ہمیں لڑنا نہیں ہمیں ڈرنا ہے

السلام علیکم
آپ احباب کے زیر نظر ایک اور کاوش پیش خدمت ہے ۔آپ سب سے درخواست ہے کہ اپنی رائے سے ضرور آگاہ فرمائیں۔


ہمیں ڈرنا نہیں ہے ہمیں لڑنا ہے،
پچھلے چند ماہ سے کرونا وائرس سے حفاظتی اقدامات کے لیے یہ اشتہاری سلسلہ تقریبا سب ہی کی نظر سے گزرا ہو گا اور جن لوگوں کی نظر سے نہیں گزرا تو وہ بے شک دنیا کے خوش نصیب لوگ ہیں۔
لیکن آپ یہ سن کر حیران و پریشاں ہوں گے کہ ہمارا نعرہ ذرا مختلف ہے۔ جی ہاں! ہمارا ایسا ماننا ہے کہ " ہمیں لڑنا نہیں ہمیں ڈرنا ہے" اس میں ہی ہم سب شوہر حضرات کی فلاح و بہبود ہے۔
آپ لوگوں نے یہ مثال تو ضرور سنی ہو گی کہ"جس نے جیسا پرکھا، اس نے ویسا پایا " ۔
حیران ہو گئے ناں! کہ ایک طرف لاک ڈاؤن کا جبری تسلسل اور دوسرے جانب ایسا ولولہ انگیز نعرہ ۔
یقین مانیے کہ سرکار وقت نے زندگی کو عجیب ہی دو راہے پر لاکھڑا کیا ہے۔گھر سے باہر جاتے ہیں تو وائرس کی لیپٹ میں آنے کے ساتھ پولیس کی مار کا خطرہ(بلکہ مار سے زیادہ سب کے سامنے اٹھک بیٹھک اور مرغا بننے کا خطرہ)، اور اگر گھر میں خود کو لاک کر کے رکھیں تو گھر کی سرکار سے فساد کا خطرہ۔
خدا جانے یہ ہمارے کن کرموں کا پھل ہے جو سود سمیت ہم ادا کیے جا رہے ہیں ۔
اللہ بخشے ہمارے دادا مرحوم اکثر و بیشتر ہماری نالائقی پر ہمیں اس مثال سے نوازا کرتے تھے،" گھر کا نہ گھاٹ کا دشمن اناج کا "مگر اب موجود حالات میں ہم نے بہت غور و فکر کیا کہ شاید ہماری نالائقی کے شواہد ملیں اور ہم اپنے دل بے چین کو مطمئن کر سکیں مگر نا جی۔ اللہ کو حاضر و ناظر جان کر ہم یہ اقرار کر رہے ہیں کہ انسان خطاء کا پتلا ہے غلطی ہو ہی جاتی ہے ۔
ہم نے تو یہ بھی سن رکھا ہے کہ نظر بند قیدی کے آرام و آسائش کا ذمہ سرکار کے سر ہوتا ہے مگر ہمارے گھر کی سرکار بھارت کی طرح کان لپیٹے اپنی من مانی پہ تلی رہتی ہیں۔ مجال ہے جو ذرا بھی اقوام متحدہ کی قرارداد پر دھیان دیں۔
بس اب تو یہی دعا ہر دم لبوں پہ رہتی ہے کہ یا اللہ اٹھا لے ۔
ارے دعا تو پوری سن لیں آپ نے پہلے ہی آمین کی صدا بلند کر دی۔
ہم مانتے ہیں کہ دکھ درد سب کے سانجھے ہوتے ہیں مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ مان چاہی مراد پلک جھپکتے ہی پوری ہو جائے۔
یااللہ اقوام عالم پر یہ کرونا وائرس جو مسلط ہے اس کو دنیا سے اٹھا لے تاکہ سرکار وقت لاک ڈاؤن اٹھا لے اور ہمارے جیسے تیرے معصوم اور مظلوم بندے دوبارہ سے آزادی کے ساتھ جی سکیں۔آمین
 

جاسمن

لائبریرین
یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے
جنھیں تو نے بخشا ہے منصب شوہری
:D:LOL::ROFLMAO:
بہت مزیدار مضمون ہے۔
عدنان! آپ کی تحریریں تو نکھرتی جا رہی ہیں۔ محفل کے نثرنگار کے طور پہ آپ کا سفر شروع ہو چکا ہے ماشااللہ!
 
یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے
جنھیں تو نے بخشا ہے منصب شوہری
:D:LOL::ROFLMAO:
بہت مزیدار مضمون ہے۔
عدنان! آپ کی تحریریں تو نکھرتی جا رہی ہیں۔ محفل کے نثرنگار کے طور پہ آپ کا سفر شروع ہو چکا ہے ماشااللہ!
آپ بہت بہت شکریہ آپی جی۔
آپ قابل احترام محفلین کی محبت اور توجہ کی وجہ سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔
جزاک اللہ خیرا اجر کثیرا
 
السلام علیکم
آپ احباب کے زیر نظر ایک اور کاوش پیش خدمت ہے ۔آپ سب سے درخواست ہے کہ اپنی رائے سے ضرور آگاہ فرمائیں۔


ہمیں ڈرنا نہیں ہے ہمیں لڑنا ہے،
پچھلے چند ماہ سے کرونا وائرس سے حفاظتی اقدامات کے لیے یہ اشتہاری سلسلہ تقریبا سب ہی کی نظر سے گزرا ہو گا اور جن لوگوں کی نظر سے نہیں گزرا تو وہ بے شک دنیا کے خوش نصیب لوگ ہیں۔
لیکن آپ یہ سن کر حیران و پریشاں ہوں گے کہ ہمارا نعرہ ذرا مختلف ہے۔ جی ہاں! ہمارا ایسا ماننا ہے کہ " ہمیں لڑنا نہیں ہمیں ڈرنا ہے" اس میں ہی ہم سب شوہر حضرات کی فلاح و بہبود ہے۔
آپ لوگوں نے یہ مثال تو ضرور سنی ہو گی کہ"جس نے جیسا پرکھا، اس نے ویسا پایا " ۔
حیران ہو گئے ناں! کہ ایک طرف لاک ڈاؤن کا جبری تسلسل اور دوسرے جانب ایسا ولولہ انگیز نعرہ ۔
یقین مانیے کہ سرکار وقت نے زندگی کو عجیب ہی دو راہے پر لاکھڑا کیا ہے۔گھر سے باہر جاتے ہیں تو وائرس کی لیپٹ میں آنے کے ساتھ پولیس کی مار کا خطرہ(بلکہ مار سے زیادہ سب کے سامنے اٹھک بیٹھک اور مرغا بننے کا خطرہ)، اور اگر گھر میں خود کو لاک کر کے رکھیں تو گھر کی سرکار سے فساد کا خطرہ۔
خدا جانے یہ ہمارے کن کرموں کا پھل ہے جو سود سمیت ہم ادا کیے جا رہے ہیں ۔
اللہ بخشے ہمارے دادا مرحوم اکثر و بیشتر ہماری نالائقی پر ہمیں اس مثال سے نوازا کرتے تھے،" گھر کا نہ گھاٹ کا دشمن اناج کا "مگر اب موجود حالات میں ہم نے بہت غور و فکر کیا کہ شاید ہماری نالائقی کے شواہد ملیں اور ہم اپنے دل بے چین کو مطمئن کر سکیں مگر نا جی۔ اللہ کو حاضر و ناظر جان کر ہم یہ اقرار کر رہے ہیں کہ انسان خطاء کا پتلا ہے غلطی ہو ہی جاتی ہے ۔
ہم نے تو یہ بھی سن رکھا ہے کہ نظر بند قیدی کے آرام و آسائش کا ذمہ سرکار کے سر ہوتا ہے مگر ہمارے گھر کی سرکار بھارت کی طرح کان لپیٹے اپنی من مانی پہ تلی رہتی ہیں۔ مجال ہے جو ذرا بھی اقوام متحدہ کی قرارداد پر دھیان دیں۔
بس اب تو یہی دعا ہر دم لبوں پہ رہتی ہے کہ یا اللہ اٹھا لے ۔
ارے دعا تو پوری سن لیں آپ نے پہلے ہی آمین کی صدا بلند کر دی۔
ہم مانتے ہیں کہ دکھ درد سب کے سانجھے ہوتے ہیں مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ مان چاہی مراد پلک جھپکتے ہی پوری ہو جائے۔
یااللہ اقوام عالم پر یہ کرونا وائرس جو مسلط ہے اس کو دنیا سے اٹھا لے تاکہ سرکار وقت لاک ڈاؤن اٹھا لے اور ہمارے جیسے تیرے معصوم اور مظلوم بندے دوبارہ سے آزادی کے ساتھ جی سکیں۔آمین
بہت خوب نقیبی صاحب۔ اس 'بیماری' کا تاعمر واحد علاج احتیاط ہے۔ احتیاط کرتے رہیئے، بچتے رہیے۔
عدنان! آپ کی تحریریں تو نکھرتی جا رہی ہیں۔ محفل کے نثرنگار کے طور پہ آپ کا سفر شروع ہو چکا

ایک دو اور اسی موضوع پر لکھی تو سچ مچ کا سفر شروع ہو جانا۔ :tongueout:
 
بہت خوب نقیبی صاحب۔ اس 'بیماری' کا تاعمر واحد علاج احتیاط ہے۔ احتیاط کرتے رہیئے، بچتے رہیے۔
بہت شکریہ چوہدری جی۔
بلاشبہ محتاط احتیاط میں ہی بچت ہے۔
ایک دو اور اسی موضوع پر لکھی تو سچ مچ کا سفر شروع ہو جانا۔ :tongueout:
آپ مطمئن رہیں ،
اب ذرا سوچ سمجھ کر لکھیں گے۔
 
اچھی تحریر ہے :) بس لڑی کے عنوان اور تحریر کے عنوان میں فرق ہے :)
تحریر میں انھوں نے عنوان نہیں دیا، بات کا آغاز کیا ہے۔ آپ اسے نچلے جملے سے ملا کر پڑھیے تو آپ کو مطلب سمجھ آ جائے گا اور یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ کوما کے بعد نئی لائن شروع کرنے کا تکلف ہی کیا گیا ہے۔

بہت خوب تحریر
تھوڑی سی تصحیح
" ہمیں لڑنا نہیں ہمیں ڈرنا ہے"
ہمیں لڑنا نہیں ہمیں ڈر ڈر کر رہنا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ماشاء اللہ ماشاء اللہ!

عدنان بھائی بہت خوب!

ہم اکثر سنا کرتے تھے کہ ہمارے جن مشاہیر نے عمدہ ادب تخلیق کیا ہے اب چاہے وہ ابوالکلام آزاد ہوں یا فیض احمد فیض یا دیگر ادباء ، سب کی بہترین تحریریں دورِ اسیری میں ہی لکھی گئیں اور آج آپ کی تحریر دیکھتے ہیں تو واقعی یقین آتا ہے کہ اسیری انسانی قلب و نظر کو کیسی وسعت عطا فرماتی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے حال پر رحم فرمائے۔

اور ہماری بھی یہی دعا ہے کہ اللہ اب تو بس اُٹھا لے۔ وہی کرونا کو۔ :)

خوش رہیے۔ :)
 
Top