کورونا وائرس؛ اُمید افزا خبریں اور مواد!

اویس حیدر

محفلین
بہت بہت معذرت ڈاکٹر مشتاق صاحب آپ کی ٹیم میں امان اللہ بھی ہیں۔

Authors
Mushtaq Hussain 1, Nusrat Jabeen 2, Fozia Raza 1, Sanya Shabbir 1 2, Ayesha Ashraf Baig 1, Anusha Amanullah 1, Basma Aziz 1
Affiliations
  • 1Bioinformatics and Molecular Medicine Research Group, Dow College of Biotechnology, Dow Research Institute of Biotechnology and Biomedical Sciences, Dow University of Health Sciences, Karachi, 75280, Pakistan.
  • 2Department of Microbiology, University of Karachi, Karachi, 75280, Pakistan.


غور طلب بات یہ ہے کہ یہ امان اللہ۔ انوشا امان اللہ ہیں ۔

بہر حال۔ آپ کی ٹیم نے زبردست کام کیا ہے۔
 

عرفان سعید

محفلین
پاکستانی ماہرین کا کورونا وائرس میں مزاحم دو جینیاتی تبدیلیوں کا انکشاف
ویب ڈیسک جمع۔ء 10 اپريل 2020
2030568-mushtaq-1586462540-596-640x480.jpg

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں واقع ڈاؤ کالج آف بایو ٹیکنالوجی کی محقق اور طالبات ڈاکٹر مشتاق حسین کے ہمراہ (فوٹو : ایکسپریس)

کراچی ۔: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی ایک ٹیم نے انسانوں میں ایسی دو جینیاتی تبدیلیاں نوٹ کی ہیں جن کے حامل افراد قدرتی طور پر SARS-CoV-2 یعنی کورونا وائرس محفوظ ہوسکتے ہیں۔
کووِڈ 19 سے نبرد آزما ہونے کے لیے ایسے تمام مشاہدات اہمیت کے حامل ہیں۔ اس ریسرچ کی بنیاد صرف مالیکولر ماڈلنگ ہے، ان مشاہدات کی توثیق صرف تجربات کی بنیاد پر ہی کی جاسکتی ہے۔ حتمی طور پر ابھی کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا جاسکتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
نائٹرک آکسائیڈ گیس سے کورونا وائرس کا علاج، عالمی طبّی آزمائشیں جاری
ویب ڈیسک ہفتہ 11 اپريل 2020
2030759-nocoronavirusx-1586507427-363-640x480.jpg

یہ گیس کووِڈ 19 کے خلاف مدافعت پیدا کرنے کے علاوہ پھیپھڑوں کو صحتیاب کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ (فوٹو: یو اے بی)

الاباما: ناول کورونا وائرس سے شدید متاثرین کے علاج میں نائٹرک آکسائیڈ گیس (NO) استعمال کرنے کے حوالے سے دنیا بھر میں طبّی آزمائشیں جاری ہیں کیونکہ ماہرین کو اُمید ہے کہ یہ گیس اس وائرس سے ہونے والی بیماری ’’کووِڈ 19‘‘ کے خلاف انسانی جسم میں مدافعت پیدا کرنے کے علاوہ متاثرہ پھیپھڑوں کو صحت یاب کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت ہمارے پاس ناول کورونا وائرس کی بیماری ’’کووِڈ 19‘‘ کی کوئی ویکسین یا دوا موجود نہیں۔ اس لیے عالمی ماہرین مختلف تدابیر اختیار کرتے ہوئے اس بیماری کا علاج کرنے یا اس کے اثرات زائل کرنے کی بھرپور کوششوں میں مصروف ہیں۔

اس ضمن میں اب تک جہاں ’’کووِڈ 19‘‘ سے صحت یاب ہوجانے والوں کا خوناب (بلڈ پلازما) استعمال کرتے ہوئے شدید متاثرین کے علاج میں تجرباتی طور پر کامیابی حاصل ہوئی ہے، وہیں (خلیوں پر کیے گئے تجربات کے دوران) طفیلیوں کی عام دوا نے بھی کورونا وائرس کا خاتمہ کیا ہے۔

نائٹرک آکسائیڈ گیس کے بارے میں یہ بات تصدیق شدہ ہے کہ یہ پھیپھڑوں میں نائٹروجن کی مقدار بڑھاتے ہوئے نہ صرف خون کا بہاؤ بہتر بناتی ہے بلکہ پھیپھڑوں میں آکسیجن جذب کرنے کی صلاحیت بھی بڑھاتی ہے۔ اپنی اسی خاصیت کی بناء پر یہ گیس برسوں سے ان مریضوں کو (ناک کے راستے) دی جاتی رہی ہے جن کے پھیپھڑے شدید متاثر ہوں اور جنہیں سانس لینے میں انتہائی دشواری کا سامنا ہو۔

البتہ، متاثرہ فرد کو بذریعہ سلنڈر دی جانے والی ہوا میں نائٹرک آکسائیڈ کی مقدار 40 حصے فی دس لاکھ (40 پی پی ایم) کے لگ بھگ رکھی جاتی ہے، کیونکہ زیادہ مقدار میں یہ گیس نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

2003 میں جب ایک اور کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی، سانس کی بیماری ’’سارس‘‘ (SARS) نے وبائی شکل اختیار کی تھی تو نائٹرک آکسائیڈ گیس کے استعمال سے شدید بیمار مریضوں کو بہت افاقہ ہوا تھا، جبکہ ان کے قدرتی مدافعتی نظام میں بھی ’’سارس‘‘ کی وجہ بننے والے کورونا وائرس کے خلاف مدافعت بھی بڑھی تھی۔

ناول کورونا وائرس بھی چونکہ ’’سارس‘‘ وائرس سے ملتا جلتا ہے، اس لیے ماہرین کو اُمید ہے کہ نائٹرک آکسائیڈ کا استعمال ’’کووِڈ 19‘‘ کا قلع قمع کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

امریکا کے ’’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ‘‘ کی ماتحت ویب سائٹ ’’کلینیکل ٹرائلز‘‘ کے مطابق، چین کے شنجنگ ہاسپٹل کی اسپانسرشپ سے یہ طبّی آزمائشیں گزشتہ ماہ شروع ہوچکی ہیں، جن میں شمولیت کے حوالے سے برمنگھم یونیورسٹی ایٹ الاباما (UAB) نے دو روز پہلے ہی پریس ریلیز جاری کی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
انڈونیشیا میں شادی کی انوکھی تقریب میں مہمانوں کی آن لائن شرکت
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
2031619-onlineweddingparty-1586708541-165-640x480.jpg

بارات میں 8 افراد نے شرکت کی جبکہ ولیمہ حالات بہتر ہونے تک موخر کردیا گیا، فوٹو : ٹویٹر


کھٹمنڈو: کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے باعث انڈونیشیا میں شادی کی انوکھی تقریب منعقد ہوئی جس میں باراتیوں اور میزبانوں نے آن لائن شرکت کی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا میں محمد نور جامان اور اوجی لیستاری ویدیا نامی جوڑے نے زندگی کے نئے سفر کا آغاز کیا۔ کورونا وائرس کی وبا اور غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے شادی میں نوبیاہتا جوڑے کے خاندان کے صرف 8 افراد نے شرکت کی۔



اس شادی کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ تقریب میں مہمانوں نے آن لائن شرکت کی، رسومات کو ادا ہوتے ہوئے دیکھا اور دلہا دلہن کو مبارکباد بھی دی۔ آن لائن شادی کی تقریب 40 منٹ جاری رہی۔ اںڈونیشیا میں سرکاری سطح پر تقریبات پر پابندی نہیں لیکن شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔



دلہا نے میڈیا کو بتایا کہ شادی کی تاریخ گزشتہ برس طے کی گئی تھی اور تیاریاں بھی کافی دن قبل ہی مکمل ہوگئی تھیں، بارات کے لیے 500 مہمانوں کی فہرست بنائی گئی تھی لیکن کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے حالات یکسر تبدیل ہوگئے جس پر حالات بہتر ہونے تک ولیمہ موخر کردیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کورونا وائرس کو شکست دیدی
ویب ڈیسک اتوار 12 اپريل 2020
2031553-borisjhonsonbelongtomuslimfamily-1586699789-933-640x480.jpg

برطانوی وزیراعظم کو کورونا وائرس کے باعث 7 اپریل کو آئی سی یو میں منتقل کیا گیا تھا، فوٹو: فائل

لندن: برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن کو کورونا وائرس سے صحت یابی کے بعد اسپتال سے گھر منتقل کردیا گیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق وزیر اعظم بورس جانسن کو کورونا وائرس کا ٹیسٹ منفی آنے پر سینٹ تھامس اسپتال اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے۔ وہ کئی دن سے اسپتال میں زیر علاج تھے۔

وزیراعظم کے دفتر ٹین ڈاؤن اسٹریٹ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بورس جانسن ابھی کچھ روز برمنگھم میں اپنی رہائش گاہ میں ہی قیام کریں گے اور ڈاکٹرز کے مشورے کے بعد درست موقع پر دفتری امور کا آغاز کریں گے۔

وزیراعظم بورس جانسن نے سینٹ تھامس اسپتال کے عملے کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں طبی عملے کی مہارت اور جانفشانی کے باعث زندگی ملی ہے۔ ڈاکٹرز اور دیگر عملہ کورونا وائرس کے مریضوں کی دن رات خدمت کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ 27 مارچ کو وزیراعظم بورس جانسن میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جس پر انہوں نے خود کو گھر میں قرنطینہ کر دیا تھا اور ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ملکی امور چلارہے تھے تاہم علامات کم نہ ہونے کے باعث وہ اسپتال میں داخل ہوئے اور طبیعت نہ سنبھلنے پر 7 اپریل کو انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کرنا پڑا تھا۔
 

محمد سعد

محفلین
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق وزیر اعظم بورس جانسن کو کورونا وائرس کا ٹیسٹ منفی آنے پر سینٹ تھامس اسپتال اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے۔ وہ کئی دن سے اسپتال میں زیر علاج تھے۔
مبارک ہو بورس صاحب۔ ہاتھ ملاؤ!
 
انڈونیشیا میں شادی کی انوکھی تقریب میں مہمانوں کی آن لائن شرکت
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
2031619-onlineweddingparty-1586708541-165-640x480.jpg

بارات میں 8 افراد نے شرکت کی جبکہ ولیمہ حالات بہتر ہونے تک موخر کردیا گیا، فوٹو : ٹویٹر


کھٹمنڈو: کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے باعث انڈونیشیا میں شادی کی انوکھی تقریب منعقد ہوئی جس میں باراتیوں اور میزبانوں نے آن لائن شرکت کی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا میں محمد نور جامان اور اوجی لیستاری ویدیا نامی جوڑے نے زندگی کے نئے سفر کا آغاز کیا۔ کورونا وائرس کی وبا اور غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے شادی میں نوبیاہتا جوڑے کے خاندان کے صرف 8 افراد نے شرکت کی۔



اس شادی کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ تقریب میں مہمانوں نے آن لائن شرکت کی، رسومات کو ادا ہوتے ہوئے دیکھا اور دلہا دلہن کو مبارکباد بھی دی۔ آن لائن شادی کی تقریب 40 منٹ جاری رہی۔ اںڈونیشیا میں سرکاری سطح پر تقریبات پر پابندی نہیں لیکن شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔



دلہا نے میڈیا کو بتایا کہ شادی کی تاریخ گزشتہ برس طے کی گئی تھی اور تیاریاں بھی کافی دن قبل ہی مکمل ہوگئی تھیں، بارات کے لیے 500 مہمانوں کی فہرست بنائی گئی تھی لیکن کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے حالات یکسر تبدیل ہوگئے جس پر حالات بہتر ہونے تک ولیمہ موخر کردیا۔
صاحب یہ کون سا بے نامی عالمی خبر رساں ادارے ہے جو کھٹمنڈو سے جو نیپال میں واقع ہے، انڈونیشیا کی خبر دے رہا ہے۔ یقیناً یہ یو تھیںوں کا خبر رساں ادارہ رہا ہوگا!!!
 

جاسم محمد

محفلین
صاحب یہ کون سا بے نامی عالمی خبر رساں ادارے ہے جو کھٹمنڈو سے جو نیپال میں واقع ہے، انڈونیشیا کی خبر دے رہا ہے۔ یقیناً یہ یو تھیںوں کا خبر رساں ادارہ رہا ہوگا!!!
خبر تو صحیح ہے کیونکہ معروف عالمی خبررساں ادارے Reuters نے دی ہے۔ البتہ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ پاکستانی اخبار نے وہاں TANGERANG کی جگہ کھٹمنڈو کیوں لکھا ہے۔ :)
Wedding streamers: Indonesia couple takes big day online to keep coronavirus at bay
 

محمد وارث

لائبریرین

جاسم محمد

محفلین
پاکستانی سائنسدانوں نے کورونا کے علاج کے لیے گلوبیولن تیار کرلی
ویب ڈیسک 4 گھنٹے پہلے
2031800-vaccine-1586771108-498-640x480.jpg

کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں پاکستانی سائنسدانوں کا اہم کامیابی حاصل کرنے کا دعوی۔ فوٹو : سوشل میڈیا

کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین نے کورونا کے علاج کےلیے انٹرا وینیس امیونو گلوبیولن تیار کرلی۔

کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں پاکستانی سائنسدانوں نے اہم کامیابی حاصل کرنے کا دعوی کیا ہے۔ ڈاؤ یونیورسٹی کی ریسرچ ٹیم نے کووڈ 19 کے صحتیاب مریضوں کے خون سے حاصل شدہ اینٹی باڈیز سے انٹرا وینیس امیونو گلوبیولن( آئی وی آئی جی ) تیار کرلی جس کے ذریعے کورونا متاثرین کا علاج کیا جاسکے گا۔

ڈاو یونیورسٹی اعلامیہ کے مطابق ڈاؤ کالج آف بائیو ٹیکنا لوجی کے پرنسپل پروفیسر شوکت علی کی سربراہی میں ریسرچ ٹیم نے دنیا میں پہلی مرتبہ کورونا کے علاج کےلیے امیونوگلوبیولن کاموثر طریقہ اختیار کرنے کی تیاری مکمل کرلی۔

امریکی ادارے ایف ڈی اے سے منظورشدہ یہ طریقہ علاج محفوظ، لورسک اور کورونا کے خلاف انتہائی موثر ہے جس میں کورونا سے صحت یاب مریض کے خون میں نمو پانے والے اینٹی باڈیز کو علیحدہ کرنے کے بعد شفاف کرکے امیونو گلوبیولن تیار کی جاتی ہے۔

ڈاؤ یونیورسٹی کی ٹیم نے خون کے نمونوں کے پلازمہ سے اینٹی باڈیزکو کیمیائی طور پر الگ تھلگ کرنے ، صاف شفاف کرنے اور بعد میں الٹرا فلٹر تکنیک کے ذریعے ان اینٹی باڈیز کو مرتکز کرنے میں کامیاب ہوگئی۔

اس طریقے میں اینٹی باڈیز سے باقی ناپسندیدہ مواد جن میں بعض وائرس اور بیکٹیریا بھی شامل ہیں انہیں ایک طرف کرکے حتمی پروڈکٹ یعنی ہائپر امیونوگلوبیولن تیار کرلی جاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ طریقہ غیرمتحرک مامونیت(پے سو امیونائزیشن) کی ہی ایک قسم ہے مگر اس میں مکمل پلازمہ استعمال کرنے کے بجائے اسے شفاف کرکے صرف اینٹی باڈیز ہی لیے جاتے ہیں۔

ریسرچ ٹیم نے کوووڈ نائینٹین کے صحتیاب مریضوں کی جانب سے کم مقدار میں عطیہ کیے گئے خون کو شفاف کر کے اینٹی باڈیز علیحدہ کیے جو کورونا کو غیرموثر کرچکے تھے انکی لیبارٹری ٹیسٹنگ اور حیوانوں پر اس کا سیفٹی ٹرائل کرکے حاصل ہونے والی ہائپر امیونوگلوبیولن کو کامیابی کے ساتھ تجرباتی بنیادوں پر انجیکشن کی شیشیوں (وائلز) میں محفوظ کرلیا۔

ڈاؤ یونیورسٹی نے نئے کورونا وائرس کے خلاف کی جانے والی کوششوں میں اہم کردار کا جینیاتی سیکوینس معلوم کیا، انسانی جین میں ایسی تبدیلیوں کا پتہ لگایا یا جو کرونا وائرس کے خلاف مزاحمت فراہم کرسکتی ہیں، اور اب صحتیاب مریضوں کے خون سے حاصل شدہ اینٹی باڈی سے انٹرا وینس امینوگلوبیولن تیار کی۔
 
Top