اسلام

سوال 3 :- آپ کی رہائش کہاں ہے ؟
جواب:- مونڈی کھیرا قصبہ لہرپور ضلع سیتاپور (لکھنؤ) یوپی
سوال 4 :- آپ کی تاریخ ولادت اور عمر کیا ہے ؟
جواب:- اٹھارہ سال

سوال5:-آپ نے تعلیم کہاں سے حاصل کی ہے اور کہاں تک ہے اور آپ کا پیشہ اور آپ کا مشغلہ کیا ہے؟

جواب:- تعلیم ابھی جاری و ساری ہے۔ حفظ کی تعلیم کھیری لکھیم پور سے حاصل کی۔ ابتدائی تعلیم گورکھ پور کے کیمپئر گنج سے اور فی الحال دار العلوم دیوبند میں درجہ پنجم میں زیرِ تعلیم ہوں۔

سوال6:- شاعری کی ابتداء کب سے ہوئی اور اسکی وجہ کیا بنی ؟

جواب:- چند مہینے پہلے بمشکل چھ مہینے ہوئے ہونگے کہ لوگوں کی نعتیں سن کر حیرانی ہوتی تھی کہ کیسے یہ اشعار میں سیرتِ رسول اور صحابہ کے واقعات بیان کر لیتے ہیں۔ اسی حیرانی نے اور لاک ڈاؤن کی تنہائی نے شاعری کی طرف میری توجہ مبذول کروا دی ۔

سوال7:- بہترین شاعری کے لئے کن کن چیزوں کا ہونا ضروری ہے؟

جواب:- مطالعہ، ذخیرہء الفاظ، موقع محل کے مطابق ہر لفظ کا صحیح استعمال، زمانے کے اتار چڑھاؤ پر نظر۔ آس پاس کے واقعات پر گہری نظر ہونا،زبان دانی پر دسترس ،
اور سب سے بڑی چیز ہے احساس۔ اگر آپ کی روح میں احساس نہیں ہے تو آپ شاعری میں کبھی بھی کمال حاصل نہیں کر سکتے۔

سوال8:- لوگ کہتے ہیں شاعری کرنے کے لئے عاشق ہونا ضروری ہے آپ اس کے بارے میں کیا اظہار خیال فرما تے ہیں؟

جواب:- سارے شاعر عاشق نہیں ہوتے اور سارے عاشق شاعر نہیں ہوتے البتہ قدیم جہلائے عرب کے یہاں جو عشق و عاشقی میں پڑ جاتا تھا وہ شاعر بن جاتا تھا اور یہ عاشقی شاعری کے لئے کھانے میں تڑکا لگانے کے مترادف ہے۔

سوال9:- اردو ادب کے علاوہ کن کن چیزوں میں آپ کی دل چسپی ہے
آپ کی تصانیف ہیں؟ یا زیر طبع ہیں؟ مجموعہ کا نام بتائیں؟
جواب:- عربی ادب میں حد درجہ دلچسپی ہے دیگر ناول اور افسانہ نگاری کی طرف رجحان ہو رہا ہے ۔مگر اس کے لئے کسی کی نگرانی حاصل نہیں ہے جس کی وجہ سے یہ شوق پورا نہیں کر پا رہا ہوں ۔اور ابھی مبتدی ہوں اس لئے کوئی تصانیف نہیں ہیں
البتہ ایک رسالہ صدائے سخن عالمی ادبی ڈائجسٹ کا مدیر اعلی ہوں اور اس کے چار شمارے منظرِ عام پر آچکے ہیں ۔

سوال10:-اپنے بارے میں بھی کچھ لکھیں جو آپ کی زندگی سے متعلق ہو؟ کوئی ایسا واقعہ جسے آپ کبھی بھولنا نہیں چاہتے؟

جواب:-
ویسے تو کوئی خاص واقعہ نہیں ہے۔ مگر چند دن پہلے میرا ایکسیڈینٹ ہو گیا، جس میں جاں بحق ہونے کے آثار نظر آرہے تھے ۔پر اللہ کا لاکھ لاکھ کرم ہوا کہ بال برابر بھی چوٹ نہ آئی۔
اور حفظ کے مکمل ہونے کی خوشی اور ایشیا کی عظیم درسگاہ دارالعلوم دیوبند میں داخلے کی خبر سننے کا پل۔ وہ لمحہ جب بھی یاد آتا ہے تو چہرے پر بے اختیار مسکراہٹ آجاتی ہے۔

سوال11:- آپ اس معاشرے کو کس طور پر دیکھ رہے ہیں اور مستقبل میں کیسا دیکھنا چاہتے ہیں

جواب:- معاشرہ تنزلی اور انحطاط کی طرف رواں دواں ہے ۔ بے حیائی عام ہے۔ آپس میں اختلاف ہے۔ میں ایک ایسا معاشرہ چاہتا ہوں جہاں انسان کا احترام ہو۔ جہاں لوگ ایک دوسرے کا احساس کریں۔ جہاں تہذیب و اقدار دولت و ثروت سے زیادہ اہم ہوں۔

سوال 12:- قدیم اور عصر حاضر کے شاعری میں کیا فرق پاتے ہیں؟

جواب:- قدیم شاعری زیادہ پر اثر تھی۔ ثقیل اور سہل دونوں طرح کے کلام مل جاتے ہیں۔
عصر ِحاضر کی شاعری بھی باکمال ہے آج کل بھی لوگ اچھے شعر کہہ رہے ہیں۔

سوال 13:- قدیم و جدید شاعروں میں آپ کے پسندیدہ شاعر کون ہیں اور آپ کن کی شاعری سے متأثر ہیں؟
جواب:- علامہ اقبال ،خواجہ مجذوب الحسن ، مفتی تقی عثمانی صاحب مدظلہم العالی اور شاعروں میں زیادہ مطالعہ نہیں ہےاکبر آلہ آبادی کلیم عاجز شمس دیوبندی بھی اچھے شاعر ہیں۔ علامہ اقبال اور مفتی صاحب خواجہ صاحب کی شاعری نے بہت متأثر کیا ہے

سوال14 :- نو آموز شعراء کے لئے کوئی مشورہ ؟معیوب سخن میں سے چند عیوب پر روشنی ڈالیں؟
جواب:-خاکسار بھی ابھی نو آموز ہے مشورہ یہی ہے کہ جتنا ہو سکے شعرائے کرام کا مطالعہ کریں۔ اور کسی استاد کی نگرانی میں اپنی شاعری کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ آج کل ایک کمی یہ ہے کہ لوگ کچھ دن سیکھتے ہیں پھر وہ سیکھنا چھوڑ کر خود ہی بے مزہ شاعری کرنے لگتے ہیں، اس لئے شاعری میں پختگی حاصل کرنے کے لئے کسی استاد کی سرپرستی یا نگرانی کا ہونا ضروری ہے۔

سوال 15:- اس گروپ اور اس کی سرگرمیوں کے بارے میں آپ کیا کہنا چاہتے ہیں

جواب:- ہاہاہاہاہاہاہا اپنا گروپ ہے سو خراب تو کہہ نہیں سکتا۔ اس گروپ کا بانی و خادم ہونے کا شرف مجھ خاکسار ہی کو حاصل ہے سو آپ سب اسے اپنا ہی سمجھیں۔ اس کی سرگرمیاں کافی دلچسپ ہیں۔ اس گروپ کے تحت کئی ادبی خدمات جاری و ساری ہیں جیسے ہر اتوار عالمی مشاعرہ کروانا، تعارفی سلسلہ ، اور ایک عالمی ادبی ڈائجسٹ صدائے سخن جو کہ بہت مقبول ہوا۔ شاعرات کا واٹسپ گروپ جو بزمِ سخن کی زیرِ نگرانی چل رہا ہے۔

سوال 16:- اپنے پسندیدہ کلام سے چند کلام پیش کریں؟
جواب:-

خوشبوئے مصطفی ﷺ کی تو مہکار بخش دے
حسنِ کمالﷺ کا مجھے دیدار بخش دے

امکاں جو دید کا ہو نہ گھبراؤں اس گھڑی
آنکھوں کو اے خدا تو وہ معیار بخش دے

ہر سو یہاں پہ ہوتے ہیں ظلم و ستم خدا
عادل صفت ہی کوئی تو غمخوار بخش دے

دولت کی چاہ میں ہیں سبھی مست اور مگن
امت کا درد جس میں ہو دلدار بخش دے

ظالم کی ہر قدم پہ کروں میں مخالفت
بازو میں زور، دست میں تلوار بخش دے

ہر شعر پر اثر ہو نصیحت کی بات ہو
دستِ عطا سے ایسی تو گفتار بخش دے

رب تیرا ذکر کرتا ہے اسلامؔ روز و شب
چہرے پہ میرے نور کی چمکار بخش دے

حسین رنگوں سے تو سجا ہے، یہ حسن ہے لاجواب تیرا
"شفق نے کتنے ہی رنگ بدلے ملا نہ رنگ شباب تیرا"

میں گن نہ پاؤں گا خوبیوں کو کہ حسن ہے بے حساب تیرا
کلام تیرا کمال کا ہے جمال بھی لاجواب تیرا

کھلایا بچوں کو گود میں اور ہوا ہے ان پر شفیق آقا
یتیم کا بھی بنا سہارا کرم سے پر ہے سحاب تیرا

بشیر بھی ہے نذیر بھی ہے شفیق بھی ہے عدیل بھی ہے
ہر ایک خوبی کا تو ہی مالک نہیں ہے کوئی جواب تیرا

تمام بہنوں کی ہے حفاظت تمام بہنیں ہیں بے خطر اب
تمام حکموں میں ایک اعلی حضور حکم حجاب تیرا

صحابہ نےاپنے گھر بھی چھوڑے، کٹائی گردن، مٹائی ہستی
کیا ہے سر خم سنا ہے جوں ہی حضور اعلی خطاب تیرا

قلم بھی قاصر زباں بھی عاجز، ذخیرے الفاظ کے بھی حیراں
نہیں ہے ممکن ثنائے کامل، نہیں ہے ثانی جواب تیرا

نصیب کا ہوں میں مارا عامرؔ، خراب ہے یہ حیات میری
سنور ہی جائے حیات میری کبھی جو دیکھوں میں خواب تیرا
۔۔۔۔۔۔
غزل
اپنا سب کچھ ہے دیا اور ملا کچھ بھی نہیں
اپنی الفت کا یہاں ہوگا بھلا کچھ بھی نہیں

تیری عزت تھی مرے دل میں تبھی جانِ جگر
تیری ہر بات سنی اور کہا کچھ بھی نہیں

آپ نے کیوں دیئے دکھ درد زمانے بھر کے
عشق کرنے میں ہوئی جب کہ خطا کچھ بھی نہیں

یوں تو وعدے تھے ہزاروں کہ نبھائیں گے وفا
پاس وعدوں کا مگر اس نے رکھا کچھ بھی نہیں

جس میں احساسِ مروت نہ وفاداری ہو
زندگی ایسی تو جینے کا مزہ کچھ بھی نہیں

تیری یادیں وہی، باتیں وہی، قصے ہیں وہی
اس نئے دور میں دیکھو تو نیا کچھ بھی نہیں

سب نے بڑھ چڑھ کے لئے حصے ہیں جیتی بازی
شعر کہنے کے لئے اب تو رہا کچھ بھی نہیں
۔۔۔۔۔
ایک اور کلام آپ کی نذر

تجھ سے ملنے کی چاہ جاری ہے
کیا عجب دل میں بے قراری ہے

تیری آنکھیں شراب خانہ ہیں
دیکھنے سے ترے خماری ہے

ہو گئے ہیں لہو لہو پاؤں
پھر بھی تیری تلاش جاری ہے

نیک کاموں سے نوری بنتے ہیں
اور غلط کرنے والا ناری ہے

ہلکے ہلکے جو مسکراتے ہو
یہ ادائے فریب کاری ہے

بے سہاروں کے کام آنا یہاں
اپنی اخلاقی ذمہ داری ہے

ختم ہو جائے گی یہ دنیا کبھی
یہ تمہاری ہے نہ ہماری ہے

ذکر رب صبح و شام کرتا ہوں
بےخودی روز دل پہ طاری ہے

میرے خوابوں میں بھی نہیں آتے
کیسی یہ دوستی تمہاری ہے

ہجر کی شب میں اور کچھ بھی نہیں
سو گواری ہی سو گواری ہے

مجھ کو اسلام سے محبت ہے
فکر امت میں شب گزاری ہے
 
مابدولت نوواردخرد سال عزیزی عامرکو اس محفل علم ، فن و تفریح و طبع میں قلب صمیم کی عیاں و پنہاں خانوں سے خوش آمدید کہتے ہیں ۔:):)
:welcome:
 

مومن فرحین

لائبریرین
آج میں آپ کا تعارف ایک جانی پہچانی شخصیت اور ہر دل عزیز شاعر اسلام عامرؔ اسلام صاحب سے کروا رہا ہوں۔ یقین نہیں آتا کہ اٹھارہ سال کا یہ نوجوان اس قدر با شعور ،پراعتماد، بامقصد اور عمدہ شاعر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے نوجوانی میں جناب اشہر اشرف صاحب کی سرپرستی میں بزمِ سخن گروپ بنایا اور صدائے سخن عالمی ادبی ڈائجسٹ نکالا۔ آپ اپنی تاریخ خود تحریر فرما رہے ہیں۔ لیجئے ان کا تعارف پڑھئے۔
سوال 1:- آپ کا نام کیا ہے ؟
جواب:- محمد اسلام غفرلہ

سوال2:- آپ کا قلمی نام کیا ہے؟
جواب:- اسلام عامر اسلام

سوال 3 :- آپ کی رہائش کہاں ہے ؟
جواب:- مونڈی کھیرا قصبہ لہرپور ضلع سیتاپور (لکھنؤ) یوپی
سوال 4 :- آپ کی تاریخ ولادت اور عمر کیا ہے ؟
جواب:- اٹھارہ سال

سوال5:-آپ نے تعلیم کہاں سے حاصل کی ہے اور کہاں تک ہے اور آپ کا پیشہ اور آپ کا مشغلہ کیا ہے؟

جواب:- تعلیم ابھی جاری و ساری ہے۔ حفظ کی تعلیم کھیری لکھیم پور سے حاصل کی۔ ابتدائی تعلیم گورکھ پور کے کیمپئر گنج سے اور فی الحال دار العلوم دیوبند میں درجہ پنجم میں زیرِ تعلیم ہوں۔

سوال6:- شاعری کی ابتداء کب سے ہوئی اور اسکی وجہ کیا بنی ؟

جواب:- چند مہینے پہلے بمشکل چھ مہینے ہوئے ہونگے کہ لوگوں کی نعتیں سن کر حیرانی ہوتی تھی کہ کیسے یہ اشعار میں سیرتِ رسول اور صحابہ کے واقعات بیان کر لیتے ہیں۔ اسی حیرانی نے اور لاک ڈاؤن کی تنہائی نے شاعری کی طرف میری توجہ مبذول کروا دی ۔

سوال7:- بہترین شاعری کے لئے کن کن چیزوں کا ہونا ضروری ہے؟

جواب:- مطالعہ، ذخیرہء الفاظ، موقع محل کے مطابق ہر لفظ کا صحیح استعمال، زمانے کے اتار چڑھاؤ پر نظر۔ آس پاس کے واقعات پر گہری نظر ہونا،زبان دانی پر دسترس ،
اور سب سے بڑی چیز ہے احساس۔ اگر آپ کی روح میں احساس نہیں ہے تو آپ شاعری میں کبھی بھی کمال حاصل نہیں کر سکتے۔

سوال8:- لوگ کہتے ہیں شاعری کرنے کے لئے عاشق ہونا ضروری ہے آپ اس کے بارے میں کیا اظہار خیال فرما تے ہیں؟

جواب:- سارے شاعر عاشق نہیں ہوتے اور سارے عاشق شاعر نہیں ہوتے البتہ قدیم جہلائے عرب کے یہاں جو عشق و عاشقی میں پڑ جاتا تھا وہ شاعر بن جاتا تھا اور یہ عاشقی شاعری کے لئے کھانے میں تڑکا لگانے کے مترادف ہے۔

سوال9:- اردو ادب کے علاوہ کن کن چیزوں میں آپ کی دل چسپی ہے
آپ کی تصانیف ہیں؟ یا زیر طبع ہیں؟ مجموعہ کا نام بتائیں؟
جواب:- عربی ادب میں حد درجہ دلچسپی ہے دیگر ناول اور افسانہ نگاری کی طرف رجحان ہو رہا ہے ۔مگر اس کے لئے کسی کی نگرانی حاصل نہیں ہے جس کی وجہ سے یہ شوق پورا نہیں کر پا رہا ہوں ۔اور ابھی مبتدی ہوں اس لئے کوئی تصانیف نہیں ہیں
البتہ ایک رسالہ صدائے سخن عالمی ادبی ڈائجسٹ کا مدیر اعلی ہوں اور اس کے چار شمارے منظرِ عام پر آچکے ہیں ۔

سوال10:-اپنے بارے میں بھی کچھ لکھیں جو آپ کی زندگی سے متعلق ہو؟ کوئی ایسا واقعہ جسے آپ کبھی بھولنا نہیں چاہتے؟

جواب:-
ویسے تو کوئی خاص واقعہ نہیں ہے۔ مگر چند دن پہلے میرا ایکسیڈینٹ ہو گیا، جس میں جاں بحق ہونے کے آثار نظر آرہے تھے ۔پر اللہ کا لاکھ لاکھ کرم ہوا کہ بال برابر بھی چوٹ نہ آئی۔
اور حفظ کے مکمل ہونے کی خوشی اور ایشیا کی عظیم درسگاہ دارالعلوم دیوبند میں داخلے کی خبر سننے کا پل۔ وہ لمحہ جب بھی یاد آتا ہے تو چہرے پر بے اختیار مسکراہٹ آجاتی ہے۔

سوال11:- آپ اس معاشرے کو کس طور پر دیکھ رہے ہیں اور مستقبل میں کیسا دیکھنا چاہتے ہیں

جواب:- معاشرہ تنزلی اور انحطاط کی طرف رواں دواں ہے ۔ بے حیائی عام ہے۔ آپس میں اختلاف ہے۔ میں ایک ایسا معاشرہ چاہتا ہوں جہاں انسان کا احترام ہو۔ جہاں لوگ ایک دوسرے کا احساس کریں۔ جہاں تہذیب و اقدار دولت و ثروت سے زیادہ اہم ہوں۔

سوال 12:- قدیم اور عصر حاضر کے شاعری میں کیا فرق پاتے ہیں؟

جواب:- قدیم شاعری زیادہ پر اثر تھی۔ ثقیل اور سہل دونوں طرح کے کلام مل جاتے ہیں۔
عصر ِحاضر کی شاعری بھی باکمال ہے آج کل بھی لوگ اچھے شعر کہہ رہے ہیں۔

سوال 13:- قدیم و جدید شاعروں میں آپ کے پسندیدہ شاعر کون ہیں اور آپ کن کی شاعری سے متأثر ہیں؟
جواب:- علامہ اقبال ،خواجہ مجذوب الحسن ، مفتی تقی عثمانی صاحب مدظلہم العالی اور شاعروں میں زیادہ مطالعہ نہیں ہےاکبر آلہ آبادی کلیم عاجز شمس دیوبندی بھی اچھے شاعر ہیں۔ علامہ اقبال اور مفتی صاحب خواجہ صاحب کی شاعری نے بہت متأثر کیا ہے

سوال14 :- نو آموز شعراء کے لئے کوئی مشورہ ؟معیوب سخن میں سے چند عیوب پر روشنی ڈالیں؟
جواب:-خاکسار بھی ابھی نو آموز ہے مشورہ یہی ہے کہ جتنا ہو سکے شعرائے کرام کا مطالعہ کریں۔ اور کسی استاد کی نگرانی میں اپنی شاعری کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ آج کل ایک کمی یہ ہے کہ لوگ کچھ دن سیکھتے ہیں پھر وہ سیکھنا چھوڑ کر خود ہی بے مزہ شاعری کرنے لگتے ہیں، اس لئے شاعری میں پختگی حاصل کرنے کے لئے کسی استاد کی سرپرستی یا نگرانی کا ہونا ضروری ہے۔

سوال 15:- اس گروپ اور اس کی سرگرمیوں کے بارے میں آپ کیا کہنا چاہتے ہیں

جواب:- ہاہاہاہاہاہاہا اپنا گروپ ہے سو خراب تو کہہ نہیں سکتا۔ اس گروپ کا بانی و خادم ہونے کا شرف مجھ خاکسار ہی کو حاصل ہے سو آپ سب اسے اپنا ہی سمجھیں۔ اس کی سرگرمیاں کافی دلچسپ ہیں۔ اس گروپ کے تحت کئی ادبی خدمات جاری و ساری ہیں جیسے ہر اتوار عالمی مشاعرہ کروانا، تعارفی سلسلہ ، اور ایک عالمی ادبی ڈائجسٹ صدائے سخن جو کہ بہت مقبول ہوا۔ شاعرات کا واٹسپ گروپ جو بزمِ سخن کی زیرِ نگرانی چل رہا ہے۔

سوال 16:- اپنے پسندیدہ کلام سے چند کلام پیش کریں؟
جواب:-

خوشبوئے مصطفی ﷺ کی تو مہکار بخش دے
حسنِ کمالﷺ کا مجھے دیدار بخش دے

امکاں جو دید کا ہو نہ گھبراؤں اس گھڑی
آنکھوں کو اے خدا تو وہ معیار بخش دے

ہر سو یہاں پہ ہوتے ہیں ظلم و ستم خدا
عادل صفت ہی کوئی تو غمخوار بخش دے

دولت کی چاہ میں ہیں سبھی مست اور مگن
امت کا درد جس میں ہو دلدار بخش دے

ظالم کی ہر قدم پہ کروں میں مخالفت
بازو میں زور، دست میں تلوار بخش دے

ہر شعر پر اثر ہو نصیحت کی بات ہو
دستِ عطا سے ایسی تو گفتار بخش دے

رب تیرا ذکر کرتا ہے اسلامؔ روز و شب
چہرے پہ میرے نور کی چمکار بخش دے

حسین رنگوں سے تو سجا ہے، یہ حسن ہے لاجواب تیرا
"شفق نے کتنے ہی رنگ بدلے ملا نہ رنگ شباب تیرا"

میں گن نہ پاؤں گا خوبیوں کو کہ حسن ہے بے حساب تیرا
کلام تیرا کمال کا ہے جمال بھی لاجواب تیرا

کھلایا بچوں کو گود میں اور ہوا ہے ان پر شفیق آقا
یتیم کا بھی بنا سہارا کرم سے پر ہے سحاب تیرا

بشیر بھی ہے نذیر بھی ہے شفیق بھی ہے عدیل بھی ہے
ہر ایک خوبی کا تو ہی مالک نہیں ہے کوئی جواب تیرا

تمام بہنوں کی ہے حفاظت تمام بہنیں ہیں بے خطر اب
تمام حکموں میں ایک اعلی حضور حکم حجاب تیرا

صحابہ نےاپنے گھر بھی چھوڑے، کٹائی گردن، مٹائی ہستی
کیا ہے سر خم سنا ہے جوں ہی حضور اعلی خطاب تیرا

قلم بھی قاصر زباں بھی عاجز، ذخیرے الفاظ کے بھی حیراں
نہیں ہے ممکن ثنائے کامل، نہیں ہے ثانی جواب تیرا

نصیب کا ہوں میں مارا عامرؔ، خراب ہے یہ حیات میری
سنور ہی جائے حیات میری کبھی جو دیکھوں میں خواب تیرا
۔۔۔۔۔۔
غزل
اپنا سب کچھ ہے دیا اور ملا کچھ بھی نہیں
اپنی الفت کا یہاں ہوگا بھلا کچھ بھی نہیں

تیری عزت تھی مرے دل میں تبھی جانِ جگر
تیری ہر بات سنی اور کہا کچھ بھی نہیں

آپ نے کیوں دیئے دکھ درد زمانے بھر کے
عشق کرنے میں ہوئی جب کہ خطا کچھ بھی نہیں

یوں تو وعدے تھے ہزاروں کہ نبھائیں گے وفا
پاس وعدوں کا مگر اس نے رکھا کچھ بھی نہیں

جس میں احساسِ مروت نہ وفاداری ہو
زندگی ایسی تو جینے کا مزہ کچھ بھی نہیں

تیری یادیں وہی، باتیں وہی، قصے ہیں وہی
اس نئے دور میں دیکھو تو نیا کچھ بھی نہیں

سب نے بڑھ چڑھ کے لئے حصے ہیں جیتی بازی
شعر کہنے کے لئے اب تو رہا کچھ بھی نہیں
۔۔۔۔۔
ایک اور کلام آپ کی نذر

تجھ سے ملنے کی چاہ جاری ہے
کیا عجب دل میں بے قراری ہے

تیری آنکھیں شراب خانہ ہیں
دیکھنے سے ترے خماری ہے

ہو گئے ہیں لہو لہو پاؤں
پھر بھی تیری تلاش جاری ہے

نیک کاموں سے نوری بنتے ہیں
اور غلط کرنے والا ناری ہے

ہلکے ہلکے جو مسکراتے ہو
یہ ادائے فریب کاری ہے

بے سہاروں کے کام آنا یہاں
اپنی اخلاقی ذمہ داری ہے

ختم ہو جائے گی یہ دنیا کبھی
یہ تمہاری ہے نہ ہماری ہے

ذکر رب صبح و شام کرتا ہوں
بےخودی روز دل پہ طاری ہے

میرے خوابوں میں بھی نہیں آتے
کیسی یہ دوستی تمہاری ہے

ہجر کی شب میں اور کچھ بھی نہیں
سو گواری ہی سو گواری ہے

مجھ کو اسلام سے محبت ہے
فکر امت میں شب گزاری ہے

خوش آمدید بیٹا ۔۔۔۔
آپ کا تعارف پڑھ کر اچھا لگا ۔:)
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
اسلام عامر اسلام میاں اُردو محفل میں خوش آمدید جیتے رہیے اور محفل کو رونق بخشتے رہیے۔۔۔
 

زوجہ اظہر

محفلین
پیارے عامر
تعارف پڑھ کر مسرت ہوئی کہ آپ
اتنے سے ہیں اور اتنا کچھ کررہے ہیں
ماشاءاللہ .. اللہ نظر بد سے بچائے اور آپ کو علم نافع عطا کرے آمین
 
خوش آمدید عامر میاں ... یہ جان کر بہت خوش ہوئی کہ آپ دارالعلوم دیوبند کے طالب علم ہیں ... ہم بھی دیوبند سے عقیدت رکھتے ہیں.
کیوں نہ ہوں راحلؔ عقیدت مند ہم دیوبند کے
اس تعلق نے بچایا ہے برے انجام سے

جیتے رہیے، خوش رہیے ...
 
Top