جو نہ مل سکے وہی بیوفا یہ بڑی عجیب سی بات ہے

جو نہ مل سکے وہی بیوفا یہ بڑی عجیب سی بات ہے
جو چلا گیا مجھے چھوڑ کر وہی آج تک میرے ساتھ پے

جو کسی نظر سے ادا ہوئی وہی روشنی ہے خیال میں
وہ نہیں تو منتظر ہوں میں یہ خلش کہاں تھی وصال میں

جو چلا گیا مجھے چھوڑ کر وہی آج تک میرے ساتھ ہے

تیرے پیارے لب پہ گلہ نہ ہویہ بڑے نصیب کی بات ہے
میری جستجو کو خبر نہیں نہ وہ دن رہے نہ وہ رات ہے

جو چلا گیا مجھے چھوڑ کر وہی آج تک میرے ساتھ ہے

میرا نام تک جو نہ لے سکا جو مجھے قرار نہ دے سکا
جسے اختیار تو تھا مگر مجھے اپنا پیار نہ دے سکا

وہی شخص میری تلاش ہے وہی درد میری حیات ہے
جو چلا گیا مجھے چھوڑ کر وہی آج تک میرے ساتھ ہے

شاعر: خواجہ پرویز
 
جو نہ مل سکے وہی بے وفا یہ بڑی عجیب سی بات ہے
جو چلا گیا مجھے چھوڑ‌ کر وہی آج تک میرے ساتھ ہے

کرے پیار لب پہ گلہ نہ ہو یہ کسی کسی کا نصیب ہے
یہ کرم ہے اس کا جفا نہیں وہ جدا بھی رہ کے قریب ہے
وہی آنکھ ہے میرے روبرو اسی ہاتھ میں‌ میرا ہاتھ ہے

میرا نام تک جو نہ لے سکا جو مجھے قرار نہ دے سکا
جسے اختیار تو تھا مگر مجھے اپنا پیار نہ دے سکا
وہی شخص میری تلاش ہے وہی درد میری حیات ہے
 
Top