درود بر رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم - 46

شمشاد

لائبریرین
پہلے تو بہت ہی خوبصورت لڑی شروع کرنے پر میری طرف سے نور کا بیحد شکریہ۔

پیر مہر علی شاہ صاحب کا خوبصورت نعتیہ کلام پیش خدمت ہے :

کتھے مہر علیؔ کتھے تیری ثناء

اَج سک متراں دی ودھیری اے
کیوں دلڑی اداس گھنیری اے
لوں لوں وچ شوق چنگیری اے
اج نیناں لائیاں کیوں جھڑیاں

اَلْطَّیْفُ سَریٰ مِنْ طَلْعَتِہٖ
والشَّذُو بَدیٰ مِنْ وَفْرَتَہٖ
فَسَکَرْتُ ھُنَا مِنْ نَظْرَتِہٖ
نیناں دیاں فوجاں سر چڑھیاں

مکھ چند بدر شعشانی اے
متھے چمکے لاٹ نورانی اے
کالی زلف تے اکھ مستانی اے
مخمور اکھیں ہن مدھ بھریاں

دو ابرو قوس مثال دسن
جیں توں نوک مژہ دے تیر چھٹن
لباں سرخ آکھاں کہ لعل یمن
چٹے دند موتی دیاں ہن لڑیاں

اس صورت نوں میں جان آکھاں
جانان کہ جانِ جہان آکھاں
سچ آکھاں تے رب دی شان آکھاں
جس شان تو شاناں سب بنیاں

ایہہ صورت ہے بے صورت تھیں
بے صورت ظاہر صورت تھیں
بے رنگ دسے اس مورت تھیں
وچ وحدت پھٹیاں جد گھڑیاں

دسے صورت راہ بے صورت دا
توبہ راہ کی عین حقیقت دا
پر کم نہیں بے سوجھت دا
کوئی ورلیاں موتی لے تریاں

ایہا صورت شالا پیش نظر
رہے وقت نزع تے روزِ حشر
وچ قبر تے پل تھیں جد ہوسی گذر
سب کھوٹیاں تھیسن تد کھریاں

یُعْطِیُکَ رَبُّکَ داس تساں
فَتَرْضیٰ تھیں پوری آس اساں
لج پال کریسی پاس اساں
والشْفَعْ تُشَفَّعْ صحیح پڑھیاں

لاہو مکھ تو بردِ یمن
منبھانوری جھلک دکھلاؤ سجن
اوہا مٹھیاں گالیں الاؤ مٹھن
جو حمرا وادی سن کریاں

حجرے توں مسجد آؤ ڈھولن
نوری جھات دے کارن سارے سکن
دو جگ اکھیاں راہ دا فرش کرن
سب انس و ملک حوراں پریاں

انہاں سکدیاں تے کرلاندیاں تے
لکھ واری صدقے جاندیاں تے
انہاں بردیاں مفت وکاندیاں تے
شالا آون وت بھی اوہ گھڑیاں

سُبْحَانَ اللہ مَا اجْمَلَکَ
مَا اَحْسَنَکَ مَا اَکمَلَکَ
کتھے مہر علی کتھے تیری ثنا
گستاخ اکھیں کتھے جا اڑیاں
(پیر مہر علی شاہ گولڑوی شریف)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ظاہر میں غریب الغربا پھر بھی یہ عالم
شاہوں سے سوا سطوتِ سلطان مدینہ

اس امتِ عاصی سے نہ منھ پھیر خدایا
نازک ہے بہت غیرتِ سلطان مدینہ

کچھ ہم کو نہیں کام جگرؔ اور کسی سے
کافی ہے بس اک نسبت ِسلطان مدینہ
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
اس کی دولت ہے فقط نقش کف پا تیرا

پورے قد سے جو کھڑا ہوں تو یہ تیرا ہے کرم
مجھ کو جھکنے نہیں دیتا ہے سہارا تیرا

دست گیری میری تنہائی میں تو نے ہی تو کی
میں تو مرجاتا اگر ساتھ نہ ہوتا تیرا

لوگ کہتے ہیں کہ سایہ تیرے پیکر کا نہ تھا
میں تو کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایہ تیرا

میں تجھے عالم اشیا میں بھی پالیتا ہوں
لوگ کہتے ہیں کہ ہے عالمِ بالا تیرا

کچھ نہیں سوجھتا جب پیاس کی شدت سے مجھے
چھلک اٹھتا ہے میری روح میں مینا تیرا

مری آنکھوں سے جو ڈھونڈیں تجھے ہر سو دیکھیں
صرف خلوت میں جو کرتے ہیں نظارہ تیرا

ایک بار اور بھی یثرب سے فلسطین میں آ
راستہ دیکھتی ہے مسجد اقصے تیرا

علامہ طاہر القادری
یہ نعت تو احمد ندیم قاسمی صاحب کی بے
 

ماہی احمد

لائبریرین
میرے پاس زیادہ کچھ نہیں ہے کہنے کو، کہ چھوٹا منہ بڑی بات ہو جاتی۔ احباب بہت خوبصورت کلام اور باتیں لڑی کی زینت بنا رہے، میری صلاحیتیں تو اس سب کا عشر عشیر بھی نہیں بس اللہ سے ہمیشہ دعا کرتی ہوں کہ روز قیامت حضور اکرم ص کے سامنے شرمندہ ہونے سے بچا لیں۔
۲۰۱۸ میں مدینہ جانے کی سعادت نصیب ہوئی تھی۔ یہ میرا سعودیہ میں پہلا روڈ ٹرپ تھا۔ یقین مانئیے یہ بات میں جذباتیت میں قطعاً نہیں کہہ رہی کہ آپ جیسے ہی مدینے کی حدود میں داخل ہوتے ہیں آپ کا رواں رواں نبی ص کی طبیعت کی نرمی کو محسوس کرنے لگتا ہے جو رہتی دنیا تک مدینے کی فضاؤں کا حصہ بن گئی ہے۔ ماہ رمضان اور جمعہ کا بابرکت دن۔۔۔ کوئی لفظ نہیں جو کیفیات کو بیان کر سکے۔۔۔ میں نے وہاں جا کر جانا کہ تڑپ کیا ہوتی ہے۔۔۔ محبت کیا ہوتی ہے۔۔۔ اللہ پاک نے اپنے محبوب ص کے شہر کو بھی ویسا ہی بنا دیا جیسے وہ خود تھے۔۔۔۔ نہ میں مدینے میں زیادہ وقت ٹھہر پائی نہ ہی دوبارہ جانا ہوا۔۔۔ لیکن اس مختصر سے وقت نے ، جو کہ کسی حد تک عام اوقات سے سٹریسفل بھی تھا (کچھ اور وجوہات کی بنا پر) جو کہ میں نے وہاں گزارا میرے دل کا ایک حصہ وہیں رکھ لیا۔۔۔ مدینے کی گلیاں مدینے کے درخت مدینے کی فضا وہاں کی مٹی۔۔۔۔۔ مجھے بار بار جب وہ یاد آتے ہیں تو سوچتی ہوں پیارے نبی ص کے دور میں ہونا کیسا ہوتا ہو گا،. ان کے سامنے بیٹھنا، ان سے بات کرنا، ان کے معمولات کو دیکھنا کیسا ہوتا ہو گا۔۔۔ میں کوشش کرتی ہوں ہمیشہ کہ اپنے معاملات کو اللہ رسول ص کے احکامات کے مطابق کروں لیکن اس سفر کے بعد ایک اور ہی تڑپ جاگی دل میں۔ ریسینٹلی میں نے صحیح بخاری کا مختصر ورژن خریدا ہے۔۔۔۔ جہاں دنیا جہان کی کتابیں پڑھنے کا شوق ہو تو یہ کیسی بدبختی ہو کہ کسی نے نبی ص کی احادیث کا مطالعہ نہ کیا ہو۔ اسی طرح اب نماز نبوی ص پڑھوں گی تاکہ نماز کو نبی ص کے احکام کے مطابق ادا کروں، یقیناً آپ سب نے رحیق المختوم کے بارے میں بھی سنا ہو گا۔۔۔ سو وہ بھی میری ٹو ریڈ لسٹ میں ہے۔۔۔۔ اللہ پاک سے دعا ہے نبی ص کی محبت کے چراغوں کو دلوں میں جلانے والے نبی ص کی سنت کے اعلیٰ نمونے بنیں!!! آمین
میرے نزدیک محبت و عقیدت کا حق یوں ہی ادا ہو گا!!!
اللہ پاک آپ سب پر رحمت کرے اور جنت میں نبی ص کی محفلوں میں بیٹھنے کا شرف حاصل ہو:)
 

زبیر حسین

محفلین
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ پہلے دل کی صفائی میں کامیابی دے پھر صاف دل کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے روضہ اقدس کی زیارت نصیب فرمائے آمین۔

علامہ اقبال نے اپنی نظم"بلال " میں کیا خوب نقشہ کھینچا پوری نظم ہی کمال ہے لیکن آخری شعر کے کیا ہی کہنے ۔

خوشا وہ وقت کہ یثرِب مقام تھا اس کا
خوشا وہ دور کہ دیدار عام تھا اس کا

پوری نظم
چمک اُٹھا جو ستارہ ترے مقدّر کا
حبَش سے تجھ کو اُٹھا کر حجاز میں لایا
ہُوئی اسی سے ترے غم کدے کی آبادی
تری غلامی کے صدقے ہزار آزادی
وہ آستاں نہ چھُٹا تجھ سے ایک دم کے لیے
کسی کے شوق میں تو نے مزے ستم کے لیے
جفا جو عشق میں ہوتی ہے وہ جفا ہی نہیں
ستم نہ ہو تو محبت میں کچھ مزا ہی نہیں
نظر تھی صورتِ سلماںؓ ادا شناس تری
شرابِ دید سے بڑھتی تھی اور پیاس تری
تجھے نظارے کا مثلِ کلیمؑ سودا تھا
اویسؓ طاقتِ دیدار کو ترستا تھا
مدینہ تیری نگاہوں کا نور تھا گویا
ترے لیے تو یہ صحرا ہی طُور تھا گویا
تری نظر کو رہی دید میں بھی حسرتِ دید
خُنَک دلے کہ تپید و دمے نیا سائید
گری وہ برق تری جانِ ناشکیبا پر
کہ خندہ زن تری ظُلمت تھی دستِ موسیٰ پر
تپش ز شعلہ گر فتند و بر دلِ تو زدند
چہ برقِ جلوہ بخاشاکِ حاصلِ تو زدند!
ادائے دید سراپا نیاز تھی تیری
کسی کو دیکھتے رہنا نماز تھی تیری
اذاں ازل سے ترے عشق کا ترانہ بنی
نماز اس کے نظارے کا اک بہانہ بنی
خوشا وہ وقت کہ یثرِب مقام تھا اس کا
خوشا وہ دور کہ دیدار عام تھا اس کا
 

سیما علی

لائبریرین
میرے پاس زیادہ کچھ نہیں ہے کہنے کو، کہ چھوٹا منہ بڑی بات ہو جاتی۔ احباب بہت خوبصورت کلام اور باتیں لڑی کی زینت بنا رہے، میری صلاحیتیں تو اس سب کا عشر عشیر بھی نہیں بس اللہ سے ہمیشہ دعا کرتی ہوں کہ روز قیامت حضور اکرم ص کے سامنے شرمندہ ہونے سے بچا لیں۔
۲۰۱۸ میں مدینہ جانے کی سعادت نصیب ہوئی تھی۔ یہ میرا سعودیہ میں پہلا روڈ ٹرپ تھا۔ یقین مانئیے یہ بات میں جذباتیت میں قطعاً نہیں کہہ رہی کہ آپ جیسے ہی مدینے کی حدود میں داخل ہوتے ہیں آپ کا رواں رواں نبی ص کی طبیعت کی نرمی کو محسوس کرنے لگتا ہے جو رہتی دنیا تک مدینے کی فضاؤں کا حصہ بن گئی ہے۔ ماہ رمضان اور جمعہ کا بابرکت دن۔۔۔ کوئی لفظ نہیں جو کیفیات کو بیان کر سکے۔۔۔ میں نے وہاں جا کر جانا کہ تڑپ کیا ہوتی ہے۔۔۔ محبت کیا ہوتی ہے۔۔۔ اللہ پاک نے اپنے محبوب ص کے شہر کو بھی ویسا ہی بنا دیا جیسے وہ خود تھے۔۔۔۔ نہ میں مدینے میں زیادہ وقت ٹھہر پائی نہ ہی دوبارہ جانا ہوا۔۔۔ لیکن اس مختصر سے وقت نے ، جو کہ کسی حد تک عام اوقات سے سٹریسفل بھی تھا (کچھ اور وجوہات کی بنا پر) جو کہ میں نے وہاں گزارا میرے دل کا ایک حصہ وہیں رکھ لیا۔۔۔ مدینے کی گلیاں مدینے کے درخت مدینے کی فضا وہاں کی مٹی۔۔۔۔۔ مجھے بار بار جب وہ یاد آتے ہیں تو سوچتی ہوں پیارے نبی ص کے دور میں ہونا کیسا ہوتا ہو گا،. ان کے سامنے بیٹھنا، ان سے بات کرنا، ان کے معمولات کو دیکھنا کیسا ہوتا ہو گا۔۔۔ میں کوشش کرتی ہوں ہمیشہ کہ اپنے معاملات کو اللہ رسول ص کے احکامات کے مطابق کروں لیکن اس سفر کے بعد ایک اور ہی تڑپ جاگی دل میں۔ ریسینٹلی میں نے صحیح بخاری کا مختصر ورژن خریدا ہے۔۔۔۔ جہاں دنیا جہان کی کتابیں پڑھنے کا شوق ہو تو یہ کیسی بدبختی ہو کہ کسی نے نبی ص کی احادیث کا مطالعہ نہ کیا ہو۔ اسی طرح اب نماز نبوی ص پڑھوں گی تاکہ نماز کو نبی ص کے احکام کے مطابق ادا کروں، یقیناً آپ سب نے رحیق المختوم کے بارے میں بھی سنا ہو گا۔۔۔ سو وہ بھی میری ٹو ریڈ لسٹ میں ہے۔۔۔۔ اللہ پاک سے دعا ہے نبی ص کی محبت کے چراغوں کو دلوں میں جلانے والے نبی ص کی سنت کے اعلیٰ نمونے بنیں!!! آمین
میرے نزدیک محبت و عقیدت کا حق یوں ہی ادا ہو گا!!!
اللہ پاک آپ سب پر رحمت کرے اور جنت میں نبی ص کی محفلوں میں بیٹھنے کا شرف حاصل ہو:)
آمین الہی آمین
بالکل یہی احساسات ہوتے ہر ذرے سے محسوس ہوتا ہے بللکہ سب سے پہلے مسجدِ قبا سے ہی لوگوں مزاج کی نرمی محسوس ہونا شروع ہو جاتی ہے ۔وہ کیفیت انسان لکھنے سے قاصر لاکھ الفاظ کوشش کرتے ہیں پر ذہن کہتا ہے نہیں یہ لفظ نہیں ٹھیک۔لیکن بٹیا سچی بات تو یہ ہے کہ اے کاش بس ہم ُآپ ص کے غلاموں کی خاک برابر بھی ہو جائیں بٹیا۔۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
آمین الہی آمین
بالکل یہی احساسات ہوتے ہر ذرے سے محسوس ہوتا ہے بللکہ سب سے پہلے مسجدِ قبا سے ہی لوگوں مزاج کی نرمی محسوس ہونا شروع ہو جاتی ہے ۔وہ کیفیت انسان لکھنے سے قاصر لاکھ الفاظ کوشش کرتے ہیں پر ذہن کہتا ہے نہیں یہ لفظ نہیں ٹھیک۔لیکن بٹیا سچی بات تو یہ ہے کہ اے کاش بس ہم ُآپ ص کے غلاموں کی خاک برابر بھی ہو جائیں بٹیا۔۔
اللہ مدد کرنے والا ہے۔۔۔ ہم نیت کے اخلاص کے ساتھ کوشش کریں گے تو اللہ پاک اجر دیں گے :)
 

سیما علی

لائبریرین
آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
سن کر وہ مجھے پاس بلائیں تو عجب کیا

ان پر تو گنہگار کا سب حال کھلا ہے
اس پر بھی وہ دامن میں چھپائیں تو عجب کیا

منہ ڈھانپ کے رکھنا کہ گنہگار بہت ہوں
میت کو میری دیکھنے آئیں تو عجب کیا

اے جوش جنوں پاس ادب بزم ہے جن کی
اس بزم میں تشریف وہ لائیں تو عجب کیا

دیدار کے قابل تو نہیں چشم تمنا
لیکن وہ کبھی خواب میں آئیں تو عجب کیا

پابند نوا تو نہیں فریاد کی رسمیں
آنسو یہ مرا حال سنائیں تو عجب کیا

نہ زاد سفر ہے نہ کوئی کام بھلے ہیں
پھر بھی مجھے سرکار بلائیں تو عجب کیا

حاصل جنہیں آقا کی غلامی کا شرف ہے
ٹھوکر سےوہ مردوں کو جلائیں تو عجب کیا

وہ حسن دو عالم ہیں ادیب ان کے قدم سے
صحرا میں اگر پھول کھل آئیں تو عجب کیا

ادیب رائے پوری
 

سیما علی

لائبریرین
ابھی مٹی نہ کھنکی تھی، ابھی پانی نہ برسا تھا
مگر بزمِ عناصر میں ترے ہونے کا چرچا تھا
وہ کیسی خاک تھی، کس نور کا اعجاز تھی آقاؐ!
جسے اک روز تیرا نقشِ پا ہو کر چمکنا تھا
ڈاکٹرخورشیدرضوی
 

لاريب اخلاص

لائبریرین
اللھم صل علی محمد و علی آل محمد کما صلیت علی ابراھیم و علی آل ابراھیم انك حمید مجید
اللھم بارك علی محمد و علی آل محمد کما بارکت علی ابراھیم و علی آل ابراھیم انك حمید مجید۔
 

لاريب اخلاص

لائبریرین
اللھم صل علی محمد و علی آل محمد کما صلیت علی ابراھیم و علی آل ابراھیم انك حمید مجید
اللھم بارك علی محمد و علی آل محمد کما بارکت علی ابراھیم و علی آل ابراھیم انك حمید مجید۔
 
Top