"فسکل ریسپانسیبلیٹی اینڈ ڈیٹ لیمیٹیشن ایکٹ"

الف نظامی

لائبریرین
13 جون 2013
ملک کا مجموعی قرضہ 31 مارچ 2008ءکو 5602 ارب روپے تھا جس کی متوقع مقدار 30 جون 2013ءکو 14284 ارب روپے ہو گی۔ اس کا مطلب ہے کہ اس دوران مجموعی قرضے میں اڑھائی گنا اضافہ (255 فیصد) ہوا اور اگر ہم مجموعی قرضے کو مجموعی قومی آمدنی کے تناسب سے بھی دیکھیں تو آغاز کار میں یہ تناسب 52.6 فیصد تھا جو رواں مالی سال کے آخر تک بڑھ کر 63.5 فیصد متوقع ہے یعنی اس تناسب میں بھی قریباً 10 فیصد کا خطیر اضافہ ہوا ہے اور فی الوقت یہ اس حد کو بھی عبور کر چکا ہے جو مالیاتی ذمہ داری اور قرضہ کی حد 2005 کے ایکٹ میں طے کی گئی ہے۔ ملک کا مجموعی قرضہ 1947 سے 30 جون 1999 کو تقریباً 3000 ارب روپے تھا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
17 جنوری2020
سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ کے تحت قرضوں کے مقررہ حد سے زیادہ حصول کو روکنے کے لئے نظام کو مزید سخت کرنا چاہئے۔
جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے قانون موجود ہے لیکن اس پر عمل درآمد کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور ایسا طریقہ کار اختیار کرنا چاہئے کہ یہ معاملہ شتر بے مہار نہ بنے اور قرضوں کی مقررہ حد سے زیادہ تجاوز نہ ہو۔
 
Top