ملک میں 5 سالہ انتخابات کی وجہ سے طویل مدتی منصوبہ بندی نہیں ہوئی، وزیراعظم

جاسم محمد

محفلین
ملک میں 5 سالہ انتخابات کی وجہ سے طویل مدتی منصوبہ بندی نہیں ہوئی، وزیراعظم
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 28 جنوری 2021
6012b74936519.png

وزیراعظم اسلام آباد میں ڈاکیومینٹر کی تقریب سے خطاب کررہے تھے—فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کوئی قوم طویل مدتی منصوبے کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی اور ہمارے ہاں بدقسمتی سے ملک میں 5 سال کے انتخابات کی وجہ سے طویل مدتی منصوبہ بندی نہیں ہوئی۔

وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں ڈاکیومنٹری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمارے ملک میں بدقسمتی سے ایک بہت بڑا المیہ ہوا کہ جمہوریت کے اندر ہر 5 سال بعد جو انتخابات ہوتے تھے، ان انتخابات کی وجہ سے طویل مدتی منصوبہ بندی نہیں ہوئی'۔

انہوں نے کہا کہ 'ڈیم طویل مدتی منصوبہ بندی سے بنتے ہیں اور جو بھی ملک ترقی کرتا ہے طویل مدتی منصوبہ بندی سے کرتا ہے، چین کو آج ہم دیکھ رہے ہیں دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی معاشی طاقت اور سپر پاور بننے جارہا ہے تو ان کی ترقی کا ماڈل طویل مدتی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جب ہم چین میں گئے تو انہوں نے بتایا کہ اگلے 10 سال اور 20 میں کیا کرنے جا رہے ہیں، کوئی بھی قوم آگے نہیں بڑھ سکتی جب تک وہ طویل منصوبہ بندی نہ ہو اور آگے کا نہ سوچیں'۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 'بدقسمتی سے ہمارے ہاں 5 سال کی مدت ہوتی ہے، کوشش ہوتی ہے 5 سال کے درمیان جو بھی چیز مکمل ہوجائے تاکہ عوام کو دکھائیں اور پھر اربوں روپے اشتہاروں پر خرچ کریں اور پھر اس کے اوپر الیکشن لڑیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس ہینڈی کیپ نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا، اس نے سب سے بڑا نقصان یہ پہنچایا کہ ہمارے پاس سستی ہائیڈرو بجلی دستیاب تھی، پانی کے ذخائر بھی بن جانے تھے، زراعت کو بھی فائدہ ہونا تھا، بجائے اس کا سوچنے کے ہم نے مختصر مدت میں وہ فیصلے کیے جس کی وجہ سے آج ہم جو بجلی بناتے ہیں وہ سارے برصغیر میں سب سے مہنگی بجلی ہے'۔

'بجلی کے مہنگے معاہدے کیے گئے'
ان کا کہنا تھا کہ 'جس طرح ہم نے معاہدے کیے کہ چاہے ہم بجلی خریدیں یا نہ خریدیں معاہدے ایسے ہیں کہ 2013 میں بجلی پیدا کرنے والوں کو ہم نے 180 ارب روپے کی ماہانہ ادا کرنا تھا، ہماری حکومت آئی تو وہ 500 ارب پر پہنچا'۔

بجلی کی پیداوار پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ '2023 میں 1500 ارب روپے بجلی کی کیپسٹی کی مد میں خرچ کریں گے چاہے ہم استعمال کریں یا نہ کریں'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس کا بھی ایک مسئلہ ہے کہ سردیوں اور گرمیوں میں بجلی کے استعمال میں بہت فرق ہے، گرمیوں میں اگر 24 ہزار میگاواٹ کے قریب استعمال ہوتی ہے تو سردیوں میں گر کر 8 یا 9 ہزار پر آجاتی ہے اس کا مطلب یہ ہے سردیوں میں ہم بجلی نہیں استعمال کر رہے پیسے پھر بھی ہم نے دینے ہیں اور اس کی وجہ سے بجلی مہنگی ہوگئی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے کئی معاہدے کیے ہیں جس میں دنیا کے مقابلے میں بڑی مہنگی بجلی حاصل کی، یہ سب اس لیے ہوا کہ مختصر مدتی منصوبے تھے، اس میں کرپشن بھی تھی اور مختصر مدتی سوچ بھی تھی کہ اگلے الیکشن کا سوچیں اور اس کی بنیاد پر ہم الیکشن جیت کر آگے چلیں'۔

عمران خان نے کہا کہ ہم نے 50 سال بعد دو بڑے ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا اور غالباً مہمند ڈیم جلد بنے گا جس کے پشاور پر مثبت اثرات پڑیں گے اورپانی کے مسائل بھی حل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں منصوبوں میں صاف بجلی ہے جو اہمیت رکھتی ہے، دوسری بات پانی کا ذخیرہ ہے کیونکہ آگے جا کر پاکستان کو پانی مسائل آئیں گے اور اس کا اثر زراعت پر پڑے گا۔

'روپے کی قدر ہماری وجہ سے نہیں گری'
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت آئی تھی تو 30 ہزار ارب روپے لائبلیٹی اور قرضے 25 ہزار ارب روپے تھے، ہماری حکومت میں ڈھائی سال میں قرضے 36 ارب روپے پر گئے ہیں 11 ہزار ارب روپے قرضے ہمارے دور میں بڑھے ہیں، جس میں سے 6 ہزار ارب روپے کے قرضے پرانے لیے ہوئے قرضوں پر سود لینے پر چلا گیا، 3 ہزار ارب روپے ڈالر کی قیمت 105سے 160 تک گیا تو ڈالر کے قرضے فوری طور پر کچھ کیے بغیر 3 ہزار ارب روپے قرض چڑھ گیا۔

انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر ہماری وجہ سے نہیں گری کیونکہ ہمیں حکومت ملی 60 ارب ڈالر کی درآمدات تھیں اور 20 ہزار ڈالر برآمدات تھیں تو پاکستان کی تاریخ کا خسارہ 20 ارب ڈالر تھا، اس کی وجہ سے روپے نے گرنا تھا اور جب روپیہ گرا تو 3 ہزار ارب روپے کا قرض بڑھ گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ دیگر 2 ہزار ارب روپے کووڈ کی وجہ سے ہماری ٹیکس محصولات 800 ارب روپے کم ہوئی پھر ہم نے ریلیف کا پیکج دیا جس سے یہ سارے قرضے چلے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں خود دار قوم جو اپنے پیر پر کھڑی ہے، جس کو خود اعتماد ہے، اپنے مستقبل پر اعتماد کرتی ہے، کسی پر انحصار نہیں کرتی، کسی سے قرضے یا بھیک نہیں مانگتی تب دنیا اس کی عزت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'یاد رکھیں، عزت تو اس انسان کی ہوتی ہے جو خود دار ہوتا ہے، تجربہ کریں غریب سے غریب آدمی ہوگا جس میں غیرت اور خود داری ہوگی اس کی عزت کریں گے لیکن امیر سے امیر جھکا ہوگا تو دنیا میں اس کی کوئی عزت نہیں کرتا'۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی فلم انڈسٹری کو آگے بڑھنے کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے، فلم انڈسٹری شاید اس لیے پیچھے چلی گئی کیونکہ ہم بھارتی فلموں کی کاپی کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب کریمنلز ملک کے سربراہ بن جائیں تو پھر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا، اس لیے اپنے آپ میں اعتماد رکھنا ہے، پاکستان سے باہر ہر فیلڈ میں باصلاحیت پاکستانی بیٹھے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کا نظام ٹھیک کرنا ہے، تھوڑا وقت لگتا ہے، لوگوں کو فکر نہیں کرنی چاہیے کہ ابھی تبدیلی نہیں آئی، مائنڈ سیٹ تبدیل ہونے میں وقت لگتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
عمران خان کا کہنا تھا کہ 'بدقسمتی سے ہمارے ہاں 5 سال کی مدت ہوتی ہے، کوشش ہوتی ہے 5 سال کے درمیان جو بھی چیز مکمل ہوجائے تاکہ عوام کو دکھائیں اور پھر اربوں روپے اشتہاروں پر خرچ کریں اور پھر اس کے اوپر الیکشن لڑیں'۔
کیا یہاں جمہوری انقلابیوں کی بات ہو رہی ہے؟
 

بابا-جی

محفلین
کیا یہاں جمہوری انقلابیوں کی بات ہو رہی ہے؟
اب تو مُجھے مریم سے بھلائی کی اُمید ہے جِس کی پاکستان سے باہر تو کیا، پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں، اِس کپتان سے مزید کی تمنا رکھنا نادانی ہے، یہ بس تقریر کر سکتا ہے اور خواب دکھا سکتا ہے۔ یِہ بھی بڑی بات ہوتی ہے مگر لیڈر شپ کے لِیے اور بھی بہت کُچھ چاہیے۔ اب مُجھے مریم کی باری کا انتظار ہے۔
 
Top