شفیق خلش ::::: نہ مبتلائے تردُّد حیات کی جائے:::::Shafiq-Khalish

طارق شاہ

محفلین
1.jpg

غزل
نہ مبتلائے تردُّد حیات کی جائے
ذرا سا دُور رہے، سب سے بات کی جائے

کنارا کرتے تھے اکثر شُنِید و گُفت سے جو
ترس رہے ہیں کہ اب کِس بات کی جائے

وَبا میں ملِنے کی اتنی نہ آرزو ہو اُنھیں
جو گفتگوئے ہمہ ممکنات کی جائے

نہ جینا اچھا تھا اُن کا جو مر رہے ہیں یہاں
اگر تمیزِ حیات و ممات کی جائے

محبت اب بھی ہے اُن سے،مگر نہ جاں سے عزیز!
تحفظات پہ کیونکر نہ بات کی جائے

خُدایا! ساری سزا کے ہم مُستحق ہیں، مگر
تِحس نِحس نہ بَھلی کائنات کی جائے

نبرد آرا وَبا سےجہاں کہیں ہوں خلشؔ!
سبھی کے حق میں دُعائے ثبات کی جائے

شفیق خلشؔ
COVID-19
STAY HOME
SAVE LIVES

 
Top