عمران خان صاحب یہ سراسر آپ کی غلطی ہے اگر آپ پہلے یہ اقدام کرلیتے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عرفان سعید

محفلین
شاید ہم لوگوں کی روٹین تبدیل ہوگئی پر کچھ لوگ ہیں جو کچھ بھی ہوجائے وہ ہار ماننے والے نہیں شاید ایسے ہی لوگوں کی وجہ سے پاکستان ترقی کررہا ہے میرے گلی کے کونے پر ایک سموسے والے کی دوکان تھی جو کہ حلوہ پوری اور مٹھائی وغیرہ لگاتا تھا پر ابھی لاک ڈاون کی وجہ سے حکومت والوں نے اُس کی دوکان کو بالکل بند کروادیا ہے ۔ اُس کے پاس چار سے پانچ لوگ کام کرتے ہیں۔ میں ایک دن صبح باہر کسی کام سے جارہا تھا تو اُس نے مجھ سے کہا کہ بھائی کیا آپ حلوہ پوری لیں گے میں نے کہا کہ میں واپسی پر لیتاہوں اُس نے کہا کے ٹھیک ہے۔ آپ کو یقین نہیں آئے گا اُس شخص کے پاس چار سے پانچ لوگ کام کرتے ہیں اور اُس نے ابھی تک کسی کی تنخواہ نہیں روکی اور نہ ہی کسی کو کام سے نکالا بلکہ خود باہر آنے جانے والے لوگوں سے پوچھ رہا ہے اور گھر گھر جاکر سپلائی کررہاہے دوکان بند ہے پر ایک گھر ہے جہاں پر مٹھائی وغیرہ بناتا تھا وہ وہاں سے سپلائی کررہا ہے۔ دوکان کا مالک ہونے کے باوجود اپنے ورکرز سے یہ کام نہیں کروارہا بلکہ خود لوگوں سے پوچھ رہا ہے اور اُن کی روزی کا بھی انتظام کررہا ہے اور خود بھی حق حلال کی روزی کما رہا ہے پر میں نے تھوڑی پریشانی دیکھی ہے اُس کے چہرے پر جب سے کورونا آیا ہے پر اللہ پاک اُس کو ہمت دے بہت ہی اچھا کام کر رہا ہے۔
زندگی کے ناگزیر معمولات کو بہر طور جاری رہنا ہے۔ ان حالات میں انہیں جاری رکھنے کا نیا ڈھنگ تلاش کرنا اور اپنانا ہے۔
 
آج میں ایک گوشت والے کی دوکان پر گوشت لے رہا تھا وہاں ایک بندہ بتا رہا تھا کہ ایک آدمی خیرات کررہا تھا ایک کلو آٹا وہ دیکھتا کہ کوئی مجبور سا نظر آیا اُس کے پاس جاتا اور اُس کو کہتا کہ کیا آپ آٹا لیں گے وہ لوگ کہتے کہ بھائی ایک کلو آٹے سے ہمارا کیا ہوگا۔ وہ شخص یہ ہی دیکھنا چاہ رہا تھا کہ جو اصل ضرورت مند ہوگا وہ ایک کلو آٹے کو بھی نہیں چھوڑے گا۔ اور آخر کار اُسے ایک شخص مِل گیا اُس نے کہا بھائی ایک کلو ہی دے دو کم سے کم دو وقت کی روٹی کا انتظام تو ہوجائےگا جس شخص نے آٹا لیا وہ شخص تھوڑا سا آگے گیا اور آٹے کو تھوڑا بہت ہلاکر دیکھا تو کیا دیکھتا ہے کہ آٹے میں پندرہ ہزار روپے رکھے ہوئے تھے۔ یہ بھی ایک طریقہ ہے اصل حقدار کو ڈھونڈنے کا۔
 
Top