کیونکہ ساس بھی کبھی بہہہہہہہہہہو تھی

فرذوق احمد

محفلین
ایک لڑکی گھر سے بھاگ رہی تھی
لڑکی کو بھاگتے ہوئے گھر کہ نوکر نے دیکھ لیا
اس نے جلدی دے سے اپنی مالکن کو بتایا بی بی جی وہ دیکھے چھوٹی بہو گھر سے بھاگ رہی ہیں
مالکن نے کہا خاموشششششششششش کیونکہ ساس بھی کھبی بہو تھی
 

فرذوق احمد

محفلین
لو جی ساری رات روتے رہے مرا کوئی :p

آپی جی مالکن نے بھی کبھی جوانی میں یہ حرکت کی تھی اسی لیے اس نے کہا خاموشششششششششش ساس بھی کبھی بہو تھی :p

اب آئی سمجھ
یہ لطیفہ ہے
 

ثناءاللہ

محفلین
فرزوق بھائی یہ آپ نے اپنا اوتار کون سے بنا لیا ہے اس کو تبدیل کرو اچھا نہیں لگ رہا
 

شمشاد

لائبریرین
جب 12 مئی سے 28 جولائی تک غور کریں گے تو پھر تو مجبوری اچھا ماننا پڑے گا، آخر ڈیڑھ ماہ کی کوئی تو قیمت چکانی ہے۔
 
‏اردو زبان کے کچھ الفاظ الٹا کرکے پڑھنے سےمعنی ہی بدل جاتے ہیں;

بارش = شراب

سیب = بیس

تاریخ = خیرات

لاش = شال

بیج = جیب

نام = مان

روز = زور

بات = تاب

ناپ = پان

رات = تار

ریت = تیر

شوخ = خوش

شام = ماش

رش = شر

لوگ = گول

ناک = کان

لات = تال

لیکن؟ دو چیزیں ایسی ہیں ۔۔ان کو الٹا کر لیں سیدھا کرلیں۔۔ جو مرضی کرلیں۔۔۔

ذرا نہیں بدلتے

"ساس" اور "داماد"
 
‏اردو زبان کے کچھ الفاظ الٹا کرکے پڑھنے سےمعنی ہی بدل جاتے ہیں;

بارش = شراب

سیب = بیس

تاریخ = خیرات

لاش = شال

بیج = جیب

نام = مان

روز = زور

بات = تاب

ناپ = پان

رات = تار

ریت = تیر

شوخ = خوش

شام = ماش

رش = شر

لوگ = گول

ناک = کان

لات = تال

لیکن؟ دو چیزیں ایسی ہیں ۔۔ان کو الٹا کر لیں سیدھا کرلیں۔۔ جو مرضی کرلیں۔۔۔

ذرا نہیں بدلتے

"ساس" اور "داماد"
واہ خالد بھائی ، بڑی دور کی کوڑی لائے آپ تو ! :):)
 

سیما علی

لائبریرین
شمشاد
خالد محمود چوہدری

انور مسعود صاحب

بہو کے رُوٹھ کر میکے جانے پر منتج ہوتا ہے:

میں ایس کُپتی سسو دے جھگڑے توں ڈاہڈی اکّی آں
نئیں مُڑدی گل ودھانے توں میں ترلے لَے لَے تھکی آں

کوئی چوبھاں کد تک جردا اے کوئی سُوہاں کد تک سہندا اے
مرا ایتھے ہون گزارا نئیں ایہہ ویہڑا وڈھن پیندا اے

ساہ سُکھ دا ایتھے آؤندا اے کسے وڈے نوں نہ نِکے نوں
میں ایہہ پئی پیکے جانی آں سانبھ اپنے سُرجن ٹِکے نوں
 

سیما علی

لائبریرین
اے کاش ساس بہو ہوں سہیلیوں کی طرح

ہر ایک سو وہی منظر دکھائی دیتا ہے
ہر ایک چیز میں دلبر دکھائی دیتا ہے

وہ مجھ سے دور سہی پر دکھائی دیتا ہے
کہ میرے خوابوں میں اکثر دکھائی دیتا ہے

تو کاش دیکھ لے ظاہر سے ہٹ کے بھی جو کہیں
مرے وجود کے اندر دکھائی دیتا ہے

ملا ہے دیر کے بعد پھر وہی گلے شکوے
شکائیتوں کا تو دفتر دکھائی دیتا ہے

مزاج میں کہیں آوارگی نہ آ جائے
آ میرے پاس تو بے گھر دکھائی دیتا ہے

تری آغوش بھی دکھ میرا کم نہ کر پائی
وطن کا حال جو ابتر دکھائی دیتا ہے

فریب کھا کے محبت کا شہر چھوڑ گیا
وہ اب ویرانوں میں اکثر دکھائی دیتا ہے

ملی نہ اس کو پزیرائی اس زمانے میں
جو شخص فن کا سمندر دکھائی دیتا ہے

تو اپنے ظاہر و باطن کو ایک کر ملا
سبق تو خیر کا خود شر دکھائی دیتا ہے

اے کاش ساس بہو ہوں سہیلیوں کی طرح
کہ ان کا جھگڑا تو گھر گھر دکھائی دیتا ہے

کہیں تو بیوی کنیزوں سی نظر آتی ہے
کہیں غلام بھی شوہر دکھائی دیتا ہے

بڑھاپا آیا تو زوجہ کے ہاتھوں ناک میں دم
جوان بیٹا بھی خود سر دکھائی دیتا ہے

ہوا تھا بردہ فروشوں کے ہاتھوں جو اغوا
وہ بھیک مانگتا در در دکھائی دیتا ہے

ہیں دام کم تو بھی وارا نہیں یہ مال مجھے
معیار میں بھی تو کم تر دکھائی دیتا ہے

بنا وہ عشق الہٰی نماز میں ہے کھڑا
جو مے سے خالی ہو ساغر دکھائی دیتا ہے

جو دیکھتا ہوں میں باطن کی آنکھ سے زاہد
وہ مجھ کو آنکھوں سے بہتر دکھائی دیتا ہے

زاہد شیخ
 

سیما علی

لائبریرین
yBzhRfP_d.jpg
Action Speaks louder than words
Mother-in-law & Daughter in law
 

شمشاد

لائبریرین
تو کیا گوروں میں بھی ساس بہو کا جھگڑا رہتا ہے؟
میں تو سمجھتا تھا کہ یہ "سیاپا" ہند و پاک میں ہی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
آپی واقعی گوروں میں بھی یہ جھگڑا ہوتا ہے۔ میں تو مذاق سمجھا تھا۔

پھر تو اس لحاظ سے اماں حوا ہی اس کائنات کی واحد عورت ہیں جنہیں ساس سے واسطہ نہیں پڑا تھا اور وہ ساس بہو کے جھگڑے میں نہیں پڑیں ہوں گی۔
 

سیما علی

لائبریرین
آپی واقعی گوروں میں بھی یہ جھگڑا ہوتا ہے۔ میں تو مذاق سمجھا تھا۔

پھر تو اس لحاظ سے اماں حوا ہی اس کائنات کی واحد عورت ہیں جنہیں ساس سے واسطہ نہیں پڑا تھا اور وہ ساس بہو کے جھگڑے میں نہیں پڑیں ہوں گی۔
ویسے بھیا آپس کی بات ہے بہو ہے کیسی تعبدار سنُ رہی ساس کی۔۔:shock:
 
Top