کورونا وائرس: ’مردوں کا گھریلو اشیا کی خریداری کرنا ایسا کہ جیسے خزانے کی تلاش‘

نکتہ ور

محفلین

ملائیشیا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومت کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کے دوران صرف ’گھر کے سربراہ‘ کو سودا سلف کی خریداری کے لیے باہر جانے کی اجازت دینے کے فیصلے کے کچھ غیر متوقع نتائج سامنے آئے ہیں۔

کچھ مردوں پر گھر کا سودا سلف خریدنے کی ذمہ داری لاد دی گئی ہے اور وہ اچانک ہی اپنے آپ کو سبزیوں، مصالحوں اور جڑی بوٹیوں کی ایک عجیب سی دنیا میں پا رہے ہیں۔

حکومت کے اس فیصلے کے بعد ایک خاتون نے طنزیہ انداز میں ٹوئٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’حکومت کی جانب سے ایک مرد کو اکیلے گھریلو اشیا کی خریداری کرنے کی اجازت؟ تباہی!‘

اور تو اور، متعدد مردوں نے سوشل میڈیا پر اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے اس رائے سے اتفاق کیا۔

ملائیشیا کی ایک سپر مارکیٹ میں شاپنگ لسٹ کو غور سے پڑھتے تین مردوں کی ایک فیس بک پوسٹ کو 30،000 سے زیادہ بار شیئر کیا گیا ہے۔

پوسٹ لگانے والے مظفر رحمان کا کہنا ہے کہ اکیلے مرد کا گھریلو اشیا کی خریداری کرنا کسی ’خزانے کی تلاش‘ کی طرح محسوس ہوتا ہے اور ہر شخص اپنی فہرست کو متعدد بار چیک کرتا ہے۔

ایک اور ٹوئٹر صارف نے مذاق اڑاتے ہوئے لکھا کہ گھبراہٹ میں خریداری کی جیتی جاگتی مثال اس وقت آپ کے سامنے ہوتی ہے جب شوہر کو ’گھر کے سربراہ کے طور پر اکیلے‘ سودا لینے بھیج دیا جاتا ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ وہ ادرک، پان کی جڑ یا ہلدی کی پہچان کر سکیں۔

اسی طرح اگر انھیں اجوائن، ہرے پیاز یا زیرہ ڈھونڈنا پڑے تو جان کے لالے پڑ جاتے ہیں۔ متعدد مردوں نے یقینی طور پر اس الجھن کا شکار ہونے کا اعتراف کیا۔

ایک اور ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’میں یہ جاننے کی کوشش میں چکرا گیا تھا کہ سرسوں کا ساگ کون سا ہے، پالک کون سی ہے۔ پھر وہاں بہت سی اقسام کی گوبی بھی تھیں، کوئی لمبی، کوئی گول اور کچھ چھوٹی۔‘

ایک اور صارف نے بھی اپنے سرخ رنگ کے پیاز خریدنے کے تجربے کے بارے میں بتایا کہ ان کے بازار جانے پر انھیں پیاز کی بہت سی اقسام کا سامنا تھا جیسا کہ ’گلابی پیاز، بڑا پیاز، بڑا انڈین پیاز، چھوٹا انڈین پیاز، میانمار کا پیاز، تھائی لینڈ کا پیاز اور انڈونیشیائی پیاز۔‘

ایک مرد صارف نے کہا کہ انھیں گروسری کی خریداری کرتے ہوئے اس وقت تک کوئی مشکل پیش نہیں آئی جب تک کہ انہیں فراہم کی گئی اشیا کی فہرست میں ماہواری پیڈ نہیں آئے تھے کیونکہ دکان میں متعدد طرح کے سینٹری پیڈز بیچے جا رہے تھے۔
’میں فہرست نکالنے میں ذرا شرمندگی محسوس کر رہا تھا‘

ایک 37 سالہ بینکر سیدۃالاخمر یحییٰ نے بی بی سی مانیٹرنگ کو بتایا کہ عام طور پر وہ گھریلو سامان کی خریداری کرتی ہیں اور ان کا 30 سالہ بھائی امیر الشفیق اکثر ان کی مدد کے لیے ان کے ساتھ جاتا ہے۔

چونکہ وہ اس ہفتے گھر سے کام کر رہی تھیں تاہم انھوں نے اپنے چھوٹے بھائی کو خریداری کی فہرست دی جس میں ’سبز پھلیاں‘ اور ’سوکھے ہوئے لیموں‘ شامل تھے اور ان کا ارادہ تھا کہ وہ چائے کے لیے میٹھا سوپ بنانے کے لیے استعمال کریں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’لیکن وہ لمبی پھلیاں لے کر واپس آیا۔ میں بے اختیار ہنسنانا شروع ہو گئی اور میری آنکھوں میں ہنس ہنس کر پانی آ گیا۔‘

امیرالشفیق نے بتایا کہ ان کی بہن نے انھیں ہر ایک چیز کے بارے میں بتایا تھا، لیکن جب وہ بازار پہنچے تو ’میں اس فہرست کو نکالنے پر ذرا شرمندگی محسوس کر رہا تھا۔۔۔ کیونکہ میں نے دیکھا کہ وہاں کچھ دیگر افراد بھی اپنی فہرست میں موجود اشیا کی تلاش کرنے کی کوشش میں تھے۔‘ انھیں یاد آیا کہ انھیں بھی پھلیاں خریدنی تھیں۔

وہ معمول کی آدھے گھنٹے میں کی جانے والی خریداری کے بجائے ڈیڑھ گھنٹے میں یہ خریداری کر کے زخمی واپس لوٹے۔ انھوں نے بتایا کہ ’وہ مجھ سے پوچھتی رہی کہ مجھے اتنی دیر کیوں ہوئی؟‘

بیوی کا گھورنا
ایک اور شخص نے بتایا کہ انھیں پان کی جڑ (گنگل) کا ایک ٹکڑا خریدنے کے لیے کہا گیا اور وہ ایک کلو خرید کر لے آئے۔ ’میری بیوی نے جس طرح مجھے قتل کر دینے والے نظروں سے گھورا تھا، وہ میرے لیے ناقابل فراموش تھا۔‘

دوسرے صارفین نے اس کی مدد کرتے ہوئے لکھا کہ باقی ماندہ کو گھر میں بو دیا جائے تاکہ گھر میں اس کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

لیکن گروسری خریدنے والے نئے افراد کے لیے مدد بھی فراہم کی جا رہی ہے۔

ایک ریاستی حکومت اور ایک سپر مارکیٹ نے انفوگرافکس کے ذریعے گروسری اشیا اور مرغی کے گوشت کے کچھ حصوں کے نام شیئر کیے ہیں۔

ایک شیف نے تازہ مچھلی کا انتخاب کرنے کے مشوروں کے ساتھ ایک ویڈیو شائع کی ہے اور فیس بک پر ایک اور مقبول پوسٹ نے مردوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ گھر سے نکلنے سے پہلے اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کا فون مکمل طور پر چارج ہے، لہذا وہ خریداری کے دوران اپنی بیویوں سے مشورہ کرسکتے ہیں لیکن شاید سپیکر پر نہیں۔

’ان میں سے ایک مرد خریدار کو اس کی بیوی نے فون پر ’غلط گاجر‘ خریدنے پر ڈانٹا تھا اور اس وقت وہ لاؤڈ سپیکر پر بات کر رہا تھا۔‘
 
Top