اودھ کی شام قرۃ العین حیدر

سیما علی

لائبریرین
عمار نقوی
ہمیں قرة العین حیدر کیوں پسند ہیں اُنہی کے الفاظ میں بتاتے ہیں:
اردو کے نقاد انہیں سمجھ ہی نہیں پائے۔ وہ ٹامک ٹوئیاں مارتے ہیں اور فکشن کی سمجھ نہیں رکھتے۔ جمیل اختر کی کتاب ’انداز بیاں اور میں‘ ایک سوال کے جواب میں کہتی ہیں۔

’دیکھئے۔ میں بقراطی، فلسفیانہ گفتگو پسند نہیں کرتی۔ ایک کریٹیو رائٹر جب لکھنے بیٹھتا ہے تو ایک پورا کریٹیو پروسیس ہوتا ہے۔ آپ لوگ بعد میں بحث کرتے ہیں کہ اس طرح کیوں لکھا۔ کریٹیو رائٹر کے معاملے میں آپ لوگ بہت گڑ بڑ کرتے ہیں۔‘ افسانے اور ناول کے تعلق سے جب علم نفسیات کا ذکر آیا تو یہاں بھی اپنے غصے پر قابو رکھنا ان کے بس کی بات نہیں تھی۔ انہوں نے صاف لفظوں میں کہا۔ ’مجھے کیا پتہ۔ کیا میں کسی سائیکڑک کے پاس جاؤں، تجزیہ کراؤں، پھر بتاؤں کہ کون سی نفسیات کام کررہی ہے۔

مجھے تاریخ اور ماضی سے دلچسپی کیوں ہے؟ اس کی نفسیات کیا ہے۔ لکھنے والے کی نفسیات کیا ہوتی ہے۔ قرة العین حیدر پر اچھا اور برا دونوں طرح کا لکھا گیا مگر آخر تک انہوں نے نقاد کے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔ میں اپنی بات یہیں سے شروع کرتا ہوں۔ کریٹیو رائٹر کا اپنا ایک کریٹیو پروسیس ہوتا ہے۔ وہ اپنی مخصوص فکر اور وژن کے ساتھ ایک ایسی کائنات میں ہوتا ہے، جس کا تجزیہ کرنا آسان نہیں۔ ان پر بے پناہ لکھا گیا۔ آج بھی لکھا جا رہا ہے۔
جیسے کسی مصور کے شاہکار کو سمجھنا آسان نہیں ہوتا۔ اور ہر بار کینواس کی آڑی ترچھی لکیروں اور رنگوں کی آمیزش سے خیال ومعنی اور فکری بصیرت کی ایک نئی دنیا سامنے آجاتی ہے، اسی طرح یہ کہنا مشکل نہیں کہ قرة العین حیدر کی تحریروں تک رسائی کے لیے ابھی اور انتظار کرنا ہوگا۔ یہ بات غور طلب ہے کہ نقادوں کے رویہ سے آخر تک وہ بیزار کیوں رہیں۔ ؟ جب کہ ان ان کے نام قصیدے پڑھنے والے بھی کم نہیں تھے اور دوسری طرف ترقی پسند اور جدیدیت کے حامی بھی، جو ان کی تحریروں کے منکر تھے۔

عام فکشن کی طرح قرة العین حیدرکے فکشن کو سمجھا ہی نہیں جاسکتا۔ اپنے ہم عصروں میں مختلف ایک طلسمی شخصیت کی حامل، اور اس شخصیت پر زبردست مطالعہ کا اثر کہ ماضی، حال اور مستقبل سب تخلیقی پروسیس کے عمل میں شعور کی روکا حصہ بن کر ایک دوسرے میں سما جاتے۔ پھر کہاں کا ماضی، کہاں کا مستقبل اور کیسا حال، خود قرة العین حیدر کو بھی کہاں پتہ ہوتا تھا۔ اس لیے شاہین کی پرواز کی طرح آسمانوں، لا مکانوں کی سیر کرتی ہوئی وہ ہندوستان کے ساتھ ساتھ ایک مکمل دنیا، ایک وسیع کائنات کو بھی اپنے ساتھ ساتھ لیے چلتی تھیں۔

منقول
آداب آداب زبردست ریٹنگ کے لئے نین بھیا اس کا مطلب ہے ہم سب چ غ د ہیں :cool2::cool2:
 

سیما علی

لائبریرین
میں تو اول دن سے ہی اس بات پر ایمان رکھتا ہوں۔ اور آئے دن اس ایمان کی تجدید بھی کرتا ہوں۔
ہمارے ایک اُستاد کہتے تھے اپنے آپ پہ ہنسنا سیکھ لئیجے زندگی آسان ہوجائے گی سچ بھیا کبھی سوچ کہ ہنستی ہوں کہ یہ ہم نے خود کیا کوئی بھی شامل نہ تھا ۔۔۔ؤاہ واہ خود کو عقلِ کلُ سمجھا:):):):):)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہمارے ایک اُستاد کہتے تھے اپنے آپ پہ ہنسنا سیکھ لئیجے زندگی آسان ہوجائے گی سچ بھیا کبھی سوچ کہ ہنستی ہوں کہ یہ ہم نے خود کیا کوئی بھی شامل نہ تھا ۔۔۔ؤاہ واہ خود کو عقلِ کلُ سمجھا:):):):):)
ابن انشاء سے معذرت کے ساتھ
ہو نہ دنیا میں کوئی ہم سا بھی "پیارا" لوگو
 
Top