قرآن پاک کا لفظی ترجمہ

رضا

معطل
سلام
قرآن پاک کے لفظی ترجمہ نہیں کرنا چاہیے۔
آج کل اکثر(نصف سے زیادہ) ترجمے ایسے ہوں گے جن میں لفظی ترجمہ کیا ہوتا ہے۔ایسے کرنے سے مفہوم ہی بدل جاتاہے۔
ترجمہء ‍قرآن پڑھتے وقت اس چیز کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔اگر کہیں سمجھ نہ آئے تو اس کی تفسیر دیکھ لینی چاہیے۔
جیسے ۔۔۔
وَمَكَرُوا۟ وَمَكَرَ ٱللَّهُ ۖ وَٱللَّهُ خَيْرُ ٱلْمَ۔ٰكِرِينَ ‌[٣-٥٤]
لفظی ترجمہ:۔کفار نے فریب کیا اور خدا نے فریب کیا خدا اچھا فریب کرنیوالا ہے۔معاذاللہ
یہ تو فقط ایک مثال دی۔اس طرح کے اور بھی بڑے کام دکھائے ان نام نہاد "پڑھے لکھوں"نے ۔۔۔۔جس کو تھوڑی بہت عربی آنی شروع ہوگئی وہ اپنے آپ کو بہت بڑا ملاں خاں اور ‏علامہ سمجھنا شروع کردیتا ہے۔جس کی وجہ سے یہ مسائل پیدا ہوتے ہیں اور نئے نئے فرقے جنم لیتے ہيں۔
اس لئے لفظی ترجمہ سے بچنا چاہیے۔اور جو ترجمہ قرآن کی مستند تفسیر کے مطابق ہو اسی کو ماننا چاہیے۔
اسی موضوع پر ایک آرٹیکل پڑھ رہا تھا۔آپ کے ساتھ شئیر کررہا ہوں۔اس حوالے سے سیکھنے کیلئے اس میں کافی مواد ہے۔
p2.gif

p3.gif

p4.gif

p5.gif

p6.gif

p7.gif

p8.gif

p9.gif

p10.gif

p11.gif
 
جزاک اللہ خیر۔
جناب آپ نے ایک بہت ہی اہم مسئلے کی طرف نظر کرم فرمائی۔ اللہ عزوجل آپ کو اپنی رحمت میں جگہ عطا فرمائیں۔
سبحان اللہ عزوجل ۔۔۔
والسلام
 
السلام و علیکم،

بہت اچھا موضوع ہے ۔ اور وقت کی اہم ضرورت ہے۔ قران کریم کے معنی صرف پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جانتے ہیں یا ان کی پاک اولاد۔ اور یہ بات احادیث میں‌جا بجا موجود ہے۔ اسلام میں اسی لئے قیاس حرام ہے۔ اور قران کریم کے معنی سمجھنا ناممکن۔ جب تک کہ ہم آل رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا در اقدس پر حاضری نہ دیں قران کے معنی سمجھ نہیں‌آسکتے۔ جیسا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی یہ احادیث آپ کی خدمت میں‌ پیش ہیں۔ ان احادیث میں‌واضع ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ ان کی اہلبیت سے علم سیکھا جائے اور امت کبھی بھی ان کے اہلبیت کو سیکھانے نہ بیٹھ جائے۔ حکم رسول کو ماننا عین ایمان ہے۔


. عَنِ عَبْدِ اﷲِ بْنِ حَنْطَبٍ قَالَ : خَطَبَنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم بِالْجَحْفَةِ فَقَالَ : أَلَسْتُ أَوْلَي بِأَنْفُسِکُمْ؟ قَالُوْا : بَلَي يَا رَسُوْلَ اﷲِ، قَالَ : فَإِنِّي سَائِلُکُمْ عَنِ اثْنَيْنِ : عَنِ الْقُرَآنِ وَعَنْ عِتْرَتِي. أَلاَ وَلاَ تَقَدَّمُوْا قُرَيْشًا فَتَضِلُّوْا وَلاَ تَخْلُفُوْا عَنْهَا فَتَهْلِکُوْا وَلاَ تُعَلِّمُوْهَا فَهُمْ أَعْلَمُ مِنْکُمْ قُوَّةَ رَجُلَيْنِ مِنْ غَيْرِهِمْ. لَوْلاَ أَنْ تَبْطُرَ قُرَيْشٌ لَأَخْبَرْتُهَا بِمَا لَهَا عِنْدَ اﷲِ خِيَارُ قرَيْشٍ خِيَارُ النَّاِس. رَوَاهُ أَبُونُعَيْمٍ.
’’حضرت عبد اﷲ بن حنطب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جحفہ کے مقام پر ہم سے مخاطب ہوئے اور فرمایا : کیا میں تمہاری جانوں سے بڑھ کر تمہیں عزیز نہیں ہوں؟ صحابہ نے عرض کیا : کیوں نہیں یا رسول اﷲ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : پس میں تم سے دو چیزوں کے بارے سوال کرنے والا ہوں. قرآن کے بارے اور اپنی عترت اہل بیت کے بارے۔ آگاہ ہو جاؤ کہ قریش پر پیش قدمی نہ کرو کہ تم گمراہ ہو جاؤ اور نہ انہیں سکھاؤ کہ وہ تم سے زیادہ جانے والے ہیں اور اگر قریش فخر نہ کرتے تو میں ضرور ان کو اﷲ کے ہاں ان کے مقام کے بارے بتاتا قریش میں بہترین لوگ تمام لوگوں سے بہترین ہیں۔‘‘ اسے امام ابونعیم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 57 : أخرجه أبو نعيم في حلية الأولياء، 9 / 64، و ابن الأثير في أسد الغابة، 3 / 147، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 5 / 195.


. عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : إِنِّي تَارِکٌ فِيْکُمْ خَلِيْفَتَيْنِ : کِتَابَ اﷲِ حَبْلٌ مَمْدُوْدٌ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ. أَوْ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ إِلَي الْأَرْضِ، وَعِتْرَتِي أَهْلَ بَيْتِي، وَإِنَّهُمَا لَنْ يَّتَفَرَّقَا حَتَّي يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.
’’حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک میں تم میں دو نائب چھوڑ کر جا رہا ہوں. ایک اﷲ تعالیٰ کی کتاب جو کہ آسمان و زمین کے درمیان پھیلی ہوئی رسی (کی طرح) ہے اور میری عترت یعنی میرے اہل بیت اور یہ کہ یہ دونوں اس وقت تک ہرگز جدا نہیں ہوں گے جب تک یہ میرے پاس حوض کوثر پر نہیں پہنچ جاتے۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 2 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 181، الرقم : 21618، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 162.


عَنِ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي تَارِکٌ فِيْکُمْ أَمْرَيْنِ لَنْ تَضِلُّوْا إِنِ اتَّبَعْتُمُوْهُمَا، وَهُمَا : کِتَابُ اﷲِ، وَأَهْلُ بَيْتِي عِتْرَتِي. ثُمَّ قَالَ : أَ تَعْلَمُوْنَ أَنِّي أَوْلَي بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ قَالُوْا : نَعَمْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيُّ مَوْلَاهُ.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
وَقَالَ الْحَاکِمُ : صَحِيْحٌ.
’’حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے لوگو! میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جانے والا ہوں اور اگر تم ان کی اتباع کرو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے اور وہ دو چیزیں کتاب اﷲ اور میرے اہل بیت ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو میں مؤمنین کی جانوں سے بڑھ کر ان کو عزیز ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا تین مرتبہ فرمایا۔ صحابہ کرام نے عرض کیا : ہاں یا رسول اﷲ! تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس کا میں مولی ہوں علی بھی اس کا مولی ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور کہا کہ یہ حدیث صحیح ہے۔
الحديث رقم 4 : أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 118، الرقم : 4577.
 
جناب قمر بخاری صاحب قرآن پاک کے مفاہیم کی تعلیم نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ان کے پاک صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بخوبی حاصل کی تھی نیز نبی پاک نے مختلف احادیث میں کتاب اللہ کے ساتھ ساتھ اپنی اور سنت خلفائے راشدین کی پیروی کی بھی تاکید کی ہے
تم میری سنت اور میرے ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کا طریقہ مضبوطی سے اپنائے رکھنا (ابو داؤد ، كتاب السنۃ ، باب ؛ في لزوم السنۃ ، حدیث : 4609 ) ساتھ ہی یہ احادیث بھی ملاحظہ کیجئے۔حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے ایک مرتبہ ان کے سامنے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ذکر ہوا تو کہنے لگے کہ میں تو ہمیشہ سے ان کو محبوب رکھتا ہوں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن کریم کو چار حضرات سے حاصل کرو اور وہ عبد اللہ بن مسعود، سالم ، معاذ بن جبل اور ابی بن کعب ہیں(جامع الاصول ص [arabic]568[/arabic] جلد [ARABIC]8[/ARABIC]) نیز حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے بعد میرے اصحاب میں سےدو صاحبوں یعنی ابو بکر اور عمر کی اقتداء کرنا ۔عمار کی راہ سے ہدایت پانا اور ابن مسعود کے طریقے کو تھامے رکھنامشکوۃ ص [arabic]578[/arabic])
نیز حدیث ثقلین اہل سنت کے ہاں صحیح طریق سے جو نقل ہوئی ہے تو اس میں کتاب اللہ اور سنت رسول کو مضبوط پکڑنے کی تاکید کی گئی ہے
چنانچہ یہ کہنا درست نہیں ہے کہ قرآن کے معنی نبی پاک کے علاوہ صرف آپ کے اہل بیت ہی جانتے تھے۔ہاں یہ ضرور ہے کہ آپ کے اہلبیت یعنی آپ کی ازواج اطہار ، اولاد اطہار اور اصہار اطہار سب کے سب علم و ہدایت کے منبع ہیں۔
 
رسول اکرم پر درود و سلام، ان کے اصحابہ و خانوادہ رسول پر سلام۔
رسول اکرم کے لائے ہوئے اللہ کے پیغام کو ایک طرف رکھنا اور شخصیت پرستی پر زور دینا۔
مسلمانوں کی شخصیت پرستی ہی مسلمان کواللہ پرستی سے ہٹا کر شیعہ ، سنی اور نہ جانے کیا کیا بناتی ہے۔ 1400 سال سے بھائی لوگ لگے ہوئے ہیں یہ ثابت کرنے میں کہ میرا ہیرو تمہارے ہیرو سے بڑا ہے ۔ اگر اللہ کی وحدت توڑ کر، ایک ہولی کارپوریشن بناک اس میں میں بندوں کی یہ ڈائریکٹرشپ ، شراکت نہیں تو اور کیا ہے؟ تو صاحبو پھر شرک کیا ہے؟

اللہ تعالی فرماتے ہیں::
[ayah]54:17[/ayah] [arabic]وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ [/arabic]
اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہے

اور یہاں ہولی کارپوریشن آف اسلام کے ڈائریکٹرز کی لسٹ‌ہی ختم ہونے میں نہیں آتی کہ سیکھنا ہے تو میرے ہیرو سے سیکھو بس اللہ کی کتاب نہ پڑھو۔

اللہ تعالی کی اس گواہی کے 4 مرتبہ سورۃ القمر میں موجود ہونے کے بعد بھی کیا اس قسم کی شخصیت پرستی کی گنجائش ہے جس میں شیعہ اور سنی دونوں فرقہ انتہا پر پہنچے ہوئے ہیں؟ کیا شخصیت پرستی ختم ہونے کے بعد بھی ان فرقوں‌کا وجود رہے گا۔ 1300 سالہ پرانی سیاسی چالوں‌ سے فرقے گھڑنے کی ترکیبوں‌کو اپنا ایمان بنا کر اگر کسی کا دل خوش ہوتا ہے تو وہ کرتا رہے اپنا دل پشاوری۔۔۔۔۔۔
 
جناب فاروق سرور صاحب شیعہ سنی مسالک ہی صرف قدیم نہیں بلکہ خود آپ جناب جس فکر کے حامل ہیں اس گمراہ کن فکر کا اولین سراغ بھی ہم کو عہد رسالت سے ہی ملتاہے یہ حدیث میں اور کوئی صاحب بھی پہلے مقتبس کر چکے ہیں۔
لوگو ، یاد رکھو !
قرآن ہی کی طرح ایک اور چیز (حدیث) مجھے اللہ کی طرف سے دی گئی ہے ۔
خبردار ! ایک وقت آئے گا کہ ایک پیٹ بھرا (یعنی : متکبر شخص) اپنی مسند پر تکیہ لگائے بیٹھا ہوگا اور کہے گا ، لوگو ! تمہارے لیے یہ قرآن ہی کافی ہے ۔ اس میں جو چیز حلال ہے بس وہی حلال ہے اور جو چیز حرام ہے بس وہی حرام ہے ۔
حالانکہ جو کچھ اللہ کے رسول نے حرام کیا ہے وہ ایسے ہی حرام ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے ۔
اور
رسول اکرم پر درود و سلام، ان کے اصحابہ و خانوادہ رسول پر سلام۔
آنحضرت اور آپ کے آصحاب اور خانوادہ پر درود اور سلام تو آپ بھیج رہے ہیں لیکن اگر اہل تشیع یا اہل تسنن ان حضرات علم و ہدایت کا سرچشمہ سمجھیں اور ان سے فیض حاصل کرنے کی بات کریں تو وہ آپ کو ناگوار گزرتا ہے اور آپ اس کوشخصیت پرستی قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں
ہولی کارپوریشن بناک اس میں میں بندوں کی یہ ڈائریکٹرشپ
حضرت کسی قسم کی ہولی کارپوریشن موجود ہے تو اس کے ڈائریکٹر آپ جناب ، پرویز اور غامدی ہی ہو سکتے ہیں جو قرآن کے اطاعت رسول کے حکم سے روگردانی کرتے ہوئے، سنت رسول، آثار صحابہ اور اجماع امت کے متوازی شخصی چودھراہٹ پر مبنی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں۔وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَہ الْھدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّہ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِہ جَھنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًاO
اور جو شخص رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت کرے اس کے بعد کہ اس پر ہدایت کی راہ واضح ہو چکی اور مسلمانوں کی راہ سے جدا راہ کی پیروی کرے تو ہم اسے اسی (گمراہی) کی طرف پھیرے رکھیں گے جدھر وہ (خود) پھر گیا ہے اور (بالآخر) اسے دوزخ میں ڈالیں گے، اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہےo
 
یہ ہے ملا کا پینترا نمبر 1۔ جونہی کوئی انکی خدا کے ساتھ دوسرے بندوں کی شراکت کی طرف اشارہ کرے تو فوراً‌ایک جنگ شروع کردی جائے رسول کی سنت کی اور اللہ کے قرآن کی۔ جیسے اللہ کا قرآن اور رسول کی سنت دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ کیوں‌ہمارے رسول اللہ کی ہتک کرتے ہو بھائی؟ کیا رسول اللہ نے ہی پوجا کرنے کا کہا تھا ان بعد میں آنے والے اماموں‌کا، اصحابہ کا خانوادہ رسول کا ۔

بنے رہو شیعہ سنی، کرتے رہو اپنے اپنے ہیرو کی پوجا۔ نہ یہ رسول اکرم کی سنت ہے اور نہ ہی اللہ جل شانہ کا پیغام ۔ لگے رہو اور ثابت کرتے رہو، من گھڑت روایتوں سے کہ کس بندہ کی پوجا کرنی ہے۔ ہندو تو خواہ مخواہ بدنام ہے کہ مورتی کی پوجا کرتا ہے۔ یہاں تو ایک ختم نہ ہونے والی تعداد ہے انسانوں کی جن کی اطاعت اور پوجا، اللہ سے بڑھ کر کی جاتی ہے۔

یہ شیعہ سنی کا 1300 سالہ مسئلہ یہاں‌تو نمٹنے سے رہا۔ کیوں‌اسے یہاں اچھالتے ہو بھائی۔ ہم نہ شیعہ اور نہ سنی بس مسلمان ہی بھلے۔

ذرا بتاتے چلئے کہ رسول اللہ صلعم کا کیا فرقہ تھا ؟ شیعہ تھے وہ یا سنی تھے؟

سب کچھ کرتے ہو، کبھی قرآن بھی پڑھ لو ۔۔ بس وہی نہیں پڑھنا ہے جو رسول پرنور لائے تھے۔ سارے جہان کی بحث کی جائے گی ، اس کو مانو، اس کو پوجو ، یہ بندہ درست دیوتا ہے اور وہ بندہ غلط دیوتا۔ لیکن ایک اللہ کی عبادت کرنے میں بہت تکلیف ۔ شخصیت پرستی اور ہیرو پرستی کئے بغیر نہ سیاست چلتی ہے اور نہ ہی آپ کی مذہبی تجارت۔ بس چسکا لگا ہے کہ جب تک ایک دیوتا، کسی بندے کونہ بنا لیں باز نہیں آئیں گے ۔ لڑے جائیں‌گے اور لڑے جائیں گے۔

ذرا پھر سے بتائیے گا ، کیا کہہ رہے تھے آپ، کونسا دیوتا بہتر ہے؟ خانوادہ رسول کے دیوتا اچھے ہیں یا پھر اصحابہ رسول کی طرف کے دیوتا؟
بات کو کیوں رسول اللہ کی طرف پھیرتے ہو۔ یہ "‌تم "‌ ہو جو لوگوں کو انسان کی پوجا کرنی سکھا رہے ہو، "تم " ہو جو ہمارے مجرم ہو اور " تم " ہو جو شرک کے مجرم ہو۔ جو خانوادہ رسول اور اصحابہ رسول اکرم میں فرق کرتے ہو اور لوگوں میں تفرقہ ڈالتے ہو۔ ایسی باتیں نکالتے ہو، وہ فتنہ کھڑے کرتے ہو کہ لوگ لڑتے ہی رہ جائیں۔
پھر سے بتانا کہ کس طرف کا ہیرو کس طرف کا دیوتا بڑا ہے؟
 
یہ ہے ملا کا پینترا نمبر 1۔ جونہی کوئی انکی خدا کے ساتھ دوسرے بندوں کی شراکت کی طرف اشارہ کرے تو فوراً‌ایک جنگ شروع کردی جائے رسول کی سنت کی اور اللہ کے قرآن کی۔ جیسے اللہ کا قرآن اور رسول کی سنت دو الگ الگ چیزیں ہیں۔

فَلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَھمْ ثُمَّ لاَ يَجِدُواْ فِي انفُسِھمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُواْ تَسْلِيمًاO
65. پس (اے حبیب!) آپ کے رب کی قسم یہ لوگ مسلمان نہیں ہوسکتے یہاں تک کہ وہ اپنے درمیان واقع ہونے والے ہر اختلاف میں آپ کو حاکم بنالیں پھر اس فیصلہ سے جو آپ صادر فرما دیں اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہ پائیں اور (آپ کے حکم کو) بخوشی پوری فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیںo

لوگو ، یاد رکھو !
قرآن ہی کی طرح ایک اور چیز (حدیث) مجھے اللہ کی طرف سے دی گئی ہے ۔
خبردار ! ایک وقت آئے گا کہ ایک پیٹ بھرا (یعنی : متکبر شخص) اپنی مسند پر تکیہ لگائے بیٹھا ہوگا اور کہے گا ، لوگو ! تمہارے لیے یہ قرآن ہی کافی ہے ۔ اس میں جو چیز حلال ہے بس وہی حلال ہے اور جو چیز حرام ہے بس وہی حرام ہے ۔
حالانکہ جو کچھ اللہ کے رسول نے حرام کیا ہے وہ ایسے ہی حرام ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے​

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صاحب کتاب اور شارع کتاب ہیں۔الکتاب یعنی قرآن کے تمام احکامات کی شرح نبی پاک کی سنت ہی سے ہوتی ہے۔اور اگر نبی کریم کی سنت (جس میں فعل، قول اور تقریر سب شامل ہیں) سے پہلو تہی کی جائے تو قرآن کے احکامات سے کماحقۃ آگاہی ناممکن ہے۔

کیوں‌ہمارے رسول اللہ کی ہتک کرتے ہو بھائی؟ کیا رسول اللہ نے ہی پوجا کرنے کا کہا تھا ان بعد میں آنے والے اماموں‌کا، اصحابہ کا خانوادہ رسول کا ۔
بنے رہو شیعہ سنی، کرتے رہو اپنے اپنے ہیرو کی پوجا۔ نہ یہ رسول اکرم کی سنت ہے اور نہ ہی اللہ جل شانہ کا پیغام ۔ لگے رہو اور ثابت کرتے رہو، من گھڑت روایتوں سے کہ کس بندہ کی پوجا کرنی ہے۔ ہندو تو خواہ مخواہ بدنام ہے کہ مورتی کی پوجا کرتا ہے۔ یہاں تو ایک ختم نہ ہونے والی تعداد ہے انسانوں کی جن کی اطاعت اور پوجا، اللہ سے بڑھ کر کی جاتی ہے۔
ذرا پھر سے بتائیے گا ، کیا کہہ رہے تھے آپ، کونسا دیوتا بہتر ہے؟ خانوادہ رسول کے دیوتا اچھے ہیں یا پھر اصحابہ رسول کی طرف کے دیوتا؟
سب کچھ کرتے ہو، کبھی قرآن بھی پڑھ لو ۔۔ بس وہی نہیں پڑھنا ہے جو رسول پرنور لائے تھے۔ سارے جہان کی بحث کی جائے گی ، اس کو مانو، اس کو پوجو ، یہ بندہ درست دیوتا ہے اور وہ بندہ غلط دیوتا۔ لیکن ایک اللہ کی عبادت کرنے میں بہت تکلیف ۔ شخصیت پرستی اور ہیرو پرستی کئے بغیر نہ سیاست چلتی ہے اور نہ ہی آپ کی مذہبی تجارت۔ بس چسکا لگا ہے کہ جب تک ایک دیوتا، کسی بندے کونہ بنا لیں باز نہیں آئیں گے ۔ لڑے جائیں‌گے اور لڑے جائیں گے۔

1. الْحَمْدُ لِلَّہ رَبِّ الْعَالَمِينَO
1. سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کی پرورش فرمانے والا ہےo
2. الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِO
2. نہایت مہربان بہت رحم فرمانے والا ہےo
3. مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِO
3. روزِ جزا کا مالک ہےo
4. إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُO
4. (اے اللہ!) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور ہم تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیںo
5. اھدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَO
5. ہمیں سیدھا راستہ دکھاo
6. صِرَاطَ الَّذِينَ انْعَمْتَ عَلَيْھمْO
6. ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایاo
7. غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْھمْ وَلا الضَّالِّينَO
7. ان لوگوں کا نہیں جن پر غضب کیا گیا ہے اور نہ (ہی) گمراہوں کاo
مندرجہ بالا آیات مبارکہ میں اللہ کی توحید کے بیان کے بعد کیا بندوں کو انعام یافتہ لوگوں کی راہ پر چلنے کی دعا مانگنے کا حکم نہیں دیا گیا اور پھر یہ آیات شریفہ بھی ملاحظہ فرمائیے
وَمَن يُطِعِ اللّہ وَالرَّسُولَ فَاوْلَ۔ئِكَ مَعَ الَّذِينَ انْعَمَ اللّہ عَلَيْھم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّہدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ اولَ۔ئِكَ رَفِيقًاO
69. اور جو کوئی اللہ اور رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرے تو یہی لوگ (روزِ قیامت) ان (ہستیوں) کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے (خاص) انعام فرمایا ہے جو کہ انبیاء، صدیقین، شہداءاور صالحین ہیں، اور یہ بہت اچھے ساتھی ہیںo

اب اگر کوئی شخص اہل بیت رسول اور اصحاب رسول کو ، جو یقینا صدیقین، شہداءاور صالحین میں سے ہیں، اپنا ہیرو بنائے اور ان کی پیروری کرے یا دین کی تعلیمات کی تفہیم میں ان سے رجوع کرے تو کیا وہ مشرک کہلائے گا، وہ کوئی ہولی کارپوریشن بنا نے کا مجرم ٹھرایا جائے گا۔ یا قرآن کی روشنی میں اسے اطاعت گزار بندہ مانا جائے گا؟]
ذرا بتاتے چلئے کہ رسول اللہ صلعم کا کیا فرقہ تھا ؟ شیعہ تھے وہ یا سنی تھے؟

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ ابَا احَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّہ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّہ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًاO

مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّہ وَالَّذِينَ مَعَا اشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَھمْ تَرَاھمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّہ وَرِضْوَانًا سِيمَاھمْ فِي وُجُوھھم مِّنْ اثَرِ السُّجُودِ ذَلِكَ مَثَلُھمْ فِي التَّوْرَاۃ وَمَثَلُھمْ فِي الْانجِيلِ كَزَرْعٍ اخْرَجَ شَطْاہ فَآزَرَہ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَى عَلَى سُوقِہ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِھمُ الْكُفَّارَ وَعَدَ اللَّہ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْھم مَّغْفِرَۃ وَاجْرًا عَظِيمًاO​
اور ان آیات کو پڑہنے کے بعد یہ بتا ئیے کہ میں نے اپنے پہلی پوسٹ میں کہاں فرقہ بندی کی بات کی ہے قمر صاحب کے جواب میں، میں نے صرف یہ کہا تھا کہ حضور کے اہل بیت کے ساتھ ساتھ حضور کے اصحاب بھی قرآنی نسبت کے جامع اور علوم قرآن کے متخصصین تھے تو کیا یہ بات کسی طریقے سے بھی فرقہ بندی کے ذیل میں آتی ہے خدارا کچھ تو انصاف سے کام لیجئے۔

بات کو کیوں رسول اللہ کی طرف پھیرتے ہو۔ یہ "‌تم "‌ ہو جو لوگوں کو انسان کی پوجا کرنی سکھا رہے ہو، "تم " ہو جو ہمارے مجرم ہو اور " تم " ہو جو شرک کے مجرم ہو۔ جو خانوادہ رسول اور اصحابہ رسول اکرم میں فرق کرتے ہو اور لوگوں میں تفرقہ ڈالتے ہو۔ ایسی باتیں نکالتے ہو، وہ فتنہ کھڑے کرتے ہو کہ لوگ لڑتے ہی رہ جائیں۔
پھر سے بتانا کہ کس طرف کا ہیرو کس طرف کا دیوتا بڑا ہے؟

اللہ ہی جانے آپ جناب کی سمجھ ، فکر ، عقل و فہم کس رو میں آپ کو کن راہوں کا مسافر بنا رہی ہے۔ ملا کی دشمنی میں آپ خود کتنی آمریت کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور اپنے مخالفین پر الفاظ کی گو لہ باری میں آپ کو یہ بھی خیال نہیں کہ
زباں بگڑی سو بگڑی تھی، خبر لیجے دہن بگڑا​
 
جزاک اللہ خیر۔۔۔ اللہ عزوجل آپ کو جزاء خیر عطا فرمائیں۔۔
ایک اور آیات کا مفہوم میرے ذہن میں آرہاہے۔ (جس کا ریفرنس مجھے یاد نہیں ہے اگر کسی بھائی کو اس آیات کا ریفرنس یاد ہوتو بتادیے ) : کہ ہر قوم اپنے امام سے کے ساتھ قیامت والے دن اٹھائی جائے گی۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبارکۃ
والصلوۃ والسلام علیک یارسول اللہ
وعلٰی آلک و اصحاب یا حبیب اللہ

والسلام
 

رضا

معطل
71.gif

جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے (ف۱۵۹) تو جو اپنا نامہ داہنے ہاتھ میں دیا گیا یہ لوگ اپنا نامہ پڑھیں گے (ف۱۶۰) اور تاگے بھر ان کا حق نہ دبایا جائے گا (ف۱۶۱)
تفسیر خزائن العرفان:159۔جس کا وہ دنیا میں اِتّباع کرتا تھا ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنھما نے فرمایا اس سے وہ امامِ زماں مراد ہے جس کی دعوت پر دنیا میں لوگ چلے خواہ اس نے حق کی دعوت کی ہو یا باطل کی ۔ حاصل یہ ہے کہ ہر قوم اپنے سردار کے پاس جمع ہو گی جس کے حکم پر دنیا میں چلتی رہی اور انہیں اسی کے نام سے پکارا جائے گا کہ اے فلاں کے متبعین ۔160۔نیک لوگ جو دنیا میں صاحبِ بصیرت تھے اور راہِ راست پر رہے ان کو ان کا نامۂ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ اس میں نیکیاں اور طاعتیں دیکھیں گے تو اس کو ذوق و شوق سے پڑھیں گے اور جو بدبخت ہیں کُفّار ہیں ان کے نامۂ اعمال بائیں ہاتھ میں دیئے جائیں گے وہ انہیں دیکھ کر شرمندہ ہوں گے اور دہشت سے پوری طرح پڑھنے پر قادر نہ ہوں گے ۔161-یعنی ثوابِ اعمال میں ان سے ادنٰی بھی کمی نہ کی جائے گی ۔
 
Top