اسے میرے احساس ہی سے ہے نفرت

نور وجدان

لائبریرین
اک پرانی اصلاح شدہ غزل




اسے میرے احساس ہی سے ہے نفرت
بجھا چاہتا ہے چراغِ محبت

بھروسہ کسی پر بھی ہوتا نہیں ہے
قرابت سے ہونے لگی ہے جو وحشت

ہر اِک بات پر دین کا ہے حوالہ۔۔!!
محبت ہے یہ دین کی، یا سیاست۔۔؟


تعلق ہی دنیا سے میں توڑ ڈالوں!!
مِلے ہے ہر اِک بات پر جو اذیّت


مداوا غمِ دل کا ہو نورؔ کیسے
کہ زخموں سے ہونے لگی ہے محبت
 
Top