غزل براے اصلاح

GULLFAM SOHAIB ASLAM

محفلین
میرے بھائی، کسی بھی زبان میں اچھی شاعری کرنے کے لئے بہت ضروری ہے کہ پہلے اس زبان کے جملہ روزمرہ اور محاورات کے افہام و تفہیم کی مناسب استعداد پیدا کی جائے۔ آپ کے اسلوب سے اندازہ ہوا کہ غالباً اردو آپ کی مادری زبان نہیں اس لئے نادانستگی میں آپ کا لہجہ نامناسب ہوگیا۔ خیر، محفل کے سب ہی اساتذہ ماشاءاللہ بہت وسیع القلب ہیں، ان شاءاللہ درگزر فرمائیں گے۔



مندرجہ بالا پوسٹ سے اندازہ ہوتا ہےکہ آپ کو عروض پر کماحقہ دسترس حاصل نہیں ہے۔ آپ کی مرقومہ تقطیع عروض کی ویب گاہ سے نقل کی گئی ہے کیونکہ حقیقت میں تقطیع اس طرح نہیں کی جاتی۔ عروض کی ویب گاہ مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک الگارتھم کے ذریعے آپ کی جانب سے درج کئے مصرعوں کی تخمینی تقطیع کرتی ہے، جو کہ لازم نہیں ہمیشہ سو فیصد درست ہی ہو، خاص کر ان مواقعوں پر جب املا کی غلطیاں ہوجائیں یا الگارتھم کو تشدید وغیرہ میں اشتباہ لگ جائے۔
اسی لئے میرے آپ کے جیسے نوآموز طلباء کے لئے ضروری ہے علم عروض کی بنیادی شدھ بدھ ضرور حاصل کریں، اور اشعار کی تقطیع سیکھنے پر خصوصا زور دیں۔ کون سے حروف تقطیع میں محسوب ہوتے ہیں، کن کا اسقاط جائز ہے کن کا نہیں، وصال الف کب روا ہوتا ہے وغیرہ۔ اس طرح کی بنیادی باتوں کا علم ہونا اچھی شاعری کے لئے بہت ضروری ہے۔

دعاگو،
راحلؔ
ماشاءاللہ آپ نے اچھی نصیحت کی ہے .اقی میں تقطیع اپنے رجسٹر پر کرتا ہوں الحمدللہ وہ میں کیسے بھیج سکتا تھا تو پھر ایک دوست نے بتایا ہے ایسے کر لو.......
 

GULLFAM SOHAIB ASLAM

محفلین
قبلہ اس
عزیزم، شاعری سے یہ پتہ نہیں چلتا کہ شاعر کے علم کا معیار کیا ہے، اکثر 'شعرا' فیس بک اور سماجی میڈیا میں پوسٹ کرنے پر ڈھیروں داد وصول کر لیتے ہیں تو یہ سمجھتے ہیں کہ مستند شاعر ہو گئے، ایسا ہی مجھے بھی خیال گزرا اور دوسروں کو بھی، اگر بحر و اقاعیل لکھ دیتے تو غلطی بتائی جا سکتی تھی۔
قوافی دیکھ کر مجھے خوشی ہوئی تھی کہ بالکل درست قوافی ہیں، لیکن 'ہو گئی' ردیف کو میں فاعلن سمجھ رہا تھا، اور غزل کے افاعیل فاعلاتن فاعلاتن فاعلن سمجھ رہا تھا۔ اب پتہ چلا کہ یہ عروض ڈاٹ کام کی غلطی ہے کہ اس نے ردیف کو فعلن قبول کر لیا! ہو گئی کی و گرانا گوارا نہیں کیا جا سکتا، ہُگ ئی فعلن درست ہوتا ہے۔ اسے اس بحر میں کرنے کے لئے 'ہو گی' ردیف بہتر ہوتی، ہو گئی کو فاعلن/ فاعلان بنانے سے فاعلاتن دو بار اس سے پہلے لانا ضروری ہے، کہ اس بحر میں اجازت نہیں کہ کسی رکن کو فعلاتن کر دیا جائے۔
قبلہ اساذ محترم یہ کیا یہ ایسے درست ہو گا...
عاشقی ایک قیامت ہو گی
سوزشِ عشق ندامت ہو گی
 

GULLFAM SOHAIB ASLAM

محفلین
یہی تو میں نے مشورہ دیا تھا لیکن اب مفہوم کے اعتبار سے خود ہی تبدیل کر کے مکمل پوسٹ کریں
قبلہ استاذ محترم !
عاشقی ایک قیامت ہو گی
سوزشِ عشق ندامت ہو گی
آج گر آئیں تخیّل میں وہ
ایک ان کی یہ کرامت ہو گی
اچھی ہو چاہے بری ہو دل میں
ان کی ہر بات سلامت ہو گی
عشق میں آنی ہے وہ اک ساعت
جہاں ہر اک سے ملامت ہو گی
ماجرا آج ہو گا مے کدے میں
 

GULLFAM SOHAIB ASLAM

محفلین
یہی تو میں نے مشورہ دیا تھا لیکن اب مفہوم کے اعتبار سے خود ہی تبدیل کر کے مکمل پوسٹ کریں
عاشقی ایک قیامت ہو گی
سوزشِ عشق ندامت ہو گی
آج گر آئیں تخیّل میں وہ
ایک ان کی یہ کرامت ہو گی
اچھی ہو چاہے بری ہو دل میں
ان کی ہر بات سلامت ہو گی
عشق میں آنی ہے وہ اک ساعت
جہاں ہر اک سے ملامت ہو گی
ماجرا آج ہو گا مے کدے میں
ان سے گلفام امامت ہو گی
 

GULLFAM SOHAIB ASLAM

محفلین
میرے بھائی، کسی بھی زبان میں اچھی شاعری کرنے کے لئے بہت ضروری ہے کہ پہلے اس زبان کے جملہ روزمرہ اور محاورات کے افہام و تفہیم کی مناسب استعداد پیدا کی جائے۔ آپ کے اسلوب سے اندازہ ہوا کہ غالباً اردو آپ کی مادری زبان نہیں اس لئے نادانستگی میں آپ کا لہجہ نامناسب ہوگیا۔ خیر، محفل کے سب ہی اساتذہ ماشاءاللہ بہت وسیع القلب ہیں، ان شاءاللہ درگزر فرمائیں گے۔اچھا جیسا آپ فرما رہے تھے کہ اردو کی افہام و تفہیم پہلے سمجھی جاے .ایسا کرنے کے لیے مجھے کیا کرنا ہو گا



مندرجہ بالا پوسٹ سے اندازہ ہوتا ہےکہ آپ کو عروض پر کماحقہ دسترس حاصل نہیں ہے۔ آپ کی مرقومہ تقطیع عروض کی ویب گاہ سے نقل کی گئی ہے کیونکہ حقیقت میں تقطیع اس طرح نہیں کی جاتی۔ عروض کی ویب گاہ مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک الگارتھم کے ذریعے آپ کی جانب سے درج کئے مصرعوں کی تخمینی تقطیع کرتی ہے، جو کہ لازم نہیں ہمیشہ سو فیصد درست ہی ہو، خاص کر ان مواقعوں پر جب املا کی غلطیاں ہوجائیں یا الگارتھم کو تشدید وغیرہ میں اشتباہ لگ جائے۔
اسی لئے میرے آپ کے جیسے نوآموز طلباء کے لئے ضروری ہے علم عروض کی بنیادی شدھ بدھ ضرور حاصل کریں، اور اشعار کی تقطیع سیکھنے پر خصوصا زور دیں۔ کون سے حروف تقطیع میں محسوب ہوتے ہیں، کن کا اسقاط جائز ہے کن کا نہیں، وصال الف کب روا ہوتا ہے وغیرہ۔ اس طرح کی بنیادی باتوں کا علم ہونا اچھی شاعری کے لئے بہت ضروری ہے۔

دعاگو،
راحلؔ
 
رمل مسدس مخبون محذوف
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلن
عاشقی ایک قیامت ہو گیٔ
=-= =- -== - -=
رمل مسدس مخبون محذوف
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلن
سوزشِ عشق ندامت ہو گیٔ
=-= =- -== - -=
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فاعلاتن فَعِلاتن فِعْلن
آے ہیں آج تخیل میں وہ
=- = =- -== = =
رمل مسدس مخبون محذوف
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلن
کوئی دیکھو یہ کرامت ہو گیٔ
=- == - -== - -=
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
اچھی تھی چاہے بری تھی دل میں
-- = =- -= = = =
رمل مسدس مخبون محذوف
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلن
ان کی ہر بات سلامت ہو گیٔ
= - = =- -== - -=
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فاعلاتن فَعِلاتن فِعْلن
عشق میں آئی تھی وہ ساعت اک
=- = =- - = == =
رمل مسدس مخبون محذوف
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلن
یہ جہاں ہستی علامت ہو گئی
= -= =- -== - -=
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فاعلاتن فَعِلاتن فِعْلن
ان سے رکھا ہے تعلق جب سے
= - == - -== = =
رمل مسدس مخبون محذوف
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلن
ماجرا آج ہوا مے کدے میں
=-= =- -= = -- =
رمل مسدس مخبون محذوف
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلن
ان سے گلفام امامت ہو گیٔ
= - ==- -== - -=


اب میں کیا لکھوں.... سارا کچھ تو استاد محترم نے لکھ دیا ہے
اللہ ان سلامت رکھے آمین
 

الف عین

لائبریرین
مفہوم کے اعتبار سے غور نہیں کیا گیا، ایسا مجھے لگتا ہے۔
عاشقی ایک قیامت ہو گی
سوزشِ عشق ندامت ہو گی
.. مستقبل کے صیغے میں کیا مطلب نکلا؟ ندامت کی وجہ؟

آج گر آئیں تخیّل میں وہ
ایک ان کی یہ کرامت ہو گی
.. یہ مفہوم کے اعتبار سے درست ہے، روانی کے لئے الفاظ کی ترتیب بدلنی ضروری ہے
وہ خیالوں میں جو آ جائیں مرے
ان کی یہ کیسی کرامت... مثال کے طور پر

اچھی ہو چاہے بری ہو دل میں
ان کی ہر بات سلامت ہو گی
... بے معنی لگتا ہے

عشق میں آنی ہے وہ اک ساعت
جہاں ہر اک سے ملامت ہو گی
.. پہلے مصرع میں بھی مستقبل کا صیغہ استعمال کرو، دوسرے میں جہاں کے بدلے جب کا محل ہے ۔ یہ تب بھی مفہوم سے عاری ہی رہے گا شعر

ماجرا آج ہو گا مے کدے میں
ان سے گلفام امامت ہو گی
.. پہلے مصرع میں ہو گا کی و کا اسقاط غلط ہے، بہتر شکل کچھ یوں ہو سکتی ہے
.. کیا مزا آئے گا مے خانے میں
آج ساقی کی امامت..
مقطع کچھ اور کہیں یا الفاظ بدل کر کہنے کی کوشش کریں .
 

GULLFAM SOHAIB ASLAM

محفلین
مفہوم کے اعتبار سے غور نہیں کیا گیا، ایسا مجھے لگتا ہے۔
عاشقی ایک قیامت ہو گی
سوزشِ عشق ندامت ہو گی
.. مستقبل کے صیغے میں کیا مطلب نکلا؟ ندامت کی وجہ؟

آج گر آئیں تخیّل میں وہ
ایک ان کی یہ کرامت ہو گی
.. یہ مفہوم کے اعتبار سے درست ہے، روانی کے لئے الفاظ کی ترتیب بدلنی ضروری ہے
وہ خیالوں میں جو آ جائیں مرے
ان کی یہ کیسی کرامت... مثال کے طور پر

اچھی ہو چاہے بری ہو دل میں
ان کی ہر بات سلامت ہو گی
... بے معنی لگتا ہے

عشق میں آنی ہے وہ اک ساعت
جہاں ہر اک سے ملامت ہو گی
.. پہلے مصرع میں بھی مستقبل کا صیغہ استعمال کرو، دوسرے میں جہاں کے بدلے جب کا محل ہے ۔ یہ تب بھی مفہوم سے عاری ہی رہے گا شعر

ماجرا آج ہو گا مے کدے میں
ان سے گلفام امامت ہو گی
.. پہلے مصرع میں ہو گا کی و کا اسقاط غلط ہے، بہتر شکل کچھ یوں ہو سکتی ہے
.. کیا مزا آئے گا مے خانے میں
آج ساقی کی امامت..
مقطع کچھ اور کہیں یا الفاظ بدل کر کہنے کی کوشش کریں .
بھیت شکریہ استاذ محترم رہنمائ فرمانے کا میں انشاءاللہ مکمل تبدیل کر کے پوسٹ کرتا ہوں
 
Top