ڈاکٹر طاہر شمسی نے passive immunization کے ذریعے کورونا وائرس کا علاج تجویز کر دیا

فرقان احمد

محفلین
میرا خیال ہے کہ کورونا سے متاثرہ ہر سطح کے مریض کو یہ پلازما دیا جا سکتا ہے کیوں کہ پلازما میں موجود اینٹی باڈیز کا مقصد کورونا وائرس کو ختم کرنا ہے، البتہ شدید بیماروں کو ترجیحی بنیادوں پر ضرور دینا چاہیے۔
فاخر رضا
آپ سے ٹیگ غلط ہو گیا محترم نظامی صاحب!
فاخر رضا
 

محمد وارث

لائبریرین
اس کا کوئی ریفرینس ملے گا؟
ریفرنس تو نظامی صاحب آپ کی اپنی پوسٹ ہی میں تھا، یہ دیکھیے:

اینٹی باڈی خون کے اندر بننے والا ایسا مواد یا پروٹین ہے جو جراثیم کو تلف کرتا ہے۔ یہ امیونوگلوبلن کچھ ہفتتے تک جسم میں رہتی ہے اور اس کے بعد بکھر جاتی ہے۔

یہ بھی دیکھیے:
In healthy adults, circulating human polyclonal IgM is generally present at about 1–2 mg/ml of blood, with a half-life of about five days.
 

فاخر رضا

محفلین
اس سب کی جب ضرورت پڑتی ہے تو عوام کو چاہیے کہ اس میں سر کھپانے اور ڈاکٹروں کے دماغ کی دہی کرنے کی بجائے گھر میں بیٹھ کر خدا سے دعا کریں
 

الف نظامی

لائبریرین
پاکستان میں کورونا سے صحتیاب افراد کے پلازما سے 200 شدید متاثرین کا علاج کیا جائے گا
سندھ اور پنجاب کی حکومتوں نے کورونا وائرس کے خلاف چینی طرز کی حکمتِ عملی اختیار کرتے ہوئے پائلٹ پروجیکٹ کی تیاری مکمل کرلی ہے جس کے تحت کورونا وائرس سے متاثر ہو کر صحت یاب ہوجانے والے افراد کا بلڈ پلازما (خوناب) اسی وائرس سے شدید طور پر متاثر اور بیمار ہونے والے افراد کو لگایا جائے گا۔


واضح رہے کہ یہ تدبیر جسے ’’غیر عامل امنیت کاری‘‘ (Passive Immunization) کہا جاتا ہے، چین میں کورونا وائرس کی حالیہ وبا میں نہایت کامیابی سے آزمائی جاچکی ہے۔ البتہ یہ صرف ایک عارضی حل ہے جو کورونا وائرس کی ویکسین دستیاب ہونے تک ہی اختیار کیا جائے گا۔

اس پر امریکا میں عمل شروع ہوچکا ہے؛ اور اب پاکستان نے بھی یہی تدبیر اختیار کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔

غیر عامل امنیت کاری کی حکمتِ عملی کے بارے میں سندھ اور پنجاب کی حکومتیں پہلے ہی مشہور پاکستانی ماہرِ امراضِ خون، ڈاکٹر طاہر شمسی سے رابطے میں ہیں اور ان سے مسلسل رہنمائی لی جارہی ہے۔
 

بندہ پرور

محفلین
پاکستان میں کورونا سے صحتیاب افراد کے پلازما سے 200 شدید متاثرین کا علاج کیا جائے گا
سندھ اور پنجاب کی حکومتوں نے کورونا وائرس کے خلاف چینی طرز کی حکمتِ عملی اختیار کرتے ہوئے پائلٹ پروجیکٹ کی تیاری مکمل کرلی ہے جس کے تحت کورونا وائرس سے متاثر ہو کر صحت یاب ہوجانے والے افراد کا بلڈ پلازما (خوناب) اسی وائرس سے شدید طور پر متاثر اور بیمار ہونے والے افراد کو لگایا جائے گا۔


واضح رہے کہ یہ تدبیر جسے ’’غیر عامل امنیت کاری‘‘ (Passive Immunization) کہا جاتا ہے، چین میں کورونا وائرس کی حالیہ وبا میں نہایت کامیابی سے آزمائی جاچکی ہے۔ البتہ یہ صرف ایک عارضی حل ہے جو کورونا وائرس کی ویکسین دستیاب ہونے تک ہی اختیار کیا جائے گا۔

اس پر امریکا میں عمل شروع ہوچکا ہے؛ اور اب پاکستان نے بھی یہی تدبیر اختیار کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔

غیر عامل امنیت کاری کی حکمتِ عملی کے بارے میں سندھ اور پنجاب کی حکومتیں پہلے ہی مشہور پاکستانی ماہرِ امراضِ خون، ڈاکٹر طاہر شمسی سے رابطے میں ہیں اور ان سے مسلسل رہنمائی لی جارہی ہے۔
یہ ایک صحیح اقدام ہے کیونکہ جب تک علاج کی کوئی راہ نہیں نکلے گی ، کورونا وائرس سے
صحت یابی کی رفتار اور تعداد تشویشناک حد تک سست اور کم ہوگی ۔تاہم اگر فی مریض
ایک صحت یاب شخص کا پلازما درکار ہوا تو پاکستان میں ابھی تک تو شفایاب مریضوں کی
تعداد صرف 28 ہے ، تو اس مسئلے کو کس طرح حل کیا جائے گا ۔
 

فاخر رضا

محفلین
پاکستان میں کورونا سے صحتیاب افراد کے پلازما سے 200 شدید متاثرین کا علاج کیا جائے گا
سندھ اور پنجاب کی حکومتوں نے کورونا وائرس کے خلاف چینی طرز کی حکمتِ عملی اختیار کرتے ہوئے پائلٹ پروجیکٹ کی تیاری مکمل کرلی ہے جس کے تحت کورونا وائرس سے متاثر ہو کر صحت یاب ہوجانے والے افراد کا بلڈ پلازما (خوناب) اسی وائرس سے شدید طور پر متاثر اور بیمار ہونے والے افراد کو لگایا جائے گا۔


واضح رہے کہ یہ تدبیر جسے ’’غیر عامل امنیت کاری‘‘ (Passive Immunization) کہا جاتا ہے، چین میں کورونا وائرس کی حالیہ وبا میں نہایت کامیابی سے آزمائی جاچکی ہے۔ البتہ یہ صرف ایک عارضی حل ہے جو کورونا وائرس کی ویکسین دستیاب ہونے تک ہی اختیار کیا جائے گا۔

اس پر امریکا میں عمل شروع ہوچکا ہے؛ اور اب پاکستان نے بھی یہی تدبیر اختیار کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔

غیر عامل امنیت کاری کی حکمتِ عملی کے بارے میں سندھ اور پنجاب کی حکومتیں پہلے ہی مشہور پاکستانی ماہرِ امراضِ خون، ڈاکٹر طاہر شمسی سے رابطے میں ہیں اور ان سے مسلسل رہنمائی لی جارہی ہے۔
برائے مہربانی مجھے ان صاحب کا ایڈریس بھیج دیجئے۔ ہمارے پاس اس طرح کے مریض آرہے ہیں۔
 
Top