اقبال عظیم غزل: بالاہتمام ظلم کی تجدید کی گئی

بالاہتمام ظلم کی تجدید کی گئی
اور ہم کو صبر و ضبط کی تاکید کی گئی

اول تو بولنے کی اجازت نہ تھی ہمیں
اور ہم نے کچھ کہا بھی تو تردید کی گئی

انجامِ کار بات شکایات پر رکی
پرسش اگرچہ ازرہِ تمہید کی گئی

تجدیدِ التفات کی تجویز رد ہوئی
ترکِ تعلقات کی تائید کی گئی

اپنی زباں سے میں نے کبھی کچھ نہیں کہا
پھر بھی مرے خلوص پر تنقید کی گئی

جینے کا کوئی ایک سہارا تو چاہیے
ڈر ڈر کے کی گئی مگر امید کی گئی

گھر کے چراغ اور بھی بے نور ہو گئے
اس درجہ خاطرِ مہ و خورشید کی گئی

٭٭٭
اقبالؔ عظیم
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
تمام اشعار ہی لاجواب ہیں !!! بہت اچھا انتخاب ہے تابش بھائی !

گھر کے چراغ اور بھی بے نور ہو گئے
اس درجہ خاطرِ مہ و خورشید کی گئی

واہ! کیا بات ہے !
 
Top