'جمہوریت پسند خواتین صحافیوں کو زیادہ نشانہ بنایا جا رہا ہے'

جاسم محمد

محفلین
'جمہوریت پسند خواتین صحافیوں کو زیادہ نشانہ بنایا جا رہا ہے'

پاکستانی میڈیا میں کام کرنے والی خواتین صحافیوں نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر ان کی کردار کشی کی جاتی ہے، ٹرول کیا جاتا ہے، ڈرایا دھمکایا جاتا ہے اور ان کے خلاف منظم مہم چلائی جاتی ہے، جس کی وجہ سے ان کا آزاد رائے کا اظہار مشکل ہو گیا ہے۔

مونا خان نامہ نگار @mona_qau
بدھ 12 اگست 2020 21:30

102991-1982235465.jpg



عاصمہ شیرازی نے کہا ہے کہ صرف حکومت پر تنقیدی آوازوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے لہٰذا اب آواز اٹھانی ہو گی (سوشل میڈیا)

پاکستانی میڈیا میں کام کرنے والی سرکردہ خواتین صحافیوں نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر ان کی کردار کشی کی جاتی ہے، ٹرول کیا جاتا ہے، ڈرایا دھمکایا جاتا ہے اور ان کے خلاف منظم مہم چلائی جاتی ہے، جس کی وجہ سے ان کا آزاد رائے کا اظہار مشکل ہو گیا ہے۔

'ویمن اِن میڈیا' نے بدھ کو سوشل میڈیا پر ایک خط میں تفصیلاً بتایا کہ انہیں کن مشکلات کا سامنا ہے۔ خط میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسے عناصر کو روکا جائے جو خواتین صحافیوں کو کسی بھی طریقے سے ہراساں کرنے کے مرتکب ہوں۔

خط میں یہ بھی کہا گیا کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے فالوورز اور سپورٹرز کو پیغام دیں کہ وہ 'غیر اخلاقی' حرکات کرنے سے گریز کریں۔ خط میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو نوٹس لینے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔

1.jpeg

2_14.jpg


یہ خط اور اس حوالے سے ایک ہیش ٹیگ آج صبح سے ٹوئٹر پر ٹرینڈ میں ہے اور لوگ اس حوالے سے مختلف تبصرے کر رہے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خواتین صحافیوں کے خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 'بطور چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق، میں نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے خواتین صحافیوں کی نمائندوں کو کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں طلب کیا ہے تاکہ وہ اپنے تحفظات سے آگاہ کر سکیں۔'

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپنی ٹویٹ میں خواتین صحافیوں کو درپیش اس مسئلے کو 'افسوس ناک' قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'اس ضمن میں وزیر اطلاعات سے بات کی ہے کہ صحافیوں کے تحفظ سے متعلق بل کو ترجیحی بنیادوں پر فعال کیا جائے۔'

انہوں نے مزید کہا کہ 'جنس کی بنیاد پر خواتین صحافیوں کی کردار کشی اور حملے ناقابل قبول ہیں اور آئین و قانون بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتا۔'

سینیٹر شیری رحمٰن نے بھی اپنے پیغام میں کہا کہ 'سوشل میڈیا پر خواتین صحافیوں پر حملوں کے محرکات دیکھنے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق معاملے کا نوٹس لے گی۔'

اس حوالے سے سینیئر صحافی عاصمہ شیرازی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'جمہوریت پسند خواتین صحافیوں کو زیادہ نشانہ بنایا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ محسوس کرتی ہیں کہ اس معاملے کو سامنے لایا جائے تاکہ وہ بات کرتے ہوئے خوف میں مبتلا نہ ہوں۔'

انہوں نے سوال اٹھایا کہ 'کب تک منظم مہم کو برداشت کیا جا سکتا ہے؟ صرف حکومت پر تنقیدی آوازوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اس لیے اب آواز اٹھانی ہو گی۔'

عاصمہ شیرازی نے مزید کہا کہ 'آئے دن سوشل میڈیا پر خواتین صحافیوں کے خلاف کردار کشی، ہراسانی اور گالم گلوچ کی مہم نہ تو خواتین کو ڈرا سکتی ہیں اور نہ ہی انہیں سچ کہنے سے روک سکتی ہیں۔'

دیگر خواتین صحافیوں نے بھی ٹوئٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جیو نیوز کی اینکر علینہ فاروق شائق کہتی ہیں کہ 'سوال کا جواب بد زبانی، گالی، ذاتی حملے اور ٹرولز کے ذریعے ہراساں کرنا نہیں ہوتا لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں خواتین میڈیا ورکرز کو بہادری سے یہ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ روز بروز یہ رجحان بڑھتا چلا جا رہا ہے اور اب ہمارے کام میں رکاوٹ بن رہا ہے، لیکن ہم ڈٹے رہیں گے۔'
 
شاید یہ نیوز بھی فیک ہے کہ گل بخآری کو بھی عورت ہونے کے باوجود دیگر ملک دشمن عناصر کی طرح اٹھایا گیا۔ سوشل میڈیا پر گندی گندی گالیاں دی گئیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
شاید اسٹیل مل کے سامنے کھڑے ہوکر اس کے ملازمین سے قسمیں وعدے بھی فیک ویڈیو تھی؟
شاید یہ خبر بھی فیک ہے کہ خان صاحب کے تمام بلند بانگ دعووں کے جواب ان ہی کی پرانی ویڈیوز میں موجود ہے۔
شاید "یو ٹرن خان" کی بھپتی بھی فیک نیوز ہے؟
شاید یہ نیوز بھی فیک ہے کہ گل بخآری کو بھی عورت ہونے کے باوجود دیگر ملک دشمن عناصر کی طرح اٹھایا گیا۔ سوشل میڈیا پر گندی گندی گالیاں دی گئیں؟
آپ کی بیان کردہ کچھ خبریں درست یا غلط ہو سکتی ہیں۔ آئیں اب ثبوتوں کے ساتھ چند ان خبروں کو دیکھتے ہیں جو ان لبرل خاتون صحافیوں / اینکروں نے شیئر کی۔ اور جو بعد میں جھوٹی ثابت ہوئیں۔

اس کے علاوہ یہ دھاگہ بھی مفید رہے گا جو میں فی الحال اپڈیٹ نہیں کر رہا
سال کی جھوٹی خبریں
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
جمہوریت پسندی کا سہارا لے کر حکومت ، فوج، عدلیہ کے خلاف مسلسل 24 گھنٹے جھوٹی خبریں چلنے نہیں دی جائیں گی۔ بالکل ویسے جیسے جمہوریت پسندی کا کارڈ کھیل کر آپ نیب اور عدالتوں میں جاری قانونی کاروائیوں سے بچ نہیں سکتے۔ ریاست اور حکومت کو بہت بار بلیک میل کرکے این آر او لے لئے۔ یہ سلسلہ اب ختم
 

جاسم محمد

محفلین
یہ کونسی جمہوریت پسندی ہے کہ جس منصوبہ کا افتتاح حکومت آج کرنے جا رہی ہے، اس کے بارہ میں محض ایک ماہ قبل پورے اعتماد کے ساتھ ڈان کے سینئر صحافی جھوٹ بولے کہ یہ منصوبہ 2050 میں جا کر مکمل ہوگا؟ حکومت سے متعلق مسلسل جھوٹی خبریں اور تجزیے چلانے کی کوئی تو وجہ ہوگی؟ یہ وجہ آپ کو اپوزیشن جماعتوں سے موصول شدہ لفافوں میں مل جائے گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
ریاست اور حکومت کو بہت بار بلیک میل کرکے این آر او لے لئے۔ یہ سلسلہ اب ختم
اور یہی حکومتی پالیسی ہے۔ جانبدار صحافیوں کو لفافہ کہیں گے۔ نیب اور عدالتوں سے بھاگنے والوں کو چور کہیں گے۔ اس میں abuse یا hate speech کیا ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
جیسا کہ آپ اوپر دیکھ سکتے ہیں حکومت کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر جھوٹی خبریں، جھوٹے تجزیے چلائے جاتے ہیں جس میں ملک کے سینئر صحافی پیش پیش ہیں۔ ان کے خلاف اگر حکومت قانونی کاروائی کرے جیسا کہ 24 نیوز کا لائسنس معطل کر دیا تھا تو وہاں یہ لوگ آزادی صحافت کا رونا روکر عدلیہ سے ریلیف حاصل کر لیتے ہیں۔ اور جب حکومتی جماعت کے نمائندے یا حامی ان جانبدار صحافیوں کا سوشل میڈیا پر پول کھولیں تو وہ ان کو abuser قرار دے کر ان کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کر دیتے ہیں۔ یہ کیا مذاق ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
شاید اسٹیل مل کے سامنے کھڑے ہوکر اس کے ملازمین سے قسمیں وعدے بھی فیک ویڈیو تھی؟
اسد عمر نے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ کسی کے بھی خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنا، جھوٹی خبریں پھیلانا اور ان جھوٹی خبروں کو ایکسپوز کرنے والوں کو abuser کہنا تینوں چیزں غلط ہیں مگر اس ملک میں ہو رہی ہیں۔ اور وہ ان تینوں کی مذمت کرتے ہیں۔ اب اس بالکل واضح بات کو یہ لبرل سینئر صحافی کیسے سپن دے رہے ہیں یہاں دیکھ لیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
سینئر لبرل صحافیوں کے اس سخت رد عمل سے یہی واضح ہو رہا ہے کہ ان کے نزدیک جھوٹی خبریں پھیلانا اور ان کا پردہ چاک کرنے والوں کو abuser کہنا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ ہاں اگر ان کو جھوٹی خبروں اور تجزیوں کے جواب میں لفافہ صحافی کہا جائے گا تو یہ خواتین کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال ہوگا۔ جس سے صحافت اور آزادی رائے مبینہ طور پر خطرہ میں آجائے گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
اب ان خاتون صحافی کو کیسے پتا چلا کہ یہ ٹویٹس کرنے والے ایم آئی کے لوگ ہیں؟
ٹویٹر پر کوئی بھی جعلی پروفائل بنا کر کسی کے پروفائل پر جا کر کچھ بھی لکھ سکتا ہے۔ اس سے کیا یہ ایم آئی کے لوگ بن جائیں گے؟
بہتر ہے ان ٹرولز کو بنیاد بنا کر عورت کارڈ کھیلنے کی بجائے ٹویٹر کا نیا فنکشن استعمال کر لیا جائے جس میں آپ کے ٹویٹ کے نیچے جواب دینے والوں کو محدود کیا جا سکتا ہے:
image.png
 
یونہی ہمیشہ الجھتی رہی ہے ظلم سے خلق
نہ ان کی رسم نئی ہے، نہ اپنی ریت نئی
یونہی ہمیشہ کھلائے ہیں ہم نے آگ میں پھول
نہ ان کی ہار نئی ہے، نہ اپنی جیت نئی
 

جاسم محمد

محفلین
یونہی ہمیشہ الجھتی رہی ہے ظلم سے خلق
نہ ان کی رسم نئی ہے، نہ اپنی ریت نئی
یونہی ہمیشہ کھلائے ہیں ہم نے آگ میں پھول
نہ ان کی ہار نئی ہے، نہ اپنی جیت نئی
آج سب کے سامنے پریس کانفرنس میں بلاول زرداری نے ایک صحافی کو دھمکیاں دی ہیں۔ اس پر لبرل انکل اور آنٹیاں خاموش ہیں
 
Top