سینئر صحافی مطیع اللہ جان کو نامعلوم افراد نے اسلام آباد سے اٹھا لیا، بیوی کی تصدیق

جاسم محمد

محفلین
صحافی مطیع اللہ جان بازیاب ہو گئے
منگل 21 جولائی 2020 15:06
832901-487219214.png

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطیع اللہ جان کے لاپتہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے: فوٹو مطیع اللہ جان فیس بک


اس سے قبل سینیئر صحافی مطیع اللہ جان اسلام آباد کے سیکٹر جی 6 سے لاپتہ ہو گئے تھے۔
صحافی مطیع اللہ جان کی اہلیہ کنیز صغریٰ کے مطابق ان کے شوہر دارالحکومت اسلام آباد سے منگل کو دن گیارہ بجے سے لاپتہ ہیں۔
کنیز صغریٰ نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے بتایا کہ مطیع اللہ جان انہیں منگل کی صبح سیکٹر جی سکس ون میں سکول چھوڑنے آئے تھے تاہم اس کے بعد سے ان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔
کنیز صغریٰ نے مزید بتایا کہ وہ اپنے مطیع اللہ جان کے ساتھ صبح ساڑھے نو بجے گھر سے نکلیں اور دس بجے سکول کے باہر ڈراپ کرنے کے بعد وہ چلے گئے تاہم دن ڈیڑھ بجے کے لگ بھگ ان کو معلوم ہوا کہ ان کی گاڑی سکول کے باہر کھڑی ہے اور مطیع اللہ جان لاپتہ ہیں۔
مطیع اللہ جان کی اہلیہ نے بتایا کہ سکول کے باہر کھڑی گاڑی میں ان کا ایک موبائل فون پڑا ہوا تھا۔
بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر صحافی کی واپسی یقینی بنائے۔
مطیع اللہ جان کے بھائی شاہد اکبر عباسی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنے بھائی کی بازیابی کے لیے درخواست دائر کی ہے۔
درخواست کے مطابق 'ان کے بھائی کو سیکٹر جی 6 سے اغوا کیا گیا ہے اور عدالت ان کی فوری رہائی کا حکم دے۔‘
درخواست میں وزارت داخلہ، دفاع اور پولیس کو فریق بنایا گیا ہے۔
حقوق انسانی کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے بھی اپنے بیان میں صحافی مطیع اللہ جان کے لاپتہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران صحافی مطیع اللہ کی گمشدگی کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر کہا کہ کابینہ اجلاس کے بعد انہیں اس کی خبر ملی، جس پر فوری وزیر داخلہ اعجاز شاہ کو فون کیا۔
شبلی فراز نے بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ یہ بات تو طے ہے انہیں اغوا کیا گیا ہے۔
’میرے پاس اس بارے میں معلومات کم ہیں، تاہم یقین دلاتا ہوں کہ بازیابی کے لیے حکومت اپنا فرض پورا کرے گی۔‘
 

جاسم محمد

محفلین
بلاشبہ خان صاحب کے پاس تولیہ، صابن، برش اور پالش کا پورا کنٹینر موجود ہے۔
صحافی صرف وفاق ہی نہیں سندھ، بلوچستان میں بھی اغوا ہو کر شہید ہو رہے ہیں۔ وہاں کی حکومتیں اس حوالہ سے کیا اقدامات کر رہی ہیں؟ معروف صحافی مطیع اللہ جان تو ۲۴ گھنٹے کے اندر اندر بخیریت گھر پہنچ گئے ہیں۔ دیگر غیر معروف صحافیوں کا حساب کون دے گا؟
 
صحافی صرف وفاق ہی نہیں سندھ، بلوچستان میں بھی اغوا ہو کر شہید ہو رہے ہیں۔ وہاں کی حکومتیں اس حوالہ سے کیا اقدامات کر رہی ہیں؟ معروف صحافی مطیع اللہ جان تو ۲۴ گھنٹے کے اندر اندر بخیریت گھر پہنچ گئے ہیں۔ دیگر غیر معروف صحافیوں کا حساب کون دے گا؟
حکومت۔
 

جاسم محمد

محفلین
درست۔ اب جس شدت کے ساتھ ایک فوج مخالف صحافی کے اغوا ہو نے پر تحریک چلائی گئی۔ بالکل ویسے ہی تحریک صوبوں میں حکومت مخالف صحافیوں کے گرفتار یا قتل کر دئے جانے پر بھی چلنی چاہئے۔ امید ہے یہاں جمہوریت اور مصلحت پسندی آڑے نہیں آئے گی۔
EddE_v8WsAA7O4N

EddE__vXkAAKf5H
 
لگتا ہے محکمہ زراعت والے عوام کے ری ایکشن سے ڈر گئے ہیں جو 12 گھنٹوں میں چھوڑ بھی دیا۔ :LOL:
حالانکہ ہم تو محکمہٗ زراعت کی کارکردگی کے بڑے معترف ہیں۔ ہم نے ان کی تاریخی اہمیت پر ایک مضمون بھی لکھا ہے۔

"محکمۂ زراعت کی جانب سے ھائیبرڈ بیج کا کامیاب تجربہ"
 

آورکزئی

محفلین
حالانکہ ہم تو محکمہٗ زراعت کی کارکردگی کے بڑے معترف ہیں۔ ہم نے ان کی تاریخی اہمیت پر ایک مضمون بھی لکھا ہے۔

"محکمۂ زراعت کی جانب سے ھائیبرڈ بیج کا کامیاب تجربہ"
در اصل وہ مطیع اللہ جان کو فتح جنگ کے قریب 150 روپے فی ایکڑ والی زمین دکھانے لے گئے تھے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
سپر مارکیٹ پہنچ کر ویگن بلیوایریا کی جانب مڑ ی اور نیشنل پریس کلب والے سٹاپ پر جا رکی۔ کلینر نے سلائڈنگ ڈور کھولتے ہوئے سر باہر نکالا اور بہ آواز بلند پکارنے لگا

"فتح جنگ ! فتح جنگ ! فتح جنگ !"

پریس کلب کے گیٹ پر کھڑے صحافی احتیاطا چھیتی سے کلب کے اندر چلے گئے۔ احتیاط اچھی ہوتی ہے
 
Top