برائے اصلاح: شام سے پہلے

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام سے اصلاح کی التماس ہے

تری یادیں سجاتا ہوں سرورِ شام سے پہلے
پھراُن میں ڈوب جاتا ہوں میں پہلے جام سے پہلے

مرے بھی نام کو شاید کوئی توقیر مل جائے
تمہارا نام جب آئے گا میرے نام سے پہلے

میں قاصر ہوں سمجھنے سے کہ محوِ گفتگو ہو تم
یا میرے روبرو ہے چاند کوئی شام سے پہلے

ہے جاری کر دیا مُلّا نے مجھ پر شرک کا فتویٰ
کہ تیرا نام لیتا ہوں میں ہر اک کام سے پہلے

میں اس سے اب نہیں ملتا کہ آخر چھوڑ جائے گا
میں روزے رکھ رہا ہوں آمدِ صیام سے پہلے

اندھیرے گھیر لیں گے ہجر وغم کی رات آنے تک
کھڑا ہوں گرد میں ، میں گردشِ ایام سے پہلے

تمہارے عشق میں ڈوبا تو پھر ملزم وُہ کہلایا
ہمارے شہر کا قاضی تھا جو ،الزام سے پہلے

مجھے کیا کر سکے گا قید وُہ، عیار دُنیا میں
یہاں تو سَو بچھے ہیں دام اس کے دام سے پہلے

اڑا کر لے گئی مقبول سب تقدیر کی آندھی
الٹ کر رہ گئیں تدبیریں سب انجام سے پہلے
 

الف عین

لائبریرین
تری یادیں سجاتا ہوں سرورِ شام سے پہلے
پھراُن میں ڈوب جاتا ہوں میں پہلے جام سے پہلے
.. درست، اگرچہ یادیں سجانے کا مے نوشی سے تعلق نہیں بنا

مرے بھی نام کو شاید کوئی توقیر مل جائے
تمہارا نام جب آئے گا میرے نام سے پہلے
... پہلا مصرع تمنائی ہے، دوسرا بھی اسی صیغے میں رکھو
تمہارا نام آ جائے جو میرے..
تمہارا نام جب آ جائے میرے..

میں قاصر ہوں سمجھنے سے کہ محوِ گفتگو ہو تم
یا میرے روبرو ہے چاند کوئی شام سے پہلے
... دوسرا مصرع 'یا' کی الف کے اسقاط کی وجہ سے روانی متاثر لگتی ہے۔ 'کہ' کیسا رہے گا؟ رو برو یا سامنے، دونوں الفاظ کی روانی پر بھی غور کرو

ہے جاری کر دیا مُلّا نے مجھ پر شرک کا فتویٰ
کہ تیرا نام لیتا ہوں میں ہر اک کام سے پہلے
.. ہے کر دیا اچھا نہیں، کچھ الفاظ بدلو
اک کام میں بھی تنافر ہے، محض 'ہر کام' لانے کی کوشش کرو

میں اس سے اب نہیں ملتا کہ آخر چھوڑ جائے گا
میں روزے رکھ رہا ہوں آمدِ صیام سے پہلے
... صیام کا تلفظ بحر میں نہیں آتا

اندھیرے گھیر لیں گے ہجر وغم کی رات آنے تک
کھڑا ہوں گرد میں ، میں گردشِ ایام سے پہلے
... واضح نہیں ہوا، میں میں بھی بکری کی آواز لگتی ہے

تمہارے عشق میں ڈوبا تو پھر ملزم وُہ کہلایا
ہمارے شہر کا قاضی تھا جو ،الزام سے پہلے
.. درست

مجھے کیا کر سکے گا قید وُہ، عیار دُنیا میں
یہاں تو سَو بچھے ہیں دام اس کے دام سے پہلے
... ٹھیک

اڑا کر لے گئی مقبول سب تقدیر کی آندھی
الٹ کر رہ گئیں تدبیریں سب انجام سے پہلے
.. واضح نہیں ہوا
 

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب

بہت شُکریہ
تری یادیں سجاتا ہوں سرورِ شام سے پہلے
پھراُن میں ڈوب جاتا ہوں میں پہلے جام سے پہلے
.. درست، اگرچہ یادیں سجانے کا مے نوشی سے تعلق نہیں بنا

سر، ڈوبنا تو شراب میں تھا لیکن یادیں شراب سے بھی زیادہ نشہ آور ثابت ہوئیں۔ شراب کی میز سجانا وغیرہ بھی کہا جاتا ہے شاید۔
مرے بھی نام کو شاید کوئی توقیر مل جائے
تمہارا نام جب آئے گا میرے نام سے پہلے
... پہلا مصرع تمنائی ہے، دوسرا بھی اسی صیغے میں رکھو
تمہارا نام آ جائے جو میرے..
تمہارا نام جب آ جائے میرے..
“تمہارا نام آ جائے جو۔۔۔۔” کر دیا ہے
میں قاصر ہوں سمجھنے سے کہ محوِ گفتگو ہو تم
یا میرے روبرو ہے چاند کوئی شام سے پہلے
... دوسرا مصرع 'یا' کی الف کے اسقاط کی وجہ سے روانی متاثر لگتی ہے۔ 'کہ' کیسا رہے گا؟ رو برو یا سامنے، دونوں الفاظ کی روانی پر بھی غور کرو
سر، پہلے مصرعے میں “یہ” اور دوسرے میں “کہ” کر دیا ہے

میں قاصر ہوںںسمجھنے سے یہ محوِ گفتگو ہو تم
لہ میرے سامنے ہے چاند کوئی شام سے پہلے
ہے جاری کر دیا مُلّا نے مجھ پر شرک کا فتویٰ
کہ تیرا نام لیتا ہوں میں ہر اک کام سے پہلے
.. ہے کر دیا اچھا نہیں، کچھ الفاظ بدلو
اک کام میں بھی تنافر ہے، محض 'ہر کام' لانے کی کوشش کرو
یہ دیکھیے
لگایا کہہ کے یہ مُلّا نے مجھ پر شرک کا فتویٰ
کہ میں کیوں نام لیتا ہوں تِرا ہر کام سے پہلے
میں اس سے اب نہیں ملتا کہ آخر چھوڑ جائے گا
میں روزے رکھ رہا ہوں آمدِ صیام سے پہلے
... صیام کا تلفظ بحر میں نہیں آتا
شعر بدل دیا ہے
میں اس کےساتھ چلناچاہتا تھا دن قیامت تک
وُہ جس نے چھوڑ جانا تھا مجھے دو گام سے پہلے
اندھیرے گھیر لیں گے ہجر وغم کی رات آنے تک
کھڑا ہوں گرد میں ، میں گردشِ ایام سے پہلے
... واضح نہیں ہوا، میں میں بھی بکری کی آواز لگتی ہے
ہا ہا ہا ہا۔ سر، میرے جیسا بندہ مشکل میں بکری ہو جاتا ہے

اب دیکھیے

مجھے ماریں گےاندیشے شبِ ہجراں کے آنے تک
میں مقتل میں کھڑا ہوں گردشِ ایام سے پہلے

اڑا کر لے گئی مقبول سب تقدیر کی آندھی
الٹ کر رہ گئیں تدبیریں سب انجام سے پہلے
.. واضح نہیں ہوا

یہ دیکھیے

اڑا کر لے گئی مقبول سب تقدیر کی آندھی
مرے منصوبے اپنے منطقی انجام سے پہلے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
باقی تو درست ہو گئے ہیں

میں اس کےساتھ چلناچاہتا تھا دن قیامت تک
وُہ جس نے چھوڑ جانا تھا م، جھے دو گام سے پہلے
محض قافیہ پیمائی لگتا ہے، 'جس کو چھوڑ جانا تگا' اردو محاورہ ہے۔ 'دن قیامت' بے معنی ترکیب ہے
اڑا کر لے گئی مقبول سب تقدیر کی آندھی
مرے منصوبے اپنے منطقی انجام سے پہلے
منطقی انجام کچھ زیادہ ہی منطقی اور فلسفیانہ ہو گیا، کچھ اور کہہ سکو یہ مصرع تو بہتر ہے
 

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب

سر، اب دیکھیے

ہوا برباد میں اس بار بھی تقدیر کے ہاتھوں
کسی کا ہو گیا کوئی مرے پیغام سے پہلے

میں اس کے ساتھ چلنا چاہتا تھا عمر بھرمقبول
وُہ جس کو چھوڑ جانا تھا مجھے دو گام سے پہلے

یہ مقطع میں نے ذاتی مشاہدہ کی بنیاد پر کہا ہے۔ کافی لوگ اس صورتِ حال سے دو چار ہوتے دیکھے ہیں، خاص طور پر یونیورسٹیز کے سٹوڈنٹس
 

مقبول

محفلین
:)
منصوبوں والا؟ یا پھر دوگام والا؟؟؟ :)
جناب محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب

دوگام والا یونیورسٹی سٹوڈنٹس کے لیے :smile-big::smile-big:
منصوبوں والا ہر خاص و عام کے لیے :sweat::sweat: (پتہ نہیں رونے والا ایموجی یہی ہے یا کوئی اور)

آپ نے سوال پوچھا ہے لیکن اصلاح نہیں فرمائی:)
 
آخری تدوین:

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب

سر، اب دیکھیے

ہوا برباد میں اس بار بھی تقدیر کے ہاتھوں
کسی کا ہو گیا کوئی مرے پیغام سے پہلے

میں اس کے ساتھ چلنا چاہتا تھا عمر بھرمقبول
وُہ جس کو چھوڑ جانا تھا مجھے دو گام سے پہلے

یہ مقطع میں نے ذاتی مشاہدہ کی بنیاد پر کہا ہے۔ کافی لوگ اس صورتِ حال سے دو چار ہوتے دیکھے ہیں، خاص طور پر یونیورسٹیز کے سٹوڈنٹس
محترم الف عین صاحب

سر، یہ دو اشعار آپ کی توجہ کے منتظر ہیں۔ شُکریہ
 

الف عین

لائبریرین
مقطع قبول کیا جا سکتا ہے اگرچہ مکمل واضح نہیں۔ لیکن دوسرا شعر بہت مبہم ہے۔ تمہاری گفتگو کے بعد میں تو سمجھ چکا ہوں کہ پیغام سے مراد شادی کا پیام ہے۔ لیکن اور کوئی بغیر سیاق و سباق کے پہنچ نہیں سکے گا، اور معلوم نہیں کہ میں بھی درست ابلاغ کر سکا ہوں؟
 

مقبول

محفلین
مقطع قبول کیا جا سکتا ہے اگرچہ مکمل واضح نہیں۔ لیکن دوسرا شعر بہت مبہم ہے۔ تمہاری گفتگو کے بعد میں تو سمجھ چکا ہوں کہ پیغام سے مراد شادی کا پیام ہے۔ لیکن اور کوئی بغیر سیاق و سباق کے پہنچ نہیں سکے گا، اور معلوم نہیں کہ میں بھی درست ابلاغ کر سکا ہوں؟
محترم الف عین صاحب

سر، پہلا شعر بدل دیا ہے اور مقطع کا پہلا مصرعہ بھی بہتر کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ دیکھیے

مجھے بھی سوچناہے میں کروں گا کیا جدا ہو کر
کرو گے تم بھی کیا یہ سوچ لو آرام سے پہلے

میں سمجھا زندگی بھر کا مرا ہمراہی تھا مقبول
وُہ جس کو چھوڑ جانا تھا مجھے دو گام سے پہلے
 

الف عین

لائبریرین
اصل میں دو گام ہی حلق سے اترنے میں مشکل ہو رہی ہے
پھر ہمراہی کی ی کا اسقاط گوارا نہیں، اس سے بہتر تو یوں کہو
میں سمجھا تھا کہ میرا ساتھ دے گا عمر بھر مقبول
 

مقبول

محفلین
اصل میں دو گام ہی حلق سے اترنے میں مشکل ہو رہی ہے
پھر ہمراہی کی ی کا اسقاط گوارا نہیں، اس سے بہتر تو یوں کہو
میں سمجھا تھا کہ میرا ساتھ دے گا عمر بھر مقبول

محترم الف عین صاحب

سر، دو گام کو مطلب دو قدم نہیں ہے کیا؟

اگر آپ کہتے ہیں تو مقطع تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

حکم کیجیے
 

مقبول

محفلین
دو گام تو درست ہے، دو گام سے پہلے؟
محترم الف عین صاحب
جی، سر۔ اگر دوگام کو لفظی معنوں میں لیا جائے اور دو قدم کو حقیقی دو قدم سمجھا جائے تو “دو گام سے پہلے” کی اتنی سینس نہیں بنتی۔
میرے ذہین میں آ رہا ہے (ہو سکتا ہے میں غلط ہوں) کہ دو قدم کو کم فاصلے کے اظہار کے لیے محاورتاً بھی شاید استعمال کیا جاتا ہے ۔ مثلاً؛

۱- قریب کے سکول کے لیے کہا جا سکتا ہے کہ “فلاں سکول ہمارے گھر سے دو قدم پر ہے”
۲- اگر مختصر سیر کرنی ہو تو کہا جاتا ہے “ دو قدم چل لیتے ہیں”

تو اس لحاظ سے “دو گام سے پہلے” کو کیا بہت کم فاصلے کے طور پر لیا جا سکتا ہے؟ آپ کا کیا خیال ہے؟ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے تو پھر اس شعر کو نکال دیں گے

مقطع کا ایک اور متبادل دیکھیے لیکن اس سے شام کے قافیہ والے تین اشعار ہو جائیں گے

وُہ سورج ہے جلانے پر بھی قادر ہے مگر مقبول
سوا نیزے سے ہٹنا ہے اسے بھی شام سے پہلے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
دو گام والا شعر بھی قبول کیا جا سکتا ہے لیکن ابہام بہر حال رہے گا،
شام والا نیا شعر اچھا ہے، اسے رکھو۔ غزل میں زیادہ اشعار ہوں تو ایک ہی قافیے کے دو تین اشعار بھی چل سکتے ہیں۔ مگر درمیان میں فاصلہ دینا ضروری ہے۔
 

مقبول

محفلین
دو گام والا شعر بھی قبول کیا جا سکتا ہے لیکن ابہام بہر حال رہے گا،
شام والا نیا شعر اچھا ہے، اسے رکھو۔ غزل میں زیادہ اشعار ہوں تو ایک ہی قافیے کے دو تین اشعار بھی چل سکتے ہیں۔ مگر درمیان میں فاصلہ دینا ضروری ہے۔
محترم الف عین صاحب
جی، بہتر

بہت بہت شکریہ
 
Top