چراغوں کی ہوا بھی چارہ گر ہے

نمرہ

محفلین
چراغوں کی ہوا بھی چارہ گر ہے
یہی تو امتزاج خیر و شر ہے

ہم اپنے وقت سے پیچھے رہے ہیں
ہمیں درپیش صدیوں کا سفر ہے

بھٹکنا دربدر منزل ہے ان کی
جنوں زادوں کا قصہ مختصر ہے

یہ وحشت دل کے اندر آ بسی ہے
یہ تنہائی تو آخر ہر نگر ہے

ہوئے ہیں خاک کتنے تو بنا ہے
وہ اک رستہ کہ تیری رہگزر ہے

انھیں حسن جہاں آرا ملا ہے
ہمارے پاس اک نقد نظر ہے

ذرا اندازہ کیجے، کب سے در پر
کوئی تسلیم خو ہے، سر بسر ہے

حضور، آخر کہیں تو درگزر ہو
حضور، آخر کوئی بندہ بشر ہے

سلگ اٹھتے ہیں دل گاہے بگاہے
دھواں اٹھتا ہے لیکن بے اثر ہے

ہجوم دوستاں کی خیر، لیکن
ہمارے حال کی کس کو خبر ہے

غزال دشت ہیں سو اس کی بابت
ہمارا ہر حوالہ معتبر ہے​
 
مدیر کی آخری تدوین:
چراغوں کی ہوا بھی چارہ گر ہے
یہی تو امتزاج خیر و شر ہے

ہم اپنے وقت سے پیچھے رہے ہیں
ہمیں درپیش صدیوں کا سفر ہے

بھٹکنا دربدر منزل ہے ان کی
جنوں زادوں کا قصہ مختصر ہے

یہ وحشت دل کے اندر آ بسی ہے
یہ تنہائی تو آخر ہر نگر ہے

ہوئے ہیں خاک کتنے تو بنا ہے
وہ اک رستہ کہ تیری رہگزر ہے

انھیں حسن جہاں آرا ملا ہے
ہمارے پاس اک نقد نظر ہے

ذرا اندازہ کیجے، کب سے در پر
کوئی تسلیم خو ہے، سر بسر ہے

حضور، آخر کہیں تو درگزر ہو
حضور، آخر کوئی بندہ بشر ہے

سلگ اٹھتے ہیں دل گاہے بگاہے
دھواں اٹھتا ہے لیکن بے اثر ہے

ہجوم دوستاں کی خیر، لیکن
ہمارے حال کی کس کو خبر ہے

غزال دشت ہیں سو اس کی بابت
ہمارا ہر حوالہ معتبر ہے​
خوبصورت خوبصورت!!!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ! بہت خوب نمرہ! بہت اچھی غزل ہے ۔ کئی اشعار پسند آئے ۔

ہوئے ہیں خاک کتنے تو بنا ہے
وہ اک رستہ کہ تیری رہگزر ہے

بہت اعلیٰ ! کیا اچھا کہا ہے !
 
Top