غزل

میں نے پھر جا کے اس کے گاؤں میں
بیڑیاں ڈال لی ہیں پاؤں میں

پھر سے امید باندھ لی اس سے
پھر سے آنکھیں بچھائیں راہوں میں

خود سے اک عہد تھا وہ توڑ دیا
اک اضافہ کیا گناہوں میں

پھر سے اک عقد کر لیا لیکن
کوئی شامل نہیں گواہوں میں

اک دعا اک دفعہ تو مانگی تھی
کیا دعا اب کروں دعاؤں میں

اس نے زلفیں اگر بکھیری ہیں
جسم کیوں جل رہا ہے چھاؤں میں​
 
مدیر کی آخری تدوین:
میں نے پھر جا کے اس کے گاؤں میں
بیڑیاں ڈال لی ہیں پاؤں میں

پھر سے امید باندھ لی اس سے
پھر سے آنکھیں بچھائیں راہوں میں

خود سے اک عہد تھا وہ توڑ دیا
اک اضافہ کیا گناہوں میں

پھر سے اک عقد کر لیا لیکن
کوئی شامل نہیں گواہوں میں

اک دعا اک دفعہ تو مانگی تھی
کیا دعا اب کروں دعاؤں میں

اس نے زلفیں اگر بکھیری ہیں
جسم کیوں جل رہا ہے چھاؤں میں​
اساتذہ سے ایک سوال!
عمیر بھائی نے چھاؤں، پاؤں، گاؤں وغیرہ کے ساتھ گواہوں، گناہوں، راہوں وغیرہ کا بطور قافیہ استعمال کیا ہے۔ کیا اس کی اجازت ہے؟
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! بہت خوب !
اچھے اشعار ہیں عمیر پیرزادہ صاحب!
بزمِ سخن میں دلی خوش آمدید! امید ہے کہ آپ اپنے کلام سے نوازتے رہیں گے ۔
آپ خلیل بھائی کے دوست ہیں تو ہمارے بھی دوست ہوئے ۔ اللہ آپ سب کو سلامت رکھے اور خیروعافیت نصیب فرمائے۔

جیسا کہ خلیل بھائی نے اشارہ کیا دوتین قوافی کے ساتھ کچھ مسئلہ ہے ۔ چھاؤں، پاؤں، گاؤں کے ساتھ گواہوں، گناہوں، راہوں کا قافیہ نہیں بنے گا ۔ ایک تجویز یہ ہے کہ گناہوں کو خطاؤں سے بدل دیں تو قافیہ ٹھیک ہوجائے گا اور شعر کے مفہوم پر کوئی خاص اثر بھی نہیں پڑے گا شاید۔ عقد والا شعر البتہ نکال ہی دیں تو بہتر ہے کہ اس میں کوئی خاص شعریت بھی نہیں اور نہایت مبہم ہے ۔
 
مکرمی و محترمی ظہیر صاحب السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ۔ بے حد ممنون ہوں اس پزیراءی ، حوصلہ افزاءی اور رہنماءی کا۔ خلیل بھاءی کا ممنون ہوں جنکی وساطت سے اس محفل میں شرکت کا موقع میسر ہوا جہاں اپ جیسے ادب شناس اور ادب دوست لوگ موجود ہیں۔ نہ صرف اپکی دوستی میرے لیے باعث افتخار ہوگی بلکہ میری شاعری کے وہ فنی نقاءص دور کرنے میں معاون ہوگی جن سے میں نابلد ہوں۔ میں تا حال صرف شوقیہ کہتا رہا ہوں اور کبھی کسی سے اصلاح حاصل نہیں کی۔ اپ نے جس انداز میں اصلاح فرماءی ہے میں اسے اپنی خوش بختی سے تعبیر کرتا ہوں اور اسکی روشنی میں تصحیح کر چکا ہوں۔بے حد ممنون رہوں گا۔اللہ اپکو جزاءے خیر عطا فرماءے اور اپنی امان میں رکھے۔امین
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے لیکن قوافی کا مسئلہ صرف گناہوں کو خطاؤں سے بدلنے سے حل نہیں ہو گا۔ راہوں اور گواہوں قوافی تو اب بھی غلط ہیں۔
اصلاح سخن میں پوسٹ کیا کریں تو احباب مشورے دے سکتے ہیں
 
محترمی السلام علیکم۔ میں نے اپکی اصلاح نوٹ کر لی ہے۔نہایت ممنون ہوں۔ ان قوافی کو درست کر لوں گا۔انشاءاللہ ایندہ اصلاح سخن میں پوسٹ کیا کروں گا۔
 
ظہیر صاحب اور الف ع صاحب۔ اپ لوگوں کی تجویز کردہ اصلاح کے بعد۔
میں نے پھر جا کے اس کے گاوں میں
بیڑیاں ڈال لیں ہیں پاوں میں
پھر سے امید باندھ لی اس سے
پھر سے ہم گھر گیے اداوں میں
خود سے جو عہد تھا وہ توڑ دیا
اک اضافہ کیا خطاوں میں
اک دعا اک دفعہ تو ماںگی تھی
کیا دعا اب کروں دعاوں میں
اس نے زلفیں اگر بکھیریں ہیں
جسم کیوں جل رہا ہے چھاوں میں
 

الف عین

لائبریرین
اب درست ہے، اگرچہ یہ قوافی بھی مجھے، صرف مجھے ذاتی طور پر، قبول نہیں کہ اداؤں، خطاؤں میں 'ؤ' کا تلفظ پاؤں، گاؤں، چھاؤں سے مختلف ہے، آپ بھی غور کر کے دیکھیں
 
Top