کینہ اور بغض

السلام علیکم
معلوم یہ کرنا ہے کہ کینہ اور بغض میں کیا فرق ہے؟

کینہ اور بغض دونوں مترادف ہیں دشمنی، عداوت، حسد، جلن کے معنی میں مستعمل ہیں، کسی سے کینہ اور بغض رکھنا تو شرعاً ممنوع ہے ہاں اگر کوئی کسی دوسرے سے دینی یا دنیاوی مصلحت سے بات چیت نہ کرے جبکہ اس شخص کے دل میں دوسرے کے خلاف کوئی دشمنی، حسد، جلن نہ ہو اور نہ اس کا برا چاہتا ہو نہ اس سے قطع تعلق مقصود ہو بلکہ اصلاح و تنبیہ کی غرض سے ہو یا اس کے شر سے بچنا مقصود ہو تو شرعاً اس میں حرج نہیں اور اعلی بات یہ ہے کہ اگر کوئی برائی سے پیش آئے تو ہم اس کے ساتھ احسان کا معاملہ کریں، اگر کوئی ظلم کرے تو ہم معاف کردیں اگر کوئی قطع رحمی کرے تو ہم اس کے ساتھ صلہ رحمی کریں حدیث میں ہے: صل من قطعک واعف عمن ظلمک وأحسن إلی من أساء إلیک․ اور ایک روایت میں ہے: لیس الواصل بالمکافی ولکن الواصل الذي إذا قطعت رحمہ وصلہا یعنی وہ شخص صلہ رحمی کرنے والا نہیں ہے جو برابر سرابر کا معاملہ کرنے والا ہو بلکہ صلہ رحمی کرنے والا دراصل وہ ہے جو دوسرے کے توڑنے پر صلہ رحمی کرے۔ حضرت شیخ الحدیث زکریا رحمتہ اللہ علیہ اس حدیث کے تحت فائدہ کے ذیل میں لکھتے ہیں: بالکل ظاہر اور بدیہی بات ہے جب آپ ہر بات میں یہ دیکھ رہے ہیں کہ جیسا برتاوٴ دوسرا کرے گا ویسا ہی میں بھی کردوں گا تو آپ نے کیا صلہ رحمی کی؟ یہ بات توہر اجنبی کے ساتھ بھی ہوتی ہے کہ جب دوسرا شخص آپ پر احسان کرے گا تو آپ خود اس پر احسان کرنے میں مجبور ہیں۔ صلہ رحمی تو درحقیقت یہ ہے کہ اگر دوسرے کی طرف سے بے التفاتی بے نیازی قطع تعلق ہو تو تم اس کے جوڑنے کی فکر میں رہو، اس کو مت دیکھو کہ وہ کیا برتاوٴ کرتا ہے۔ اس کو ہر وقت سوچو کہ میرے ذمہ کیا حق ہے؟ مجھے کیا کرنا چاہئے؟ دوسروں کے حقوق ادا کرتے رہو، ایسا نہ ہو کہ اس کا کوئی حق اپنے ذمہ رہ جائے جس کا قیامت میں اپنے سے مطالبہ ہوجائے اور اپنے حقوق کے پورا ہونے کا واہمہ بھی دل میں نہ لو بلکہ اگر وہ پورے نہیں ہوتے تو اور بھی زیادہ مسرور ہوکہ دوسرے عالم میں جو اجرو ثواب اس کا ملے گا وہ اس سے بہت زیادہ ہوگا جو یہاں دوسرے کے ادا کرنے سے وصول ہوتا، ایک صحابی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے رشتہ دار ہیں میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کرتا ہوں وہ قطع رحمی کرتے ہیں، میں ان پر احسان کرتا ہوں وہ میرے ساتھ برائی کرتے ہیں میں ہر معاملے میں تحمل سے کام لیتا ہوں وہ جہالت پر اترے رہتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر یہ سب کچھ صحیح ہے تو تو ان کے منہ میں خاک ڈال رہا ہے (یعنی خود ذلیل ہوں گے) اور تیرے ساتھ اللہ جل شانہ کی مدد شامل حال رہے گی جب تک تو اپنی اس عادت پر جمع رہے گا“ (مشکوة) اور جب اللہ جل شانہ کی مدد کسی کے شامل حال رہے تو نہ کسی کی برائی سے نقصان پہنچ سکتا ہے نہ کسی کا قطع تعلق، نفع پہنچنے سے مانع ہو سکتا ہے“ (فضائل صدقات، ص:۲۱۶) پس آپ کا اور آپ کی اہلیہ وغیرہ کا بھابھی اور جٹھانی وغیرہ کے ساتھ یہی معاملہ ہونا چاہئے۔
 

جاسمن

لائبریرین
اکثر اس سے پناہ مانگتے ہیں۔ اللہ ہم سب کے دلوں کو کینہ، بغض، نفرتوں اور رنجشوں سے پاک کرے۔ آمین!
 

جاسم محمد

محفلین
السلام علیکم
معلوم یہ کرنا ہے کہ کینہ اور بغض میں کیا فرق ہے؟
کینہ طویل عرصہ تک کسی کے خلاف دل میں منفی جذبات رکھنا ہے۔ جیسے بچپن میں آپ کا کوئی ساتھی آپ کے ساتھ کچھ برا کرے اور ساری عمر آپ اسے معاف نہ کریں تو یہ کینہ کہلائے گا۔
بغض اپنی ناپسندیدہ شخصیات کو حقارت کی نظر سے دیکھنا ہے۔ جیسے اگر کوئی سخت ناپسندیدہ شخص بھی اچھے کام کرے تو اسے نہ سراہنا بغض کی علامت ہے۔ مثال کے طور پر بغض عمران خان۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
سنا ہے کہ کینہ اور بغض دو علیحدہ جانور ہیں۔
ایک عرب میں پایا جاتا ہے دوسرا عجم میں البتہ حیوان تو ایک ہی ہے ۔ واللہ اعلم ۔
عرب میں البتہ اس کی کچھ سپیشیز اور ہیں حسد ، حقد اور غِبطہ جن میں سے اول دو زہریلی اور مضر ہیں جبکہ تیسری بے ضرر ہے ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کینہ کی ڈیفی نیش میں بدلے کا عنصر ملتا ہے ، کیا بغض کی ڈیفی نیش میں بھی بدلے کا عنصر شامل ہے؟

جو لوگ اللہ کی راہ پر چلنے اور اللہ کی دوستی WIN کرنے میں INTERESTED ہیں ، ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ دس کثافتوں کے نام کاغذ پر لکھ کر انہیں اپنی زندگی سے بتدریج ختم کرنا شروع کر دیں۔ سب سے پہلے کینہ کو اپنے اندر سے دور کرنا شروع کریں جب ہم دل سے کینہ ختم کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو کاغذ سے لفظ کینہ کاٹ دیں اور پھر بغض اور اس کے بعد حسد پر کام شروع کر دیں۔ جب دل کو بغض اور حسد سے پاک کر لیں تو کاغذ پر لفظ بغض اور حسد کو قلم زد کر دیں۔
چوتھی کثافت غیبت ہے۔ غیبت ہمارے معاشرے میں AS A PART OF LIFE قبول کر لی گئی ہے۔ حالاں کہ یہ تمام کثافتوں سے بری ہے اور کسی طور انسان کو اللہ کے قریب نہیں جانے دیتی۔ بدقسمتی سے ہم نے اسے GOSSIP اور PART TIME HOBBY کا نام دے دیا ہے۔ میں جہاں بیٹھتا ہوں دوسروں کے عیب ڈسکس کرتا ہوں۔ حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ اور پیرانِ پیر رحمۃ اللہ علیہ جیسی ہستیوں نے مرید کی guidance کے لیے یہی فرمایا کہ مرید کچھ نہ کرے ، پہلے دس کثافتوں کو اپنے اندر سے نکالے اور اس کے بعد ان باتوں پر عمل شروع کرے جو اللہ کو بہت پسند ہیں۔
اپنی ذات میں موجود سب کثافتوں پر غور کریں اور ایک ایک کر کے انہیں اپنی شخصیت سے نکال دیں۔ اگر سب سے پہلے غیبت پر کام کریں گے تو کینہ و بغض اور حسد ختم کیے بغیر غیبت کو ختم کرنا ممکن نہ ہوگا کیوں کہ غیبت جنم لیتی ہے کینہ ، بغص یا حسد سے۔ جب ہمارے دل میں کسی کے خلاف کینہ ہوتا ہے تو ہم اس کے خلاف اس کی غیر موجودگی میں برے الفاظ میں گفتگو کر کے تسکین اور تسلی حاصل کرتے ہیں۔ جس سے ہم حسد کرتے ہیں اسے RUN DOWN کرکے ہمیں بہت تسکین ملتی ہے۔ اس لیے اگر ہم نے اپنے دل سے پہلے کینہ ، بغض اور حسد کو ختم کر لیا تو غیبت ختم کرنے کی کوشش رائیگاں نہیں جائے گی۔

جب کوئی شخص ہم پر تنقید کرتا ہے تو ممکن ہے کہ بظاہر smiling face کے ساتھ ہم اُس تنقید کو برداشت کر لیں لیکن اس کے باوجود دل میں ایک گرہ باندھ لیں اور جب موقع ملے اُس تنقید کا بدلہ چکا دیں۔ یہ کینہ ہے
لیکن جب ہم اُس مقام پر آ جاتے ہیں کہ کوئی شخص ہمیں کتنا ہی برا بھلا کیوں نہ کہے ہماری جڑیں کتنی ہی کاٹ دے ، ہم پر کتنے ہی الزامات لگائے ، ہمیں کتنا ہی نقصان پہچائے ، ہم اسے برا نہیں سمجھتے بلکہ اس کے لیے بہتر کلمات کہتے اور اللہ کے حضور اس کے لیے دعاگو رہتے ہیں۔ یہ رویہ اس بات کا غماز ہے کہ اس شخص کے خلاف ہمارے دل سے کینہ ختم ہوگیا کیوں کہ اس کے برے سلوک کا ہمارے دل پر کوئی اثر نہیں آ رہا کہ اس کی بدسلوکی یاد رہ جائے۔ جب برا سلوک یاد ہی نہیں ہوگا تو ہم بدلہ لینے کا بھی نہیں سوچیں گے۔
(مضمون :کثافتیں دور کرنے کے طریقے ، کتاب ارژنگِ فقیر از سید سرفراز شاہ)
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
کینہ میں بدلے کا عنصر پایا جاتا ہے ، جب کینہ کی شدت میں کمی ہوتی ہے تو وہ بغض کی سطح ہوتی ہے جس کی شدت میں مزید کمی ہو تو انسان حسد پر آ ٹھہرتا ہے اور جب حسد ختم ہو جائے تو غیبت بھی ختم ہو جاتی ہے جو کینہ ، بغض اور حسد میں مشترک ہے۔
اس کے بعد بے ضرر اور بعد میں مفید ہونے کی طرف سفر شروع ہوتا ہے
  • کینہ
  • بغض
  • حسد
  • غیبت
  • ریا کاری ، عُجب، تکبر ، شرک خفی و جلی اور جھوٹ کا خاتمہ
  • اصلاح نیت
  • بے ضرر
  • مفید
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
کینہ میں بدلے کا عنصر پایا جاتا ہے ، جب کینہ کی شدت میں کمی ہوتی ہے تو وہ بغض کی سطح ہوتی ہے جس کی شدت میں مزید کمی ہو تو انسان حسد پر آ ٹھہرتا ہے اور جب حسد ختم ہو جائے تو غیبت بھی ختم ہو جاتی ہے جو کینہ ، بغض اور حسد میں مشترک ہے۔
اس کے بعد بے ضرر اور بعد میں مفید ہونے کی طرف سفر شروع ہوتا ہے
  • کینہ
  • بغض
  • حسد
  • غیبت
  • ریا کاری ، تکبر ، شرک خفی و جلی اور جھوٹ کا خاتمہ
  • اصلاح نیت
  • بے ضرر
  • مفید
۱) بغض عربی لفظ ہے، اسے اردو میں کینہ کہتے ہیں۔۔۔
کینہ کسی کی ناگوار بات یا عمل سے ناراضگی کے باعث پیدا ہوتا ہے، خصوصاً جب انسان کو اپنی ذلت کا احساس ہو۔۔۔
پھر وہ دل کی آگ پر ہر وقت بدلہ لینے کے منصوبوں کی کھچڑی پکاتا ہے۔۔۔
اور جب موقع ملے سامنے والے کو نیچا دکھا کر، اسے ذلیل کر کے بدلہ لیتا ہے!!!

۲) حسد اللہ تعالیٰ پر اعتراض کرنا ہے کہ اللہ نے فلاں کو یہ نعمت کیوں دی؟ گویا اللہ کی عطا پر ناخوش ہے اور اس خفگی کی آگ میں ہروقت جلتا رہتا ہے۔۔۔
حسد میں انسان دوسرے کی نعمت کے زائل ہونے کا متمنی اور خواہش مند ہوتا ہے!!!

۳) غیبت کسی غیر موجود شخص کی ذات، صفات یا اس سے وابستہ اشیاء کی برائی کرکے زبان کے چٹخارے لینا ہے۔۔۔
جیسے کسی کو کالا کہہ دیا، اس کی ہنسی مذاق کی عادت کو پھکڑ پن کہا یا اس کی دعوت کھا پی کر اس کے کھانے اور لباس کی برائی کرکے زبان کے مزے لیے!!!

۴) ریا۔ عبادت کو اللہ کے سوا غیر اللہ کے لیے کرنے کا نام ہے اور اس کے بدلہ دنیاوی فوائد حاصل کرنے کی خواہش ہو یا اپنا نام و نمود چاہیے ہو کہ لوگوں میں مشہور ہوجائے کہ میں بڑا عبادت گزار اور دین دار ہوں۔۔۔
مگر ریا اور وسوسۂ ریا میں فرق ہےکہ ریا دل کے قوی ارادے کے ساتھ کی جاتی ہے اور کرنے والے کو معلوم ہوتا ہے کہ میں نماز روزہ صدقہ کسی کو دکھانے کے لیے کررہا ہوں۔۔۔
جبکہ وسوسۂ ریا میں یہ فکر شامل ہوتی ہے کہ یہ شخص مجھے عبادت کرتے دیکھ رہا ہے تو کہیں یہ ریا تو نہیں؟؟؟
وسوسۂ ریا گناہ نہیں ہے!!!

۵)تکبر دیگر مخلوق کو خود سے حقیر سمجھنے اور حق بات تسلیم نہ کرنے کا نام ہے!!!

۶) تکبر کی ایک قسم عُجُب ہے جس میں مخلوق کو حقیر تو نہیں سمجھتا لیکن اپنی ہی نظر میں خود کو ان سے بہتر سمجھتا ہے، یہ بھی حرام ہے، کیوں کہ آپ بہتر ہیں یا کمتر اس کا فیصلہ قیامت کے دن صرف اللہ تعالیٰ کریں گے!!!
 
آخری تدوین:
Top