ملے غم سے اپنے فرصت، تو سنائیں وہ فسانہ۔۔۔ معین احسن جذبی

NAZRANA

محفلین
ملے غم سے اپنے فرصت، تو سنائیں وہ

ملے غم سے اپنے فرصت، تو سنائیں وہ فسانہ
کہ ٹپک پڑے نظر سے مئے عشرتِ زمانہ
یہی زندگی مصیبت، یہی زندگی مسرت
یہی زندگی حقیقت، یہی زندگی فسانہ
کبھی درد کی تمنّا، کبھی کوششِ مداوہ
کبھی بجلیوں کی خواہش، کبھی فکرِ آشیانہ
مرے قہقہوں کی زد پر کبھی گردشیں جہاں کی
مرے آنسوؤں کی رَو میں کبھی تلخیِ زمانہ
کبھی میں ہوں تجھ سے نالاں، کبھی مجھ سے تو پریشاں
کبھی میں ترا ہدف ہوں، کبھی تو مرا نشانہ
جسے پا سکا نہ زاہد، جسے چھُو سکا نہ صوفی
وہی تار چھیڑتا ہے مرا سوزِ شاعرانہ
کلامِ معین احسن جذبی
 

طاہر اقبال

محفلین
یہی زندگی مصیبت، یہی زندگی مسرت
یہی زندگی حقیقت، یہی زندگی فسانہ


یقیناً یہ ایک بہت خوبصورت شعر ہے۔ بہت شکریہ کہ آپ نے اس خوبصورت غزل کو ہمارے ساتھ شئیر کیا۔
طاہر۔۔۔
 

NAZRANA

محفلین
محترم طاہر صاحب
السلام علیکم،
معین احسن جذبی کے کلام سے انتخاب پسند فرمانے کیلئے آپکا ممنون ہوں۔
امید ہے آئندہ بھی اپنی قیمتی آراء کا اظہار فرماکر شکریہ کا موقع مرحمت فرمائینگے۔
نیازمند
نذرانہ
 

طارق شاہ

محفلین
ملے غم سے اپنے فرصت، تو سنائیں وہ
مِلے غم سے اپنے فرصت، تو سُنائیں وہ فسانہ
کہ ٹپک پڑے نظر سے، مئے عِشرَتِ زمانہ
یہی زندگی مُصیبت، یہی زندگی مُسّرت
یہی زندگی حقیقت، یہی زندگی فسانہ
کبھی درد کی تمنّا، کبھی کوشِشِ مداوَہ
کبھی بجلیوں کی خواہش، کبھی فکرِ آشیانہ
مِرے قہقہوں کی زد پر کبھی گردشیں جہاں کی
مِرے آنسوؤں کی رَو میں کبھی تلخیِ زمانہ
کبھی میں ہوں تجھ سے نالاں، کبھی مجھ سے تُو پریشاں
کبھی میں ترا ہدَف ہوں، کبھی تُو مِرا نشانہ
جسے پا سکا نہ زاہد، جسے چھُو سکا نہ صوفی
وہی تار چھیڑتا ہے مِرا سوزِ شاعرانہ
کلامِ معین احسن جذبی
بہت ہی خوب
کیا کہنے صاحب
 
Top