معائب سخن

السلام علیکم محترم احباب...

مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن...

اس بحر میں شعر کہتے ہوئے... کوئی لفظ ایسا نہ باندھا جائے کہ جو دوسرے رکن اور تیسرے رکن میں تقسیم ہو رہا ہو...

اس عیب کو کیا کہتے ہیں
 

سید ذیشان

محفلین
السلام علیکم محترم احباب...

مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن...

اس بحر میں شعر کہتے ہوئے... کوئی لفظ ایسا نہ باندھا جائے کہ جو دوسرے رکن اور تیسرے رکن میں تقسیم ہو رہا ہو...

اس عیب کو کیا کہتے ہیں
وعلیکم السلام

ایسی بحر کو تو مقطع بحر کہتے ہیں۔ دوسرے اور آخری رکن کو مفاعلاتان سے بھی تبدیل کیا جا سکتا ہے، اور یہ اس صورت میں ہے جب کوئی لفظ دوسرے رکن پر ہی ختم ہو جائے اور اس کا آخری حرف نہ گرایا جائے۔ باقی جو آپ کا سوال ہے، اس کو عیب کہا جائے گا یا نہیں، اس کے بارے میں کچھ پڑھا نہیں ہے۔ محمد وارث مجھ سے بہتر جانتے ہیں اس بارے میں۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
اس عیب کو رکن کا ٹوٹنا یا شکستِ ناروا کہتے ہیں، لیکن یہ عیب صرف وہاں وارد ہوتا ہے جہاں مقطع بحر ہو یعنی وہ بحر جس کا ایک مصرع مزید دو مساوی ارکان میں تقسیم ہو جیسے

مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن
فاعلن مفاعیلن فاعلن مفاعیلن
فعلاتن مفاعلن فعلاتن مفاعلن
فعلات فاعلاتن فعلات فاعلاتن

اور اسی قسم کی دیگر بحریں۔ مثال کے طور پر اگر مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن میں پہلے مفاعیلن پر لفظ ٹوٹتا ہے تو وہ شکستِ ناروا عیب ہوگا۔

دوسری بات یہ ہے کہ اول فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن ایک معروف بحر نہیں ہے، دوم یہ بحر مقطع بحر بھی نہیں ہے، جیسے مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن ایک مقطع بحر نہیں ہے، سو فاعلاتن چار بار میں یہ عیب واقع نہیں ہوگا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بحر مقطع میں مقطع یا تلفظ بر وزن مُقَدَّم ہو گا شاید ۔
یعنی بحرِ مُقَطَّع ۔
یاد پڑتا ہے کہ حسرت موہانی کی کتاب نکات سخن میں اس سے متعلق اچھی بحث تھی ۔
 

سید ذیشان

محفلین
اس عیب کو رکن کا ٹوٹنا یا شکستِ ناروا کہتے ہیں، لیکن یہ عیب صرف وہاں وارد ہوتا ہے جہاں مقطع بحر ہو یعنی وہ بحر جس کا ایک مصرع مزید دو مساوی ارکان میں تقسیم ہو جیسے

مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن
فاعلن مفاعیلن فاعلن مفاعیلن
فعلاتن مفاعلن فعلاتن مفاعلن
فعلات فاعلاتن فعلات فاعلاتن

اور اسی قسم کی دیگر بحریں۔ مثال کے طور پر اگر مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن میں پہلے مفاعیلن پر لفظ ٹوٹتا ہے تو وہ شکستِ ناروا عیب ہوگا۔

دوسری بات یہ ہے کہ اول فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن ایک معروف بحر نہیں ہے، دوم یہ بحر مقطع بحر بھی نہیں ہے، جیسے مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن ایک مقطع بحر نہیں ہے، سو فاعلاتن چار بار میں یہ عیب واقع نہیں ہوگا۔
واقعی میں یہ مقطع بحر نہیں ہے۔ تصحیح کا شکریہ۔ :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
نقوی صاحب شاید اس بحر کی بات کر رہے ہیں:
فعول فعلن فعول فعلن فعول فعلن فعول فعلن

بحرِ مقطع تو خیر یہ بھی نہیں۔
ریحان ، یہ بحث تو میرا خیال ہے کہ فیصل ہوچکی ۔ اب مفاعلاتن کو اردو عروض میں آٹھ حرفی رکن مانا جاچکا ہے ۔ اور مذکورہ بحر (مفاعلاتن چار بار) کو بحرِ جمیل کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ میری رائے میں یہی آسان بات ہے ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اس عیب کو رکن کا ٹوٹنا یا شکستِ ناروا کہتے ہیں، لیکن یہ عیب صرف وہاں وارد ہوتا ہے جہاں مقطع بحر ہو یعنی وہ بحر جس کا ایک مصرع مزید دو مساوی ارکان میں تقسیم ہو جیسے

مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن
فاعلن مفاعیلن فاعلن مفاعیلن
فعلاتن مفاعلن فعلاتن مفاعلن
فعلات فاعلاتن فعلات فاعلاتن

اور اسی قسم کی دیگر بحریں۔ مثال کے طور پر اگر مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن میں پہلے مفاعیلن پر لفظ ٹوٹتا ہے تو وہ شکستِ ناروا عیب ہوگا۔

دوسری بات یہ ہے کہ اول فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن ایک معروف بحر نہیں ہے، دوم یہ بحر مقطع بحر بھی نہیں ہے، جیسے مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن ایک مقطع بحر نہیں ہے، سو فاعلاتن چار بار میں یہ عیب واقع نہیں ہوگا۔
بہت آسان اچھے انداز میں بات سمجھائی ہے آپ نے ۔ اللہ آپ کے علم و فضل میں اور اضافہ فرمائے ۔
مقطع بحور کے علاوہ میرے خیال میں مثمن مضاعف بحروں پر بھی یہ اصول لاگو ہوتا ہے کہ چوتھے اور پانچویں ارکان کے درمیان لفظ تقسیم نہ ہو۔ پہلے چار اور دوسرے چار ارکانوں میں فقرے مکمل ہونے چاہئیں ۔ مثال کے طور پر متدارک مثمن مخبون مضاعف ۔ فعِلن آٹھ بار ۔ ( انشا جی اٹھو اب کوچ کرو ۔ ) وغیرہ ۔
 
Top