غزل برائے اصلاح

فیضان قیصر

محفلین
یا تو میں درد کی شدت سے نکھر جاؤں گا

یا کسی روز میں خود پر سے گزر جاؤں گا

تم نے سوچا بھی یہ کیسے کہ گنوا دوں گا تمھیں

میں یہ سوچوں بھی تو لگتا ہے کہ مرجاؤں گا

مجھ کو بدلے میں محبت کے محبت دینا

ورنہ دعوائے محبت سے مکر جاؤں گا

چھوڑ دوں کیسے یہ محفوظ ٹھکانہ اپنا

میں ترے دل سے نکل کر تو بکھر جاؤں گا

میں تمھیں بزم سے جانے نہیں دوں گا یارو

تم تو گھر جاؤگے لیکن میں کدھر جاؤں گا

ایک دن تو بھی مجھے یاد نہیں آئے گا

میں بھی اک روز ترے دل سے اتر جاؤں گا

اب سمندر کے حوالے ہے قیادت فیضان

جہاں لے جائے گا مجھ کو میں ادھر جاؤں گا

لے کے جائے گا جدھر مجھ کو ادھر جاؤں گا
 
ماشاءاللہ، اچھی غزل ہے،
بس اس شعر نے کچھ مزہ کرکرا کردیا

مجھ کو بدلے میں محبت کے محبت دینا
ورنہ دعوائے محبت سے مکر جاؤں گا

یہ کیا بات ہوئی بھلا! بقول شخصے
؏. یہ تو راحلؔ عشق کی تحقیر ہے! :)
 

فیضان قیصر

محفلین
ماشاءاللہ، اچھی غزل ہے،
بس اس شعر نے کچھ مزہ کرکرا کردیا

مجھ کو بدلے میں محبت کے محبت دینا
ورنہ دعوائے محبت سے مکر جاؤں گا

یہ کیا بات ہوئی بھلا! بقول شخصے
؏. یہ تو راحلؔ عشق کی تحقیر ہے! :)
شاید اسکی وجہ یہ ہے کہ میں یکطرفہ محبت کا قائل نہیں ہوں۔
 
Top