اسرائیل کو تسلیم کرلینا چاہئے، مولانا شیرانی کا سعودی ویب سائٹ کو انٹرویو

محمد وارث

لائبریرین
اور سیاست دان اپنی آڑی ترچھی اولادوں کو ۔ تو بات تو ایک ہی ہے ۔ کتے تو سنا ہے کم از کم ذہین تو ہوتے ہیں ۔
اسے کہتے ہیں بدلتا ہے رنگ آسمان کیسے کیسے۔ ابھی کل کی بات لگتی ہے، گوگل میں زرداری لکھنے کی کوشش کرتے تھے تو آگے سے ذہین یا وفادار نام خود بخود لکھا آ جاتا تھا۔ آج کل وہی شاید (چھوٹے یا بڑے) بھائی بنے ہوئے ہیں!
 

جاسم محمد

محفلین
ان کا تو نہیں مگر ملکی معیشت کا انتقال ہو گیا ہے عمران خان کے ہاتھوں
جی پہلے تو معیشت آسمانوں کو چھو رہی تھی ۔ جعلی اور غیر حقیقی ترقی پر خوش ہونا کوئی عقلمندی تو نہیں ۔ کیسی کچی پکی ترقی تھی جو اسحاق ڈار کے ساتھ ہی غائب ہوگئی ۔ مفتاح اسماعیل بھی نہ روک سکے ۔
ن لیگی معاشی ترقی کا حال بجلی کے منصوبوں کی طرح ہے جن کے بارہ میں شہباز شریف نے اپنی حکومت کے آخری دن فرمایا تھا: اگر اب لوڈ شیڈنگ ہوئی تو میں ذمہ دار نہیں :)
اب میں یہاں اس مصنوعی معاشی ترقی کے گرافس دکھاؤں گا تو محمد وارث بھائی ناراض ہو جائیں گے۔ جو آج کافی اچھے موڈ میں لگ رہے ہیں۔ اس لئے رہنے دیتے ہیں :)
 

ثمین زارا

محفلین
ذہین تو نہیں معلوم لیکن وفا دار ضرور ہوتے ہیں۔
وفادار جان بوجھ کر نہیں لکھا کہ ہمارے یہاں وفاداری کی کیا قدر ہے ۔ لوگ نہ قوم سے وفا نبھاتے ہیں نہ ہی ملک سے اور یہ بات کسی کو تکلیف نہیں دیتی ۔ ان سیاست دانوں کی تمام تر بےوفائی حتیٰ کہ ملک دشمنی کے باوجود ان کو ووٹس ملنا ثابت کرتا ہے کہ وفاداری فی الحال کوئی خوبی نہیں ۔
 

احسن جاوید

محفلین
ن لیگی معاشی ترقی کا حال بجلی کے منصوبوں کی طرح ہے جن کے بارہ میں شہباز شریف نے اپنی حکومت کے آخری دن فرمایا تھا: اگر اب لوڈ شیڈنگ ہوئی تو میں ذمہ دار نہیں :)
اب میں یہاں اس مصنوعی معاشی ترقی کے گرافس دکھاؤں گا تو محمد وارث بھائی ناراض ہو جائیں گے۔ جو آج کافی اچھے موڈ میں لگ رہے ہیں۔ اس لئے رہنے دیتے ہیں :)
مجھے لگتا ہے آپ بچپن میں جب بھی ماں جی سے ناراض ہوتے ہونگے، آنٹی جی آپ کو گرافس دکھا کر خوش کرتی ہونگی۔ :giggle:
 

ثمین زارا

محفلین
اسے کہتے ہیں بدلتا ہے رنگ آسمان کیسے کیسے۔ ابھی کل کی بات لگتی ہے، گوگل میں زرداری لکھنے کی کوشش کرتے تھے تو آگے سے ذہین یا وفادار نام خود بخود لکھا آ جاتا تھا۔ آج کل وہی شاید (چھوٹے یا بڑے) بھائی بنے ہوئے ہیں!
کانوں میں اچانک کوئی صاحبہ چیختی سنائی دیں ۔ "لوگو عمران زرداری بھائی بھائی ۔ اگر عمران کو ووٹ دو گے تو زرداری کو پڑے گا اور اگر زرداری کو دو گے تو عمران کو جائے گا ۔" کیا یاد دلایا آپ نے ۔ ہاہاہا
 

احسن جاوید

محفلین
وفادار جان بوجھ کر نہیں لکھا کہ ہمارے یہاں وفاداری کی کیا قدر ہے ۔ لوگ نہ قوم سے وفا نبھاتے ہیں نہ ہی ملک سے اور یہ بات کسی کو تکلیف نہیں دیتی ۔ ان سیاست دانوں کی تمام تر بےوفائی حتیٰ کہ ملک دشمنی کے باوجود ان کو ووٹس ملنا ثابت کرتا ہے کہ وفاداری فی الحال کوئی خوبی نہیں ۔
ہر انسان کا سچ اپنا اپنا ہے۔ آپ کے سچ کے نزدیک جو ملک دشمن ہیں وہی ان کے حق میں ووٹ دینے والے کے نزدیک وفا دار ہیں۔ سبجیکٹیو پرسیپشن کو شاید حقیقت کا درجہ نہیں دیا جا سکتا۔
 

ثمین زارا

محفلین
اور ہر دو طرف یہ پارٹیاں اگزسٹ کرتی ہیں جنہیں صحیح سے نظر نہیں آتا یا وہ پھر وہ جان بوجھ کر دیکھنا نہیں چاہتیں یا پھر وہ دیکھنے کی صلاحیت سے ہی محروم ہوتی ہیں۔ نفرت کی طرح محبت کی انتہا بھی اندھی ہوتی ہے۔
آپ کے خیال میں کون سی جماعت یا سیاست دان ہے جو بہترین ہے آپ کی نظر میں؟
 

ثمین زارا

محفلین
ہر انسان کا سچ اپنا اپنا ہے۔ آپ کے سچ کے نزدیک جو ملک دشمن ہیں وہی ان کے حق میں ووٹ دینے والے کے نزدیک وفا دار ہیں۔ سبجیکٹیو پرسیپشن کو شاید حقیقت کا درجہ نہیں دیا جا سکتا۔
تو ان "محب وطن " لوگوں کی بات مان کر ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیجیے ۔ اور پڑوسیوں کو خوش کیجیے ۔ للہ کوئی تو پیمانہ ذہن میں رکھیے کسی بات کو سمجھنے کا ۔ سب مختلف الخیال لوگ صحیح نہیں ہو سکتے ۔ جو ملک اور عوام کے لیے صحیح وہی ٹھیک ہے ناکہ وہ جو ایک مخصوص طبقہ کسی دوسری طاقت یا ملک کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے چاہے ۔
 
تو ان "محب وطن " لوگوں کی بات مان کر ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیجیے ۔ اور پڑوسیوں کو خوش کیجیے ۔ للہ کوئی تو پیمانہ ذہن میں رکھیے کسی بات کو سمجھنے کا ۔ سب مختلف الخیال لوگ صحیح نہیں ہو سکتے ۔ جو ملک اور عوام کے لیے صحیح وہی ٹھیک ہے ناکہ وہ جو ایک مخصوص طبقہ کسی دوسری طاقت یا ملک کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے چاہے ۔
ملک کو ٹکڑے انہوں نے کئے جن کے ٹکڑوں پہ عمران پلتا ہے، کسی جمہوری دور میں ملک کے ایک انچ پہ قبضہ نہیں ہوا۔ دریا بھی انہوں نے بیچے، ملک تڑوایا، اڈے امریکیوں کو دئیے، کراچی الطاف حسین کے حوالے کیا، پاکستانیوں کو بیچا۔
 

احسن جاوید

محفلین
آپ کے خیال میں کون سی جماعت یا سیاست دان ہے جو بہترین ہے آپ کی نظر میں؟
موجودہ دور کی حد تک کوئی بھی نہیں۔ ہر کسی میں اپنی اپنی کمزوریاں ہیں۔ تاہم اگر میرے نزدیک اگر کوئی پارٹی یا سیاستدان بہترین کا درجہ پائے گا تو وہ وہی گا جو مذہب کو سیاست میں استعمال نہ کرے، رول آف لاء کو مینٹین رکھے، پولیٹیکل وکٹمائزیشن سے دور رہے، ریلیجئس اور کلچرل ہارمنی کو فروغ دے، ملکی سطح پہ کاروبار اور انڈسٹریز کو فروغ دے، عالمی سطح پہ اپنا مثبت کردار ادا کرے، مذہب اور دفاع کے نام پہ دیے جانے والے دھوکے سے خود کو اور قوم کو محفوظ رکھنے کی کوششیں کرے، تعلیم کے شعبے میں خاطر خواہ اصلاحات لے کر آئے، مائنریٹیز کے جان و مال اور حقوق کی حفاظت کرے، صوبوں کے مابین ہر طرح کی تفریق کو ختم کرنے کی کوششیں کرے، سٹیٹ سپانسرڈ مذہب اور دہشت گردی کو ختم کرنے کی سعی کرے، آئین میں سے مذہبی، لسانی، ثقافتی جانبداری کو ختم کرے وغیرہ وغیرہ
 
آخری تدوین:
اسے کہتے ہیں بدلتا ہے رنگ آسمان کیسے کیسے۔ ابھی کل کی بات لگتی ہے، گوگل میں زرداری لکھنے کی کوشش کرتے تھے تو آگے سے ذہین یا وفادار نام خود بخود لکھا آ جاتا تھا۔ آج کل وہی شاید (چھوٹے یا بڑے) بھائی بنے ہوئے ہیں!
بعینہ یہی حال عمران خان کے بیانات کا بھی ہے۔
 

ثمین زارا

محفلین
ملک کو ٹکڑے انہوں نے کئے جن کے ٹکڑوں پہ عمران پلتا ہے، کسی جمہوری دور میں ملک کے ایک انچ پہ قبضہ نہیں ہوا۔ دریا بھی انہوں نے بیچے، ملک تڑوایا، اڈے امریکیوں کو دئیے، کراچی الطاف حسین کے حوالے کیا، پاکستانیوں کو بیچا۔
یہ سب جمہوری حکومتوں کے چمپئنز بننے والوں کی نالائقی اور حرص و ہوس سے ہوا ۔ ہر کام میں ان کی شکلیں نمایاں ہیں ۔ جوتوں کو نہ صرف پالش کیا بلکہ حسب ضرورت چاٹا بھی ۔ سب جمہوریت کے انڈے بچوں نے ایک دوسرے کو مال بنانے کے پورے مواقع دیے ۔ کیا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس غریب ملک کی کتنی مال و دولت لوٹ کر نسلوں کو قلاش کر گئے یہ سیاست دان ۔ نسلوں کو بیمار، قلاش اور تعلیم سے محروم کر گئے ۔ آج عزت سے محروم برانڈڈ کپڑوں میں اتراتے پھرتے ہیں ۔ ان کا تو بس نہیں چلتا کہ فراعنہ مصر کی طرح سب کچھ قبر میں بھی ساتھ رکھ لیں ۔
 

احسن جاوید

محفلین
تو ان "محب وطن " لوگوں کی بات مان کر ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیجیے ۔ اور پڑوسیوں کو خوش کیجیے ۔ للہ کوئی تو پیمانہ ذہن میں رکھیے کسی بات کو سمجھنے کا ۔ سب مختلف الخیال لوگ صحیح نہیں ہو سکتے ۔ جو ملک اور عوام کے لیے صحیح وہی ٹھیک ہے ناکہ وہ جو ایک مخصوص طبقہ کسی دوسری طاقت یا ملک کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے چاہے ۔
حب الوطنی بھی سبجیکٹیو ہے۔ ہر شخص کے نزدیک حب الوطنی کا معیار اپنا اپنا ہے۔ اگر ملک کو ٹکڑے کرنے کے معنوں میں حب الوطنی کو لیا جائے تو پھر سب سے بڑی مشکل یہ پیش آتی ہے کہ آغاز کہاں سے کیا جائے کیونکہ اس تعریف کے مطابق تو شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو گا جو غدار یا ملک دشمن نہیں کہلائے گا۔ سٹیٹس بنتی اور ٹوٹتی رہی ہیں جو نئی سٹیٹ بنانے کے حق میں ہوتے تھے وہ خود کو حب الوطن اور جو مخالف وہ ان کے نزدیک ملک دشمن اور اسی طرح وائس ورسا۔ خلافت عثمانیہ، یو ایس ایس آر، آسٹریا-ہنگری کی ڈس انٹیگریشن اور حتی کہ خود انڈیا کی تقسیم میں ہم کسے حب الوطنی کا دعویدار مانیں گے اور کسے ملک دشمن؟
 

ثمین زارا

محفلین
موجودہ دور کی حد تک کوئی بھی نہیں۔ ہر کسی میں اپنی اپنی کمزوریاں ہیں۔ تاہم اگر میرے نزدیک اگر کوئی پارٹی یا سیاستدان بہترین کا درجہ پائے گا تو وہ وہی گا جو مذہب کو سیاست میں استعمال نہ کرے، رول آف لاء کو مینٹین رکھے، پولیٹیکل وکٹمائزیشن سے دور رہے، ریلیجئس اور کلچرل ہارمنی کو فروغ دے، ملکی سطح پہ کاروبار اور انڈسٹریز کو فروغ دے، عالمی سطح پہ اپنا مثبت کردار ادا کرے، مذہب اور دفاع کے نام پہ دیے جانے والے دھوکے سے خود کو اور قوم کو محفوظ رکھنے کی کوششیں کرے، تعلیم کے شعبے میں خاطر خواہ اصلاحات لے کر آئے، مائنریٹیز کے جان و مال اور حقوق کی حفاظت کرے، صوبوں کے مابین ہر طرح تفریق کو ختم کرنے کی کوششیں کرے، سٹیٹ سپانسرڈ مذہب اور دہشت گردی کو ختم کرنے کی سعی کرے، آئین میں سے مذہبی، لسانی، ثقافتی جانبداری کو ختم کرے وغیرہ وغیرہ
اب خود ہی سوچیں کہ آپ فوج کو دعوت دے رہے ہیں یا پھر خدا کے سہارے چلنے کی بات ہے ۔ کوئی عملی کام کی بات نہیں کی ۔
تو یہ سب پاکستان میں تو نہیں یوٹوپیا میں ہو گا ۔ ( ویسے مجھے اپنے اندر یہ تمام جواہر اچانک سے نظر آنے لگے ہیں ۔ اب بس پارٹی بنانی ہے اور آپ نے ووٹ دینا ہے ۔ اور ملک سپر پاور بنا ہی بنا)
 

ثمین زارا

محفلین
حب الوطنی بھی سبجیکٹیو ہے۔ ہر شخص کے نزدیک حب الوطنی کا معیار اپنا اپنا ہے۔ اگر ملک کو ٹکڑے کرنے کے معنوں میں حب الوطنی کو لیا جائے تو پھر سب سے بڑی مشکل یہ پیش آتی ہے کہ آغاز کہاں سے کیا جائے کیونکہ اس تعریف کے مطابق تو شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو گا جو غدار یا ملک دشمن نہیں کہلائے گا۔ سٹیٹس بنتی اور ٹوٹتی رہی ہیں جو نئی سٹیٹ بنانے کے حق میں ہوتے تھے وہ خود کو حب الوطن اور جو مخالف وہ ان کے نزدیک ملک دشمن اور اسی طرح وائس ورسا۔ خلافت عثمانیہ، یو ایس ایس آر، آسٹریا-ہنگری کی ڈس انٹیگریشن اور حتی کہ خود انڈیا کی تقسیم میں ہم کسے حب الوطنی کا دعویدار مانیں گے اور کسے ملک دشمن؟
ہر دور کا اپنا سچ ہوتا ہے اور کسی بنیاد پر ہوتا ہے ۔ انڈیا کی تقسیم کا مطلب یہ نہیں کہ کہ آئے دن ملک کے چیتھڑے بکھیرتے رہیں ۔خدارا اسباب اور وجوہات کو مدنظر رکھیں جو اس وقت تھیں ۔ خلافت عثمانیہ، یو ایس ایس آر، آسٹریا-ہنگری کی ڈس انٹیگریشن وغیرہ قوموں کے ایک دوسرے کا ساتھ دینے کے خفیہ معاہدوں اور جنگوں کے باعث ہوا تھا ۔ کوئی بلا وجہ بیٹھے بیٹھے کوئی کام کیسے کو سکتا ہے ۔ کسی بات کی کوئی پریکٹیکل اپروچ بھی ہوتی ہے کہ نہیں ؟
 
Top