پوچھئیے یا بتلائیے

شمشاد

لائبریرین
پیپر دیکھ کر سارے جوابات کیوں بھول جاتے ہیں؟

اور جواب لکھنے کے بعد کیوں پتا چلتا ہے کہ یہ دوسرے سوال کا جواب تھا
مثال مشہور ہے کہ بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی اس کا دماغ کام کرنا شروع کر دیتا ہے اور یہ اس وقت کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جب آپ امتحان دینے کے لیے امتحانی سنٹر میں داخل ہوتے ہیں۔
 

Haider Sufi

محفلین
مثال مشہور ہے کہ بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی اس کا دماغ کام کرنا شروع کر دیتا ہے اور یہ اس وقت کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جب آپ امتحان دینے کے لیے امتحانی سنٹر میں داخل ہوتے ہیں۔
2020 اور 2021 میں تو گھر ہی امتحانی سنٹر بنے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
امتحانی سنٹر تو امتحانی سنٹر ہی ہوتا ہے چاہے اسکول کالج میں بنے یا گھر میں۔
 

شمشاد

لائبریرین
نماز کیوں پڑھتے ہیں؟

یہ اللہ سبحانہ تعالٰی کا حکم ہے۔ قرآن میں اس کا بار بار ذکر آیا ہے۔
نماز آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔
نماز میں نمازی اللہ تعالٰی سے ہمکلام ہوتا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کا قول ہے "جب میں چاہتا ہوں کہ اللہ تعالٰی مجھ سے کلام کرے تو میں قرآن پڑھتا ہوں اور جب میں چاہتا ہوں کہ میں اللہ تعالٰی سے کلام کروں تو میں نماز پڑھتا ہوں"
ایک شعر ہے :

روز محشر کہ جاں گداز بود
اولیں پرسش نماز بود


کہ روز محشر سب سے پہلے نماز کے متعلق پوچھا جائے گا۔

تماز کے متعلق اور بھی بہت سے احکام و اقوال ہیں۔
 

Haider Sufi

محفلین
کیا خدا کو ہماری عبادت کی ضرورت ہے؟
عام طور پر یہ سوال اسلام کے تصور سے نا واقفیت کی بنیاد پر اٹھایا جاتا ہے۔ قرآن و حدیث میں بارہا مرتبہ یہ آ چکا ہے کہ اللہ کی ذات ہر قسم کی ضرورت سے پاک ہے ۔”اور جو شخص محنت کرتا ہے وہ اپنے ہی (نفع کے) لیے محنت کرتا ہے (ورنہ) خدا تعالیٰ کو (تو) تمام جہان والوں میں کسی کی حاجت نہیں.”(سوره العنکبوت آیت نمبر ٦)
لہذا خدا کو ہماری عبادت کی کوئ ضرورت نہیں ہے ، اسے ہماری عبادت سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا اور ہمارے عبادت نا کرنے سے بھی اسکی شان ، عظمت میں کوئی کمی نہیں آتی ۔ ہم خدا کی عبادت اس لیے کرتے ہیں کہ خدا نے اپنی حکمت سے ہمیں تخلیق ہی اس طرح کیا ہے کہ ہم اس کی عبادت کریں ، اور اس عبادت کو خدا نے ھمارے لئے جسمانی اور روحانی دونوں طرح سے فائدہ مند بنایا ھے۔

خدا نے ہمیں اپنی عبادت کے لیے کیوں پیدا کیا ؟
1۔خدا خود چونکہ سراپا اچھائی ھے لہذا وہ خود بھی اچھائی کو پسند کرتا ھے۔ چنانچہ ہر اچھا کام اسکی عبادت میں شمار ہوتا ہے اب جو اچھے کام کرے گا اسے اچھائی یعنی رب اور اسکی رحمت ملے گی ۔ مختصر یہ کہ خدا نے ھمیں اپنی عبادت کیلئے پیدا کیا کیونکہ وہ ھماری بھلائی چاھتاھے وہ یہ چاھتا ھے کہ ھم اسکی رحمت جنت کے حقدار بنیں ۔
2۔خدا کے بہترین ناموں اور صفات کا اظہار ہونا تھا اس لیے عبادت کرنے والی مخلوق کا تخلیق ہونا ناگزیر تھا. ایک آرٹسٹ ناگزیر طور پر آرٹ تخلیق کرتا ہے کیونکہ وہ اس کی فنکارانہ صفت کا اظہار ہوتا ہے ۔ چونکہ خدا معبود ہے اس لیے یہ ناگزیر تھا کہ اسکا اظہار بھی ہو ،اسکی ایسی مخلوق ہو جو اسکی عبادت کرتی ہو. یہ ناگزیریت ضرورت پر مبنی نہیں ہے بلکہ خدا کے نام اور صفات کا ایک لازمی اظہار اورمثال ہے.
ہمارا علم چونکہ محدود ہے اس لیے ہم کبھی بھی خدا کی حکمت کو مکمل طور پر سمجھنے کے قابل نہیں ہوسکتے۔ اگر ہم ایسا کرنے کے قابل ھو گئے تو یا تو ہم خدا بن جائیں گے یا خدا ھمارے جیسا تصور ھو گا۔ یہ دونوں صورتیں ناممکنات میں سے ہیں ۔ خدا نے اپنی دائمی حکمت کی وجہ سےہمیں ایسا پیدا کیا ہم اسکا مکمل کھوج اپنے علم سے نہیں لگا سکتے، خدا کو بس اتنا ہی سمجھنا ممکن ھے جتنا خود اس نے اپنے بارے میں بتایا۔ چنانچہ اب صورتحال یہ ہے کہ فرض کریں کہ آپ ایک چٹان کے کنارے پر کھڑے تھے اور کسی نے آپ کو نیچے سمندر میں دھکا دے دیا. سمندر کے پانی میں بہت سی شارک مچھلیاں موجود ہیں. تاہم جس نے آپ کو دھکا دیا، اسی نے آپ کو ایک نقشہ اور ایک آکسیجن ٹینک دیا جس سے آپ کو ایک خوبصورت جزیرے پر پہنچنے میں مدد ملے گی، جہاں آپ ہمیشہ آرام میں رہیں گے. اگر آپ ذہین ہیں تو آپ نقشہ کا استعمال کریں گے اور جزیرے تک با حفاظت پہنچنے کی کوشش کریں گے. تاہم اگر آپ اسی سوال پر پھنس گئے، تم نے مجھے یہاں پھینکا کیوں تھا؟ تو یا تو آپ کو شارک کھاجائے گی یا آکسیجن ختم ھونے پر آپ سانس بند ھونے کی وجہ سے مر جائیں گے. مسلمان کے لئےقرآن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نقشہ اور آکسیجن ٹینک ہیں. یہ ہمارے وسائل ہیں جو محفوظ طریقے سے زندگی گرازنے میں ھماری رہنمائی کرتے ھیں. ہمیں خدا کوجاننا،اس سے محبت کرنا اوراس کی اطاعت کرنا ہے ۔ ہمارے پاس اس پیغام کو نظر انداز کر کے خود کو نقصان پہنچانے کا اختیار ہے، یا اسے قبول کرکے خدا کی محبت اور رحمت کا حق دار ہونے کا. اب یہ ھماری صوابدید پر ھے کہ ھم کونسا رستہ اختیار کرتے ھیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
کیا ہمیں عبادت کرنے کیلئے پیدا کیا گیا ہے
خواجہ میر درد کا ایک شعر ہے :

درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کر و بیاں


تو صحیح پوچھیں تو انسان کو درد دل کے واسطے پیدا کیا گیا ہے۔ ورنہ عبادت کے لیے فرشتے کیا کم ہیں کہ جو رکوع میں ہے تو قیامت تک رکوع میں ہی رہے گا اور جو سجدے میں ہے تو تاقیامت سجدے میں تسبیح کرتا رہے گا۔

انسان کو اس لیے پیدا کیا گیا ہے کہ دوسروں کے کام آئے۔
 
فرشتوں اور انسانوں کی عبادت کرنے میں فرق ہے
انسانوں کو عبادت کے حکم کے ساتھ ساتھ اختیار بھی دیا ہے انکار یا اقرار کا جبکہ یہ اختیار ان فرشتوں کو حاصل نہیں
اللہ سورہ الذاریات میں فرماتا ہے
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِيَعْبُدُوْنِ (56)
" اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ میری عبادت کریں "
اور سورۃ الانسان میں فرماتا ہے
اِنَّ هٰذِهٖ تَذْكِ۔رَةٌ ۖ فَمَنْ شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰى رَبِّهٖ سَبِيْلًا (29)
" یہ تو نصیحت ہے ۔ جو چاہے اپنے پروردگار کی طرف پہنچنے کا رستہ اختیار کرے "
 

Haider Sufi

محفلین
:excruciating:
امتحان ہے ہی
Presence of mind کا کھیل :):)

ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا
 
Top