میں جب بھی فون کرتا ہوں ، وہی انگیج ٹوں ٹوں ٹوں- نوید ظفر کیانی

شمشاد

لائبریرین
میں جب بھی فون کرتا ہوں ، وہی انگیج ٹوں ٹوں ٹوں
رقیب روسیاہ سے اور گھنٹوں بات ،کیوں کیوں کیوں

جہاں میں ساتھ ہی آئے مگر تقدیر کیا لائے
وہی ہیں آپ چھم چھم چھم وہی ہم لوگ کھوں کھوں کھوں

وفا کی آزمائش میں یہی سرگم کے دو سرُ ہیں
دل مجنون کی دھک دھک دھک سگِ لیلیٰ کی بھوں بھوں بھوں

وہ جب بھی بات کرتے ہیں تو بے اوقات کرتے ہیں
کسی کی بھی نہیں سنتے ، نہ چاں چاں چاں نہ چوں چوں چوں

نہ روسی ہوں نہ چینی ہوں مگر جب رات سو جاؤں
کبھی کرتا ہوں خر خر خر کبھی کرتا ہوں شوں شوں شوں

کسی کو مارا مرچوں نے کسی کو دل کی ٹیسیوں نے
وہی یاروں کی سی سی سی وہی پیاروں کی سوں سوں سوں

تمہیں کہہ دو یوں جیون کا بنے گا خاک دو گانہ
میری سائیکل ہے ٹن ٹن ٹن تیری گاڑی ہے پوں پوں پوں

عمریا کے کسی بھی دن ، تجھے پہنچوں یہ ناممکن
تیری تیزی ہے زن زن زن تیری پھرتی ہے زوں زوں زوں

کبھی شاعر کہیں پھنکا ، ادیبوں نے کبھی دھنکا
بنے نقاد جوں جوں جوں اڑے ہیں بال توں توں توں

اگر آیا ترا روگی ، سرِ بزمِ سخن ہو گی
جہاں والوں کی کھی کھی کھی ظفر صاحب کی روں روں روں

(نوید ظفر کیانی)​
 
Top