اقبال (مستری) کا کلام

زیک

مسافر
کبھی آفتاب کو بھی تیرتے دیکھا ہے!
:)

جہاں میں اہلِ ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں
اِدھر ڈوبے اُدھر نکلے، اُدھر ڈوبے اِدھر نکلے
عرفان نے آفتاب بارے پوچھا تھا اور آپ نے خورشید کا ذکر چھیڑ دیا
 

یونس

محفلین
سیاق و سباق کے حوالے سے 50-0 پر دوسرا مصرعہ
ہے اگر نہیں یاد تو مسجد کی "سدا" یاد نہیں :)
ہونا چاہیے تھا
 

جاسم محمد

محفلین
عظیم فلسفی شاعر اقبال مستری کی مندرجہ ذیل نظم میرے ان جذبات کی درست ترجمانی کرتی ہے جن کے تحت میں اپنی زندگی گزارتا ہوں، نیز میں یوتھیوں کو بھی تاکید کرتا ہوں کہ وہ اس خوبصورت کلام کو نہ صرف مجھ سے سمجھ لیں بلکہ اس نظم کا رٹا لگالیں۔ میں انہیں یقین دلاتا ہوں کہ ایسا کرنے سے ان کی اُس خداداد صلاحیت کا اظہار ہونے لگے گا جس کی موجودگی ہی کی وجہ سے وہ قومِ یوتھ کہلاتے ہیں۔

اکڑ بکڑ بمبے بو
اسی نوے پورے سو
سو میں لگا دھاگہ
چور نکل کر بھاگا
 

جاسم محمد

محفلین
اس کی آنکھوں کو کبھی غور سے دیکھا ہے فراز
‏ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز
‏علامہ اقبال
 
Top