برائے اصلاح

پہلے یہ دل خاک ہوتا ہے
پھر گریباں چاک ہوتا ہے

سو میں پی لیتا ہوں اشکوں کو
بہتا پانی پاک ہوتا ہے

حسن ہے مانا ستم پرور
عشق بھی بے باک ہوتا ہے

کھیت چگ جاتی ہیں جب چڑیاں
تب ہمیں ادراک ہوتا ہے

ٹھوکریں عمران کھانےںسے
آدمی چالاک ہوتا ہے

فاعلاتن فاعلن فعلن
 

الف عین

لائبریرین
مطلع مجھے کچھ بے ربط لگ رہا ہے
مقطع میں بھی 'عمران کھانا' سے بچا جائے تو اچھا ہے یعنی تخلص کی نشست بدلو
 
مطلع مجھے کچھ بے ربط لگ رہا ہے
مقطع میں بھی 'عمران کھانا' سے بچا جائے تو اچھا ہے یعنی تخلص کی نشست بدلو

بہت بہت شکریہ،بہت نوازش

مطلع میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پہلے دل ٹوٹتا ہے،راکھ ہوتا ہے اس کے بعد گریباں چاک ہوتا ہے۔

مقطع میں تبدیلی کی کوشش کرتا ہوں۔




ایک پرانی غزل کا مقطع لکھا ہے یہ بھی دیکھ لیں۔


عمران بس آئے گی وہی کام تمھارے
رب کی جو تو نے حمد و ثنا لکھی ہوئی ہے


یہ ایک مطلع بھی دیکھ لیں


زیست کرنے کا بہانہ آ گیا
چوٹ کھا کر مسکرانا آ گیا
 

الف عین

لائبریرین
عمران بس آئے گی وہی کام تمھارے
رب کی جو تو نے حمد و ثنا لکھی ہوئی ہے
اس میں شتر گربہ بھی ہے اور دوسرے مصرعے میں 'تو نے' کی و کا اسقاط درست نہیں

نیا مطلع درست ہے
 
Top