غزل برائے اصلاح

فیضان قیصر

محفلین
مدعا دل کا کب کہا کیجے
اتنی مصروفیت ہے کیا کیجے
آپ نے کھو دیا ہے کب کا مجھے
میں کہاں ہوں میرا پتہ کیجے
مجھ کو چارہ گری نہیں درکار
بس مجھے ہمدمی عطا کیجے
آپ احباب کے لیے میرا
دل نہ دھڑکے اگر تو کیا کیجیے
کوئی بھی عقلِ کل نہیں ہے میاں
صرف اپنی ہی مت سنا کیجے
روک لیتی ہے جب انا مجھ کو
آپ سینے سے آ لگا کیجے
گھر میں فیضان حبس ہے بے حد
کھڑکیاں کھول کے رہا کیجے
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے غزل، بس آخری شعر میں 'کے' مجھے اچھا نہیں لگا۔ 'کھول کر رہا' میں تنافر ہوتا ہے اس لیے بہتر متبادل 'کھول کر کھڑکیاں' ہو گا
 
Top