وزیر اعظم عمران خان نے سیالکوٹ کی ایکسپورٹ انڈسٹری بحال کر دی

الف نظامی

لائبریرین
محمد وارث سیالکوٹ سے ہیں اور ایک طویل عرصہ سے ایکسپورٹ امپورٹ کاروبار سے وابستہ ہیں۔ آپ ان کی بات کا یقین نہیں کر رہے۔ اوپر ویڈیو میں موجود دیگر ایکسپورٹرز کی باتوں کا یقین نہیں کر رہے۔ اوپر پوسٹ کردہ سرکاری اعداد و شمار کا یقین نہیں کر رہے۔ اتنی ساری سورسز ایک ہی بات کر رہے ہیں لیکن یقین نہیں کر رہے۔ وجہ پھر ایک ہی ہے یعنی بغض عمران :)
محمد وارث صاحب کی یوٹرن لینے کی کوئی مثال آپ نہیں بتا سکتے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
محمد وارث سیالکوٹ سے ہیں اور ایک طویل عرصہ سے ایکسپورٹ امپورٹ کاروبار سے وابستہ ہیں۔ آپ ان کی بات کا یقین نہیں کر رہے۔ اوپر ویڈیو میں موجود دیگر ایکسپورٹرز کی باتوں کا یقین نہیں کر رہے۔ اوپر پوسٹ کردہ سرکاری اعداد و شمار کا یقین نہیں کر رہے۔ اتنی ساری سورسز ایک ہی بات کر رہے ہیں لیکن یقین نہیں کر رہے۔ وجہ پھر ایک ہی ہے یعنی بغض عمران :)
آپ سچی بات کرنے والے کو دشمن ہی کیوں سمجھتے ہیں۔ میرے علم کے مطابق ہماری طرح نظامی صاحب نے بھی اسی حکومت کو ووٹ دیا تھا ۔ اگر ملک کے حالات بہتر ہونگے تو کون عقلمند خوش نہیں ہوگا، نظامی صاحب بھی ہماری طرح اس حکومت سے اس سے بہت بہتر کارکردگی کی توقع رکھتے ہیں۔ موسم کے لحاظ سے یاد آیا کہ اس حکومت نے وعدے "چلغوزوں" کے کر رکھے ہیں اور صحیح طرح سے دے "مونگ پھلی" بھی نہیں رہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
موسم کے لحاظ سے یاد آیا کہ اس حکومت نے وعدے "چلغوزوں" کے کر رکھے ہیں اور صحیح طرح سے دے "مونگ پھلی" بھی نہیں رہے۔
کچھ دینے کیلئے پہلے سے کچھ ہونا ضروری ہے کہ نہیں؟ اس حکومت نے پچھلی حکومت سے ریکارڈ تجارتی خسارہ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور بیرونی قرضوں کا بوجھ ورثہ میں پایا ہے۔ یہ حکومت پہلے اس معاشی و مالی بدنظمی کو درست کرے گی یا آتے ساتھ عوام کو خالی خزانہ سے ریلیف دینا شروع کر دے گی؟ یہ تو وہی بات ہوئی کہ ہارٹ اٹیک کا مریض پہلے دل کے ڈاکٹر کے پاس جانے کی بجائے چہرے کی سرجری کروانے پلاسٹک سرجن کے پاس پہنچ جائے :)







اس لئے حکومت کو پہلے ملک دیوالیہ ہونے سے بچانا ہے، اسے معاشی و مالی طور پر اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے، جس کے بعد عوام کو ریلیف اور دیگر الیکشن وعدوں کی باری آئے گی :)
 

محمد وارث

لائبریرین
کچھ دینے کیلئے پہلے سے کچھ ہونا ضروری ہے کہ نہیں؟ اس حکومت نے پچھلی حکومت سے ریکارڈ تجارتی خسارہ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور بیرونی قرضوں کا بوجھ ورثہ میں پایا ہے۔ یہ حکومت پہلے اس مالی بدنظمی کو درست کرے گی یا آتے ساتھ عوام کو خالی خزانہ سے ریلیف دینا شروع کر دے گی؟ یہ تو وہی بات ہوئی کہ ہارٹ اٹیک کا مریض پہلے دل کے ڈاکٹر کے پاس جانے کی بجائے چہرے کی سرجری کروانے پلاسٹک سرجن کے پاس پہنچ جائے :)







اس لئے حکومت کو پہلے ملک دیوالیہ ہونے سے بچانا ہے، اسے معاشی و مالی طور پر اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے، جس کے بعد عوام کو ریلیف اور دیگر الیکشن وعدوں کی باری آئے گی :)
اب تو دل اوب گیا عارف صاحب ان گرافس کو دیکھ دیکھ کر۔ خدا را اب ان کو ہر جگہ گھسیڑنا چھوڑ دیں!
 

جاسم محمد

محفلین
خدا را اب ان کو ہر جگہ گھسیڑنا چھوڑ دیں!
یہ گرافس بار بار دکھانا اس لئے ضروری ہیں تاکہ عام عوام کو ادراک ہو سکے کہ اگر یہ حکومت ان سے کئے گئے ریلیف کے وعدے پورے نہیں کر پا رہی، تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایسا جان بوجھ کر کر رہی ہے۔ بلکہ یہ اس لیے کہ حکومت کے پاس خود حکومت چلانے کے پیسے تک قومی خزانہ میں نہیں ہیں۔
زرداری نے جب ملک نواز شریف کے حوالہ کیا اس وقت تجارتی خسارہ ۲۰ ارب ڈالر تھا۔ نواز شریف ماشاءاللہ اسے ۳۸ ارب ڈالر تک لے گئے:
13-EC2-DE7-1-B57-4504-8-CFC-DC3-EC5-C4-AC7-D.jpg

92-EF901-D-1976-44-F2-ACA5-2-CCBCB22-BFDD.jpg

پاکستان کو ہر سال ہم تارکین ۲۰ ارب ڈالر بھجواتے ہیں۔ اس آمدن کو ایکسپورٹ آمدن سے جمع کیا جائے تو ملک کی کل آمدن ۲۰+۲۳ = ۴۳ ارب ڈالر بنتی ہے۔ اور جب اس آمدن پر ۶۱ ارب ڈالر کی امپورٹ کا خرچہ ڈالا جائے تو جاری کھاتوں کا خسارہ ۶۱ - ۴۳ = ۱۸ ارب ڈالر تک پہنچ جاتا ہے۔ جبکہ زرداری نے یہی خسارہ صرف ۲،۵ ارب ڈالر پہ چھوڑا تھا:
IMG-6666.jpg

یہی نہیں بلکہ زرداری دور تک پاکستان بیرونی قرضوں کی مد میں قریبا ۴ ارب ڈالر ادا کر رہا تھا۔ نواز شریف نے الحمدللّٰہ اسے بڑھا کر ۹ ارب ڈالر کر دیا:
5-DE48665-9964-45-E0-920-A-9-D55944836-D9.jpg

یوں تحریک انصاف حکومت کو آتے ساتھ بیرونی اخراجات (کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ + قرضوں کی واپسی کیلیے) ۱۸ + ۹ = ۲۷ ارب ڈالر کا انتظام کرنا تھا۔ وگرنہ ملک دیوالیہ ہوجاتا اور پاکستانی روپیہ کی افراط زر کنٹرول سے باہر ہو جاتی۔
Pakistan needs $27 bn for financing requirements of external front: IMF
IMG-0190.png

یہ انتہائی مشکل کام اس حکومت نے کیسے سر انجام دیا اس کی تفصیل بھی یہاں بیان نہیں کی جا سکتی۔ وزیر اعظم عمران خان کو ملک دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلیے دوست ممالک سے ڈالروں کی بھیک مانگنی پڑی۔ جب وہاں سے پیسے پورے نہیں ہوئے تو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔ جس نے وہ تمام سخت شرائط منوا کر بھیک دی جس پر آج عوام اس حکومت کو گالیاں نکال رہی ہے۔ اور جو اپوزیشن والے ملک دیوالیہ کر کے گئے ہیں اس بارہ میں الف نظامی روز فرماتے ہیں: مولانا دھڑن تختہ کر دے گا :)
اسی لئے میں بار بار یہ گرافس دکھا کر پوچھتا ہوں کہ اگر ملک کو اپوزیشن نے ہی ٹھیک کرنا ہے تو پھر خراب کس نے کیا؟
 
مدیر کی آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
یہ اس وقت تک گھسیڑیں گے جب تک ہم سب کو اچھی طرح یاد نہ ہو جائیں 6، 7 اور 8 کے پہاڑے کی طرح۔ :LOL:
بالکل ٹھیک فرمایا:
اسی لئے میں بار بار یہ گرافس دکھا کر پوچھتا ہوں کہ اگر ملک کو اپوزیشن نے ہی ٹھیک کرنا ہے تو پھر خراب کس نے کیا؟
 
بھارت کو ایک اور جھٹکا: حکومت پاکستان کا گلابی نمک کو رجسٹر کروانے کا فیصلہ
By ویب ڈیسک Last updated دسمبر 12, 2020 13
c2ede22ea099fadf3cbc84ab24d02747.jpg


حکومت پاکستان نے گلابی نمک کو بھی دیگر پاکستانی مصنوعات کے ساتھ رجسٹر کروانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔


سینئر صحافی عدیل وڑائچ نے اپنے ایک ویڈیو بلاگ میں بتایا کہ حکومت پاکستان نے باسمتی چاول کو اپنی پراڈکٹ قرار دینے کے بھارتی دعویٰ کو چیلنج کردیا ہے اور ساتھ ہی پاکستان نے گلابی نمک کو بھی جی آئی ٹیگ میں رجسٹر کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔


عدیل وڑائچ نے بتایا کہ یورپی یونین میں بھارت نے باسمتی چاول کے جی آئی ٹیگ کیلئے جو درخواست دی تھی اسے تو پاکستان نے چیلنج کیا ہی ہے، بلکہ دنیا بھر میں بھارت کی جانب سے اپنے نام سے فروخت کیے جانے والے گلابی نمک کی چوری روکنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔





عدیل وڑائچ نے عبدالرزاق داؤد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ باسمتی چاول کے جی آئی ٹیگ سے متعلق جب حکومتی فیصلہ سامنے آیا تو لوگوں نے ہمیں تجویز دی کہ گلابی نمک کے جی آئی ٹیگ کا معاملہ بھی دنیا کے سامنے رکھنا چاہیے۔

عدیل ورائچ نے مزید کہا کہ اس حوالے سے انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان گلابی نمک سمیت دیگر مصنوعات کی رجسٹریشن کیلئے ہوم ورک شروع کردیا ہے، اس گلابی نمک کو بھارت دنیا بھر میں اپنے نام سے فروخت کرکے یہ تاثر دے رہا تھا کہ یہ اس کی پراڈکٹ ہے۔

ویڈیو بلاگ میں عدیل وڑائچ سے گفتگو کرتے ہوئے میاں شاہد کا کہنا تھا کہ گلابی نمک پاکستان کی قسمت ہی نہیں بدل سکتا بلکہ پاکستان کا دنیا کے امیر ترین ممالک کی فہرست میں شامل کرسکتا ہے، اسے دنیا میں ہمالین سالٹ بھی کہتا ہے، ہماری نااہلی تھی کہ ہماری توجہ کبھی اس طرف گئی نہیں اور ہماری اس نااہلی سے بھارت فائدہ اٹھا رہا تھا۔

میاں شاہد نے کہا کہ پاکستان نے کبھی دنیا کے سامنے یہ انکشاف نہیں کیا کہ گلابی نمک دراصل پاکستان سے نکالا جاتا ہے، اگر پاکستان ایسا کردے تو نہ صرف بین الاقوامی منڈیوں میں بھارت کی سبکی ہوگی بلکہ پاکستان کو پزیرائی بھی ملے گی۔
 
zzz-93.jpg


پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے رواں برس بیرونی قرضوں کی مد میں 10.4 ارب روپے کی ادائیگی کی ہے جبکہ مجموعی طور پر10.7 ارب ڈالر وصول کیے جس میں سے 97 فیصد سے زائد قرضے اور تین فیصد گرانٹس شامل ہیں۔


اقتصادی امور ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق حکومت نے رواں سال 2020 میں مجموعی طور پر10.4 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کی ہیں جس میں 8.5 ارب قرض کی رقم جبکہ1.9 فیصد سود کی مد میں کی گئی ادائیگیاں شامل ہیں۔


پاکستان کی جانب سے قرضوں کی ادائیگیوں میں ایشیائی ترقیاتی بینک کو1005 ملین ڈالر، جاپان کو 228 ملین ڈالر، چین کو 7.4 ملین ڈالر قرضوں کی مد میں واپس کیے ہیں جبکہ دیگر بین الاقوامی کمرشل بینکوں کو 4900 ملین ڈالر کے قرضہ جات کی واپسی کی گئی۔

پاکستان کو ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 6.5 ارب ڈالر وصول ہوئے ہیں، جبکہ ادائیگیوں کے توازن کو برقرار رکھنے اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلئے بین الاقوامی کمرشل بینکوں سے3.4 ارب ڈالر کا قرض بھی حاصل کیا ہے، اس طرح سال 2020 میں حکومت کو 10.7 ارب ڈالر ملے جس میں تین فیصد گرانٹس بھی شامل ہیں۔

حاصل ہونے والی رقم کا 53 فیصد حصہ ایشیائی ترقیاتی بینک، ایشین انفراسٹرکچر بینک، ورلڈ بینک اور اسلام ڈویلپمنٹ بینک کی جانب سے فراہم کی گئی، جو ملک میں ترقیاتی منصوبوں پر استعمال کی گئی جبکہ32 فیصد بین الاقوامی کمرشل بینکوں سے حاصل کیا گیا جو بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کیلئے استعمال ہوا۔
 

وارث بھائی یہ بتائیے کہ آپ کی نظر میں بازار کی تیزی طویل المدتی تناظر میں کتنی مستحکم ہے؟ میرا مطلب ہے کہ ابھی تو ہمیں چینی مصنوعات پر عائد ٹیرفس اور بھارت کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے بین الاقوامی منڈیوں میں موجود خلا پُر کرنے کے لیے رسائی مل گئی مگر ہماری پیداواری لاگت فی الوقت علاقائی حریفوں کے مقابلے میں کس سطح پر ہے؟ اور کیا ویکسین کی دستیابی اور بھارتی اور بنگلہ دیشی صنعت کی بحالی کے بعد ہمارے ایکسپورٹرز مسابقتی لاگت برقرار رکھ سکیں گے؟ خاص کر ان حالات میں کہ آنے والے دنوں میں روپے پر گندم، چینی اور کپاس تک کی درآمد اور سعودی اور اماراتی گرانٹس کی واپسی کی وجہ سے شدید دباؤ متوقع ہے جبکہ توانائی کی لاگت کم ہونے کا بھی کوئی امکان نظر نہیں آ رہا؟

نوٹ: وارث بھائی سے، ان کی پیشہ ورانہ مہارت کے پیشِ نظر سنجیدہ سوال کیا ہے، برائے مہربانی ٹرولز خامہ فرسائی کی زحمت نہ کریں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث بھائی یہ بتائیے کہ آپ کی نظر میں بازار کی تیزی طویل المدتی تناظر میں کتنی مستحکم ہے؟ میرا مطلب ہے کہ ابھی تو ہمیں چینی مصنوعات پر عائد ٹیرفس اور بھارت کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے بین الاقوامی منڈیوں میں موجود خلا پُر کرنے کے لیے رسائی مل گئی مگر ہماری پیداواری لاگت فی الوقت علاقائی حریفوں کے مقابلے میں کس سطح پر ہے؟ اور کیا ویکسین کی دستیابی اور بھارتی اور بنگلہ دیشی صنعت کی بحالی کے بعد ہمارے ایکسپورٹرز مسابقتی لاگت برقرار رکھ سکیں گے؟ خاص کر ان حالات میں کہ آنے والے دنوں میں روپے پر گندم، چینی اور کپاس تک کی درآمد اور سعودی اور اماراتی گرانٹس کی واپسی کی وجہ سے شدید دباؤ متوقع ہے جبکہ توانائی کی لاگت کم ہونے کا بھی کوئی امکان نظر نہیں آ رہا؟

نوٹ: وارث بھائی سے، ان کی پیشہ ورانہ مہارت کے پیشِ نظر سنجیدہ سوال کیا ہے، برائے مہربانی ٹرولز خامہ فرسائی کی زحمت نہ کریں۔
آپ درست نتیجے پر پہنچے ہیں، یہ تیزی "وقتی" ہے، خاص طور پر ٹیکسٹائل کے شعبے میں۔ گو روپے کی گراوٹ سے ہمیشہ برآمد کنندگان کو فائدہ ہی ہوتا ہے، ان کو ملنے والی رقم راتوں رات بڑھ جاتی ہے، لیکن یہ فائدہ بھی وقتی ہی ہوتا ہے اور طویل مدت میں لوکل کرنسی کی گراوٹ پیداواری لاگت کو لا محالہ زیادہ کر دیتی ہے۔ فی الوقت، یہ تیزی برآمد کنندگان کے لیے بہت فائدہ مند ہے اور اس سے جتنا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ان کو اٹھانا چاہیئے۔
 

وجی

لائبریرین
بھارت کو ایک اور جھٹکا: حکومت پاکستان کا گلابی نمک کو رجسٹر کروانے کا فیصلہ
By ویب ڈیسک Last updated دسمبر 12, 2020 13
c2ede22ea099fadf3cbc84ab24d02747.jpg


حکومت پاکستان نے گلابی نمک کو بھی دیگر پاکستانی مصنوعات کے ساتھ رجسٹر کروانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
سینئر صحافی عدیل وڑائچ نے اپنے ایک ویڈیو بلاگ میں بتایا کہ حکومت پاکستان نے باسمتی چاول کو اپنی پراڈکٹ قرار دینے کے بھارتی دعویٰ کو چیلنج کردیا ہے اور ساتھ ہی پاکستان نے گلابی نمک کو بھی جی آئی ٹیگ میں رجسٹر کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
عدیل وڑائچ نے بتایا کہ یورپی یونین میں بھارت نے باسمتی چاول کے جی آئی ٹیگ کیلئے جو درخواست دی تھی اسے تو پاکستان نے چیلنج کیا ہی ہے، بلکہ دنیا بھر میں بھارت کی جانب سے اپنے نام سے فروخت کیے جانے والے گلابی نمک کی چوری روکنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
عدیل وڑائچ نے عبدالرزاق داؤد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ باسمتی چاول کے جی آئی ٹیگ سے متعلق جب حکومتی فیصلہ سامنے آیا تو لوگوں نے ہمیں تجویز دی کہ گلابی نمک کے جی آئی ٹیگ کا معاملہ بھی دنیا کے سامنے رکھنا چاہیے۔
عدیل ورائچ نے مزید کہا کہ اس حوالے سے انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان گلابی نمک سمیت دیگر مصنوعات کی رجسٹریشن کیلئے ہوم ورک شروع کردیا ہے، اس گلابی نمک کو بھارت دنیا بھر میں اپنے نام سے فروخت کرکے یہ تاثر دے رہا تھا کہ یہ اس کی پراڈکٹ ہے۔

ویڈیو بلاگ میں عدیل وڑائچ سے گفتگو کرتے ہوئے میاں شاہد کا کہنا تھا کہ گلابی نمک پاکستان کی قسمت ہی نہیں بدل سکتا بلکہ پاکستان کا دنیا کے امیر ترین ممالک کی فہرست میں شامل کرسکتا ہے، اسے دنیا میں ہمالین سالٹ بھی کہتا ہے، ہماری نااہلی تھی کہ ہماری توجہ کبھی اس طرف گئی نہیں اور ہماری اس نااہلی سے بھارت فائدہ اٹھا رہا تھا۔
میاں شاہد نے کہا کہ پاکستان نے کبھی دنیا کے سامنے یہ انکشاف نہیں کیا کہ گلابی نمک دراصل پاکستان سے نکالا جاتا ہے، اگر پاکستان ایسا کردے تو نہ صرف بین الاقوامی منڈیوں میں بھارت کی سبکی ہوگی بلکہ پاکستان کو پزیرائی بھی ملے گی۔
اس ٹویٹ کے مطابق پاکستان یہ کیس جیت چکا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
آپ درست نتیجے پر پہنچے ہیں، یہ تیزی "وقتی" ہے، خاص طور پر ٹیکسٹائل کے شعبے میں۔ گو روپے کی گراوٹ سے ہمیشہ برآمد کنندگان کو فائدہ ہی ہوتا ہے، ان کو ملنے والی رقم راتوں رات بڑھ جاتی ہے، لیکن یہ فائدہ بھی وقتی ہی ہوتا ہے اور طویل مدت میں لوکل کرنسی کی گراوٹ پیداواری لاگت کو لا محالہ زیادہ کر دیتی ہے۔ فی الوقت، یہ تیزی برآمد کنندگان کے لیے بہت فائدہ مند ہے اور اس سے جتنا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ان کو اٹھانا چاہیئے۔
آپ کے ہی فراہم کردہ لنک سے:
عالیہ حمزہ ملک نے کہا حکومت اس پر بھی کام کر رہی ہے اور پاکستان جو روایتی طور پر یارن کی برآمد پر انحصار کرتا رہا ہے وہاں سے اب بیڈ لینن اور دوسری ویلیو ایڈیڈ مصنوعات بھی برآمد کی جا سکیں۔

انھوں نے کہا کہ حکومت نہ صرف ٹیکسٹائل کے شعبے میں تنوع پیدا کر رہی ہے بلکہ مجموعی برآمدات میں بھی روایتی شعبے کے علاوہ دوسری مصنوعات کی برآمدات بڑھانے پر بھی کام ہو رہا ہے جیسے کہ اب ٹیکسٹائل کے ساتھ سیمنٹ اور ادویات کی برآمدات بھی بڑھ رہی ہیں
خاص کر ان حالات میں کہ آنے والے دنوں میں روپے پر گندم، چینی اور کپاس تک کی درآمد اور سعودی اور اماراتی گرانٹس کی واپسی کی وجہ سے شدید دباؤ متوقع ہے جبکہ توانائی کی لاگت کم ہونے کا بھی کوئی امکان نظر نہیں آ رہا؟
پچھلی حکومتیں الحمدللّٰہ پاکستان کیلئے خطے میں بجلی کے مہنگے ترین منصوبے لگا کر گئی ہیں۔ عام عوام پر ان بجلی و گیس کے منصوبوں کا بوجھ نہ پڑے اس کیلئے سرکاری خزانہ سے سبسڈی دی جاتی رہی ہے۔ جو کہ اب اس حکومت نے ختم کر دی ہے۔ اب عام صارفین بجلی و گیس کی وہی قیمت ادا کریں گے جس قیمت میں پچھلی حکومتوں نے منصوبے لگائے تھے۔ اب صرف ایکسپورٹرز کو سبسڈی دی جائے گی تاکہ ملکی برآمداد خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ مقابلہ کر سکیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
گو روپے کی گراوٹ سے ہمیشہ برآمد کنندگان کو فائدہ ہی ہوتا ہے، ان کو ملنے والی رقم راتوں رات بڑھ جاتی ہے، لیکن یہ فائدہ بھی وقتی ہی ہوتا ہے اور طویل مدت میں لوکل کرنسی کی گراوٹ پیداواری لاگت کو لا محالہ زیادہ کر دیتی ہے۔
پاکستانی برآمداد کی لاگت ۲۰۳۰ تک بجلی کی پیداوار امپورٹڈ تیل و گیس سے مقامی پانی کے ڈیمز پر منتقل ہونے کے بعد خطے کی سطح پر ہوگی۔ اور یوں حکومت کو ایکسپورٹرز کیلئے مزید سبسڈی دینے کی ضرورت باقی نہ رہے گی۔
دوسرا پاکستانی روپے کا ایکسچینج ریٹ اس حکومت نے فکسڈ سے مارکیٹ پر کر دیا ہے۔ یوں اچانک روپے کی قدر گرنے کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے۔
5-C19-D340-248-B-43-D4-8-F28-640-BF94-B2-D47.png
 
Top