بابا بلھے شاہ اب لگن لگی کیہہ کریئے۔ ۔ بابا بلھے شاہ

اب لگن لگی کیہہ کریئے
نہ جی سکیئے نہ مریئے

ایہہ اگن برہوں دی بھاری
کوئی ہماری پریت نیاری
بن درشن کیسے تریئے
اب لگن لگی کیہہ کریئے
نہ جی سکیئے نہ مریئے

تم سنو ہماری بیناں
موہے رات دنے ناہیں چیناں
ہُن پی بن پلک نہ سریئے
اب لگن لگی کیہہ کریئے
نہ جی سکیئے نہ مریئے

بلھا پئی مصیبت بھاری
کوئی کرو ہماری کاری
ایہو جیہے دکھ کیسے جریئے
اب لگن لگی کیہہ کریئے
نہ جی سکیئے نہ مریئے


ہائے ہائے۔ ۔ ۔میں سوچ ریا واں کہ بابا جی دی کی کیفیت ہوئے گی جدوں اونہاں نے ایہہ کلام لخیا سی۔ ۔ ۔ ایہو جیہے دکھ کیسے جریئے۔ ۔ ۔نہ جی سکیئے نہ مریئے۔ ۔ ۔ہُن پی بن پلک نہ سریئے۔۔۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
اب لگن لگی کی کرئیے
اب لگن لگی کی کرئیے

درد اندر دا اندر ساڑے
باہر کراں تا گھایل ہوووو!
حال اساں دا کیویں جانے
جو دنیا تے مایل ہوووووو!
باہر سمندر عشقِ والا
ہر دم رہیندا حایل ہوووو!
پہنچ حضور آساں نہیں
اساں نام تیرے دے سایل ہووو!

اب لگن لگی کی کریئے
اب لگن لگی کی کرئیے

تم سنو ہماری بینا
آئے رات دنے نہیں چینا
ہوں پہ بن پلک نہ سرئیے

اب لگن لگی کی کرئیے
اب لگن لگی کی کرئیے

اے اگن بھڑوں دی بھری
کوئی ہماری پیت نہ مری
بن درشن کیسے ترئیے

اب لگن لگی کی کرئیے
اب لگن لگی کی کرئیے

اے تن میرا چشمہ ہووے
تے میں مرشد ویکھ نہ رانجھا ہووو!
مرشد دا دیدار ہے مینوں
لکھ کڑوڑاں حاجاں ہووو!

بلھے تے مصیبت بڑی
کوئی کرو ہماری توری
ایھو جے دکھ کیسے چڑھئے

اب لگی کی کرئیے
نہ جی سکیئے نہ مرئیے
 

نیلم

محفلین
اے تن میرا چشمہ ہووے
تے میں مرشد ویکھ نہ رانجھا ہووو!
مرشد دا دیدار ہے مینوں
لکھ کڑوڑاں حاجاں ہووو!
خوبصورت کلام
 

Majzoob

محفلین
محبت کیا ہے ،... دل کا درد سے معمور ہو جانا
متاعِ جاں ..... کسی کو سونپ کر مجبور ہو جانا

بسا لینا کسی کو دل میں،.... دل ہی کا کلیجہ ہے
پہاڑوں کو تو بس آتا ہے ، جل کر طور ہو جانا

یہاں تو سر سے پہلے دل کا سودا شرط ہے یارو
کوئی آسان ہے کیا؟ ... سرمد و منصور ہو جانا

قدم ہے راہِ الفت میں تو منزل کی ہوس کیسی
یہاں تو عین منزل ہے تھکن سے چور ہو جانا
 

نور وجدان

لائبریرین
اب لگن لگی کیہہ کریئے
نہ جی سکیئے نہ مریئے

ایہہ اگن برہوں دی بھاری
کوئی ہماری پریت نیاری
بن درشن کیسے تریئے
اب لگن لگی کیہہ کریئے
نہ جی سکیئے نہ مریئے

تم سنو ہماری بیناں
موہے رات دنے ناہیں چیناں
ہُن پی بن پلک نہ سریئے
اب لگن لگی کیہہ کریئے
نہ جی سکیئے نہ مریئے

بلھا پئی مصیبت بھاری
کوئی کرو ہماری کاری
ایہو جیہے دکھ کیسے جریئے
اب لگن لگی کیہہ کریئے
نہ جی سکیئے نہ مریئے


ہائے ہائے۔ ۔ ۔میں سوچ ریا واں کہ بابا جی دی کی کیفیت ہوئے گی جدوں اونہاں نے ایہہ کلام لخیا سی۔ ۔ ۔ ایہو جیہے دکھ کیسے جریئے۔ ۔ ۔نہ جی سکیئے نہ مریئے۔ ۔ ۔ہُن پی بن پلک نہ سریئے۔۔۔
انسان تو خود کیفیت ہو جائے تو ایسا کلام ظاہر ہوتا ہے. بابا بلھے شاہ کا کلام بھی کمال کلام ہے اور کمال کہ عام ہے
 

سیما علی

لائبریرین
بُلھے نوں سمجھاؤن آیاں بہناں تے بھرجائیاں آلِ نبی اولاد علی دی توں کیوں لیکاں لائیاں من لے بُلھیا ساڈا کہنا ، چھڈ دے پلّہ رائیاں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیہڑا سانوں سیّد آکھے ، دوزخ ملن سزائیاں سانوں رائیں آکھے ، بہشتیں پینگاں پائیاں جے توں لوڑیں باغ بہاراں ، طالب ہو جا رائیاں
مذہبی بنیادوں پر نفرت اور جھگڑے پیدا کرنے والے متعصب اور جنونی مذہبیوں کے خلاف آواز بلند کی ۔۔ اور تمام انسانوں کو ایک انسانی برادری قرار دیا ۔ آپ جب شاہ عنایت کے مرید ہوئے تو اس پر بھی اُن کی برادری اور ملّاؤں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا ۔ مذہبی بنیادوں پر نفرت اور جھگڑے پیدا کرنے والے متعصب اور جنونی مذہبیوں کے خلاف آواز بلند کی ۔۔ اور تمام انسانوں کو ایک انسانی برادری قرار دیا ۔ آپ جب شاہ عنایت کے مرید ہوئے تو اس پر بھی اُن کی برادری اور ملّاؤں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا ۔۔ کیونکہ آپ سیّد تھے آلِ نبی اولادِ علی سے تعلق رکھتے تھے ۔۔ لیکن شاہ عنایت ذات کے آرائیں تھے جو کمتر اور گھٹیا سمجھی جاتی تھی ۔۔۔ یہ بات اُن کی برادری اور مذہبی ٹھیکیداروں کے لیے قابلِ قبول نہیں تھی کہ ایک اعلٰی خاندان اور قابلِ فخر نسبت کا حامل شخص نچلی ذات کے کسی فرد کے سامنے زانوئے تلمّذ تہہ کرے ۔
 
Top