قصئہِ درد یہ لوگوں کو سناؤں کیسے

سر الف عین ، سید عاطف علی اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

اپنے دل کی تجھے حالت مَیں بتاؤں کیسے
زخم جو روح پہ ہیں وہ مَیں دِکھاؤں کیسے

داستاں دل کی ہمیشہ سےادھوری ہی رہی
قصئہِ درد یہ لوگوں کو سناؤں کیسے

عام لوگوں سے الگ تیرا شمار اب بھی ہے
پھر بھی ہر ظلم کا مَیں بار اٹھاؤں کیسے

لا تعلق میں ترے ساتھ نہ ہو پاؤں گا
جیتے جی زہر امنگوں کو پلاؤں کیسے

صرف اک بات بتا سوچ کے تنہائی میں
ثبت ہیں دل پہ ترے نقش، مٹاؤں کیسے

آتشِ ہجر لگی دل میں بڑی مدت سے
اب تو ہے وقتِ نزع آگ بجھاؤں کیسے

تیرے احسان لحد تک رہیں گے یاد مجھے
جرمِ الفت کی سزا بھول مَیں جاؤں کیسے

شکریہ تیری ضرورت نہیں جب اس نے کہا
وقت سجاد وہ بیتا جو بتاؤں کیسے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
عام لوگوں سے الگ تیرا شمار اب بھی ہے
پھر بھی ہر ظلم کا مَیں بار اٹھاؤں کیسے
اس شعر کے مصرعوں میں کوئی ربط نہیں ۔ اس لیے مصرعے البتہ ٹھیک ہیں ۔
لا تعلق میں ترے ساتھ نہ ہو پاؤں گا
اس مصرعے میں
لاتعلق کے لیے "ترے ساتھ" کچھمناسب نہیں لگ رہا ، یہاں تجھ سے استعمال کرلیں یا کوئی اور ترکیب بنائیں ۔
آتشِ ہجر لگی دل میں بڑی مدت سے
اب تو ہے وقتِ نزع آگ بجھاؤں کیسے
یہاں نزع کا لفظ ٹھیک نہیں بندھا اس میں ز پر سکون ہوتا ہے۔ جیسے ہجر میں ج پر ۔ اس لیے اسے درست کرنا لازم ہوا۔
مثلا ۔ نزع کا وقت ہے یہ آگ ۔۔۔۔۔
یہ لفظی بندش چست نہیں ۔ کچھ اور ہونا چاہیئے ۔
وقت سجاد وہ بیتا جو بتاؤں کیسے
جو اور وہ کی ترتیب کچھ عجیب سی لگی ۔
------
باقی تو مجموعی طور پر اچھے اشعار ہیں ۔
 
اس شعر کے مصرعوں میں کوئی ربط نہیں ۔ اس لیے مصرعے البتہ ٹھیک ہیں ۔

اس مصرعے میں
لاتعلق کے لیے "ترے ساتھ" کچھمناسب نہیں لگ رہا ، یہاں تجھ سے استعمال کرلیں یا کوئی اور ترکیب بنائیں ۔

یہاں نزع کا لفظ ٹھیک نہیں بندھا اس میں ز پر سکون ہوتا ہے۔ جیسے ہجر میں ج پر ۔ اس لیے اسے درست کرنا لازم ہوا۔
مثلا ۔ نزع کا وقت ہے یہ آگ ۔۔۔۔۔

یہ لفظی بندش چست نہیں ۔ کچھ اور ہونا چاہیئے ۔

جو اور وہ کی ترتیب کچھ عجیب سی لگی ۔
------
باقی تو مجموعی طور پر اچھے اشعار ہیں ۔
شکریہ سر دوبارہ کوشش کرتا ہوں
 
اس شعر کے مصرعوں میں کوئی ربط نہیں ۔ اس لیے مصرعے البتہ ٹھیک ہیں ۔

اس مصرعے میں
لاتعلق کے لیے "ترے ساتھ" کچھمناسب نہیں لگ رہا ، یہاں تجھ سے استعمال کرلیں یا کوئی اور ترکیب بنائیں ۔

یہاں نزع کا لفظ ٹھیک نہیں بندھا اس میں ز پر سکون ہوتا ہے۔ جیسے ہجر میں ج پر ۔ اس لیے اسے درست کرنا لازم ہوا۔
مثلا ۔ نزع کا وقت ہے یہ آگ ۔۔۔۔۔

یہ لفظی بندش چست نہیں ۔ کچھ اور ہونا چاہیئے ۔

جو اور وہ کی ترتیب کچھ عجیب سی لگی ۔
------
باقی تو مجموعی طور پر اچھے اشعار ہیں ۔


اپنے دل کی تجھے حالت مَیں بتاؤں کیسے
زخم جو روح پہ ہیں وہ میں دکھاؤں کیسے

داستاں دل کی ہمیشہ سے ادھوری ہی رہی
قصئہِ درد یہ لوگوں کو سناؤں کیسے

عام لوگوں سے الگ تیرا شمار اب بھی ہے
گر نہ مانو تو یقیں تجھ کو دلاؤں کیسے

مانتا ہوں کہ مقدر میں ستم ہیں مرے
پھر بھی ہر ظلم کا مَیں بار اٹھاؤں کیسے

لا تعلق میں کبھی تجھ سے نہ ہو پاؤں گا
جیتے جی زہر امنگوں کو پلاؤں کیسے

صرف اک بات بتا سوچ کے تنہائی میں
ثبت ہیں دل پہ ترے نقش، مٹاؤں کیسے

آتشِ ہجر لگی دل میں بڑی مدت سے
نزع کا وقت ہے یہ آگ بجھاؤں کیسے

اس کے احسان لحد تک بھی رہے یاد مجھے
جرمِ الفت کی سزا بھول مَیں جاؤں کیسے

شکریہ تیری ضرورت نہیں جب اس نے کہا
دل میں تب حشر بپا تھا مَیں بتاؤں کیسے


سر الف عین ٗ سید عاطف علی دوبارہ کوشش کی ہے نظر ثانی فرما دیجیئے
 
اپنے دل کی تجھے حالت مَیں بتاؤں کیسے
زخم جو روح پہ ہیں وہ میں دکھاؤں کیسے

داستاں دل کی ہمیشہ سے ادھوری ہی رہی
قصئہِ درد یہ لوگوں کو سناؤں کیسے

عام لوگوں سے الگ تیرا شمار اب بھی ہے
گر نہ مانو تو یقیں تجھ کو دلاؤں کیسے

مانتا ہوں کہ مقدر میں ستم ہیں مرے
پھر بھی ہر ظلم کا مَیں بار اٹھاؤں کیسے

لا تعلق میں کبھی تجھ سے نہ ہو پاؤں گا
جیتے جی زہر امنگوں کو پلاؤں کیسے

صرف اک بات بتا سوچ کے تنہائی میں
ثبت ہیں دل پہ ترے نقش، مٹاؤں کیسے

آتشِ ہجر لگی دل میں بڑی مدت سے
نزع کا وقت ہے یہ آگ بجھاؤں کیسے

اس کے احسان لحد تک بھی رہے یاد مجھے
جرمِ الفت کی سزا بھول مَیں جاؤں کیسے

شکریہ تیری ضرورت نہیں جب اس نے کہا
دل میں تب حشر بپا تھا مَیں بتاؤں کیسے


سر الف عین ٗ سید عاطف علی دوبارہ کوشش کی ہے نظر ثانی فرما دیجیئے
سر الف عین
 

الف عین

لائبریرین
اپنے دل کی تجھے حالت مَیں بتاؤں کیسے
زخم جو روح پہ ہیں وہ میں دکھاؤں کیسے
... درست ، اگرچہ چست بندش نہیں لگتی بطور خاص دوسرے مصرعے میں
روح میں /پر زخم جو ہیں، ان کو......
بہتر ہو گا

داستاں دل کی ہمیشہ سے ادھوری ہی رہی
قصئہِ درد یہ لوگوں کو سناؤں کیسے
... درست

عام لوگوں سے الگ تیرا شمار اب بھی ہے
گر نہ مانو تو یقیں تجھ کو دلاؤں کیسے
.... شتر گربہ ہے،
تو نہ مانے تو یقیں......
بہتر ہے

مانتا ہوں کہ مقدر میں ستم ہیں مرے
پھر بھی ہر ظلم کا مَیں بار اٹھاؤں کیسے
... ٹھیک، پہلے مصرع میں 'میرے' درست ہو گا، مرے نہیں،

لا تعلق میں کبھی تجھ سے نہ ہو پاؤں گا
جیتے جی زہر امنگوں کو پلاؤں کیسے
.. ٹھیک

صرف اک بات بتا سوچ کے تنہائی میں
ثبت ہیں دل پہ ترے نقش، مٹاؤں کیسے
... درست

آتشِ ہجر لگی دل میں بڑی مدت سے
نزع کا وقت ہے یہ آگ بجھاؤں کیسے
... پہلے مصرع میں صیغہ کا استعمال غلط لگ رہا ہے ۔ مدت سے کہنے ہر 'آگ/آتش لگی ہوئی ہے' کہا جاتا ہے۔ صرف 'لگی' نہیں، اس صورت میں 'مدت ہوئی' یا 'عرصہ گزرا' درست ہو گا
دوسرا مصرع بھی 'یہ' کی جگہ 'اب' بہتر لگ رہا ہے مجھے۔

اس کے احسان لحد تک بھی رہے یاد مجھے
جرمِ الفت کی سزا بھول مَیں جاؤں کیسے
... درست

شکریہ تیری ضرورت نہیں جب اس نے کہا
دل میں تب حشر بپا تھا مَیں بتاؤں کیسے
... واضح نہیں ہوا، اگر ماضی کی بات کر رہے ہیں( تب حشر بپا تھا) تو بتاؤں نہیں، 'بتاتا' کا محل تھا
 
اپنے دل کی تجھے حالت مَیں بتاؤں کیسے
زخم جو روح پہ ہیں وہ میں دکھاؤں کیسے
... درست ، اگرچہ چست بندش نہیں لگتی بطور خاص دوسرے مصرعے میں
روح میں /پر زخم جو ہیں، ان کو......
بہتر ہو گا

داستاں دل کی ہمیشہ سے ادھوری ہی رہی
قصئہِ درد یہ لوگوں کو سناؤں کیسے
... درست

عام لوگوں سے الگ تیرا شمار اب بھی ہے
گر نہ مانو تو یقیں تجھ کو دلاؤں کیسے
.... شتر گربہ ہے،
تو نہ مانے تو یقیں......
بہتر ہے

مانتا ہوں کہ مقدر میں ستم ہیں مرے
پھر بھی ہر ظلم کا مَیں بار اٹھاؤں کیسے
... ٹھیک، پہلے مصرع میں 'میرے' درست ہو گا، مرے نہیں،

لا تعلق میں کبھی تجھ سے نہ ہو پاؤں گا
جیتے جی زہر امنگوں کو پلاؤں کیسے
.. ٹھیک

صرف اک بات بتا سوچ کے تنہائی میں
ثبت ہیں دل پہ ترے نقش، مٹاؤں کیسے
... درست

آتشِ ہجر لگی دل میں بڑی مدت سے
نزع کا وقت ہے یہ آگ بجھاؤں کیسے
... پہلے مصرع میں صیغہ کا استعمال غلط لگ رہا ہے ۔ مدت سے کہنے ہر 'آگ/آتش لگی ہوئی ہے' کہا جاتا ہے۔ صرف 'لگی' نہیں، اس صورت میں 'مدت ہوئی' یا 'عرصہ گزرا' درست ہو گا
دوسرا مصرع بھی 'یہ' کی جگہ 'اب' بہتر لگ رہا ہے مجھے۔

اس کے احسان لحد تک بھی رہے یاد مجھے
جرمِ الفت کی سزا بھول مَیں جاؤں کیسے
... درست

شکریہ تیری ضرورت نہیں جب اس نے کہا
دل میں تب حشر بپا تھا مَیں بتاؤں کیسے
... واضح نہیں ہوا، اگر ماضی کی بات کر رہے ہیں( تب حشر بپا تھا) تو بتاؤں نہیں، 'بتاتا' کا محل تھا

شعلہ زن ہجر کی آتش ہے مسلسل دل میں
نزع کا وقت ہے اب آگ بجھاؤں کیسے

شکریہ تیری ضرورت نہیں جب اس نے کہا
دل پہ ٹوٹی جو قیامت مَیں بتاؤں کیسے

سر دوبارہ کوشش کی ہے نظر ثانی فرما دیجیئے گا
 

الف عین

لائبریرین
آگ والا پہلا شعر درست گیا لیکن بتاؤں کیسے مجھے اب بھی غلط لگ رہا ہے، وہی غلطی ہے جو بتائی تھی
 
شعلہ زن ہجر کی آتش ہے مسلسل دل میں
نزع کا وقت ہے اب آگ بجھاؤں کیسے

شکریہ تیری ضرورت نہیں جب اس نے کہا
دل پہ ٹوٹی جو قیامت مَیں بتاؤں کیسے

سر دوبارہ کوشش کی ہے نظر ثانی فرما دیجیئے گا

شکریہ تیری ضرورت نہیں آج اس نے کہا
دل پہ ٹوٹی ہے قیامت مَیں بتاؤں کیسے
یا
ایسی ٹوٹی ہے قیامت کہ بتاؤں کیسے

سر یہ دو صورتیں میرے ذہن میں آ رہی ہیں نظر ثانی فرما دیجیئے
 
Top