الف عین
ڈاکٹر عظیم سہارنپوری
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن
-------------
آج اس نے ہے محبّت سے پکارا مجھ کو
مل گیا پھر سے ہے جینے کا سہارا مجھ کو
--------------
اس نے پہلے تو مرے دل میں محبّت ڈالی
پھر اچانک ہی بلندی سے اتارا مجھ کو
--------------
آج ان کو بھی نگاہوں کو چراتے دیکھا
جو سمجھتے تھے کبھی جان سے پیارا مجھ کو
---------
اب جو آئے ہو تمہیں آج نہ جانے دوں گا
اب کبھی چھوڑ کے جانا نہ خدارا مجھ کو
---------------
کاش ان سے نہ محبّت کا تقاضا کرتے
پاس اپنے جو نہ کر پائیں گوارا مجھ کو
-------------
اس کو دل سے میں بھلاؤں تو بھلاؤں کیسے
مشکلوں میں تھا دیا جس نے سہارا مجھ کو
-----------
ہے مجھے یاد ترا چھوڑ کے جانا ارشد
بھول سکتا ہے بھلا کیا وہ نطارا مجھ کو
-----------
 
آج غصے سے بہت اس نے لتاڑا مجھ کو
تب مقدر بھی لگا اپنا کباڑا مجھ کو

میں کہ اک حرفِ محبت تھا لکھا کاغذ پر
پرزہ پرزہ کیا اُس شخص نے پھاڑا مجھ کو

شوخ اداؤں سے خود اپنی مجھے گھائل کرکے
میں گیا جان سے کچھ ایسے بگاڑا مجھ کو

میں تو نظروں کو جھکائے تھا سرِ راہ گزار
اُس نے معصوم مجھے جان کے تاڑا مجھ کو

کب کوئی ماہ لقاء مجھ سے کرے گی شادی
کب بناپائیں گی بہنیں مری لاڑا مجھ کو

یوں ہنسی آتی ہے قسمت پہ خود اپنی مجھ کو
لوگ ہنسنے کا بھی دے جاتے ہیں بھاڑا مجھ کو
 
آخری تدوین:
آج اس نے ہے محبّت سے پکارا مجھ کو
مل گیا پھر سے ہے جینے کا سہارا مجھ کو
آج اس نے جو محبت سے پکارا مجھ کو
مل گیا جینے کا پھر سے ہے سہارا مجھ کو

اب جو آئے ہو تمہیں آج نہ جانے دوں گا
اب کبھی چھوڑ کے جانا نہ خدارا مجھ کو
پہلے مصرعے میں تحدی، دوسرے میں منت؟؟؟ عجیب سا لگتا ہے۔

کاش ان سے نہ محبّت کا تقاضا کرتے
پاس اپنے جو نہ کر پائیں گوارا مجھ کو
شعر دولخت ہے۔

ہے مجھے یاد ترا چھوڑ کے جانا ارشد
بھول سکتا ہے بھلا کیا وہ نطارا مجھ کو
ترا چھوڑ کے جانا کے بجائے اُس کا چھوڑ کے جانا کہنا زیادہ مناسب ہوگا۔
دوسرے مصرعے فاعل مفعول وغیرہ گڑبڑا گئے ہیں۔ آپ نظارے کو بھول سکتے ہیں، یا نظارہ آپ سے بھُلایا جاسکتا ہے۔ نظارہ آپ کو بھول نہیں سکتا۔

دعاگو،
راحلؔ۔
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن
---------
دو اشعار کی تصحیح
---------
اب جو آئے ہو تمہیں آج نہ جانے دوں گا
کب جدائی ہے تمہاری یوں گوارا مجھ کو
----------
کاش ان سے نہ محبّت کا تقاضا کرتے
جن کی چاہت نے اذیت سے گزارا مجھ کو
-----------
دوسرا شعر تو اب بھی واضح نہیں
پہلے شعر میں 'یوں' کی و کا اسقاط اچھا نہیں
 
الف عین
-------
(ایک بار پھر)
-------
ہمسفر میں بھی رہوں گا ترا جب تک رہا دم
تُو بھی اب چھوڑ کے جانا نہ خرارا مجھ کو
-----------
بے وفا تجھ سے محبّت کا تقاضا تھا عبث
تُو نے غم دے کے جدائی کا ہے مارا مجھ کو
-----------
 
Top