الف عین
ڈاکٹر عظیم سہارنپوری
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
-----------
فاعِلن فاعِلن فاعِلن فاعِلن
---------
دل میں تیری محبّت سلامت رہے
عشق تیرا ہی میری شناخت رہے
---------------
تجھ سے میری دعا ہے مرے اے خدا
دور مجھ سے گنہ کی نجاست رہے
---------
ہے مری یہ ضرورت سہارا ترا
سب بلاؤں سے میری حفاظت رہے
------------
دل خیالوں میں تیرے رہے اب سدا
عشق تیرا ہی میری عبادت رہے
--------
تجھ سے دوری کا اب ہے تصوّر غلط
مجھ کو تیری میسّر رفاقت رہے
---------
مجھ سے سرزد جو کوئی گنہ ہو کبھی
دل میں میرے خدایا ندامت رہے
---------
پاکبازی میں رہنا ہو عادت مری
ہر جگہ پر ہی قائم طہارت رہے
-----------
اب ترے سامنے ہی مرا سر جھکے
سر کٹے اب مرا یا سلامت رہے
---------
کام نیکی کے ہر دم میں کرتا رہوں
اب گناہوں سے مجھ کو کراہت رہے
-----------
دل سے چوموں نبی کے نقوشِ قدم
میرے دل میں انہیں کی اطاعت رہے
----------
میں تقاضے اخوّت کے پورے کروں
دل میں میرے نہ کوئی عداوت رہے
--------یا
میرے دل میں نہ کوئی عداوت رہے
------------
دل میں ارشد خدا سے کرو یہ دعا
رب سے تیرا تعلّق سلامت رہے
------یا
اب کسی سے نہ کوئی شکایت رہے
------------
 
کچھ موٹی موٹی باتوں کی طرف اشارہ کر دیتا ہوں باریکی سے تو استاد محترم ہی دیکھیں گے

مطلع میں سلامت کا قافیہ آپ نے شناخت دیا ہے
شناخت میں خ پر زبر نہیں ہے اس لیے یہاں نہیں آسکتا
 
ہر لمحہ یہ دعا ہے مری اے خدا
دور مجھ سے گنہ کی نجاست رہے

سب بلاؤں سے میری حفاظت رہے
اس کے ساتھ پہلے مصرعے میں امان جیسا کوئی لفظ سہارا کی جگہ لائیں
ویسے تو اس مصرعے میں بھی دو ب ایک ساتھ ہیں سب بلاؤں یہ اچھا نہیں
 
پاک بازی میں رہنا عجیب لگ رہا ہے مجھے

اب ترے سامنے۔۔۔۔۔۔
کی جگہ
بس ترے سامنے ہی جھکے سر مرا

ارشد کرو یہ دعا
کرو کے ساتھ تیرا خود غور کریں

یہ کچھ بہت ہی موٹی موٹی کمیاں ہیں جن کی طرف میں نے اشارہ کر دیا ہے
 
الف عین
ڈاکٹر عظیم سہارنپوری
-------------
(ڈاکتر عظیم صاحب کی تجویز کردہ تبدیلیوں کے بعد دوبارا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دل میں تیری محبّت سلامت رہے
عشق میرا وفا کی علامت رہے
----------
ہر لمحہ دعا ہے مری اے خدا
دور مجھ سے گنہ کی نجاست رہے
----------
ہے مری ہی ضرورت سہارا ترا
ہر بلا سے تری بس حفاظت رہے
--------
کچھ نہ دل میں رہے تیری دھن کے سوا
یہ رہے تو نہ کوئی بھی حاجت رہے
------------
تجھ سے دوری کا اب ہے تصوّر غلط
نجھ کو تیری میسّر رفاقت رہے
--------
مجھ سے سرزد جو کوئی گنہ ہو کبھی
دل میں میرے ہمیشہ ملامت رہے
-----------
پاک اور صاف رہنا ہو عادت مری
میری فکر ونظر میں طہارت رہے
-----------
بس ترے سامنے ہی جھکے سر مرا
سر کٹے اب مرا یا سلامت رہے
-------
کام نیکی کے ہر دم میں کرتا رہوں
اب گناہوں سے مجھ کو کراہت رہے
-------
دل سے چوموں نبی کے نقوشِ قدم
میرے دل میں انہیں کیاطاعت رہے
--------
دل خیالوں میں تیرے رہے اب سدا
عشق تیرا ہی میری عبادت رہے
---------
میں تقاضے اخوّت کے پورے کروں
میرے دل میں نہ کوئی عداوت رہے
------------
دل سے سارے بتوں کا صفایا کرو
صرف رب کے لئے ہی عبادت رہے
------------یا
پاک ہر شرک سے ہی عبادت رہے
-------
مالِ دنیا کو چھوڑو خدا کے لئے
راستے میں خدا کے سخاوت رہے
----------
دل کو ارشد بناؤ خدا کا ہی گھر
ساتھ تیرے خدا کی ولایت رہے (دوستی)
--------
متبادل مقطع
------
دل میں ارشد خدا سے کرو یہ دعا
رب سے تیرا تعلّق سلامت رہے
--------یا
اب کسی سے نہ کوئی شکایت رہے
------
 

الف عین

لائبریرین
دیکھئے ارشد چوہدری آپ اپنی غزل کے ساتھ ذرا بھی وقت نہیں گزار رہے ہیں ورنہ ایسی فاش اغلاط آپ سے سرزد ہوں، یہ ممکن نہیں لگتا۔ ہاں اگر شناخت کی خ پر آپ زبت سمجھتے ہی ہیں تو یہ غلطی دکھائی نہیں دے گی۔ لیکن شتر گربہ، تنافر وغیرہ پر توجہ نہ دینا ثابت کرتا ہے کہ آپ مطمئن ہو گئے تھے اس غزل سے!

دل میں تیری محبّت سلامت رہے
عشق میرا وفا کی علامت رہے
---------- اہیطا ہو گیا نا! اب قوافی میں 'لامت' مشترک ہونا ضروری ہو گیا! جب کہ آپ کے قافئے میں 'امت' ہی نہیں، محض 'ت' مشترک کا قافیہ کا نظم ہے۔

ہر لمحہ دعا ہے مری اے خدا
دور مجھ سے گنہ کی نجاست رہے
---------- پہلا مصرع بحر سے خارج

ہے مری ہی ضرورت سہارا ترا
ہر بلا سے تری بس حفاظت رہے
-------- واضح نہیں ہوا کہ یہ دعا مانگی جا رہی ہے یا کسی کو دی جا رہی ہے

کچھ نہ دل میں رہے تیری دھن کے سوا
یہ رہے تو نہ کوئی بھی حاجت رہے
------------ ایک مصرعہ میں 'رہے' کو بدلیں جیسے
یہ اگر ہو تو کچھ بھی نہ حاجت رہے

تجھ سے دوری کا اب ہے تصوّر غلط
نجھ کو تیری میسّر رفاقت رہے
-------- مجھ کو یا تجھ کو؟ ہہ بھی سمجھ میں نہیں آیا کہ دعا مانگی جا رہی ہے یا دی جا رہی ہے!

مجھ سے سرزد جو کوئی گنہ ہو کبھی
دل میں میرے ہمیشہ ملامت رہے
----------- درست

پاک اور صاف رہنا ہو عادت مری
میری فکر ونظر میں طہارت رہے
----------- درست، لیکن دوسرے مصرعے میں 'بھی' آ سکے تو اچھا ہے

بس ترے سامنے ہی جھکے سر مرا
سر کٹے اب مرا یا سلامت رہے
------- درست

کام نیکی کے ہر دم میں کرتا رہوں
اب گناہوں سے مجھ کو کراہت رہے
------- 'دم میں' 'اب' غلطی کیا ہے، خود سوچیں

دل سے چوموں نبی کے نقوشِ قدم
میرے دل میں انہیں کیاطاعت رہے
-------- کی اطاعت درست ہے نا؟ نقش قدم ہی محاورہ ہے

دل خیالوں میں تیرے رہے اب سدا
عشق تیرا ہی میری عبادت رہے
--------- پہلا مصرع واضح نہیں
دل خیالوں میں تیرے ہی ڈوبا رہے
شاید بہتر ہو اگر یہی کہنا چاہتے ہیں اگرچہ واضح نہیں

میں تقاضے اخوّت کے پورے کروں
میرے دل میں نہ کوئی عداوت رہے
------------ ٹھیک

دل سے سارے بتوں کا صفایا کرو
صرف رب کے لئے ہی عبادت رہے
------------یا
پاک ہر شرک سے ہی عبادت رہے
------- ٹھیک، پہلا متبادل درست

مالِ دنیا کو چھوڑو خدا کے لئے
راستے میں خدا کے سخاوت رہے
---------- دوسرے مصرعے میں کیا کہنا چاہ رہے ہیں؟

دل کو ارشد بناؤ خدا کا ہی گھر
ساتھ تیرے خدا کی ولایت رہے (دوستی)
-------- شتر گربہ ہے

متبادل مقطع
------
دل میں ارشد خدا سے کرو یہ دعا
رب سے تیرا تعلّق سلامت رہے
-------- شتر گربہ
یا
اب کسی سے نہ کوئی شکایت رہے
------ یہ ٹھیک ہے
 
الف عین
------
(قابلِ اصلاح اشعار اصلاح کے بعد )
------------
تجھ سے میری خدایا یہی ہے دعا
دور مجھ سے گنہ کی نجاست رہے
------------
ہو ترا گر سہارا میسّر مجھے
ہر بلا سے مری پھر حفاظت رہے
---------
دور خود سے خدایا نہ کرنا کبھی
ساتھ میرے تری اب رفاقت رہے
-----------یا

کام نیکی کے کرتا رہوں میں سدا
----یا
ہو بھلائی کے کاموں سے رغبت مجھے
اب گناہوں سے مجھ کو کراہت رہے
--------
دل سے چوموں نبی کے میں نقشِ قدم
میرے دل میں انہیں کی اطاعت رہے
--------
میں سخاوت کے رستے پہ چلتا رہوں
رب کے رستے میں دینا ہی عادت رہے
---------
 

الف عین

لائبریرین
پہلے تینوں اشعار درست ہو گئے

کام نیکی کے کرتا رہوں میں سدا
----یا
ہو بھلائی کے کاموں سے رغبت مجھے
اب گناہوں سے مجھ کو کراہت رہے
-------- دوسرا متبادل بہتر ہے
لیکن مطلع کا کیا کر رہے ہیں، یہ قوافی بھی مطلع کے لئے مناسب ہیں

دل سے چوموں نبی کے میں نقشِ قدم
میرے دل میں انہیں کی اطاعت رہے
-------- پہلے مصرع میں نقش قدم کی بات ہے، دوسرے میں انہیں نقوش قدم کے لئے ہی لگتا ہے، نبی مراد ہو تو 'نبی کی اطاعت' کہا جا سکتا ہے

میں سخاوت کے رستے پہ چلتا رہوں
رب کے رستے میں دینا ہی عادت رہے
--------- رستے میں رہنا عجیب عمل ہے
یہ تو سارے نئے اشعار ہیں!
 
الف عین
----
(آخری دو اشعار دوبارا)
-----------
دل سے چوموں نبی کے میں نقشِ قدم
دل میں میرے نبی کی اطاعت رہے
-----------
دل میں میرے محبّت نہ دولت کی ہو
جو ملے اس پہ مجھ کو قناعت رہے
-----------یا
راہِ حق میں ہی دینے کی عادت رہے
-----------
( محترم ان میں سے جو مطلع آپ کو بہتر لگے وہ تجویز فرما دیں )
-----------
دل میں تیری محبّت سلامت رہے
عشق تیرا ہی میری شناخت رہے
--------------
دل میں رب سے محبّت سلامت رہے
مجھ پہ میرے خدا کی عنایت رہے
---------
دینِ حق میرے دل میں سلامت رہے
زندگی میں اسی کی حرارت رہے
---------
ساتھ میرے خدایا ہدایت رہے
یہ مرے پاس بن کر امانت رہے
---------
دل میں قرآن بن کر ہدایت رہے
اب زباں پر اسی کی تلاوت رہے
------
 
آخری تدوین:
محاورے کے خلاف ہے

شناخت بروزنِ فعولن باندھا گیا ہے جو غلط ہے۔

یہ مرے پاس بن کر امانت رہے

محض قافیہ پیمائی ہے جو بے معنی ہے۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بھائی خلیل نے اغلاط کی نشاندہی کر دی ہے
دل سے چوموں نبی کے میں نقشِ قدم
دل میں میرے نبی کی اطاعت رہے
---------- دونوں مصرعوں میں نبی کی جگہ پہلے مین انہیں کر دین
یعنی انہیں کے میں نقش قدم

دل میں میرے محبّت نہ دولت کی ہو
جو ملے اس پہ مجھ کو قناعت رہے
-----------یا
راہِ حق میں ہی دینے کی عادت رہے
----------- خلاف محاورہ قناعت،
عادت والے مصرع میں کیا دینے کی وضاحت نہیں ہے

( محترم ان میں سے جو مطلع آپ کو بہتر لگے وہ تجویز فرما دیں )
-----------
دل میں تیری محبّت سلامت رہے
عشق تیرا ہی میری شناخت رہے
-------------- غلط

دل میں رب سے محبّت سلامت رہے
مجھ پہ میرے خدا کی عنایت رہے
--------- بے ربط/ دو لخت

دینِ حق میرے دل میں سلامت رہے
زندگی میں اسی کی حرارت رہے
--------- تھیک ہے

ساتھ میرے خدایا ہدایت رہے
یہ مرے پاس بن کر امانت رہے
--------- عجیب ہے

دل میں قرآن بن کر ہدایت رہے
اب زباں پر اسی کی تلاوت رہے
------ اب کی کچھ وضاحت؟ 'میرے لب پر.. بہتر ہو گا
لیکن میرا مشورہ پسند نہیں رغبت اور کراہت کے ساتھ مطلع بنائیں
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
-----------
ہر برائی سے مجھ کو کراہت رہے
مجھ کو نیکی کے کاموں سے رغبت رہے
----------
یہی تویرا مشورہ تھا۔ بس مجھ کو دونوں مصرعوں میں دہرانے کی بجائے دوسرے میں 'اور' یا کچھ دوسرا لفظ استعمال کریں
یا بہتر ہو کہ مصرعوں کی ترتیب بدل دیں اور اس میں دعا کے اعلان کے لئے
اے خدا. نیک کاموں سے...
 
Top