شاعروں کے مسائل پر ایک غزل

شاعروں کے مسائل پر ایک غزل
محمد خلیل الرحمٰن

مرنے کے بعد ہم کو بھی رُسوا نہ کیجیو!
کہیو غزل نہ کوئی ہماری زمین میں

اپنی زمین ہم نے رجسٹر کرائی تھی
احباب اُس کو لے گئے ایران و چین میں

یاروں نے قافیے بھی اچھوتے ہی گھڑ لیے
اور ہم پھنسے ہوئے ہیں اسی قاف و شین میں

سُسرا! غزل ہماری ہمیں کو سُنا گیا
پالا ہے ہم نے کیسا یہ مار آستین میں

اِک نظم کا خیال سمایا ہے دِل میں آج
کچھ قافیے بھی چاہئیں اِس کی زمین میں

کوشش کے باوجود نہ دیوان بن سکا
عمرِ دراز کٹ گئی اِس کی تزئین میں
------​
 
شاعروں کے مسائل پر ایک غزل
محمد خلیل الرحمٰن

مرنے کے بعد ہم کو بھی رُسوا نہ کیجیو!
کہیو غزل نہ کوئی ہماری زمین میں

اپنی زمین ہم نے رجسٹر کرائی تھی
احباب اُس کو لے گئے ایران و چین میں

یاروں نے قافیے بھی اچھوتے ہی گھڑ لیے
اور ہم پھنسے ہوئے ہیں اسی قاف و شین میں

سُسرا! غزل ہماری ہمیں کو سُنا گیا
پالا ہے ہم نے کیسا یہ مار آستین میں

اِک نظم کا خیال سمایا ہے دِل میں آج
کچھ قافیے بھی چاہئیں اِس کی زمین میں

کوشش کے باوجود نہ دیوان بن سکا
عمرِ دراز کٹ گئی اِس کی تزئین میں
------​
شعراء کے مسائل کو کیا خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔ مزہ آگیا۔ بہت ساری داد قبول فرمائیں۔
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
بہت اچھی لگی آپکی غزل۔۔۔۔۔۔۔

آپ سے ایک مدد کی موتمنی ہوں۔۔۔۔۔میں بھی ٹوٹی پھوٹی شاعری کرتی ہوں مجھے آپسے اصلاح درکار ہے اور یہ بھی جاننا چاہونگی کہ کیسے اپنی تحریر کو کسی رسالے میں شائع کراؤں۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا آپکے پاس کسی مقبول رسالے کے مدیرِ کی Gmail I'd ہے؟؟؟؟
 
Top