فوجی حکمرانی کے خاتمے تک لڑتے رہیں گے، میانمار کے عوام کا احتجاج

فوجی حکمرانی کے خاتمے تک لڑتے رہیں گے، میانمار کے عوام کا احتجاج
18th February 2021 | ویب ڈیسک
میانمار میں فوج کی حکومت سنبھالنے کے بعد احتجاج کا سلسلہ ایک مرتبہ پھر زور پکڑنے لگا اور پہلی مرتبہ عوام کی اتنی کثیر تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور فوجی حکومت کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے فوج مخالف نعرے لگائے۔

عوام نے فوج سے مطالبہ کیا کہ وہ حکومت چھوڑ کر واپس بیرکس میں چلے جائیں اور عوامی منتخب نمائندہ آنگ سان سوچی کو رہا کرکے اقتدار ان کے حوالے کردیں۔

میانمار میں فوج کی جانب سے عوام کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے اور آنگ سان سوچی کی گرفتاری کے خلاف دنیا کے متعدد ممالک نے بھی احتجاج کیا اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

سب سے بڑے شر ینگون میں سب سے بڑے اجتماعات ہوئے اور عوام نے گاڑیوں سے سڑکوں کو بھی بلاک کردیا گیا تاکہ فورسز کی نقل و حرکت کو محدود کیا جائے۔

فوج اور پولیس کے اہلکار احتجاجی ریلیوں کے قریب دکھائی دیے لیکن عوام کے سامنے آنے سے گریز کیا اور گزشتہ کئی روز سے عوام کی جانب سے ہونے والی مزاحمت کا مقابلہ کرنے سے اجتناب کیا۔

ینگون میں 21 سالہ طالبہ نیلار نے کہا کہ 'ہمیں آخر تک لڑنا ہے، فوجی حکمرانی کے خاتمے تک ہمیں اپنے اتحاد اور طاقت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، عوام سڑکوں پر نکل آئیں'۔

602d632f2eb85.jpg

میانمار کے عوام فوج کی مداخلت کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہے ہیں—فوٹو: رائٹرز
602d663ac3d48.jpg

میانمار کے عوام نے واضح کردیا کہ فوجی بوٹ کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے—فوٹو: رائٹرز
602d66760a652.jpg

ینگون میں بھی عوام کی بڑی تعداد نے فوج کی حکومت میں مداخلت کے خلاف احتجاج کیا —فوٹو:اے ایف پی
602d66b3a7cfe.jpg

عوام آنگ سان سوچی کی رہائی اور حکومت چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیں—اے ایف پی
602d66e020052.jpg

فوجی مداخلت کے خلاف ینگون میں سب سے بڑی ریلی نکالی گئی—فوٹو: رائٹرز
602d670c69e86.jpg

میانمار بھر میں آنگ سان سوچی کے حامیوں نے فوجی حکومت کو ماننے سے انکار کیا—فوٹو: اے پی
602d673b194df.jpg

عوام نے سڑکوں کو بھی بلاک کر رکھا ہے—فوٹو: اے ایف پی
602d6748c7b40.jpg

مختلف مقامات اور سڑکوں پر فوج کی مداخلت کے خلاف اور جمہوریت کے حق میں نعرے درج کیے گئے ہیں—فوٹؤ: اے ایف پی
602d67cc5d43b.jpg

میانمار کے شہر منڈالے میں عوام نے ریلوے ٹریک بھی بلاک کر دیا اور کہا کہ ہمیں فوجی حکومت نہیں چاہیے—فوٹو: اے پی
602d67fbaa956.jpg

عوام نے احتجاج کے دوران فوج مخالف اور آنگ سان سوچی کے پورٹریٹ لے کر کھڑے ہیں—فوٹؤ: رائٹرز
602d682dea029.jpg

میانمار کے شہریوں نے تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے بھی فوج حکومت کے خلاف احتجاج کیا—فوٹو: رائٹرز
602d686bc27f9.jpg

میانمار کے عوام نے نپیتاؤ میں بھی فوج کی مداخلت کے خلاف احتجاج کیا—فوٹو: رائٹرز
602d68a162cdf.jpg

عوام نے سڑکوں پر فوج کے خلاف سخت زبان استعمال کرتے ہوئے نعرے درج کیے—فوٹو: رائٹرز
602d68cad1da9.jpg

ینگون میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے فوج کے خلاف مظاہرہ کیا—فوٹو: اے ایف پی
602d68f955dcd.jpg

ینگون میں جگہ جگہ عوام کی کثیر تعداد نے فوج حکومت کو یکسر مسترد کردیا—فوٹو: اے ایف پی
602d65c53939a.jpg

عوام سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں—فوٹو: اے ایف پی
 

جاسم محمد

محفلین

زیک

مسافر
"جمہوریت "کی علمبردار آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمان بالکل پسند نہیں کرتے!
لگتا ہے آپ کی میانمار (برما) کی تاریخ 2016 سے شروع ہوتی ہے۔ روہنگیا کو شہریت سے محروم فوجی ڈکٹیٹرشپ نے کیا۔ مزید بہت کچھ ہوا اور جاری تھا کہ آنگ سان سو چی کی حکومت آئی اور اس نے بھی روہنگیا کے ساتھ وہی کچھ کیا جو پہلے فوجی آمر کر رہے تھے۔
 

جاسم محمد

محفلین
۔ مزید بہت کچھ ہوا اور جاری تھا کہ آنگ سان سو چی کی حکومت آئی اور اس نے بھی روہنگیا کے ساتھ وہی کچھ کیا جو پہلے فوجی آمر کر رہے تھے۔
تو پھر فرق کیا ہوا؟ جو کچھ روہنگیا کیساتھ فوجی آمریت کر رہی تھی وہی کچھ جمہوریت نے کر دیا۔
 

فاخر رضا

محفلین
لگتا ہے آپ کی میانمار (برما) کی تاریخ 2016 سے شروع ہوتی ہے۔ روہنگیا کو شہریت سے محروم فوجی ڈکٹیٹرشپ نے کیا۔ مزید بہت کچھ ہوا اور جاری تھا کہ آنگ سان سو چی کی حکومت آئی اور اس نے بھی روہنگیا کے ساتھ وہی کچھ کیا جو پہلے فوجی آمر کر رہے تھے۔
پس ثابت ہوا کہ......؟
 

فاخر رضا

محفلین
جمہوریت پسند عوام کو سلام
بالکل درست
زبردستی کی حکومت چاہے آمریت ہو یا ھائیبرڈ نظام ہو اس سے جمہوریت لاکھ درجے بہتر ہے۔
یہاں سے پتہ چلتا ہے کہ اصل ہدف عمران خان کی حکومت تھی
ہی ہی ہی ہی
اس نے بھی روہنگیا کے ساتھ وہی کچھ کیا جو پہلے فوجی آمر کر رہے تھے۔
ہمارے لئے تو بس یہ بات سچ ہے
جو جمہوریت سو کالڈ جمہوری لیڈروں نے دی وہ خود فیوڈل تھے اور ہیں، سوائے الطاف حسین بھائی کے. اور انہوں نے جو کیا وہ تو آپ بھگت چکے ہیں
مجھے لگتا ہے بس اب امام مہدی علیہ السلام کو آجانا چاہیے تاکہ پوری دنیا سے ظلم کا خاتمہ ہو اور ہم بار بار بیوقوف بننے سے بچ سکیں. ویسے بیوقوف بیوقوف ہی رہتا ہے. زیادہ فرق تب بھی نہیں پڑنے والا. مگر اوور آل ظلم کا خاتمہ ضرور ہو جائے گا
 

جاسم محمد

محفلین
یہاں سے پتہ چلتا ہے کہ اصل ہدف عمران خان کی حکومت تھی
اصل ہدف بغض عمران ہے۔ وگرنہ عمران خان سے قبل آنے والی تمام حکومتیں بھی ہائبرڈ ہی تھیں۔ یعنی ملک کی دفاعی اور خارجہ پالیسی اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں تھی۔ پاکستان میں جمہوری حکومت کبھی نہیں رہی۔
 

جاسم محمد

محفلین
جو جمہوریت سو کالڈ جمہوری لیڈروں نے دی وہ خود فیوڈل تھے اور ہیں، سوائے الطاف حسین بھائی کے. اور انہوں نے جو کیا وہ تو آپ بھگت چکے ہیں
عمران خان تو اپر مڈل کلاس طبقہ سے تعلق رکھتا ہے اس لئے اسے فیوڈل کہنا درست نہیں۔ باقی بھٹو خاندان فیوڈل جبکہ شریف خاندان سرمایہ دار اشرافیہ طبقہ سے تعلق رکھتا ہے۔ پیچھے رہ گیا آپ کا الطاف بھائی۔ تو وہ بھی مڈل کلاس سے اقتدار میں آنے کے بعد بھتہ مافیا بن گیا تھا۔ اگر جائز اور جمہوری کام کئے ہوتے تو نواز شریف کی طرح دم دبا کر لندن نہ بھاگتا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
لگتا ہے آپ کی میانمار (برما) کی تاریخ 2016 سے شروع ہوتی ہے۔ روہنگیا کو شہریت سے محروم فوجی ڈکٹیٹرشپ نے کیا۔ مزید بہت کچھ ہوا اور جاری تھا کہ آنگ سان سو چی کی حکومت آئی اور اس نے بھی روہنگیا کے ساتھ وہی کچھ کیا جو پہلے فوجی آمر کر رہے تھے۔

یہ بات واقعی سچ ہے کہ ہمیں اس بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہے۔

لیکن آپ کی فراہم کردہ معلومات اور زیرِ گفتگو معاملے کے تناظر میں دیکھا جائے تو آمریت اور جمہوریت ایک ہی سکے کے دو رُخ معلوم ہوتے ہیں۔
 

Ali Baba

محفلین
یہ بات واقعی سچ ہے کہ ہمیں اس بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہے۔

لیکن آپ کی فراہم کردہ معلومات اور زیرِ گفتگو معاملے کے تناظر میں دیکھا جائے تو آمریت اور جمہوریت ایک ہی سکے کے دو رُخ معلوم ہوتے ہیں۔
کیا پتے کی بات کی ہے جناب آپ نے۔ ہمارے جمہور بچوں کو تو بس ووٹوں اور نوٹوں والی جمہوریت ہی چاہیئے۔ کیونکہ ان کے لیے کوئی بوٹوں کی چاپ پر آئے تو آمر ہے اور جو نوٹوں کی تھاپ پر آئےوہ جمہوری ہے، حالانکہ دونوں میں جوہری فرق کچھ بھی نہیں۔
 

زیک

مسافر
مجھے لگتا ہے بس اب امام مہدی علیہ السلام کو آجانا چاہیے تاکہ پوری دنیا سے ظلم کا خاتمہ ہو اور ہم بار بار بیوقوف بننے سے بچ سکیں. ویسے بیوقوف بیوقوف ہی رہتا ہے. زیادہ فرق تب بھی نہیں پڑنے والا. مگر اوور آل ظلم کا خاتمہ ضرور ہو جائے گا
میں نے تو پڑھا تھا کہ مہدی کی پیدائش کو ہزار سال سے اوپر ہو گئے۔ لہذا وہ تو آ کر گزر بھی گئے ظلم و ظالم ختم نہ ہوئے
 

زیک

مسافر
یہ بات واقعی سچ ہے کہ ہمیں اس بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہے۔

لیکن آپ کی فراہم کردہ معلومات اور زیرِ گفتگو معاملے کے تناظر میں دیکھا جائے تو آمریت اور جمہوریت ایک ہی سکے کے دو رُخ معلوم ہوتے ہیں۔
آپ شاید یوٹوپیا کے قائل ہیں۔ درجات میں فرق بھی کافی فرق ہوتا ہے
 
Top