شہید، شہادت، شہدا

ام اویس

محفلین
یہ ملتِ احمد مرسل ہے اک ذوق شہادت کی وارث
اس گھر نے ہمیشہ مردوں کو سولی کے لیے تیار کیا

نعیم صدیقی
 

ام اویس

محفلین
مہلت یہ شہیدوں کو کب تھی وہ اپنی اجل کی فکر کریں
بس ایک نظر میں جی بھر کر نظارہء حسن یار کیا

نعیم صدیقی
 

ام اویس

محفلین
شہید ہو ہو کے پھر اٹھوں گا نہ موت کے ہاتھ آؤں گا میں
رسولِ رحمت کے دشمنوں کو لہو کے آنسو رلاؤں گا میں

نعیم صدیقی
 

ام اویس

محفلین
ہم ضمیر و شعور رکھتے ہیں حکمِ شاہی پہ ہم نہیں جھکتے
سر شہیدوں کا خم نہیں ہوتا غازیوں کے علم نہیں جھکتے

سیف الدین سیف
 

ام اویس

محفلین
خونِ اعداء سے نہ ہو خونِ شہیداں ہی سے ہو
کچھ نہ کچھ اس دور میں رنگ چمن نکھرا تو ہے

ساحر لدھیانوی
 

ام اویس

محفلین
کن شہیدوں کے لہو کے یہ فروزاں ہیں چراغ
روشنی سی جو ہے زنداں کے ہر اک روزن میں

گلناز آفریں
 

ام اویس

محفلین
مرا ہوا نہ کہو وہ ہمیشہ زندہ ہیں
بنائی رب نے ہے جنت جگہ شہیدوں کی

پسند آتی ہے سب کو ادا شہیدوں کی
کبھی مٹے گی نہ رسمِ وفا شہیدوں کی

جو پیدا کرنا ہے جذبہ حسینی بچوں میں
کہانی ان کو تو ہمیشہ سنا شہیدوں کی

رسول پاک نے بانہوں میں بھر لیا ہو گا
سنی جو آپ نے ہو گی صدا شہیدوں کی

انہی کا نام سدا ہو گا رہتی دنیا تک
کریں گے سب ہی ہمیشہ ثنا شہیدوں کی

لگے تھے سینے میں نیزے تھا جنگ کا میداں
نماز تب نہ ہوئی تھی قضا شہیدوں کی

سیما غزل
 

ام اویس

محفلین
نکھار گلشن اسلام پر جو آیا ہے
خدا کے فضل سے ہے یہ عطا شہیدوں کی

ولا تقولوا لمن یقتل سے ہے واضح
رہے گی دہر میں قائم وفا شہیدوں کی

محمد احمد زاھد
 

ام اویس

محفلین
قصورِ جنتِ ماویٰ جزا شہیدوں کی
پسند آئی خدا کو ادا شہیدوں کی

کسی نے موڑا نہیں چہرہ اپنا مقتل سے
گواہی دیتی ہے یہ کربلا شہیدوں کی

نبی کے نام پر قرباں ابد تلک ھوں گے
کبھی مٹے گی نہ رسمِ وفا شہیدوں کی

انہیں کبھی نہ سمجھنا اے لوگو تم مردہ
کلامِ حق میں رقم ھے بقا شہیدوں کی

سرورِ عشقِ محمد میں سر کٹاتے ھیں
کیا چیز خوف ھے جانے بلا شہیدوں کی

کسی يزيد کے آگے نہ سر جھکانا تم
یہ دشتِ کرب سے آئے صدا شہیدوں کی

حصولِ رحمتِ حق کے لئے وسیلہ ھے
ھمارے واسطے عابد قبا شہیدوں کی

ھماری مدح کی ان کو نہیں کوئی حاجت
بڑھاتا شان ھے خود ھی خدا شہیدوں کی

عابد علی
 
Top