سیاسی جماعت کی سینیٹ نشستیں صوبائی اسمبلی کی سیٹوں کے مطابق ہونی چاہئیں، سپریم کورٹ

جاسم محمد

محفلین
سیاسی جماعت کی سینیٹ نشستیں صوبائی اسمبلی کی سیٹوں کے مطابق ہونی چاہئیں، سپریم کورٹ
ویب ڈیسک ایک گھنٹہ پہلے
2144434-supremecourt-1613556797-687-640x480.jpg

کیا تناسب سے ہٹ کر آنے والے نتائج غیر قانونی نہیں، چیف جسٹس

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ جس جماعت کی سینیٹ میں جتنی نشستیں بنتی ہیں اتنی ہی ملنی چاہئیں اور کوئی جماعت تناسب سے ہٹ کر سیٹیں جیت لے تو سسٹم تباہ ہو جائے گا۔

سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ عدالت میں پیش ہوئے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے تیار جواب جمع کروایا ہے کہ سینیٹ الیکشن پر آرٹیکل 226 کا اطلاق ہوتا ہے جبکہ آرٹیکل 218 کے تحت شفاف الیکشن کرانا ذمہ داری ہے، آرٹیکل 218 کی تشریح سے 226 کو ڈی فیوز نہیں کیا جا سکتا اور آرٹیکل 226 کی سیکریسی کو محدود نہیں کیا جا سکتا۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ووٹوں کو خفیہ رکھنے کا مطلب ہے کہ ہمیشہ خفیہ ہی رہیں گے، کاسٹ کیے گئے ووٹ کبھی کسی کو دکھائے نہیں جاسکتے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ووٹ ہمیشہ کے لیے خفیہ نہیں رہ سکتا، قیامت تک ووٹ خفیہ رہنا آئین میں ہے نہ عدالتی فیصلوں میں، متناسب نمائندگی کا کیا مطلب ہے؟ سیاسی جماعت کی سینیٹ میں نشستیں صوبائی اسمبلی کی سیٹوں کے مطابق ہونی چاہئیں، قومی اسمبلی کی ووٹنگ میں آزادانہ ووٹ کا لفظ استعمال ہوتا ہے، سینیٹ انتخابات کے لیے قانون میں آزادانہ ووٹنگ کا لفظ شامل نہیں، الیکشن کمیشن متناسب نمائندگی کو کیسے یقینی بنائے گا، جس جماعت کی سینیٹ میں جتنی نشستیں بنتی ہیں اتنی ملنی چاہئیں، کسی جماعت کو کم نشستیں ملیں تو ذمہ دار الیکشن کمیشن ہوگا، صوبائی اسمبلی کے تناسب سے سینیٹ سیٹیں نہ ملیں تو یہ الیکشن کمیشن کی ناکامی ہوگی، ووٹ فروخت کرنے سے متناسب نمائندگی کے اصول کی دھجیاں اڑیں گی، کوئی جماعت تناسب سے ہٹ کر سیٹیں جیت لے تو سسٹم تباہ ہو جائے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی جماعت تناسب سے زیادہ سینیٹ سیٹیں لے تو الیکشن کمیشن کیا کرے گا، الیکشن کمیشن کیسے تعین کرتا ہے کہ انتخابات متناسب نمائندگی سے ہوئے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ کسی کو ووٹ کا حق استعمال کرنے سے نہیں روک سکتے، آزادنہ ووٹ نہ دیا تو سینیٹ انتخابات الیکشن نہیں سلیکشن ہوں گے، ووٹ دیکھنے کے لیے آرٹیکل 226 میں ترمیم کرنا ہوں گی، ووٹ تاقیامت ہی خفیہ رہتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے وکیل کو کل عدالت میں ہونا چاہیے کیس کسی بھی وقت ختم ہو جائے گا، پاکستان بار کو صرف عدلیہ کی آزادی اور آئین کی بالادستی پر سنیں گے، پاکستان بار کونسل کی کوئی سیاسی بات نہیں سنی جائے گی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا متناسب نمائندگی نہ ہونے سے سینیٹ الیکشن کالعدم ہوجائیں گے، ووٹنگ بے شک خفیہ ہو لیکن سیٹیں اتنی ہی ہونی چاہئیں جتنی بنتی ہیں، پیسے دینے والوں کے پاس بھی کوئی سسٹم تو ہوتا ہے کہ بکنے والا ووٹ دے گا یا نہیں، الیکشن کمیشن کو معلوم ہے لیکن ہمیں بتا نہیں رہے، ووٹ خریدنے والے ووٹ ملنے کو کیسے یقینی بناتے ہیں، ملک کی قسمت الیکشن کمیشن کے ہاتھ میں ہے، الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری کو سمجھے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے کہ ووٹ چوری نہیں ہونے دینا، الیکشن کمیشن کہتا ہے چوری ہونے کے بعد کارروائی کرینگے، سیاسی جماعتوں کو تناسب سے کم سیٹیں ملیں تو قانون سازی کیسے ہوگی، منشیات اور دو نمبر کی کمائی ووٹوں کی خریداری میں استعمال ہوتی ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو نیند سے جاگنا ہوگا، تمام ریاستی ادارے الیکشن کمیشن کی بات کے پابند ہیں، بیلٹ پیپرز پر بار کوڈ یا سریل نمبر لکھا جا سکتا ہے، کاوئنٹر فائل اور بیلٹ پیپرز پر بار کوڈ ہو تو ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوگی۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید کے دلائل مکمل ہوگئے۔

ایڈوکیٹ جنرل کے پی کے شمائل بٹ نے دلائل دیے کہ اراکین اسمبلی اپنی مرضی سے سینیٹ الیکشن میں ووٹ نہیں دے سکتے، متناسب نمائندگی کا مطلب صوبائی اسمبلی کی سینیٹ میں عددی نمائندگی ہے۔

جسٹس یحی آفریدی نے کہا کہ اگر متناسب نمائندگی ہی ہے تو الیکشن کی کیا ضرورت ہے۔ دوران سماعت ایڈوکیٹ جنرل کے پی کے دلائل مکمل ہوگئے۔

عدالت نے کیس کی سماعت کل بارہ بجے تک ملتوی کردی۔ کل دیگر صوبوں اور سیاسی جماعتوں کے دلائل سنے جائیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اب تک تو فوجی آمر اپنا آئین دیتے تھے، اب قاضی القضاۃ اپنا آئین بنائیں گے!
1973 کا آئین سیاسی آمروں نے بنایا تھا۔ اسی کے تحت ہر عام انتخابات میں منظم دھاندلی ہوئی ہے۔ اسی کی وجہ سے ہر سینیٹ الیکشن میں منظم ہارس ٹریڈنگ ہوتی ہے۔ عام انتخابات والے دن ووٹر بریانی کی پلیٹ پر بکتا ہے توسینیٹ انتخابات سے قبل اراکین اسمبلی کروڑوں روپوں میں بکتے ہیں۔ اس منظم دھاندلی کے خلاف کسی فوجی آمر نے آج تک کیوں کچھ نہیں کیا؟ عدالتوں کیوں خاموش رہیں؟ آئین و قانون بنانے والے اراکین اسمبلی کیوں چپ بیٹھے رہے؟ اب جب کہ تحریک انصاف کی حکومت میں ان بدعنوانیوں پرسوالات اٹھ رہے ہیں تو جمہوری انقلابیوں کو آئین کی پاسداری یاد آگئی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین

جاسم محمد

محفلین
اب تک تو فوجی آمر اپنا آئین دیتے تھے، اب قاضی القضاۃ اپنا آئین بنائیں گے!
آئینی الیکشن صرف وہ ہوتا ہے جس میں ہارس ٹریڈنگ یقینی ہو۔ پارٹی تناسب کے حساب سے سینٹرز کا الیکشن کروانا دھاندلی ہے: جمہوریت پسند لفافے، اپوزیشن
 

جاسم محمد

محفلین
اپوزیشن حکمران جماعت کے اراکین اسمبلی خرید کر سینیٹ میں اکثریت حاصل کر لے تو سینیٹ الیکشن عین آئینی تصور ہوں گے۔ سپریم کورٹ اس کرپٹ پریکٹس کو روکنے کیلئے اقدامات کرے تو یہ غیر آئینی اقدام ہے: جمہوریت پسند لفافے، اپوزیشن
 

جاسم محمد

محفلین
آئین میں ترمیم کا حق سپریم کورٹ نہیں پارلیمنٹ کو حاصل ہے، پی ڈی ایم
ویب ڈیسک بدھ 17 فروری 2021
2144475-pdm-1613558036-563-640x480.gif

چور دروازے سے آئین میں ترمیم نہیں ہونے دینگے، شاہد خاقان عباسی

اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن اور حکومت کو آئین میں ترمیم کا حق نہیں بلکہ صرف پارلیمنٹ کو یہ حق حاصل ہے۔

اسلام آباد سے پی ڈی ایم کے متفقہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کو پہلے ہی متنازع بنا دیا ہے، پی ڈی ایم اس بات پر متفق ہے کہ آئین میں ترمیم کا حق صرف پارلیمنٹ کو ہے، نہ سپریم کورٹ، نہ الیکشن کمیشن اور نہ حکومت کو یہ حق حاصل ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا چور دروازے سے آئین میں ترمیم کی مکمل مخالفت کرتے ہیں، ایسی کوشش بڑی زیادتی ہوگی جس کی پی ڈی ایم مخالفت کرے گی، ویڈیو اسکینڈل میں پیسے لینے اور دینے والے پی ٹی آئی کے لوگ ہیں، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن بھی چوری ہوتے ہیں۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہمارے چار رہنما جیلوں میں ہیں، مطالبہ کرتا ہوں جیلوں میں موجود اراکین کو ووٹ ڈالنے دیا جائے، سینیٹ میں پہلی بار ایک نشست پر اتنا شور شرابہ ہو رہا ہے ، عدالت سے قانون میں ترمیم کا کہا جا رہا ہے ، ہم خود ہارس ٹریڈنگ کے شکار ہوئے، شور تو ہمیں کرنا چاہیے تھا، ترمیم پارلیمان کا ہی اختیار ہے ، حکومت رابطے کرکے اپنے حالات بہتر بنائے، سینیٹ الیکشن میں عدلیہ کے سہارے لیے جارہے ہیں، شفافیت ہونی چاہیے لیکن پارلیمنٹ کا اختیار کوئی ادارہ نہیں لے سکتا، الیکشن کمیشن نے سینیٹ الیکشن کو متنازع بنادیا۔

راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کے امیدوار بننے کے بعد حکومت کے پسینے چھوٹ گئے، حکومت ووٹرز کو کنفیوژ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن معزز اراکین اسمبلی میرٹ پر فیصلہ کرینگے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن اور حکومت کو آئین میں ترمیم کا حق نہیں بلکہ صرف پارلیمنٹ کو یہ حق حاصل ہے۔
جب حکومت ہارس ٹریڈنگ کے خلاف آئینی ترمیم لے کر پارلیمنٹ گئی تو پھر اس کی مخالفت کیوں کی تھی کرپٹ اپوزیشن نے؟ کیونکہ وہ خود ہارس ٹریڈنگ کا خاتمہ نہیں چاہتی۔
 

جاسم محمد

محفلین
راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کے امیدوار بننے کے بعد حکومت کے پسینے چھوٹ گئے، حکومت ووٹرز کو کنفیوژ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن معزز اراکین اسمبلی میرٹ پر فیصلہ کرینگے۔
میرٹ = جو سینیٹ کا امیدوار زیادہ بولی لگائے اسے ووٹ دیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اب تک تو فوجی آمر اپنا آئین دیتے تھے، اب قاضی القضاۃ اپنا آئین بنائیں گے!
سینیٹ امیدوار اپنی رشتہ داری، برادری، نوٹ کی چمک دمک دکھا کر اراکین اسمبلی کے ضمیر خرید لے تو جمہوریت کی فتح۔
فوج ، عدلیہ اس کرپٹ پریکٹس کو روکنے کی کوشش کرے تو آئین و جمہوریت کیساتھ کھلواڑ ہو گا۔
سلیم لفافی
 

ثمین زارا

محفلین
سینیٹ امیدوار اپنی رشتہ داری، برادری، نوٹ کی چمک دمک دکھا کر اراکین اسمبلی کے ضمیر خرید لے تو جمہوریت کی فتح۔
فوج ، عدلیہ اس کرپٹ پریکٹس کو روکنے کی کوشش کرے تو آئین و جمہوریت کیساتھ کھلواڑ ہو گا۔
سلیم لفافی
جو چاہے ان کا حسن کرشمہ ساز کرے ۔ بجائے اس کے کہ میڈیا پر طوفان اٹھائیں کہ دنیا میں بے عزتی ہو گی کہ ان صاحب نے بیگم اردگان کا ہار جو کہ انہوں نے کسی نادارخاتون کی شادی کے لیے دیا تھا اس کو اپنی بیوی کو دے دیا ۔ پورے پاکستان میں انہیں وہی نادار نظر آئیں ۔ کتنی جگ ہنسائی ہو گی ہمارے ملک کی ۔
 
چیف الیکشن کمشنر نے پتے کی بات کہہ دی کہ آئین کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہوسکتا۔ خفیہ رائے دہی کا مطلب خفیہ رائے دہی ہی ہوتا ہے۔ آئین میں تبدیلی صرف اور صرف پارلیمنٹ ہی کرسکتی ہے۔ کچھ شخصیات اپنی مرضی کی تبدیلی چاہتے ہیں تو انہیں چاہیے کہ اپنے آقاؤں سے رجوع کریں اور مارشل لاء نافذ کروادیں۔ پھر چاہے کچھ بھی کرتے پھریں، کون پوچھ سکتا ہے۔ فی الوقت صرف آئین سپریم ہے۔

سینیٹ کے ممبرز متناسب نمائندگی کے ذریعے نہیں بنتے، اسمبلیوں کے ممبران کی آزادانہ رائے دہی کے نتیجے میں بنتے ہیں۔ اگر متناسب نمائندگی کا اصول اپنایا جائے تو پھر چھوٹی پارٹیاں کہاں جائیں گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
سینیٹ کے ممبرز متناسب نمائندگی کے ذریعے نہیں بنتے، اسمبلیوں کے ممبران کی آزادانہ رائے دہی کے نتیجے میں بنتے ہیں۔ اگر متناسب نمائندگی کا اصول اپنایا جائے تو پھر چھوٹی پارٹیاں کہاں جائیں گی۔
یہ فیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے کیونکہ آئینی طور پر آئین کی تشریح کرنے کا ادارہ صرف سپریم کورٹ ہے۔ اگر سپریم کورٹ سمجھتی ہے کہ سینیٹ میں عوامی نمائندگی قومی اور صوبائی اسمبلی میں موجود عوامی نمائندگی کی بنیاد پر ہی ہوگی۔ تو اس فیصلہ سے ہارس ٹریڈنگ اور دیگر شاطرانہ ہتھکنڈوں سے اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کا سلسلہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بند ہو جائے گا۔ یہ ملک جمہوری انقلابیوں کی من پسند آئینی تشریح کا پابند نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
چیف الیکشن کمشنر نے پتے کی بات کہہ دی کہ آئین کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہوسکتا۔ خفیہ رائے دہی کا مطلب خفیہ رائے دہی ہی ہوتا ہے۔ آئین میں تبدیلی صرف اور صرف پارلیمنٹ ہی کرسکتی ہے۔ کچھ شخصیات اپنی مرضی کی تبدیلی چاہتے ہیں تو انہیں چاہیے کہ اپنے آقاؤں سے رجوع کریں اور مارشل لاء نافذ کروادیں۔ پھر چاہے کچھ بھی کرتے پھریں، کون پوچھ سکتا ہے۔ فی الوقت صرف آئین سپریم ہے۔
اگر آئین میں خفیہ رائے دہی کا ذکر ہے تو سپریم کورٹ اس کے خلاف نہیں جا سکتی۔ البتہ جیسے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات پر بیلٹ باکس کھولا جا سکتا ہے۔ ویسا ہی کچھ یہاں بھی کرنے کا حکم جاری کر سکتی ہے۔ ایسی صورت میں بکنے والے اراکین اسمبلی پکڑے جائیں گے۔
 

ثمین زارا

محفلین
یہ فیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے کیونکہ آئینی طور پر آئین کی تشریح کرنے کا ادارہ صرف سپریم کورٹ ہے۔ اگر سپریم کورٹ سمجھتی ہے کہ سینیٹ میں عوامی نمائندگی قومی اور صوبائی اسمبلی میں موجود عوامی نمائندگی کی بنیاد پر ہی ہوگی۔ تو اس فیصلہ سے ہارس ٹریڈنگ اور دیگر شاطرانہ ہتھکنڈوں سے اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کا سلسلہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بند ہو جائے گا۔ یہ ملک جمہوری انقلابیوں کی من پسند آئینی تشریح کا پابند نہیں۔
اس بات کوسمجھنے کی رتی بھرکوشش کوئی بھی سوڈو انٹیلکچوئل نہیں کرے گا ۔ ذہن کام کرنا اچانک بند ہو جائے گا ۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس بات کوسمجھنے کی رتی بھرکوشش کوئی بھی سوڈو انٹیلکچوئل نہیں کرے گا ۔ ذہن کام کرنا اچانک بند ہو جائے گا ۔
پاکستان میں کوئی دانشور موجود نہیں۔ ہاں کچھ مخصوص نظریاتی کیمپس ضرور موجود ہیں۔ جو عدالت سے اپنی پسند کے فیصلے آنے پر جمہوریت، آئین، حق سچ کی فتح ۔ اور فیصلہ خلاف آنے پر اسٹیبلشمنٹ کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
سینیٹ کے ممبرز متناسب نمائندگی کے ذریعے نہیں بنتے، اسمبلیوں کے ممبران کی آزادانہ رائے دہی کے نتیجے میں بنتے ہیں۔ اگر متناسب نمائندگی کا اصول اپنایا جائے تو پھر چھوٹی پارٹیاں کہاں جائیں گی۔
اس بات کوسمجھنے کی رتی بھرکوشش کوئی بھی سوڈو انٹیلکچوئل نہیں کرے گا ۔ ذہن کام کرنا اچانک بند ہو جائے گا ۔
آئین کا آرٹکل 59 جو سینیٹ الیکشن سے متعلق ہے۔
 
Top