نماز جمعہ اور نماز تراویح کا باجماعت اہتمام ہوگا

جاسم محمد

محفلین
یہ ہے چشتی رسول اللہ کی صحیح تشریح۔ غلام احمد قادیانی کسی روحانی سلسلے سے وابستہ نہیں، علماء و مسلمانوں سے جدال پر اتر آیا سو اسکا خود کو رسول اللہ کہنا کذب محض ہے نہ کہ روحانی ترقیات۔
آپ چشتی رسول اللہ کی تشریح کرکے اسے عین اسلامی قرار دے دیں تو بفضل تعالیٰ یہ سب جائز ہے ۔ قادیانی یہی کام مرزا نبی اللہ کی تشریح کرکے کریں تو وہ بدترین کافر، زندیق ، غدار اور پتا نہیں کیا کیا کہلائے جاتے ہیں۔ دین و مذہب میں کس کی تشریح صحیح اور کس کی غلط ہے کا فیصلہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کر سکتا ہے۔
 

آورکزئی

محفلین
بھائی صاحب، اتنی بددیانتی نہ کیا کرو۔ روح بیمار ہو جائے گی۔
تفریحی مقامات اس وقت تمام بند ہیں۔ اگر کہیں پر لوگ بے احتیاطی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جمع ہو رہے ہیں تو اس کی مخالفت بھی کی جا رہی ہے اور حتی الامکان ایسے تمام مجمعوں کو پولیس منتشر بھی کر رہی ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ اس پر کوئی بھی گروہ "تحفظات" کے نام پر پورے ملک کی گردن میں فٹ نہیں ہو رہا۔
لاک ڈاؤن کی ابتداء ہی میں شادی ہال جیسی جگہیں بند کی گئی تھیں۔ کچھ لوگوں نے اس کے باوجود شادیوں کی تقریبات کیں تو انہیں گرفتار بھی کیا گیا اور کسی نے ان کی گرفتاریوں پر اعتراض بھی نہیں کیا۔ ایسے کیسز تو آپ نے بھی اپنے شہر میں دیکھے ہوں گے۔
منڈیوں اور بازاروں میں صرف ضروری دکانیں کھلی ہیں۔ تمام ایسے کاروبار اس وقت بند ہیں جن کے اوپر روز مرہ زندگی کا زیادہ انحصار نہیں ہے۔ مارکیٹ میں جہاں مجمع بنتا ہے وہاں پولیس اس کو منتشر بھی کر رہی ہے۔ اس چیز کا تو میں نے خود مشاہدہ کیا ہے۔
مسجد کی اب کی تصویر کے اوپر بازار کی پرانی تصویر چسپاں کر کے آپ صرف اتنا ہی ثابت کر سکتے ہو کہ آپ کتنے دھڑلے کے ساتھ جھوٹ بولنے کی صلاحیت رکھتے ہو۔ ایسی کسی تصویر میں دم صرف تب ہی ہو گا جب آپ یہ بتا سکو کہ یہ کس مقام کی، کس تاریخ کی تصویر ہے۔
جیسے، مثال کے طور پر، 24 مارچ کی اس اخباری رپورٹ میں کراچی، لاہور اور راولپنڈی کی ایک درجن تصاویر ہیں۔ سب کی سب تاریخ کے ساتھ کہ یہ کب کی ہیں۔
Deserted streets, silent markets: Pakistani cities go under coronavirus lockdown - DAWN.COM
اس کے مقابلے میں آپ کی پیش کی گئی تصویر ایک میم سے زیادہ کی حیثیت نہیں رکھتی جہاں نہ یہ پتہ ہے کہ مقام کون سا ہے، نہ تاریخ کا کوئی علم اور نہ ہی یہ کہ تصویر کس نے کھینچی ہے تاکہ اس سورس سے بھی تصدیق کی جا سکے۔

یہی باتیں اپ پر تو اپلائی نہیں ہوتیں نا؟؟؟ کیا اپکے اردگرد بازاروں میں مسجدوں سے زیادہ رش نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟
 

سید رافع

محفلین
آپ چشتی رسول اللہ کی تشریح کرکے اسے عین اسلامی قرار دے دیں تو بفضل تعالیٰ یہ سب جائز ہے ۔ قادیانی یہی کام مرزا نبی اللہ کی تشریح کرکے کریں تو وہ بدترین کافر، زندیق ، غدار اور پتا نہیں کیا کیا کہلائے جاتے ہیں۔ دین و مذہب میں کس کی تشریح صحیح اور کس کی غلط ہے کا فیصلہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کر سکتا ہے۔

اللہ نے کتاب اتاری ہے۔ اس میں صاف لکھا ہے کہ فیصلہ کرنے کا حقأول الامر کا ہے۔ پھر یہ بھی لکھا ہے کہ اگر معلوم نہ ہو تو اہل ذکر سے پوچھ لو۔ یوں اگر کتاب میں لکھی باتوں کو چھوڑتے رہے تو سرقہ کرنے والے، سود لینے والے اور قتل کرنے والے کا بھی فیصلہ نہ ہو پائے گا۔
 

محمد سعد

محفلین
یہی باتیں اپ پر تو اپلائی نہیں ہوتیں نا؟؟؟ کیا اپکے اردگرد بازاروں میں مسجدوں سے زیادہ رش نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟
اول تو بازار کا بیشتر حصہ اب بھی بند ہے۔ بازار کے وہ حصے جہاں عام دنوں میں دو فٹ کی جگہ نہیں ملتی تھی، بیشتر خالی ہیں۔
دوم یہ کہ آٹا شہ رگ سے زیادہ قریب نہیں ہوتا۔ اگر آپ زمیندار نہیں ہیں تو بہرحال گھر کے راشن کا بندوبست کرنے کے لیے آپ کو کسی دکان تک جانا ہی پڑتا ہے۔
اس کے برعکس خدا شہ رگ سے زیدہ قریب ہوتا ہے۔ آپ عبادات اور توبہ گھر پر بھی کریں تو وہ قبول ہوتی ہیں۔ مسجد جا کر ملا سے رسید نہیں کٹوانی پڑتی۔
آپ مسلسل دانستہ دو نہایت مختلف چیزوں کا زبردستی مقابلہ کروا رہے ہیں۔ اوپر سے ایسے invalid موازنے کو اس بات کی دلیل بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر مجبوری میں لوگوں کو زندہ رہنے کی ضروریات پوری کرنے کی اجازت دی گئی ہے تو ایسی جگہوں پر بھی لازماً رش لگایا جائے جو نہ تو کسی طرح سے لوگوں کے زندہ رکھنے کے لیے ضروری ہیں اور نہ ہی ان کو عارضی طور پر بند کرنے سے خدا کو کوئی مسئلہ ہے۔
پھر جب ایسے جہالت کے مظاہرے کو جہالت کہا جائے تب بھی آپ کو اعتراض ہوتا ہے۔
 

آورکزئی

محفلین
اول تو بازار کا بیشتر حصہ اب بھی بند ہے۔ بازار کے وہ حصے جہاں عام دنوں میں دو فٹ کی جگہ نہیں ملتی تھی، بیشتر خالی ہیں۔
دوم یہ کہ آٹا شہ رگ سے زیادہ قریب نہیں ہوتا۔ اگر آپ زمیندار نہیں ہیں تو بہرحال گھر کے راشن کا بندوبست کرنے کے لیے آپ کو کسی دکان تک جانا ہی پڑتا ہے۔
اس کے برعکس خدا شہ رگ سے زیدہ قریب ہوتا ہے۔ آپ عبادات اور توبہ گھر پر بھی کریں تو وہ قبول ہوتی ہیں۔ مسجد جا کر ملا سے رسید نہیں کٹوانی پڑتی۔
آپ مسلسل دانستہ دو نہایت مختلف چیزوں کا زبردستی مقابلہ کروا رہے ہیں۔ اوپر سے ایسے invalid موازنے کو اس بات کی دلیل بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر مجبوری میں لوگوں کو زندہ رہنے کی ضروریات پوری کرنے کی اجازت دی گئی ہے تو ایسی جگہوں پر بھی لازماً رش لگایا جائے جو نہ تو کسی طرح سے لوگوں کے زندہ رکھنے کے لیے ضروری ہیں اور نہ ہی ان کو عارضی طور پر بند کرنے سے خدا کو کوئی مسئلہ ہے۔
پھر جب ایسے جہالت کے مظاہرے کو جہالت کہا جائے تب بھی آپ کو اعتراض ہوتا ہے۔

جیت گئے اپ محترم۔۔۔۔۔۔۔ جیت گئے۔۔۔۔جو اپ کو لگتا ہے ٹھیک ہے وہی ٹھیک ہے جو دوسروں کو لگتا ہے ٹھیک ہے وہ غلط ہے۔۔۔ جب کبھی بھی بات مولویوں کی اتی کے تو ماشاء اللہ کہاں کہاں سے باتیں نکل اتیں ہیں
اور جب بات لیبرل ازم کی ہوتی ہیں تو سب۔۔۔۔ خیر اپ جیت گئے۔۔۔۔ میں آوٹ
 

محمد سعد

محفلین
جیت گئے اپ محترم۔۔۔۔۔۔۔ جیت گئے۔۔۔۔جو اپ کو لگتا ہے ٹھیک ہے وہی ٹھیک ہے جو دوسروں کو لگتا ہے ٹھیک ہے وہ غلط ہے۔۔۔ جب کبھی بھی بات مولویوں کی اتی کے تو ماشاء اللہ کہاں کہاں سے باتیں نکل اتیں ہیں
اور جب بات لیبرل ازم کی ہوتی ہیں تو سب۔۔۔۔ خیر اپ جیت گئے۔۔۔۔ میں آوٹ

یہ بات پھر حافظ ابن حجر عسقلانی (رح) کو بھی بتا دیجیے گا کہ وبا کے دنوں میں اجتماعات سے پرہیز کرنا لبرل ازم ہے۔
حافظ ابن حجر عسقلانی رح (وفات 843 ھ) نے طاعون اور وبائی امراض کے حوالے سے ایک شاہکار انکسائکلوپیڈیا “ بذل الماعون في فضل الطاعون “ کے نام سے تصنیف کیا ۔ 444 صفحات پر مشتمل اپنی اس مشہور تصنیف میں لکھتے ہیں کہ؛ 794 ھ میں جب دمشق میں طاعون کی وبا پھیلی تو شہر کے بزرگوں کی اکثریت نے فیصلہ کیا کہ شہر سے باہر جاکر اجتماعی دعا کی جائے ۔ لیکن اس اجتماعی دعا کے بعد یہ بیماری شہر میں مزید پھیل گئی ۔
امام ابن حجر رح مزید لکھتے ہیں کہ مصر میں بھی ایسا ہی ایک واقعہ 833 ھ میں انکے سامنے پیش آیا کہ طاعون کی وبا نے پورے قاہرہ شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور روزآنہ اوسطً تقریباً چالیس 40 لوگ لقمہ اجل بننے لگے ۔ شہر کے لوگوں نے فیصلہ کیا کہ کیوں نا شہر سے باہر صحرا میں جاکر اجتماعی دعا کا اہتمام کیا جائے ۔ لوگ جمع ہوئے اور صحرا کی طرف نکل گئے ۔ وہاں انہوں نے ہفتوں رہ کر اجتماعی دعا کی ، لیکن واپس شہر پہنچنے کے بعد مرنے والوں کی تعداد میں اچانک کئی گنا اضافہ ہوگیا اور شہر میں روزانہ مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر ہزاروں میں ہوگئی ۔
علامہ ابن حجر رح نے اگرچہ نہیں لکھا لیکن آج ہم سب جانتے ہیں کہ اتنے زیادہ لوگوں کا ایک جگہ اکٹھے ہونا ہی اس بیماری کے پھیلاؤ کا بنیادی سبب بنا اور بالآخر انکو موت کے منہ میں لے گیا ۔
ماخذ
 

سین خے

محفلین
انیس بھائی، آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ انجینئر محمد علی مرزا بھی ٹھیک کہہ رہا ہے۔ اصل کلمہ جو قرآن کریم میں مذکور ہے وہ ہے لا الہ الا اللہ۔ رسول کے معنیٰ پیامبر یا پیغام پہچانے والے کے ہیں۔ اس سے کمتر نبی ہے جس کے معنی غیب کی خبریں بتانے والا۔ روحانی سلسلوں میں انسان روحانی ترقی کرتے کرتے اللہ کے اسقدر قریب ہو جاتا ہے کہ بعض غیب پر مطلع ہو جاتا ہے۔ سو لغویٰ معنی میں اسکو نبی کہہ سکتے ہیں۔ اسی طرح جب وہ مذید روحانی ترقی کسی روحانی سلسلے میں رہتے ہوئے کرے تو اس پر کچھ اور اسرار الہی کھلتے ہیں۔ سو وہ لغوی معنی میں پیامبر یا اللہ کا پیغام پہچانے والا بن جاتا ہے۔ یہ ہے چشتی رسول اللہ کی صحیح تشریح۔ غلام احمد قادیانی کسی روحانی سلسلے سے وابستہ نہیں، علماء و مسلمانوں سے جدال پر اتر آیا سو اسکا خود کو رسول اللہ کہنا کذب محض ہے نہ کہ روحانی ترقیات۔

استغفراللہ! اللہ ہم سب پر رحم فرمائے اور ہدایت عطا فرمائے آمین
 

سید رافع

محفلین
استغفراللہ! اللہ ہم سب پر رحم فرمائے اور ہدایت عطا فرمائے آمین

آمین۔

استغفراللہ! کی علت یہی سمجھ آئی کہ آپ نے اللہ کے بنائے ہوئے رسولوں کو کسی بھی لغوی رسول جیسا سمجھ لیا۔ :) حالانکہ اس گفتگو کا مقصد یہی عظیم الشان فرق واضح کرنا تھا۔ آپ کو شاید یقین نہ آئے لیکن اللہ بھی دوست بناتا ہے! :) اسی لیے کہتے ہیں کہ اللہ اور اسکے رسولوں کے بارے میں گفتگو کی محفل میں باادب جائے اور باادب آجائے۔ زیادہ کلام اور وہ بھی مکر والا تو پھر اللہ خیر الماکرین ہے۔ وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ اللَّهُ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ
 
آخری تدوین:

سین خے

محفلین
آمین۔

استغفراللہ! کی علت یہی سمجھ آئی کہ آپ نے اللہ کے بنائے ہوئے رسولوں کو کسی بھی لغوی رسول جیسا سمجھ لیا۔ :) حالانکہ اس گفتگو کا مقصد یہی عظیم الشان فرق واضح کرنا تھا۔ آپ کو شاید یقین نہ آئے لیکن اللہ بھی دوست بناتا ہے! :) اسی لیے کہتے ہیں کہ اللہ اور اسکے رسولوں کے بارے میں گفتگو کی محفل میں باادب جائے اور باادب آجائے۔ زیادہ کلام اور وہ بھی مکر والا تو پھر اللہ خیر الماکرین ہے۔ وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ اللَّهُ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ

میرے لئے حضرت محمدؐ ہی آخری نبی اور رسول ہیں اور میرے نزدیک کسی بھی لغوی نبی کی نہ تو گنجائش نکلتی ہے اور نہ ہی مجھے کسی لغوی نبی کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ ہو سکتا ہے دوسروں کو ضرورت ہو۔ آپ کی وضاحت مجھے پوری طرح سمجھ نہیں آئی۔ جتنی سمجھ آئی ہے اس سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ لغوی نبی کی گنجائش نکالنا درست ہے۔ میں ایسے خیالات سے دور ہی ٹھیک ہوں۔
 

سید رافع

محفلین
میرے لئے حضرت محمدؐ ہی آخری نبی اور رسول ہیں اور میرے نزدیک کسی بھی لغوی نبی کی نہ تو گنجائش نکلتی ہے اور نہ ہی مجھے کسی لغوی نبی کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ ہو سکتا ہے دوسروں کو ضرورت ہو۔ آپ کی وضاحت مجھے پوری طرح سمجھ نہیں آئی۔ جتنی سمجھ آئی ہے اس سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ لغوی نبی کی گنجائش نکالنا درست ہے۔ میں ایسے خیالات سے دور ہی ٹھیک ہوں۔

یہی صحیح طرز عمل ہے۔
 

محمد سعد

محفلین

فضل الرحمان کی پارٹی بھی مساجد کھلی رکھنے کے حق میں تھی۔ اس کا بھی بیان آیا ہے کہ گھر میں تراویح پڑھے گا

اس میں سمجھنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
علما ئے کرام کو عوام کی تربیت کرنے میں حکومت کے احتیاطی ایجنڈے جو طبی ماہرین کی واضح ہدایات کے مطابق وضع کیا گیا ہے تعاون کرنا چاہیئے ۔
ہمارے معاشرے میں علماء کرام کا خصوصی احترام کیا جاتا ہے اور عوام کی ایک معتد بہ تعداد انہی علماء کی رہنمائی پر اپنی زندگی کے ہر معاملے میں بڑا انحصار کرتی ہے اور اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔
لیکن ایسے عوام کے ذہن میں یہ بات ڈالنا علماء کی بھی بڑی ذمہ داری ہے کہ ایک عالمی سطح تک بڑے پیمانے کی ہمہ گیر مصیبت کی وجہ مجبوری سے کچھ عرصے عبادات کو اپنے گھروں میں انجام دینے میں کوئی حرج نہیں ، چہ جائے کہ علماء اس پر یہ اعتراض پیش کریں کہ دوسری جگہ اگر احتیاط نہ ہو تو ہم کیوں کریں ۔یہ اعتراض علماء کے اس مقام کے ہر گز شایاں نہیں جس کی وجہ سے ان کا احترام کیا جاتا ہے ۔ خدائے بزرگ و برتر تو ہر ایک کی نیتوں اور اعمال سے خوب واقف ہے ۔

عوام کے اس قصور کا ،کہ وہ اپنی عقلوں کو مکمل طور پر کسی کے سپرد کر مطمئن ہو جاتے ہیں فی لحال کوئی علاج نہیں ،اور یہ امر ایک طویل المعیاد جدو جہد کا متقاضی ہے ۔
 
آخری تدوین:

سید ذیشان

محفلین
نہیں ۔ بلکہ یہ علماء تو سب عمر کی وجہ سے معاہدے کی پابندی کر ہے ہیں ۔
اگر یہ علماء گارنٹی دے سکتے ہیں کہ جوانوں کی موت اس وائرس سے نہیں ہو گی تو پھر تو یہ بات مانی جا سکتی ہے۔ اگر نہیں، تو یہ انسانی جانوں کیساتھ کھیل رہے ہیں۔
 
Top