محمد وارث

لائبریرین
گفتم مرو بجز دلِ من در دلِ کسی
گفتا کہ ایں خرابہ کجا منزلِ من است


حُسین پژمان بختیاری

میں نے کہا کہ میرے دل کے سوا کسی اور کے دل میں مت جا، اُس نے کہا کہ یہ ویرانہ کہاں میری منزل ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
رُباعی از شیخ ابوسعید ابوالخیر

اے چرخ بسے لیل و نہار آوردی
گہ فصلِ خزاں و گہ بہار آوردی
مردانِ جہاں را ہمہ بردی بہ زمیں
نامرداں را بروئے کار آوردی


اے (بے رحم) آسماں، تُو بہت سے لیل و نہار لایا، کبھی موسمِ خزاں تو کبھی بہار لایا، اِس دنیا کے جتنے شجاع و بہادر، کام کے مرد تھے ان کو تو تُو زیرِ زمین لے گیا اور پھر زمامِ کار تُو نے بے حمیت و فضول و ذلیل لوگوں کے ہاتھوں میں تھما دی۔
 
نفسِ کافر را مسلمان ‌کن! کمال اینست و بس
سحر چون باطل شود اعجاز پیدا می‌کند
(بیدل دهلوی)

کافر نفس کو مسلمان کرو! کمال یہ ہے اور بس. جادو جب باطل ہوتا ہے تو معجزہ پیدا کرتا ہے(اشارہ غالباً حضرت موسیٰ علیہ السلام کے عصا کی طرف ہے جب انہوں نے اپنے عصا کے معجزے کے ذریعے ساحروں کے جادو کو باطل کردیا تھا)
 

محمد وارث

لائبریرین
درمانِ دردِ عاشقی پرسیدم از صاحبدلے
گفتا کہ چارہ عشق را صبر است یا آوارگی


درویش ناصر بخاری

میں نے ایک صاحبِ دل سے پوچھا کہ دردِ عاشقی کا درمان کیا ہے؟ اُس نے کہا کہ عشق کا چارہ صبر ہے (اور اگر یہ نہ ہو سکے) تو پھر بس آوارگی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بر دیدہ کشم سرمہ ز خاکِ کفِ پائے
شاید کہ دہد اشکِ مرا رنگِ حنائے


شیخ علی حزیں لاھیجی

(اِس امید پر اُس کی) خاکِ کفِ پا کو سرمے کی طرح آنکھوں میں سجاتا ہوں، شاید کہ وہ میرے اشکوں کو حنائی رنگ دے دے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
در دلِ ما غمِ دنیا غمِ معشوق شود
بادہ گر خام بوَد، پختہ کند شیشۂ ما


عرفی شیرازی

ہمارے دل میں غمِ دُنیا بھی غمِ محبوب بن جاتا ہے، شراب اگر کچی ہو (غمِ دنیا) تو ہمارا شیشۂ دل اُسے پختہ شراب (غمِ محبوب) بنا دیتا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
در دلِ ما غمِ دنیا غمِ معشوق شود
بادہ گر خام بوَد، پختہ کند شیشۂ ما


عرفی شیرازی

ہمارے دل میں غمِ دُنیا بھی غمِ محبوب بن جاتا ہے، شراب اگر کچی ہو (غمِ دنیا) تو ہمارا شیشۂ دل اُسے پختہ شراب (غمِ محبوب) بنا دیتا ہے۔
:flower::flower::flower::flower::flower:
 

محمد وارث

لائبریرین
ز پئے دیدنِ رُخَت، ہمچو صبا فتادہ ام
خانہ بخانہ، در بدر، کوچہ بکوچہ، کُو بکُو


منسوب از قرۃ العین طاہرہ

تیرے چہرے کی دید کے لیے، بادِ صبا کی طرح میں بھی سرگرداں ہوں، خانہ بخانہ، در بدر، کوچہ بکوچہ، کو بکو۔
 

سیما علی

لائبریرین
ز پئے دیدنِ رُخَت، ہمچو صبا فتادہ ام
خانہ بخانہ، در بدر، کوچہ بکوچہ، کُو بکُو


منسوب از قرۃ العین طاہرہ

تیرے چہرے کی دید کے لیے، بادِ صبا کی طرح میں بھی سرگرداں ہوں، خانہ بخانہ، در بدر، کوچہ بکوچہ، کو بکو۔
وارث صاحب!
کمال است:flower:
 

عمار نقوی

محفلین
ز پئے دیدنِ رُخَت، ہمچو صبا فتادہ ام
خانہ بخانہ، در بدر، کوچہ بکوچہ، کُو بکُو


منسوب از قرۃ العین طاہرہ

تیرے چہرے کی دید کے لیے، بادِ صبا کی طرح میں بھی سرگرداں ہوں، خانہ بخانہ، در بدر، کوچہ بکوچہ، کو بکو۔
به به چقدر قَشنگه
خوب ترجمه کردی آقای محمد وارث دمت گرم !!
 

سیما علی

لائبریرین
رُباعی از شیخ ابوسعید ابوالخیر

اے چرخ بسے لیل و نہار آوردی
گہ فصلِ خزاں و گہ بہار آوردی
مردانِ جہاں را ہمہ بردی بہ زمیں
نامرداں را بروئے کار آوردی


اے (بے رحم) آسماں، تُو بہت سے لیل و نہار لایا، کبھی موسمِ خزاں تو کبھی بہار لایا، اِس دنیا کے جتنے شجاع و بہادر، کام کے مرد تھے ان کو تو تُو زیرِ زمین لے گیا اور پھر زمامِ کار تُو نے بے حمیت و فضول و ذلیل لوگوں کے ہاتھوں میں تھما دی۔
بہت عمدہ
وارث صاحب۔۔۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
کارِ وفا و مہر بہ کُلی تبہ شدہ
خونہا سپید گشتہ و دلہا سیہ شدہ


طالب آملی

(فی زمانہ) عشق و محبت و وفا کے معاملات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، خون سفید ہو گئے ہیں اور دل سیاہ ہو چکے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
سب سے پہلے سعدی شیرازی کی ایک نعت کے تین خوبصورت اشعار۔

خدایا بحقِ بنی فاطمہ
کہ برِ قولِ ایماں کنی خاتمہ


اے خدا حضرت فاطمہ (رض) کی اولاد کے صدقے میرا خاتمہ ایمان پر کرنا۔


اگر دعوتم رد کنی، ور قبول
من و دست و دامانِ آلِ رسول


چاہے تو میری دعا کو رد کر دے یا قبول کر، کہ میں آلِ رسول (ص) کے دامن سے لپٹا ہوا ہوں۔

چہ وَصفَت کُنَد سعدیِ ناتمام
علیکَ الصلوٰۃ اے نبیّ السلام

سعدی ناتمام و حقیر آپ (ص) کا کیا وصف بیان کرے، اے نبی (ص) آپ پر صلوۃ و سلام ہو۔
سبحان اللہ سبحان اللہ
 

سیما علی

لائبریرین
عرفی شرازی فرماتے ہیں:

ہزار حُسنِ عبادت نہ زشتیِ عمل است
متاعِ من دلِ مجذوب و مستیِ ازل است

ترجمہ:

ہزار حُسنِ عبادت ہے نہ ہی اعمال کی بدنمائی ہے بلکہ میری متاع تو یہی ایک مجذوب سا دل اور ازلوں کی مستی ہے۔
 

فہد اشرف

محفلین
عرفی شرازی فرماتے ہیں:

ہزار حُسنِ عبادت نہ زشتیِ عمل است
متاعِ من دلِ مجذوب و مستیِ ازل است

ترجمہ:

ہزار حُسنِ عبادت ہے نہ ہی اعمال کی بدنمائی ہے بلکہ میری متاع تو یہی ایک مجذوب سا دل اور ازلوں کی مستی ہے۔
ہزار حُسنِ عبادت نہ زشتیِ عمل است
متاعِ من دلِ مجذوب و مستیِ ازل است


عرفی شیرازی

ہزار حُسنِ عبادت ہے نہ ہی اعمال کی بدنمائی ہے، بلکہ میری متاع تو یہی ایک مجذوب سا دل اور ازلوں کی مستی ہے۔
 
مداحِ اهلِ بیت به نزدیکِ شرع و عقل
دنیا و آخرت همه او را میسر است
(شاه نعمت الله ولی)

عقل و شریعت کے نزدیک، اہلِ بیت (علیہم السلام) کے ستائش‌کنندہ (کو) دنیا اور آخرت سب میسر ہے۔
 
منم ز جامِ الست و میِ بلیٰ سرمست
تو را چو نیست نصیبی از آن بلیٰ چه خبر؟
(شاه نعمت الله ولی)

میں جامِ الست اور بَلیٰ کی شراب سے سرمست ہوں۔ جب تیرے پاس اس بلیٰ سے کوئی حصہ نہیں ہے (تَو تجھے اس جامِ الست اور شرابِ بلیٰ کی) کیا خبر؟

اس شعر میں اشارہ قرآن میں سورہ الاعراف کی آیت أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَى کی طرف ہے،جب روزِ ازل میں اللہ نے روحوں سے پوچھا ’’الست بربکم‘‘ (کیا میں تمہارا خدا نہیں ہوں) تو روحوں نے جواب دیا کہ بَلیٰ(ہاں)۔
 
Top